مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن مسکان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 31: سطر 31:
| ویب سائٹ              =
| ویب سائٹ              =
}}
}}
'''عبدالله بن مُسکان''' (وفات 183 ھ سے پہلے)، ابن مسکان کے نام سے معروف [[امام موسی کاظم (ع)]] سے [[روایات]] نقل کرنے والے راوی ہیں۔ وہ [[کوفہ]] میں رہتے تھے اور ان کا تعلق قبیلہ عنزہ یا قبیلہ عجل کے غلاموں میں سے تھا۔ ان کے روایی اساتید میں ابو بصیر لیث مرادی، [[زرارہ بن اعین]]، جابر بن یزید جعفی و [[برید بن معاویہ عجلی]] جیسے مشہور حضرات شامل تھے۔ [[صفوان بن یحیی]]، [[یونس بن عبد الرحمن]]، [[جمیل بن دراج]]، [[حسن بن محبوب]] و [[ابن ابی عمیر]] جیسے افراد نے ان سے روایت نقل کی ہے۔ (کتاب فی الامامہ) اور (کتاب فی الحلال والحرام) ان سے منسوب ہیں۔
'''عبداللہ بن مُسکان''' (وفات 183 ھ سے پہلے)، ابن مسکان کے نام سے معروف [[امام موسی کاظمؑ]] سے [[روایات]] نقل کرنے والے راوی ہیں۔ وہ [[کوفہ]] میں رہتے تھے اور ان کا تعلق قبیلہ عنزہ یا قبیلہ عجل کے غلاموں میں سے تھا۔ ان کے روایی اساتید میں ابو بصیر لیث مرادی، [[زرارہ بن اعین]]، جابر بن یزید جعفی و [[برید بن معاویہ عجلی]] جیسے مشہور حضرات شامل تھے۔ [[صفوان بن یحیی]]، [[یونس بن عبد الرحمن]]، [[جمیل بن دراج]]، [[حسن بن محبوب]] و [[ابن ابی عمیر]] جیسے افراد نے ان سے روایت نقل کی ہے۔ (کتاب فی الامامہ) اور (کتاب فی الحلال والحرام) ان سے منسوب ہیں۔


==صحابی امام کاظم==
==صحابی امام کاظم==
ان کی زندگی کے بارے میں بہت کم اطلاعات میسر ہیں۔ ان کے سلسلہ میں تنہا واضح امر یہ ہے کہ وہ [[امام موسی کاظم علیہ السلام]] کے [[صحابی]] تھے اور [[نجاشی]] کے مطابق، ابن مسکان نے امام کاظم (ع) کی [[امامت]] کے زمانہ میں وفات پائی ہے۔<ref>نجاشی، رجال، ص۲۱۵</ref>  
ان کی زندگی کے بارے میں بہت کم اطلاعات میسر ہیں۔ ان کے سلسلہ میں تنہا واضح امر یہ ہے کہ وہ [[امام موسی کاظم علیہ السلام]] کے [[صحابی]] تھے اور [[نجاشی]] کے مطابق، ابن مسکان نے امام کاظم ؑ کی [[امامت]] کے زمانہ میں وفات پائی ہے۔<ref>نجاشی، رجال، ص۲۱۵</ref>  
{{اصحاب اجماع}}
{{اصحاب اجماع}}
بعض نے ان کا شمار [[امام صادق (ع)]] کے [[اصحاب]] میں کیا ہے۔ البتہ یہ مسئلہ مورد اختلاف ہے۔ اس لئے کہ ایک طرف تو [[ابن فضال]]<ref>رجوع کریں: الاکمال،ج ۷، ص۲۵۷</ref>، [[برقی]]<ref>برقی، الرجال،ص ۲۲</ref> اور [[شیخ طوسی]]<ref>طوسی، رجال، ص۲۶۴</ref> نے انہیں [[امام جعفر صادق (ع)]] کے اصحاب میں شمار کرتے ہیں اور منابع حدیثی [[شیعہ]] میں امام صادق (ع) کی روایات میں ان کا نام کثرت سے دیکھنے میں آتا ہے اور ان میں سے بعض روایات میں بلا واسطہ امام سے نقل ہونے کی تصریح ہوئی ہے۔<ref>نمونہ کے طور پر رجوع کریں: التوحید، ص۱۳۷</ref> تو دوسری طرف [[نجاشی]]<ref>نجاشی،الرجال، ص۲۱۴</ref> ان کے امام صادق (ع) سے روایت نقل کرنے کو ثابت نہیں مانتے ہیں اور انہیں فقط امام کاظم (ع) کے راویوں میں شمار کرتے ہیں اور عیاشی نے بھی [[یونس بن عبد الرحمن]] (صحابی امام کاظم) سے نقل کیا ہے کہ اس کے باوجود کہ ابن مسکان نے امام صادق (ص) سے ان کے بہت سے اقوال نقل کئے ہیں۔ انہوں نے امام سے فقط ایک [[حدیث]] سماع کی ہے۔<ref>رجوع کریں: طوسی، اختیار، ص۳۸۲-۳۸۳</ref>
بعض نے ان کا شمار [[امام صادق ؑ]] کے [[اصحاب]] میں کیا ہے۔ البتہ یہ مسئلہ مورد اختلاف ہے۔ اس لئے کہ ایک طرف تو [[ابن فضال]]<ref>رجوع کریں: الاکمال،ج ۷، ص۲۵۷</ref>، [[برقی]]<ref>برقی، الرجال،ص ۲۲</ref> اور [[شیخ طوسی]]<ref>طوسی، رجال، ص۲۶۴</ref> نے انہیں [[امام جعفر صادق ؑ]] کے اصحاب میں شمار کرتے ہیں اور منابع حدیثی [[شیعہ]] میں امام صادق ؑ کی روایات میں ان کا نام کثرت سے دیکھنے میں آتا ہے اور ان میں سے بعض روایات میں بلا واسطہ امام سے نقل ہونے کی تصریح ہوئی ہے۔<ref>نمونہ کے طور پر رجوع کریں: التوحید، ص۱۳۷</ref> تو دوسری طرف [[نجاشی]]<ref>نجاشی،الرجال، ص۲۱۴</ref> ان کے امام صادق ؑ سے روایت نقل کرنے کو ثابت نہیں مانتے ہیں اور انہیں فقط امام کاظم ؑ کے راویوں میں شمار کرتے ہیں اور عیاشی نے بھی [[یونس بن عبد الرحمن]] (صحابی امام کاظم) سے نقل کیا ہے کہ اس کے باوجود کہ ابن مسکان نے امام صادقؑ سے ان کے بہت سے اقوال نقل کئے ہیں۔ انہوں نے امام سے فقط ایک [[حدیث]] سماع کی ہے۔<ref>رجوع کریں: طوسی، اختیار، ص۳۸۲-۳۸۳</ref>


==مقام حدیثی و آثار==
==مقام حدیثی و آثار==


ابن مسکان کے سلسلہ میں جو بات مسلم ہے وہ [[امامیہ]] ماہرین علم رجال کی طرف سے ان کی توثیق اور [[اصحاب اجماع]] میں ان کا شمار کرنا ہے۔<ref>اختیار معرفه الرجال، ص۳۷۵؛ فهرست، ص۱۹۶؛ رجال، ص۲۶۴</ref>
ابن مسکان کے سلسلہ میں جو بات مسلم ہے وہ [[امامیہ]] ماہرین علم رجال کی طرف سے ان کی توثیق اور [[اصحاب اجماع]] میں ان کا شمار کرنا ہے۔<ref>اختیار معرفہ الرجال، ص۳۷۵؛ فہرست، ص۱۹۶؛ رجال، ص۲۶۴</ref>


