confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,414
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←فایدہ) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←فایدہ) |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
==فایدہ== | ==فایدہ== | ||
محدثین نے اجازت کو [[تحمل حدیث]] کے اہم | محدثین نے اجازت کو [[تحمل حدیث]] کے اہم طریقوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اور حدیث نقل کرنے میں صحت و سقم کے معیارات میں اس کے نقل و انتقال کے بارے میں بھی ذکر کیا ہے۔ اس طرح علم حدیث کے اساتذہ اپنے شاگردوں کو خود سے احادیث نقل کرنے کی زبانی یا تحریری اجازت دیتے تھے اور عام طور پر ان اجازتوں میں اساتذہ، مشایخ اور ان کی تالیفات کا نام ذکر ہوتا تھا۔<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شمارہ ۱۲ مجلہ حکومت اسلامی. </ref> | ||
اجازت کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ حدیث کی سند معصوم تک متصل ہوتی ہے اور اساتذہ عام طور پر سلسلہ سند کو بزرگ مشایخ میں سے ایک جیسے [[مجلسی اول|ملا محمدتقی مجلسی]]، [[شہید اول]]، [[علامہ حلی]] یا [[شیخ طوسی]] تک پہنچاتے ہیں اور اس پر توقف کرتے ہیں رسانده و بر او توقف میکنند کیونکہ اس کے بعد مشایخ کا سلسلہ سند معلوم اور مورد اعتماد ہے۔<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شمارہ ۱۲ مجلہ حکومت اسلامی. </ref> | اجازت کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ حدیث کی سند معصوم تک متصل ہوتی ہے اور اساتذہ عام طور پر سلسلہ سند کو بزرگ مشایخ میں سے ایک جیسے [[مجلسی اول|ملا محمدتقی مجلسی]]، [[شہید اول]]، [[علامہ حلی]] یا [[شیخ طوسی]] تک پہنچاتے ہیں اور اس پر توقف کرتے ہیں رسانده و بر او توقف میکنند کیونکہ اس کے بعد مشایخ کا سلسلہ سند معلوم اور مورد اعتماد ہے۔<ref> حافظیان، ابوالفضل، ۱۳۷۸، شمارہ ۱۲ مجلہ حکومت اسلامی. </ref> | ||
بعض نے اجازت کے | بعض نے اجازت کے دوسرے کئی فوائد بھی ذکر کیا ہے ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: | ||
* | *پہلا فائدہ: نقل حدیث میں حرج و مرج لازم نہیں آتا ہے کیونکہ نقلِ حدیث کی اجازت کے مطابق ہر کسی سے حدیث کو سنا نہیں جاتا تھا۔ | ||
* | *دوسرا فائدہ: شیخ اور استاد کی اجازت حدیث سننے والے کے لیے حدیث نقل کرنے والے پر اطمینان کا باعث بنتا تھا۔<ref>مدیر شانہ چی، کاظم، درایہ الحدیث، الیکٹرونیک نسخہ، ص۱۲۴</ref> | ||
* | *تیسرا فائدہ: شاگرد کی صلاحیت کو دیکھ کر استاد اور شیخ سے حدیث نقل کرنے کی اجازت میں وسعت اور کمی آجاتی تھی؛ کیونکہ بعض شاگرد کو صرف بعض مخصوص کتابوں کی احادیث نقل کرنے کی اجازت دی جاتی تھی جبکہ بعض دوسرے شاگردوں کو تمام احادیث کی کتابوں سے حدیث نقل کرنے کی اجازت ملتی تھی۔ دوسرے لفظوں میں استاد کی نظر میں حدیث نقل کرنے والوں کی صلاحیت معلوم ہوتا تھا اور روایت نقل کرنے والوں کا دائرہ کار محدود ہوتا تھا۔ | ||
* | *چوتھا فائدہ: استاد کی اجازت کے ساتھ شاگرد کا راویوں اور حدیث نبوی نقل کرنے والوں میں شامل ہونا ایک اعزاز سمجھا جاتا تھا اور اس کام کے ذریعے سلسلہ سند جو کہ مسلمانوں کے ساتھ خاص ہے اس کا تسلسل باقی رہتا تھا۔<ref>مدیر شانہ چی، کاظم، درایہ الحدیث، الیکٹرونیک نسخہ، ص۱۲۴</ref> | ||
==اجازههای تشریفاتی== | ==اجازههای تشریفاتی== |