معاذ بن جبل

ویکی شیعہ سے
معاذ بن جبل
اردن کے شہر الشونۃ الشمالیۃ میں معاذ بن جبل کا مقبرہ
کوائف
مکمل ناممعاذ بن جبل بن عمرو بن اوس بن عائذ
محل زندگیمکہ، مدینہ، یمن، شام
مہاجر/انصارانصار
وفات18 ھ، مکہ
مدفنالشونہ الشمالیۃ (اردن)
دینی معلومات
اسلام لانابیعت عقبی سے قبل
جنگوں میں شرکتجنگ بدر، جنگ احد،
وجہ شہرتصحابی
دیگر فعالیتیںقاری قرآن، یمن میں آنحضرت کی طرف مبلغ اسلام، خلیفہ اول کے ہاتھ پر سب سے پہلے بیعت کرنے والوں میں سے۔


معاذ بن جبل بن عمرو بن اوس بن عائذ، پیغمبر اکرم ؐ کے صحابی، قاری قرآن اور آنحضرت کے بعد مسئلہ خلافت میں اہل بیت ؑ کے مخالفین میں سے تھے۔

معاذ بن جبل نے بیعت عقبی میں پیغمبر اکرم ؐ کے ہاتھ پر بیعت کی اور جنگ بدر و جنگ احد میں شریک ہوئے۔ پیغمبر ؐ نے انہیں تبلیغ اسلام کے لئے یمن بھیجا۔ معاذ بن جبل کا شمار ان اصحاب صحیفہ ملعونہ میں ہوتا ہے جنہوں نے حجۃ الوداع میں آپس میں ایک معاہدہ لکھا اور دستخط کیا جس کے مطابق: اگر آنحضرت ؐ شہید ہو جاتے ہیں یا وفات پا جاتے ہیں تو وہ اہل بیت ؑ میں سے کسی کو خلافت تک نہیں پہچنے دیں گے۔ پیغمبر اسلام ؐ کی وفات کے بعد معاذ ان افراد میں سے تھے جنہوں نے سب سے پہلے ابو بکر کی بیعت کی۔ بیان کیا جاتا ہے کہ آخر عمر میں خلافت کے مسئلہ میں حضرت علی ؑ کی حمایت نہ کرنے کی خاطر انہوں نے پشیمانی کا اظہار کیا۔

معاذ عصر پیغمبر ؐ میں

معاذ بن جبل کا تعلق قبیلہ بنی خزرج سے ہے، ان کے والد کا نام جبل بن عمرو بن اوس تھا۔[1] ان کی کنیت ابو عبد الرحمن اور ان کا شمار انصار پیغمبرؐ میں سے ہوتا ہے۔[2] انہوں نے بیعت عقبی میں ستر لوگوں کے ساتھ آنحضرت کی بیعت[3] اور بدر و احد کی جنگوں میں شرکت کی۔[4] پیغمبر نے انہیں جنگ تبوک کے بعد جب کی عمر 28 برس تھی، معلم اور کار گذار کے عنوان سے یمن بھیجا۔ رسول خدا ؐ کی رحلت کے وقت معاذ یمن میں تھے۔

معاذ خلیفہ اول کے دور میں

بیان کیا جاتا ہے کہ معاذ بن جبل اصحاب صحیفہ ملعونہ میں سے ہے۔ اصحاب صحیفہ ملعونہ پانچ افراد ہیں جنہوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر آپس میں ایک معاہدہ لکھا اور اس پر دستخظ کئے کہ اگر پیغمبر شہید ہو جائیں یا وفات پا جائیں تو ہم خلافت کو اہل بیت ؑ تک نہیں پہچنے دیں گے۔ اس معاہدہ پر دستخظ کرنے والوں میں یہ افراد شامل ہیں: ابو بکر، عمر، معاذ بن جبل، ابو عبیدہ جراح اور سالم غلام ابی حذیفہ۔[5] اسی طرح سے نقل کیا گیا ہے کہ معاذ ان اولین افراد میں سے ہیں جنہوں نے سب سے پہلے ابو بکر کے ہاتھ پر بیعت کی۔[6] ابو بکر کی خلافت کے زمانہ میں انہیں یمن کے علاقہ جند کا گورنر معین کیا گیا۔[7]

حضرت فاطمہ کی نصرت سے پرہیز

علامہ مجلسی کے نقل کے مطابق: حضرت فاطمہ زہرا ؑ نے فدک کے سلسلہ میں معاذ بن جبل سے مدد طلب کی لیکن انہوں نے ان کی نصرت سے انکار کر دیا۔

حضرت زہرا ؐ نے معاذ سے فرمایا: اے معاذ بن جبل، میں تمہارے پاس مدد کے لئے آئی ہوئی ہوں، تم نے پیغمبر ؐ کے ہاتھ پر بیعت کی کہ ان کی اور ان کے بچوں کی مدد کرو گے اور جیسے اپنے اور اپنے عیال کی طرف سے دفع کرتے ہو ان سے دفع کرو۔ ابو بکر نے فدک کو غصب کر لیا ہے اور وہاں سے میرے نمائندہ کو نکال دیا ہے۔

