نکیر و منکر

ویکی شیعہ سے

نکیر و منکر یا بشیر و مبشر ان دو فرشتوں کو کہا جاتا ہے جو دفن کی پہلی رات قبر میں آکر میت کے اعتقادات اور اعمال کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ اگر میت کافر ہو تو ان فرشتوں کی شکل خوفناک ہوتی ہے اور انہیں نکیر و منکر کہتے ہیں اور اگر مومن کی میت ہو تو یہ دو فرشتے خوبصورت چہروں کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اس صورت میں انہیں بشیرومبشر کہتے ہیں۔

نکیر اور منکر

میت کو دفن کرنے کے بعد دو فرشتے جن کا کام میت کے اعتقادات اور اعمال کے بارے میں سوال کرنا ہے، قبر میں داخل ہوتے ہیں۔ بعض روایات میں ان دو فرشتوں کو (قبر کی حفاظت کرنے والا) کہا گیا ہے۔ ایک دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف کھڑے ہو کر میت سے سوال پوچھنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر میت کافر یا گناہ گار ہو تو ان دو فرشتوں کے چہرے بہت وحشت ناک اور ترسناک ہوتے ہیں اور جب میت کی اصلیت اور باطنی حقیقت آشکار ہو جاتی ہے تو ان فرشتوں کے ذریعے میت پر عذاب نازل ہونا شروع ہو جاتا ہے اور اس کی قبر آگ سے بھر جاتی ہے۔[حوالہ درکار]


بشیراور مبشر

جو فرشتے مومن کی قبر میں داخل ہوں گے ان کے چہرے خوبصورت ہوں گے اور سوال و جواب کے بعد اس کو جنت کی بشارت دیں گے اور اس کی قبر کو خدا کی نعمتوں سے بھر دیں گے۔ ان دو فرشتوں کو بشیر و مبشر کہا جاتا ہے۔[1]

نکیراور منکر کی شکل و صورت

روایات میں نکیر و منکر کے بارے میں یوں کہا گیا ہے کہ: ان کی آواز شدید آسمانی بجلی کے کڑکنے کی طرح ہوگی اور آنکھیں بجلی کی طرح چمکتی جن سے آگ نکلے گی، اتنے لمبے اور وحشت ناک دانت جو زمین پر لگ رہے ہوں گے، ان کی اونچی آواز کی وجہ سے میت کے بدن پر بال کھڑے ہو جائیں گے اور کچھ بول نہیں سکے گا۔[2]

البتہ انکا میت کے ساتھ جو رویہ ہو گا وہ اس کے اعمال پر منحصر ہے اور اسی طرح مختلف لوگوں کے ساتھ ان کا چہرہ بھی مختلف ہوگا۔[3] نکیر و منکر کے سوالوں کا جواب دنیا میں انسانی کی باطنی حقیقت پر موقوف ہو گا یہاں تک کہ بعض اوقات گناہگار مؤمن بھی جواب دینے سے عاجز ہو کر عذاب میں مبتلا ہوگا۔ [4]

جواب کو آسان کردینے والے عناصر

احادیث میں نکیر و منکر کی جو خوفناک اور وحشتناک شکل و صورت بیان ہوئی ہے وہ حقیقت میں ان دو فرشتوں کو دیکھنے کے بعد پیدا ہونے والی انسان کی کیفیت کی عکاسی ہے۔ ایسے میں احادیث میں بعض اعمال اور اذکار کا بیان ملتا ہے جو اس وحشتناک اور خوفناک حالت کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں سورہ ملک پڑھنے کی سفارش کی گئی ہے، بعض اور دعائیں بھی ہیں جن کے پڑھنے سے اس دشوار مرحلے سے نجات مل سکتی ہے۔[حوالہ درکار]

اسی طرح میت کے گھر والوں اور رشتہ داروں کو سفارش کی گئی ہے کہ میت کو دفن کرنے کے بعد اسے تنہا نہ چھوڑیں اور اس کی قبر پر تلقین، قرآن اور دعائیں پڑھتے رہیں اور نکیر و منکر کے سوالوں کے جواب دینے میں تلقین کے ذریعے اس کی مدد کریں۔[5] انسان کے صحیح عقیدے اور اچھے اعمال کے علاوہ اہل بیتؑ بالخصوص امام حسینؑ کی زیارت پڑھنے سے بھی میت کی مدد ہو سکتی ہے۔[6]

حوالہ جات

  1. مصباح المتہجد، ج۲، ص۸۰۳
  2. بحار ٬ ج۶ ٬ باب احوال القبر و البرزخ
  3. فروع کافی ٬ ج۳ ٬ ص ۲۳۸
  4. تہرانی، سید محمد حسین، معادشناسی، ج۲، ص۲۵۵
  5. اصول کافی،‌ باب المسألہ فی القبر، ج۲، ص ۶۳۴ و ج۳، ص۲۰۱
  6. علل الشرایع، ج ۱، ص ۳۶۰

مآخذ

  • مصباح المتہجّد و سلاح المتعبّد، طوسی، محمد بن الحسن، مؤسسۃ فقہ الشیعۃ، بیروت، ۱۴۱۱ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، کافی،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۷ھ۔
  • علامہ مجلسی محمد باقر، بحار الانوار، دارالکتب اسلامیۃ، تہران، ۱۳۶۲ ہجری شمسی۔
  • علل الشرائع، محمد بن بابویہ قمی، داوری، قم، ۱۳۸۵ہجری شمسی۔