مندرجات کا رخ کریں

"عجب" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,960 بائٹ کا اضافہ ،  21 جنوری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:


==لغوی یا اصطلاحی معنی==
==لغوی یا اصطلاحی معنی==
عٌجب یعنی اپنے نیک اعمال سے خوش ہونا اور اسے اپنی نگاہ میں بڑا سمجھنا، اور یہ بھول جائے کہ یہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہے، بلکہ اسے اپنی طرف سے سمجھے اور اس کے برباد اور ختم ہونے کے بارے میں نہ ڈرے. [١] البتہ ملا احمد نراقی کی نگاہ میں، عٌجب اپنے آپ کو بڑی شخصیت، اور صاحب کمال فرض کرنا ہے. [٢]
عٌجب یعنی اپنے نیک اعمال سے خوش ہونا اور اسے اپنی نگاہ میں بڑا سمجھنا، اور یہ بھول جائے کہ یہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہے، بلکہ اسے اپنی طرف سے سمجھے اور اس کے برباد اور ختم ہونے کے بارے میں نہ ڈرے. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۶، ص۲۷۶.</ref>البتہ ملا احمد نراقی کی نگاہ میں، عٌجب اپنے آپ کو بڑی شخصیت، اور صاحب کمال فرض کرنا ہے. <ref> نراقی، معراج السعاده، ۱۳۷۸ش، چودہویں صفت عجب و خودبزرگ‌بینی و مذمت آن.</ref>


==تکبر اور ادلال سے نسبت==
==تکبر اور ادلال سے نسبت==
عٌجب کا معنی تکبر کے نزدیک ہے اتنا فرق ہے کہ عٌجب میں انسان خود کا دوسروں کے ساتھ موازنہ نہیں کرتا لیکن تکبر میں، انسان خود کو دوسروں سے بہتر اور اونچا سمجھتا ہے. [٣]
عٌجب کا معنی تکبر کے نزدیک ہے اتنا فرق ہے کہ عٌجب میں انسان خود کا دوسروں کے ساتھ موازنہ نہیں کرتا لیکن تکبر میں، انسان خود کو دوسروں سے بہتر اور اونچا سمجھتا ہے. <ref> نک: ابن قدامہ مقدسی، مختصر منہاج القاصدین، ۱۳۹۸ق، ص۲۲۷ـ ۲۲۸: به نقل از دانشنامہ جہان اسلام مدخل: تکبر.</ref>
عٌجب اور ادلال کے درمیان یہ فرق ہے کہ عٌجب میں انسان بعض اعمال اور عبادات کو انجام دے کر خدا پر منت لگاتا ہے اور اپنے اعمال کو بڑا سمجھتا ہے، لیکن ادلال میں اس کے علاوہ، انسان خود کو حق کا مستحق سمجھتا ہے اور کسی چیز سے خوف و ڈر نہیں رکھتا. [٤]
عٌجب اور ادلال کے درمیان یہ فرق ہے کہ عٌجب میں انسان بعض اعمال اور عبادات کو انجام دے کر خدا پر منت لگاتا ہے اور اپنے اعمال کو بڑا سمجھتا ہے، لیکن ادلال میں اس کے علاوہ، انسان خود کو حق کا مستحق سمجھتا ہے اور کسی چیز سے خوف و ڈر نہیں رکھتا. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۶، ص۲۷۶.</ref>


