مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہؑ کا مدفن" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 11: سطر 11:


==احتمالی مقامات==
==احتمالی مقامات==
حضرت فاطمہؑ کے محل دفن کے سلسلہ میں علمائے شیعہ نے متعدد احتمال پیش کئے ہیں۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۰۱۔</ref> علمائے شیعہ میں سب سے مشہور نظریہ یہ ہے کہ بی بی کو ان کے گھر میں دفن کیا گیا ہے۔<ref>حسینی شیرازی، الدعاء و الزیارۃ، ۱۴۱۴ھ، ص۵۸۸؛ انصاری زنجانی، الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزہراء، دلیلنا، ج۱۶، ص۱۱۳، بہ نقل از التاریخ و السیر (مخطوط)، ص۳۰۔</ref> اگر چہ شیخ اور اکثر علمائے شیعہ کے مطابق جانب سیدہؑ روضہ نبیؐ میں دفن ہیں۔<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۷۱۱۔</ref> شیعہ مآخذ میں دوسرے احتمال بھی پائے جاتے ہیں جیسے [[بقیع]]<ref>اربلی، کشف الغمہ، ۱۳۸۱ھ، ج۱، ص۵۰۱۔</ref> اور [[عقیل بن ابی طالب]] کا گھر۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۷۹، ص۲۷۔</ref>
حضرت فاطمہؑ کے محل دفن کے سلسلہ میں علمائے شیعہ نے متعدد احتمال پیش کئے ہیں۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۰۱۔</ref> اس سلسلے میں سب سے مشہور نظریہ یہ ہے کہ بی بی کو ان کے گھر میں ہی دفن کیا گیا ہے۔<ref>حسینی شیرازی، الدعاء و الزیارۃ، ۱۴۱۴ھ، ص۵۸۸؛ انصاری زنجانی، الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزہراء، دلیلنا، ج۱۶، ص۱۱۳، بہ نقل از التاریخ و السیر (مخطوط)، ص۳۰۔</ref> البتہ شیخ طوسی کے مطابق اکثر علمائے شیعہ روضہ نبیؐ کو حضرت زہرا کا محل دفن قرار دیتے ہیں۔<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۷۱۱۔</ref> شیعہ مآخذ میں دوسرے احتمالات بھی پائے جاتے ہیں جن کے مطابق [[بقیع]]<ref>اربلی، کشف الغمہ، ۱۳۸۱ھ، ج۱، ص۵۰۱۔</ref> اور [[عقیل بن ابی طالب]] کے گھر<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۷۹، ص۲۷۔</ref> کو بھی حضرت زہرا کا محل دفن قرار دیا گیا ہے۔


شیعہ محقق سید جعفر مرتضی عاملی، حضرت فاطمہؑ کے محل دفن کے تعین کو غیر ممکن سمجھتے ہیں۔<ref>عاملی، مأساۃ الزہرا(س)، ۱۴۱۸ھ، ج۱، ص۲۵۲ و ۲۵۳۔</ref> [[شیخ طوسی]]<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۷۱۱۔</ref> اور فضل بن حسن طبرسی<ref>طبرسی، تاج الموالید، ۱۴۲۲ھ، ص۸۰۔</ref> کے مطابق تینوں مقامات روضہ نبیؐ، بی بی کا گھر اور بقیع میں زیارت کرنا بہتر ہے۔<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۷۱۱۔</ref> [[سید ابن طاووس]] نے کتاب [[مصباح الزائر]] میں روضہ نبیؐ کو لیکن کتاب الاقبال بالاعمال الحسنۃ فیما یعمل مرۃ فی السنۃ میں [[مسجدالنبی#حجرہ و مرقد نبیﷺ|حجرہ پیامبرﷺ]] کو مکان زیارت سمجھتے ہیں۔<ref>ابن طاووس، الاقبال بالاعمال، ۱۳۷۶ش، ج۳، ص۱۶۱۔</ref>
شیعہ محقق سید جعفر مرتضی عاملی حضرت فاطمہؑ کے محل دفن کے تعین کو غیر ممکن سمجھتے ہیں۔<ref>عاملی، مأساۃ الزہرا(س)، ۱۴۱۸ھ، ج۱، ص۲۵۲ و ۲۵۳۔</ref> [[شیخ طوسی]]<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۷۱۱۔</ref> اور فضل بن حسن طبرسی<ref>طبرسی، تاج الموالید، ۱۴۲۲ھ، ص۸۰۔</ref> کے مطابق روضہ نبیؐ، بی بی کا گھر اور جنت البقیع تینوں مقامات پر حضرت فاطمہ(س) کی زیارت کرنا بہتر ہے۔<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۷۱۱۔</ref> [[سید ابن طاووس]] نے کتاب [[مصباح الزائر]] میں روضہ نبیؐ کو لیکن کتاب الاقبال بالاعمال میں [[مسجدالنبی#حجرہ و مرقد نبیﷺ|حجرہ پیامبرﷺ]] کو حضرت فاطمہ کی زیارت کی جگہ سمجھتے ہیں۔<ref>ابن طاووس، الاقبال بالاعمال، ۱۳۷۶ش، ج۳، ص۱۶۱۔</ref>


[[فائل:نقشه مرقد پیامبر و بیت فاطمه.jpg|تصغیر|293x293px| مسجد النبی میں بیت فاطمہؑ کے گھر کا نقشہ کہ جسے محل دفن کا ایک احتمال سمجھا جاتا ہے۔]]
[[فائل:نقشه مرقد پیامبر و بیت فاطمه.jpg|تصغیر|293x293px| مسجد النبی میں بیت فاطمہؑ کے گھر کا نقشہ کہ جسے محل دفن کا ایک احتمال سمجھا جاتا ہے۔]]
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم