مندرجات کا رخ کریں

"آستانہ حضرت معصومہ (ع)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
{{خانہ معلومات مذہبی مقامات
| عنوان            =آستانہ حضرت معصومہ (ع)
| تصویر            =حرم حضرت معصومه.jpg
| اندازه تصویر    =
| توضیح تصویر      =
| بانی            =
| تأسیس            =صفویہ و قاجار دور حکومت
| استعمال          =
| محل وقوع        =شہر [[قم]]، ایران
| دیگر اسامی      =
| مربوطہ وقایع    =
| گنجائش          =
| موجودہ کنڈیشن    =زیارت گاہ مومنین
| مساحت            =
| سہولیات          =
| شماره ثبت        =۱۲۸
| معمار            =
| سبک              =[[اسلامی]]
| مرمت            =
| وبسائٹ          =
}}
'''آستانہ حضرت معصومہ (ع)'''؛ روضہ جناب معصومہ (س)، اس کی عمارتوں، موقوفات اور اس سے مربوط انتظامیہ دفاتر، جن میں اکثر شہر [[قم]] میں واقع ہیں، پر مشتمل ہے۔ حضرت [[فاطمہ معصومہ(س)]] ۲۰۱ ھ/۸۱۶ ء میں [[امام علی رضا (ع)]] کے مرو آنے کے ایک سال بعد خراسان کے ارادہ سے روانہ ہوئیں اور جب ساوہ شہر کے قریب پہچیں تو بیمار ہو گئیں۔ [[موسی بن خرزج اشعری]]، جو قم میں مقیم اشعریوں میں سے تھے، ساوہ گئے اور انہیں [[قم]] لے آئے اور اپنے یہاں مہمان رکھا اور کچھ مدت کے بعد حضرت معصومہ کی وفات ہو گئی۔ ان کے جنازہ کو باغ بابلان نامی مقام ہے، جہاں آج ان کا روضہ ہے، دفن کیا گیا۔ ان کی قبر پر اولین قبہ علوی خاتون زینب نے تعمیر کرایا اور اس بناء نے صفویہ دور میں ایک خاص شکوہ و جلال حاصل کیا۔ روضہ میں اولین ضریح شاہ طہماسب اول نے تعمیر کرائی۔ آج آستانہ و بارگاہ حضرت فاطمہ معصومہ (ع) میں دو صحن، صحن عتیق و صحن جدید ہیں۔ اسی طرح سے اس وقت اس درگاہ کے تمام امور مندرج قوانین کے مطابق، اس کے متولی کے ذمہ ہیں۔
'''آستانہ حضرت معصومہ (ع)'''؛ روضہ جناب معصومہ (س)، اس کی عمارتوں، موقوفات اور اس سے مربوط انتظامیہ دفاتر، جن میں اکثر شہر [[قم]] میں واقع ہیں، پر مشتمل ہے۔ حضرت [[فاطمہ معصومہ(س)]] ۲۰۱ ھ/۸۱۶ ء میں [[امام علی رضا (ع)]] کے مرو آنے کے ایک سال بعد خراسان کے ارادہ سے روانہ ہوئیں اور جب ساوہ شہر کے قریب پہچیں تو بیمار ہو گئیں۔ [[موسی بن خرزج اشعری]]، جو قم میں مقیم اشعریوں میں سے تھے، ساوہ گئے اور انہیں [[قم]] لے آئے اور اپنے یہاں مہمان رکھا اور کچھ مدت کے بعد حضرت معصومہ کی وفات ہو گئی۔ ان کے جنازہ کو باغ بابلان نامی مقام ہے، جہاں آج ان کا روضہ ہے، دفن کیا گیا۔ ان کی قبر پر اولین قبہ علوی خاتون زینب نے تعمیر کرایا اور اس بناء نے صفویہ دور میں ایک خاص شکوہ و جلال حاصل کیا۔ روضہ میں اولین ضریح شاہ طہماسب اول نے تعمیر کرائی۔ آج آستانہ و بارگاہ حضرت فاطمہ معصومہ (ع) میں دو صحن، صحن عتیق و صحن جدید ہیں۔ اسی طرح سے اس وقت اس درگاہ کے تمام امور مندرج قوانین کے مطابق، اس کے متولی کے ذمہ ہیں۔


گمنام صارف