[[نجاشی]] نے انہیں ثقہ و عین کے طور پر متعارف کرایا ہے۔<ref>نجاشی، رجال، ص۲۱۴.</ref> [[علامہ حلی]] نے بھی ان کی ان ہی الفاظ میں توصیف کی ہے۔<ref>علامہ حلی،خلاصه الاقوال، ص۱۹۴.</ref>
[[نجاشی]] نے انہیں ثقہ و عین کے طور پر متعارف کرایا ہے۔<ref>نجاشی، رجال، ص۲۱۴.</ref> [[علامہ حلی]] نے بھی ان کی ان ہی الفاظ میں توصیف کی ہے۔<ref>علامہ حلی،خلاصہ الاقوال، ص۱۹۴.</ref>


[[شیخ مفید]] نے رسالہ عددیہ میں انہیں فقہاء اصحاب صادقین اور ان [[شیعہ]] رئیسان مذہب میں شمار کیا ہے جو احکام الہی میں صاحب فتوی ہیں، کے طور پر متعارف کرایا ہے اور مزید ذکر کیا ہے کہ ان کے سلسلہ میں ظن و ذم کا مورد نہیں پایا جاتا ہے۔<ref>خویی، معجم رجال الحدیث، ج۱۱، ص۳۴۸.</ref>
[[شیخ مفید]] نے رسالہ عددیہ میں انہیں فقہاء اصحاب صادقین اور ان [[شیعہ]] رئیسان مذہب میں شمار کیا ہے جو احکام الہی میں صاحب فتوی ہیں، کے طور پر متعارف کرایا ہے اور مزید ذکر کیا ہے کہ ان کے سلسلہ میں ظن و ذم کا مورد نہیں پایا جاتا ہے۔<ref>خویی، معجم رجال الحدیث، ج۱۱، ص۳۴۸.</ref>


[[محدث قمی]] بن مسکان کے بارے میں تحریر کرتے ہیں: ان کا شمار امام صادق (ع) کے جلیل القدر اصحاب میں ہوتا تھا۔ ان کا شمار ان افراد میں ہوتا تھا جس کے بارے میں شیعہ گروہ کا [[اجماع]] و اتفاق ہے کہ جو کچھ ان سے نقل ہوا ہے وہ صحیح ہے۔<ref>قمی، الکنی والألقاب، ج۱، ص ۴۰۸.</ref>  
[[محدث قمی]] بن مسکان کے بارے میں تحریر کرتے ہیں: ان کا شمار امام صادق ؑ کے جلیل القدر اصحاب میں ہوتا تھا۔ ان کا شمار ان افراد میں ہوتا تھا جس کے بارے میں شیعہ گروہ کا [[اجماع]] و اتفاق ہے کہ جو کچھ ان سے نقل ہوا ہے وہ صحیح ہے۔<ref>قمی، الکنی والألقاب، ج۱، ص ۴۰۸.</ref>  


===آثار===
===آثار===


[[نجاشی]] نے کتاب فی الامامة و کتاب فی الحلال و الحرام کو ان کی تالیفات میں شمار کیا ہے اور تصریح کی ہے کہ کتاب فی الحلال و الحرام کے زیادہ تر مطالب ان کے استاد محمد بن علی حلبی کی روایات سے اخذ کئے گئے ہیں۔<ref>نجاشی، رجال، ص۲۱۴</ref>
[[نجاشی]] نے کتاب فی الامامۃ و کتاب فی الحلال و الحرام کو ان کی تالیفات میں شمار کیا ہے اور تصریح کی ہے کہ کتاب فی الحلال و الحرام کے زیادہ تر مطالب ان کے استاد محمد بن علی حلبی کی روایات سے اخذ کئے گئے ہیں۔<ref>نجاشی، رجال، ص۲۱۴</ref>


