اسلامی تحریک نائجیریا

ویکی شیعہ سے
اسلامی تحریک نائجیریا کے رہبر شیخ ابراہیم زاکزاکی

َألحَرَکَۃُ الاسلامیۃ فی نیجِیریا یا اسلامی تحریک نائجیریا، نائجیریا کے شیعوں کی ایک تنظیم کا نام ہے جس کے رہبر شیخ ابراہیم زاکزاکی ہیں۔ اس تحریک کی مختلف تعلیمی، معاشرتی اور اجتماعی سرگرمیاں ہیں جو نائجیریا کے شیعوں کے لیے انجام دیتی ہے جس کا مرکز زاریا میں ہے۔ 1984ء کو تحریک اسلامی نائجیریا نے یوم القدس کے مظاہروں کا اعلان کیا۔ اور نائجیریا کی فوج نے کئی بار اس تحریک کے جیالوں پر زاریا اور کانو میں حملہ کیا جس کے نتیجے میں شیخ زکزاکی کے چار بیٹوں سمیت کئی شیعہ مارے گئے اور اس تحریک کے بعض ادارے جیسے حسینیہ بقیہ اللہ تخریب ہوا ہے۔

حسینیہ بقیۃ اللہ جو تحریک اسلامی نائجیریا کی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔

مؤسس

تفصیلی مضمون: ابراہیم زاکزاکی

شیخ ابراہیم بن یعقوب زاکزاکی (متولد۱۹۵۳ء) ہیں جو نائجیریا کے شیعہ عالم دین اور اس ملک کے شیعوں کے سربراہ ہیں۔ زاکزاکی نے اپنی تعلیم کا آغاز زاریا سے کیا اور ۱۹۷۱ سے ۱۹۷۵ء تک کانو نامی شہر میں سیاست اور اقتصاد کے رشتے میں تعلیم حاصل کیا۔[1] ان کی تعلیم کا دور ایران میں اسلامی انقلاب کے معاصر تھا۔[2] زاکزاکی شروع میں مالکی مذہب کے پیروکار تھے، اور بعد میں شیعہ ہوئے۔ آپ 80 اور 90ء کی دہائی میں متعدد بار گرفتار ہوئے۔ آپ کے تین بیٹے 2014ء کو یوم القدس کی ریلی میں نائجیریا کے پولیس کے ہاتھوں مارے گئے۔[3]

2014ء کو یوم القدس ریلی میں مارے جانے والے اسلامی تحریک نائجیریا کے جیالوں کی تشییع جنازہ

تاریخی آئینے میں

شیخ ابراہیم زاکراکی ۱۹۸۰ء کو پہلی بار انجمن اسلامی سوڈان کے بین الاقوامی امور کے مشیر کی حیثیت سے امام خمینی کی پہلی برسی کے پروگرام میں ایران آئے اور اس پروگرام میں شرکت کی۔ وہاں سے واپسی پر اپنے ساتھوں کی تعاون سے اسلامی تحریک نائجیریا کی بنیاد رکھا۔[4]

شمالی نائجیریا کی اسلامی تحریک کا آغاز 1980ء کی دہائی سے تعلیمی مراکز سے ہوا اور 1980ء کی دہائی کے اواخر تک شہروں اور دیہاتوں تک پھیل گیا۔ اور 1990ء کی دہائی تک ایک عوامی تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔ اور دیہاتوں میں اس کا استقبال شہروں کی نسبت زیادہ ہوا۔ [5] اس تحریک نے 1984ء کو یوم القدس کی ریلی کا اعلان کیا۔[6] 2014ء کی یوم القدس ریلی میں اس تحریک کے طرف داروں پر زاریا میں نائجیریا کی پولیس نے حملہ کیا اور شیخ زکزاکی کے تین بیٹوں سمیت 33 شیعہ اس حملے میں مارے گئے۔[7]