معاذ نے کہا: اور کوئی بھی میرے ساتھ ہے۔

آپ نے فرمایا: نہیں، کوئی بھی میری مدد کو تیار نہیں ہے۔

معاذ نے کہا: میری مدد سے کیا فائدہ ہوگا؟

حضرت زہرا ؐ معاذ کے پاس سے واپس آ گئیں اور فرمایا: آج کے بعد میں تم سے بات نہیں کروں گی یہاں تک کہ میں اپنے بابا کے پاس چلی جاوں۔ خدا کی قسم، ایک کلمہ بھی تم سے نہیں کہوں گی یہاں تک کہ میں اور تم آنحضرت ؐ کے پاس جمع ہو جائیں۔[8]

وفات

معاذ بن جبل کے قبر کی تصویر

معاذ کچھ عرصہ کے بعد مکہ لوٹ آئے۔ اس کے بعد شام کا رخ کیا اور وہاں طاعون جیسی بیماری کا شکار ہو گئے[9] اور عمر کی خلافت کے زمانہ میں 38 سال کی عمر میں وفات پائی۔[10] اور ان کی نسل میں سے کوئی باقی نہیں ہے۔[11] اردن کے شہر الشونۃ المشالیۃ میں ان کا مقبرہ ہے۔ اہل سنت نے ان کے فضائل کے سلسلہ میں متعدد روایات نقل کی ہیں۔[12]

موت کے وقت معاذ کی ندامت

کتاب اسرار آل محمد جو سلیم بن قیس ہلالی کی تالیف ہے، میں عبد الرحمن بن غنم ازدی ثمالی، معاذ کے خسر سے نقل ہوا ہے کہ انہوں نے موت کے وقت خلافت کے مسئلہ میں اپنے کردار اور اقدام اور ؑ کی حمایت نہ کرنے اور ابو بکر و عمر کی حمایت کرنے سلسلہ میں شدت کے ساتھ ندامت و پشیمانی کا اظہار کیا ہے۔[13]

حوالہ جات

  1. الاستیعاب، ج۳، ص۱۴۰۲
  2. ابن عبد البر، ج ۳، ص۱۴۰۲ – ۱۴۰۳
  3. ابن عبد البر، ج ۳، ص۱۴۰۲ – ۱۴۰۳
  4. ابن اثیر، ج ۴، ص۴۱۸
  5. اسرار آل محمد، ص۴۹۷
  6. اسرار آل محمد، ص۲۲۰
  7. ابن سعد کاتب واقدی، ج ۷، ص۲۷۲
  8. بحارالانوار، ج۲۹، ص۱۹۱
  9. ابن اثیر، ج ۴، ص۴۱۸
  10. ابن سعد کاتب واقدی، ج ۷، ص۲۷۳؛ البته ان کی عمر کے سلسلہ میں دوسرے اقوال بھی ہیں جیسے 33 سال، 34 سال اور 28 سال؛ ر.ک: ابن اثیر، ج ۴، ص۴۲۱.
  11. عبد الرحمن نام کا معاذ کا ایک بیٹا تھا جس کا انتقال ان سے پہلے طاعون کی وجہ سے ہو گیا تھا۔ الاستیعاب، ج ۳، ص۱۴۰۲
  12. ابن اثیر، ج ۴، ص۴۱۸ تا ۴۲۱.
  13. اسرار آل محمد، ص۴۹۸ ـ ۴۹۷

مآخذ

  • ابن عبد البر، یوسف بن عبد الله، الاستیعاب فی معرفة الأصحاب، تحقیق: البجاوی، علی محمد، ج ۳، ص۱۴۰۲ – ۱۴۰۳،‌دار الجیل، بیروت، چاپ اول، ۱۴۱۲ق
  • ابن اثیر، أبو الحسن علی بن محمد، أسد الغابة فی معرفة الصحابة،‌ دار الفکر، بیروت، ۱۴۰۹ق
  • ابن سعد کاتب واقدی، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق: عطا، محمد عبد القادر،‌دار الکتب العلمیة، بیروت، چاپ اول، ۱۴۱۰ق
  • مجلسی، محمد باقر؛ بحارالانوار؛ تحقیق، علوی، عبدالرضا؛ بیروت؛ ۱۴۰۳ق، ۱۹۸۳م
  • هلالی، سلیم بن قیس؛ اسرار آل محمد، ترجمه کتاب سلیم؛ مترجم، انصاری زنجانی خوئینی، اسماعیل؛ الهادی؛ قم؛ ۱۴۱۶ق
  • ابن‌ عبد البر، یوسف‌ بن‌ عبدالله؛ الاستیعاب فی معرفه الاصحاب؛ تحقیق؛ البجاوی، علی محمد؛ دارالجیل؛ بیروت؛ ۱۴۱۲ق، ۱۹۹۲م