==اسباب==
==اسباب==
اخلاق کے علماء نے عٌجب کے لئے مختلف اسباب اور محرک بیان کئے ہیں. فیض کاشانی نے املحجۃالبیضاء میں، جمال و خوبصورتی، قدرت و توانائی، عقل و سمجھداری، نسب و خاندان، سلاطین اور حکمرانوں سے وابستہ ہونا، کثرت اولاد، مال و دولت و فکر وغیرہ کو عٌجب کے اسباب کہے ہیں. [٥] آپ نے آیات <font size=3px , font color=green>{{حدیث| "وَ يَوْمَ حُنَيْن اذْ اعْجَبَتْكُمْ كَثْرتُكُمْ"}}</font> [٦] سورہ حشر کی آیت ٢، سورہ کہف کی آیت ١٤٠ کو عٌجب سے نسبت دی ہے. [٧] نراقی کا کہنا ہے کہ، عٌجب اور عبادت ایک دوسرے کے مخالف ہیں، کیونکہ عبادت یعنی خدا کے سامنے ذلت و انکساری کا اظہار کرنا، جب کہ عٌجب میں یہ نہیں ہے. [٨] 
اخلاق کے علماء نے عٌجب کے لئے مختلف اسباب اور محرک بیان کئے ہیں. فیض کاشانی نے املحجۃالبیضاء میں، جمال و خوبصورتی، قدرت و توانائی، عقل و سمجھداری، نسب و خاندان، سلاطین اور حکمرانوں سے وابستہ ہونا، کثرت اولاد، مال و دولت و فکر وغیرہ کو عٌجب کے اسباب کہے ہیں. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ۲۸۲-۲۸۷</ref> آپ نے آیات <font size=3px , font color=green>{{حدیث| "وَ يَوْمَ حُنَيْن اذْ اعْجَبَتْكُمْ كَثْرتُكُمْ"}}</font> <ref> سوره توبہ، آیہ۲۶.</ref> سورہ حشر کی آیت ٢، سورہ کہف کی آیت ١٤٠ کو عٌجب سے نسبت دی ہے. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۶، ص۲۳۶.</ref> نراقی کا کہنا ہے کہ، عٌجب اور عبادت ایک دوسرے کے مخالف ہیں، کیونکہ عبادت یعنی خدا کے سامنے ذلت و انکساری کا اظہار کرنا، جب کہ عٌجب میں یہ نہیں ہے. <ref> نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ق، ج۱، ص۳۳۳.</ref>


==آثار==
==آثار==
روایات میں عٌجب کے آثار اور نتائج بیان ہوئے ہیں جو درج ذیل ہیں:
روایات میں عٌجب کے آثار اور نتائج بیان ہوئے ہیں جو درج ذیل ہیں:


* نیک اعمال کا برباد ہونا، پیغمبر اسلام(ص) سے نقل ہوا ہے کہ عٌجب انسان کے ستر سال کے اعمال کو ختم کر دیتا ہے. [٩] امام صادق(ع) سے نقل کی گئی روایت کے مطابق، دو شخص، ایک فاسق اور ایک عابد مسجد میں داخل ہوئے، لیکن جب مسجد سے نکلنے لگے تو، فاسق عابد اور عابد فاسق ہو گیا تھا کیونکہ عابد مسجد میں عٌجب کا شکار ہو گیا تھا اور اپنی عبادت پر فخر محسوس کر رہا تھا، لیکن فاسق توبہ کی فکر میں تھا، اور استغفار کرتا رہا. [١٠]
* نیک اعمال کا برباد ہونا، پیغمبر اسلام(ص) سے نقل ہوا ہے کہ عٌجب انسان کے ستر سال کے اعمال کو ختم کر دیتا ہے. <ref> پاینده، نہج‌الفصاحہ، ۱۳۸۲ش، ص۲۸۵.</ref> امام صادق(ع) سے نقل کی گئی روایت کے مطابق، دو شخص، ایک فاسق اور ایک عابد مسجد میں داخل ہوئے، لیکن جب مسجد سے نکلنے لگے تو، فاسق عابد اور عابد فاسق ہو گیا تھا کیونکہ عابد مسجد میں عٌجب کا شکار ہو گیا تھا اور اپنی عبادت پر فخر محسوس کر رہا تھا، لیکن فاسق توبہ کی فکر میں تھا، اور استغفار کرتا رہا. <ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۳۱۴.</ref>
* تکبر، عٌجب کی نشئت اور اسباب کو تکبر کہا گیا ہے. [١١]
* تکبر، عٌجب کی نشئت اور اسباب کو تکبر کہا گیا ہے.<ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ص۲۷۵؛ نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ق، ج۱، ص۳۲۵.</ref>
* گناہوں کو چھوٹا سمجھنا یا بھول جانا.
* گناہوں کو چھوٹا سمجھنا یا بھول جانا.
* اپنے اعمال اور عبادات کو بڑا سمجھنا، اور اللہ تعالیٰ پر احسان کرنا. [١٢]
* اپنے اعمال اور عبادات کو بڑا سمجھنا، اور اللہ تعالیٰ پر احسان کرنا. <ref>فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ص۲۷۵؛ نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ق، ج۱، ص۳۲۵.</ref>
روایات میں عقل کا ختم ہونا، [١٣][١٤]، ہلاکت [١٥] اور تنہائی [١٦] عٌجب کے نتائج ہیں، اسی طرح عٌجب علم حاصل کرنے، [١٧] اور کمال تک پہنچنے میں رکاوٹ ہے. [١٨]
روایات میں عقل کا ختم ہونا، <ref> تمیمی آمدی، غررالحکم، ۱۴۱۰ق، ص۳۸۸.</ref><ref> ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، ۱۳۶۳ق، ص۷۴؛ نہج البلاغه، ۱۴۱۴ق، ص۳۹۷.</ref>، ہلاکت <ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۳۱۳.</ref> اور تنہائی <ref> ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، ۱۳۶۳ق، ص۶.</ref> عٌجب کے نتائج ہیں، اسی طرح عٌجب علم حاصل کرنے، <ref> مجلسی، بحارالانوار،۱۴۰۳ق، ج۶۹، ص۱۹۹.</ref> اور کمال تک پہنچنے میں رکاوٹ ہے. <ref> نہج البلاغہ، ۱۴۱۴ق، ص۸۱۷.</ref>