==ان کے مشایخ==
==ان کے مشایخ==
سطر 63: سطر 63:
*[[محمد بن مسلم]]
*[[محمد بن مسلم]]
*ابن ابی یعفور
*ابن ابی یعفور
*محمد بن علی حلبی۔<ref>طب الائمہ، ص۵۵؛ تفسیر، ص۱۶۵؛ کافی، ج۶، ص۱۴۳؛ اختیار معرفة الرجال، ص۳۳۰؛ تہذیب، ج۲، ص۱۶۸،ص ۱۷۴،ص ۲۴۵ و ج۷، ص۴۱.</ref>
*محمد بن علی حلبی۔<ref>طب الائمہ، ص۵۵؛ تفسیر، ص۱۶۵؛ کافی، ج۶، ص۱۴۳؛ اختیار معرفۃ الرجال، ص۳۳۰؛ تہذیب، ج۲، ص۱۶۸،ص ۱۷۴،ص ۲۴۵ و ج۷، ص۴۱.</ref>
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


سطر 89: سطر 89:
*ابن بابویہ، محمد، علل الشرائع، نجف، ۱۳۸۵ق /۱۹۶۶ء
*ابن بابویہ، محمد، علل الشرائع، نجف، ۱۳۸۵ق /۱۹۶۶ء
*ابن بابویہ، محمد، کمال الدین، بہ کوشش علی اکبر غفاری، تہران، ۱۳۹۰ق
*ابن بابویہ، محمد، کمال الدین، بہ کوشش علی اکبر غفاری، تہران، ۱۳۹۰ق
*ابن بابویہ، محمد، «مشیخہ»، فقیہ من لا یحضره الفقیہ، بہ کوشش حسن موسوی خرسان، نجف، ۱۳۷۷ق، ج۴
*ابن بابویہ، محمد، «مشیخہ»، فقیہ من لا یحضرہ الفقیہ، بہ کوشش حسن موسوی خرسان، نجف، ۱۳۷۷ق، ج۴
*ابن بسطام، عبدالله و حسین، طب الائمہ، نجف، ۱۳۸۵ق /۱۹۶۵ء
*ابن بسطام، عبداللہ و حسین، طب الائمہ، نجف، ۱۳۸۵ق /۱۹۶۵ء
*ابن ماکولا، علی، الاکمال، بیروت، نشر محمد امین دمج
*ابن ماکولا، علی، الاکمال، بیروت، نشر محمد امین دمج
*برقی، احمد، الرجال، بہ کوشش جلال الدین، محدث، تہران، ۱۳۴۲ش
*برقی، احمد، الرجال، بہ کوشش جلال الدین، محدث، تہران، ۱۳۴۲ش
*برقی، احمد، المحاسن، بہ کوشش جلال الدین، محدث، تہران، ۱۳۷۰ق
*برقی، احمد، المحاسن، بہ کوشش جلال الدین، محدث، تہران، ۱۳۷۰ق
*خویی، سید ابو القاسم، معجم الرجال، دار الزہرا، بیروت،۱۴۰۹ ق
*خویی، سید ابو القاسم، معجم الرجال، دار الزہرا، بیروت،۱۴۰۹ ق
*طوسی، محمد، اختیار معرفة الرجال، بہ کوشش حسن مصطفوی، مشہد، ۱۳۴۸ش
*طوسی، محمد، اختیار معرفۃ الرجال، بہ کوشش حسن مصطفوی، مشہد، ۱۳۴۸ش
*طوسی، محمد، تہذیب الاحکام، بہ کوشش حسن موسوی خرسان، تہران، ۱۳۹۰ق
*طوسی، محمد، تہذیب الاحکام، بہ کوشش حسن موسوی خرسان، تہران، ۱۳۹۰ق
*طوسی، محمد، رجال، بہ کوشش محمد صادق بحر العلوم، نجف، ۱۳۸۱ق /۱۹۶۱ء
*طوسی، محمد، رجال، بہ کوشش محمد صادق بحر العلوم، نجف، ۱۳۸۱ق /۱۹۶۱ء
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,196

ترامیم