1437ھ کو بھی نائجیریا کی فوج نے امام رضاؑ کی شہادت کے دن اس تحریک کے چاہنے والوں پر حملہ کیا۔[8] اس حملے کے نتیجے میں شیخ زکزاکی گرفتار ہوئے اور ان کے ایک بیٹے سمیت بعض افراد مارے گئے۔ بعض اخبار کے مطابق اس حملے میں 300 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ [9]

اسی طرح 14 نومبر 2016 کو اس تحریک کے مارے جانے والے افراد کے چہلم کا پروگرام کانو شہر میں منعقد ہوا۔ [10] اس پروگرام میں شریک شیعوں پر حملے کے نتیجے میں 100 سے زیادہ شیعہ مارے گئے۔ اسلامی کمیشن برای انسانی حقوق لندن کی رپورٹ کے مطابق نائجیریا کی فوج نے اربعین میں شریک افراد پر فائرنگ کے علاوہ گھر گھر جاکر شیعوں کو قتل کیا۔ [11]

اس تحریک کا مرکزی ہیڈکوارٹر زاریا ہے جس کی سربراہی شیخ زکزاکی کے عہدے پر ہے۔ [12]

فعالیت اور سرگرمیاں

اسلامی تحریک نائجیریا سے وابستہ ادارہ، مؤسسہ الطبیۃ للحرکۃ الإسلامیۃ کے توسط طبی ابتدائی نگہداشت کے ورکشاپس کا انعقاد۔
  • مؤسسہ الشہداء کا قیام؛ 1411ھ بمطابق 1992 کو زاریا میں شہداء کی اولاد اور یتیموں کی سرپرستی کے لیے اس اس ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا۔
  • فلاحی ادارہ الزہرا فاونڈیش کا ۲۰۱۰ء میں قیام؛ رفاہی خدمات، جیسے ٹیوب ویل لگانا۔۔۔۔۔
  • مؤسسۃ الصحۃ (ISMA) کا 1422ھ (2001ء) میں قیام
  • مؤسسہ الطبیۃ للحرکۃ الإسلامیۃ کا قیام؛ یہ ادارہ اسلامی تحریک سے وابستہ غیر سرکاری ادارہ ہے جو لوگوں کی علاج معالجے اور بشر دوستانہ امداد رسانی اور فرسٹ ایڈ کی تعلیم کے غرض سے نائجیریا میں قائم کیا گیا۔ یہ ادارہ ابتدا میں میڈکل ماہرین اور دوائی بنانے والے ایک چھوٹے گروہوں سے وجود میں آیا پھر مصفی عمر سعید کے زیر نظر ان گروہوں کو آپس میں ملا کر میڈیکل کمیٹی کی شکل اختیار کر گیا اور 2001ء کو (ISLAMIC MOVEMENT MEDICAL ASSOCIATION) (ISMA) کی شکل اختیار کر گیا۔ [13]
  • حسینیہ بقیۃ اللہ اس تحریک کی تعلیمی سرگرمیوں کا مرکز
  • ہفت روزہ المیزان ابراہیم موسی کی سرپرستی میں اسلامی تحریک سے وابستہ ہے۔[14]

مزید اطلاعات کے لیے اسلامی تحریک نائجیریا کی ویب سائٹ [1]

حوالہ جات

مآخذ

  • مجلہ گنجینہ مجمع، ویژہ نامہ فاجعہ خونین روز قدس در زاریا - نائجیریا، پنج شنبہ، ۱۶ مرداد، ۱۳۹۳، ص۴-۵.
  • زاکزاکی کا انٹرویو، مجلہ حضور، بہار ۱۳۸۴، شمارہ ۵۲.
  • جان. ال. اسپوزیتو، انقلاب ایران و بازتاب جہانی آن، ترجمہ محسن مدیر شانہ‌چی، تہران : مرکز بازشناسی اسلام و ایران، ۱۳۸۲ش.