نہج البلاغہ میں جو روایات ذکر ہوئی ہیں ان کے مطابق، جو گناہ انسان کو پریشان کر دے اور اسے معذرت خواہی کرنے پر مجبور کرے وہ اس نیک کام سے بہتر ہے جو اسے عٌجب میں مبتلا کر دے. [١٩]
نہج البلاغہ میں جو روایات ذکر ہوئی ہیں ان کے مطابق، جو گناہ انسان کو پریشان کر دے اور اسے معذرت خواہی کرنے پر مجبور کرے وہ اس نیک کام سے بہتر ہے جو اسے عٌجب میں مبتلا کر دے. <ref> نہج البلاغہ، ۱۴۱۴ق، ص۴۷۷.</ref>


==علاج==
==علاج==
فیض کاشانی کی نگاہ میں عٌجب ایک بیماری ہے جس کا سبب جہل اور نادانی ہے اور جہاں تک وہ ہر بیماری کا علاج اس کے مدمقابل سے کرتے ہیں، معتقد ہیں کہ عٌجب کا علاج بھی علم و معرفت کے ذریعے ہی ممکن ہے. [٢٠] فیض اور اخلاق کے بعض دیگر علماء معتقد ہیں کہ عٌجب کے علاج کے لئے، اس کے اسباب اور علت کو دیکھنا چاہیے، اگر عٌجب کی وجہ اللہ تعالیٰ کی کوئی نعمت من جملہ خوبصورتی، طاقت اور کثرت اولاد ہے تو انسان اس نکتے کی طرف توجہ رکھے کہ وہی خدا جس نے یہ نعمات دی ہیں وہ ایک پلک جھپکنے میں سب کچھ لے سکتا ہے جیسے کہ ہمیشہ سے ایسے لوگوں کی مثال ہمارے پاس موجود ہے کہ جن کے پاس تمام نعمتیں تھیں لیکن ان کے صحیح استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ان سے محروم ہو گئے، ایسی مثالوں سے عبرت حاصل کرنی چاہیے. اور اگر عٌجب کی وجہ قدرت اور توانائی ہے، تو اللہ تعالیٰ کی قدرت اور بزرگی کی طرف توجہ کرنی چاہیے، اور اسی طرح انسان اپنی خلقت کے مراحل کی طرف توجہ کرے کہ وہ کس چیز سے خلق کیا گیا ہے. اور اگر اس کے عٌجب کی وجہ اس کی فکر اور سوچ ہے تو ہمیشہ اپنی سوچ کی مذمت کرے مگر یہ کہ قرآن یا روایات سے کوئی قطعی دلیل اس کی صحت کی گواہی دیں، اسی طرح اس کو صاحب نظر افراد پر پیش کیا جائے. [٢١]
فیض کاشانی کی نگاہ میں عٌجب ایک بیماری ہے جس کا سبب جہل اور نادانی ہے اور جہاں تک وہ ہر بیماری کا علاج اس کے مدمقابل سے کرتے ہیں، معتقد ہیں کہ عٌجب کا علاج بھی علم و معرفت کے ذریعے ہی ممکن ہے. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ص۲۷۷.</ref> فیض اور اخلاق کے بعض دیگر علماء معتقد ہیں کہ عٌجب کے علاج کے لئے، اس کے اسباب اور علت کو دیکھنا چاہیے، اگر عٌجب کی وجہ اللہ تعالیٰ کی کوئی نعمت من جملہ خوبصورتی، طاقت اور کثرت اولاد ہے تو انسان اس نکتے کی طرف توجہ رکھے کہ وہی خدا جس نے یہ نعمات دی ہیں وہ ایک پلک جھپکنے میں سب کچھ لے سکتا ہے جیسے کہ ہمیشہ سے ایسے لوگوں کی مثال ہمارے پاس موجود ہے کہ جن کے پاس تمام نعمتیں تھیں لیکن ان کے صحیح استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ان سے محروم ہو گئے، ایسی مثالوں سے عبرت حاصل کرنی چاہیے. اور اگر عٌجب کی وجہ قدرت اور توانائی ہے، تو اللہ تعالیٰ کی قدرت اور بزرگی کی طرف توجہ کرنی چاہیے، اور اسی طرح انسان اپنی خلقت کے مراحل کی طرف توجہ کرے کہ وہ کس چیز سے خلق کیا گیا ہے. اور اگر اس کے عٌجب کی وجہ اس کی فکر اور سوچ ہے تو ہمیشہ اپنی سوچ کی مذمت کرے مگر یہ کہ قرآن یا روایات سے کوئی قطعی دلیل اس کی صحت کی گواہی دیں، اسی طرح اس کو صاحب نظر افراد پر پیش کیا جائے. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ص۲۸۲-۲۸۹؛ نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ق، ج۱، ص۳۲۶-۳۴۴.</ref>


