معارج الوصول الی معرفۃ فضل آل الرسول و البتول (کتاب)

ویکی شیعہ سے
معارج الوصول الی معرفۃ فضل آل الرسول و البتول
معارج الوصول الی معرفۃ فضل آل الرسول و البتول
مشخصات
مصنفمحمد بن یوسف زرندی حنفی(متوفی: 750 ھ)
موضوعفضائل آئمہ
زبانعربی
طباعت اور اشاعت
ناشرمجمع احیاء الثقافۃ الاسلامیۃ


مَعارجُ الوُصول إلی مَعرفَۃ فَضل آلِ الرّسول و البَتول علیہم السلام عربی زبان میں محمد بن یوسف زرندی حنفی (متوفا ۷۵۰ق) کی تالیف ہے۔ مؤلف نے اس کتاب کو اپنی مشہور تالیف نظم درر السمطین کے بعد تصنیف کیا۔اس نے اس مختصر رسالے میں آئمہ اثنا عشر کے حالات زندگی، امہات المومنین اور صحابہ کی فضیلت بیان کی ہے۔ معارج الوصول اہل سنت علما کے درمیان ایک مخصوص اہمیت کی حامل ہے لیکن شیعہ علما کی نظر میں اس کا کوئی خاص مقام نہیں ہے۔

مؤلف

جمال الدین محمد بن یوسف بن حسن زرندی حنفی مدنی اہل سنت محدثین میں سے ہے کہ جس نے اس سے پہلے نظم درر السمطین کے نام سے ایک کتاب فضائل خمسہ آل عبا کے بارے میں لکھی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ مدینہ میں نقل حدیث میں مشغول رہا اسی شہر میں اس کا باپ قاضی رہا پھر اس کے بعد ایران کے شہر شیراز چلا گیا اور آخر عمر میں وہیں رہا۔ کچھ مدت کیلئے اس شہر میں قضاوت کے عہدے پر بھی فائز رہا۔[1]

کتاب

مولف نے بعض ان سادات کی فرمائش پر اس کتاب کو تالیف کیا کہ جنہوں نے اس سے تقاضا کیا کہ وہ ائمہ اطہار اور انکے بیٹوں کے فضائل میں ایک کتاب لکھے۔ [2]

مصنف کا مقصد اس رسالے میں فضائل ائمہ، مناقب و مقامات عالیہ، کرامات، مراتب رفیعہ اور ان کی دیگر خصوصیات بیان کرنا تھا۔ مؤلف نے بعض جگہوں پر سجع سے اور بعض جگہوں پر اپنے اور دوسرے شعرا کے اشعار سے استفادہ کیا ہے۔ [3]

ائمہ سے متعلق مخصوص مصادر مؤلف کے اختیار میں نہیں تھے کہ جن سے مطالب کا انتخاب کرتا اور اس طرح بیان کرتا، جیسا کہ خود کتاب کے آخر میں توضیح دیتے ہوئے کہتا ہے کہ فضائل ائمہ اثنا عشر کے موضوع میں کوئی کتاب نہیں دیکھی تھی کہ جسے اس کتاب کی تالیف میں نمونہ قرار دیتا۔ تمام ائمہ کیلئے مطالب بیان کرنے کا ایک ہی سلیقہ ہے۔ امام کا نام اور عدد بیان کرنے کے بعد بہترین الفاظ کے انتخاب کے ساتھ انکی توصیف اور ان کے القاب بیان کرتا ہے۔ پھر امام کی شخصیت اور انفرادی معلومات بیان کرنے کے بعد ان کی شرح زندگی لکھتا اور پھر آخر میں اس امام کے اقوال ذکر کرتا ہے۔[4]

بعض علما نے اس کتاب کی تالیف کا مقام شیراز ذکر کیا ہے،[5] ماجد بن احمد العطیۃ کی تحقیق والی چاپ میں آیا ہے: زرندی حنفی نے مذکورہ کتاب کو ۷۴۵ہ ق سے پہلے مدینہ منورہ میں لکھا اور اس کے بعد شیراز کی جانب سفر کیا۔[6]

خصوصیات

مصنف نے بعض ائمہ کو شیعوں کی مانند امام کہا ہے اور شیعوں کی ترتیب کے مطابق پہلے امام سے لے کر بارھویں امام تک شمار کرتا ہے لیکن ائمہ کی عصمت جیسی خصوصیات کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا ہے۔ ائمہ کے غیر معمولی افعال کو بیان نہیں کرتا ہے۔[7]

