مندرجات کا رخ کریں

"ابن ابی الحدید" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 28: سطر 28:
عزالدین ابوحامد عبدالحمید بن ہبۃاللہ بن محمد بن محمد بن محمد بن حسین بن ابی‌الحدید مداینی، اول [[ذی الحجہ]] ۵۸۶ھ/۱۱۹۱م، کو [[مدائن]] میں پیدا ہوا اور اسی شہر میں پلا بڑھا۔ [[مستعصم باللہ|مستعصم عباسی]] کا شیعہ وزیر [[ابن علقمی]] سے رفاقت کی وجہ سے دار الخلافہ کا دیوان نویس بن گیا۔ <ref>ابن کثیر، ج۱۳، ص۱۹۹-۲۰۰ </ref> شروع میں دارالتشریفات کا کاتب رہا اور ۶۲۹ھ کو خزانے کے کتاب کا عہدہ سنبھالا اور اس کے کچھ عرصہ بعد دیوان کا کاتب بنا۔ [[صفر]] ۶۴۲ھ /جولائی ۱۲۴۴ء کو [[حلہ]] کا ناظر معین ہوا۔ پھر "امیر علاءالدین طَبّرْس" کے بچوں کا استاد اور پھر عَضُدی ہسپتال کا ناظر اور آخر کار بغداد کی لائبریری کا ناظر بن گیا۔<ref>ابن فوطی، ج۴، بخش۱،ص۱۹۰-۱۹۱؛ عباس، ابوالفضل ابراہیم، وہی کتاب</ref>
عزالدین ابوحامد عبدالحمید بن ہبۃاللہ بن محمد بن محمد بن محمد بن حسین بن ابی‌الحدید مداینی، اول [[ذی الحجہ]] ۵۸۶ھ/۱۱۹۱م، کو [[مدائن]] میں پیدا ہوا اور اسی شہر میں پلا بڑھا۔ [[مستعصم باللہ|مستعصم عباسی]] کا شیعہ وزیر [[ابن علقمی]] سے رفاقت کی وجہ سے دار الخلافہ کا دیوان نویس بن گیا۔ <ref>ابن کثیر، ج۱۳، ص۱۹۹-۲۰۰ </ref> شروع میں دارالتشریفات کا کاتب رہا اور ۶۲۹ھ کو خزانے کے کتاب کا عہدہ سنبھالا اور اس کے کچھ عرصہ بعد دیوان کا کاتب بنا۔ [[صفر]] ۶۴۲ھ /جولائی ۱۲۴۴ء کو [[حلہ]] کا ناظر معین ہوا۔ پھر "امیر علاءالدین طَبّرْس" کے بچوں کا استاد اور پھر عَضُدی ہسپتال کا ناظر اور آخر کار بغداد کی لائبریری کا ناظر بن گیا۔<ref>ابن فوطی، ج۴، بخش۱،ص۱۹۰-۱۹۱؛ عباس، ابوالفضل ابراہیم، وہی کتاب</ref>


ابن ابی‌الحدید کے ابن علقمی سے گہرے روابط تھے اور انہیں وزیر کی حمایت حاصل تھی۔ اسی لئے ''[[شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید|شرح نہج البلاغہ]]'' اور ''قصاید السبع'' کو وزیر کے نام  تقدیم کیا اور ان سے نفیس انعام وصول کیا۔ <ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱، ص۳-۴؛ آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، ج ۱۴، ص۱۵۸-۱۵۹</ref> جب  ۶۴۲ھ/۱۲۴۴ء کو [[مغول]] نے [[بغداد]] پر حملہ کیا تو عباسی فوج نے [[شرف الدین اقبال شرابی]] کی سپہ سالاری میں مغول کو شکست دی، اور ابن ابی الحدید نے اس کامیابی کو ابن علقمی کی تدبیر کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کی شان میں ایک قصیدہ لکھا جس کے کچھ بیت شرح نہج البلاغہ کی شرح''<ref>۸/۲۴۲-۲۴۳</ref> میں درج ہوئے ہیں۔ ۶۵۵ھ/۱۲۵۷ء کو [[بغداد]] پر [[ہلاکو خان]] کے حملے میں ابن ابی الحدید اور ان کا بھائی موفق‌الدین مغلوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور انہیں قتل کرنے کا حکم سنادیا گیا لیکن [[ابن علقمی]] اور [[خواجہ نصیرالدین طوسی]] کی وساطت سے موت سے نجات پائے۔<ref>ہندوشاہ، ۳۵۹</ref>  
ابن ابی‌الحدید کے ابن علقمی سے گہرے روابط تھے اور انہیں وزیر کی حمایت حاصل تھی۔ اسی لئے ''[[شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید|شرح نہج البلاغہ]]'' اور ''قصاید السبع'' کو وزیر کے نام  تقدیم کیا اور ان سے نفیس انعام وصول کیا۔ <ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱، ص۳-۴؛ آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، ج ۱۴، ص۱۵۸-۱۵۹</ref> جب  ۶۴۲ھ/۱۲۴۴ء کو [[مغول]] نے [[بغداد]] پر حملہ کیا تو عباسی فوج نے شرف الدین اقبال شرابی کی سپہ سالاری میں مغول کو شکست دی، اور ابن ابی الحدید نے اس کامیابی کو ابن علقمی کی تدبیر کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کی شان میں ایک قصیدہ لکھا جس کے کچھ بیت شرح نہج البلاغہ کی شرح''<ref>۸/۲۴۲-۲۴۳</ref> میں درج ہوئے ہیں۔ ۶۵۵ھ/۱۲۵۷ء کو [[بغداد]] پر [[ہلاکو خان]] کے حملے میں ابن ابی الحدید اور ان کا بھائی موفق‌الدین مغلوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور انہیں قتل کرنے کا حکم سنادیا گیا لیکن ابن علقمی اور [[خواجہ نصیرالدین طوسی]] کی وساطت سے موت سے نجات پائے۔<ref>ہندوشاہ، ۳۵۹</ref>  


بغداد کا مغولوں کے ہاتھ آنے کے کچھ عرصہ بعد ہی ابن ابی‌الحدید وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے بارے میں مورخوں کا اختلاف ہے اور بعض مآخذ میں 655ھ قرار دیا گیا ہے۔ <ref>الصفدی، الوافی بالوفیات، ص۴۶</ref>جبکہ بعض دوسروں نے سنہ ۶۵۶ھ قرار دیا ہے۔<ref>شرح نہج البلاغہ، مقدمہ ابوالفضل ابراہیم، ص۱۸</ref>
بغداد کا مغولوں کے ہاتھ آنے کے کچھ عرصہ بعد ہی ابن ابی‌الحدید وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے بارے میں مورخوں کا اختلاف ہے اور بعض مآخذ میں 655ھ قرار دیا گیا ہے۔ <ref>الصفدی، الوافی بالوفیات، ص۴۶</ref>جبکہ بعض دوسروں نے سنہ ۶۵۶ھ قرار دیا ہے۔<ref>شرح نہج البلاغہ، مقدمہ ابوالفضل ابراہیم، ص۱۸</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
6,978

ترامیم