امام باقر(ع) کا جابر بن یزید جعفی کو وصیت کرنا، کہ نفس کی پہچان سے عٌجب کا راستہ بند کیا جا سکتا ہے. [٢٢]
امام باقر(ع) کا جابر بن یزید جعفی کو وصیت کرنا، کہ نفس کی پہچان سے عٌجب کا راستہ بند کیا جا سکتا ہے. <ref> ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، ۱۳۶۳ق، ص۲۸۵.</ref>
 
==متعلقہ مضامین==
اخلاص
 
==حوالہ جات==
{{طومار}}
{{حوالہ جات|2}}
{{خاتمہ}}
 
==مآخذ==
{{طومار}}
{{ستون آ|2}}
* ابن شعبہ حرانی، حسن بن علی، تحف العقول، تصحیح: علی اکبر غفاری، قم، جامعہ مدرسین، ۱۳۶۳ق.
 
* ابن قدامہ مقدسی، مختصر منہاج القاصدین، چاپ شعیب و عبدالقادر ارنؤوط، دمشق ۱۳۹۸ق/۱۹۷۸م.
 
* پاینده، ابوالقاسم، نہج الفصاحہ، تہران، دانش، ۱۳۸۲ش.
 
* تمیمی آمدی، عبدالواحد بن محمد، غررالحکم و دررالکلم، تصحیح: مہدی رجائی، قم، دارالکتب الاسلامی، ۱۴۱۰ق.
 
* فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، المحجۃ البیضاء فی تہذیب الاحیاء، تصحیح: علی‌اکبر غفاری، قم، موسسۃ النشر الاسلامی، بی‌تا.
 
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح: علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ق.
 
* مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، داراحیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق.
 
* نراقی، احمد، معراج السعادت، قم، انتشارات ہجرت، ۱۳۷۸ش.
 
* نراقی، محمدمہدی، جامع السعادات، قم، مؤسسہ مطبوعاتی ایرانیان، ۱۹۶۳م/۱۳۸۳ق.
 
* نہج البلاغہ، تصحیح: صبحی صالح، قم، ہجرت، ۱۴۱۴ق.
{{خاتمہ}}
{{ستون خ}}
گمنام صارف