اس کتاب میں نادر اور اشتباہی مطالب بھی پائے جاتے ہیں جیسے امام زمانہ کی غیبت کو ۲۹۶ کے سال میں سمجھتا ہے حالانکہ غیبت کبرا ۳۲۹ق میں آغاز ہوئی ہے۔[8]

مصادر

اس کتاب میں پہلے تین اماموں کا حصہ مصنف کی اپنی کتاب «نظم درر السمطین» سے منتخب شدہ ہے۔ تدوین کتاب میں گویا زیادہ مصادر بلکہ خاص طور پر ائمہ کی زندگی کے بارے میں شیعہ مصادر اس کے اختیار میں نہیں تھے۔ [9]

ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ اسکے علاوہ فرائد السمطین اس کے اختیار میں تھی۔ اس طرح دیگر آثار جیسے السنۃ الکبیرہ تالیف عبداللہ بن محمد معروف بنام ابو الشیخ اصفہانی، التبصرہ ابن الجوزی، الطبقات الکبری ابن سعد اور تصوف کے آثار جیسے حلیہ الاولیاء اور تاریخ الصوفیہ نسوی و شواہد التصوف ابو منصور معمر اس کے اختیار میں تھے جن سے اس نے مطالب نقل کئے ہیں نیز ان سے اس کا صوفیت کی طرف رجحان بھی ظاہر ہوتا ہے۔[10]

اہمیت کتاب

جب یہ کتاب طبع نہیں ہوئی تھی اس وقت مسلم علما کے نزدیک اہمیت کی حامل تھی چونکہ سَمہودی (متوفا ۹۱۱ ق) نے جواہر العقدین، ایجی نے توضیح الدلائل، ابن صباغ مالکی نے الفصول المہمۃ اور قُندوزی (متوفا ۱۲۹۴ ق) نے ینابیع المودۃ نے اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔ اگرچہ شیعہ متقدمین مصنفین اس سے مطلع نہیں تھے لیکن معاصر علما نے اپنی تالفات جیسے عبقات الانوار، المجالس السنیۃ، احقاق الحق اور الغدیر میں اس سے مطالب نقل کئے ہیں۔[11]

خطی نسخے اور طباعت

  • تہران کے ایرانی آثار کے میوزیم میں تاریخ ۵ ذی الحجہ سال ۹۱۸ ھ کا مکہ میں لکھا ہوا قلمی نسخہ موجود ہے۔
  • ایک اور قلمی نسخہ برلن (جرمنی) کے خصوصی کتابخانے میں موجود ہے۔[12]

یہ اثر انتشارات مجمع احیاء الثقافۃ الاسلامیۃ (تہران) کے توسط سے طبع ہوا۔

حوالہ جات

  1. معارج الوصول، ص۳–۶.
  2. معارج الوصول، ص۱۴.
  3. معارج الوصول، ص۹.
  4. داداش‌ نژاد، سیمای دوازدہ امام در میراث مکتوب اہل ‎سنت، ۱۳۹۵ش، ج۱، ص۲۴۸و۲۴۹.
  5. معارج الوصول، ص۸.
  6. معارج الوصول، ص۱۴ و ۱۵.
  7. داداش‌نژاد، سیمای دوازدہ امام در میراث مکتوب اہل‎سنت، ۱۳۹۵ش، ج۱، ص۲۴۹و۲۵۰.
  8. معارج الوصول، ص۱۸۴.
  9. داداش‌ نژاد، سیمای دوازدہ امام در میراث مکتوب اہل‎ سنت، ۱۳۹۵ش، ج۱، ص۲۵۰.
  10. معارج الوصول، ص۹ و ۱۰.
  11. معارج الوصول، ص۱۶.
  12. معارج الوصول، ص۹.

مآخذ

  • زرندی، محمد بن یوسف، معارج الوصول، تہران، مجمع احیاء الثقافۃ الاسلامیۃ، ۱۴۲۵ق.
  • زرندی، محمد بن یوسف، معارج الوصول، تحقیق ماجد بن احمد العطیۃ.
  • داداش‌ نژاد، منصور، سیمای دوازدہ امام در میراث مکتوب اہلسنت، قم، بوستان کتاب، ۱۳۹۵ش.