مسجد کوفہ میں امام علی کی مناجات

ویکی شیعہ سے
مسجد کوفہ میں امام علی کی مناجات
کوائف
موضوع:صفات خداوند و طلب رحمت
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:حضرت علی علیہ السلام
شیعہ منابع:المزار الکبیرکتاب المزاربلد الامینبحار الانوارزاد المعادمفاتیح الجنان
مکان:مسجد کوفہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


مسجد کوفہ میں امام علی کی مناجات، سے مراد امام علیؑ سے منسوب ایک دعا ہے جو مسجد کوفہ کے اعمال میں بھی شامل ہے۔ اس مناجات میں روز قیامت کے بعض خصوصیات کو ذکر کرتے ہوئے اس دن کے عذاب سے رہائی کی دعا کی جاتی ہے۔ اس مناجات میں خدا کے 23 صفات کا ذکر ہے اور ہر صفت کے اختتام پر خدا سے طلب مغفرت کی جاتی ہے۔ بعض شیعہ علماء نے اس مناجات کو مسجد کوفہ کے اعمال میں بھی ذکر کئے ہیں لیکن اس کی کوئی سند ذکر نہیں کی ہیں۔ البتہ بعض یہ ادعا کرتے ہیں کہ اس کے مضامین اور اس میں خدا سے مناجات کرنے کا طریقہ ائمہ معصومینؑ سے نقل ہونے والی دعاوں جیسا ہے۔

وجہ نام‌ گذاری

شیعہ علماء اس مناجات کو مسجد کوفہ کے اعمال میں ذکر کرتے ہوئے اسے حضرت علیؑ سے منسوب کرتے ہیں۔[1] لیکن اس کی کوئی سند ذکر نہیں کی ہیں۔ البتہ بعض یہ ادعا کرتے ہیں کہ اس کے مضامین اور اس میں خدا سے مناجات کرنے کا طریقہ ائمہ معصومین سے نقل ہونے والی دعاوں جیسا ہے۔[2]

مضامین

یہ مناجات 32 حصوں پر مشتمل ہے. پہلا حصہ "اللهم انی اسئلک الامان... سے شروع ہوتا ہے۔ اس کے بعد روز قیامت کے بعض خصوصیات اور اس کی ہولناکیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان سے خدا کی پناہ مانگی جاتی ہے۔[3] البتہ اس مناجات میں قیامت کا نام صراحتا نہیں آیا ہے لیکن اس کی خصوصیات ذکر ہوئی ہیں جن کا تذکرہ قرآن میں بھی ہوا ہے من جملہ یہ خصوصیات درج ذیل ہیں:

  • اس دن اولاد اور مال و دولت کا سودمند نہ ہونا۔
  • گناہگاروں کا پشیمان ہونا۔
  • گناہگاروں کا ان کے چہروں سے پہچانا جانا۔
  • کسی کو کسی کے بدلے سزا نہ دینا۔
  • اس دن کوئی بہانہ کارگر ثابت نہ ہونا۔
  • ماں باپ اور بیوی بچوں سے بھی گریزان ہونا۔
  • گناہگاروں کی یہ خواہش کہ اے کاش اپنے آپ کو عذاب سے نجات دینے کیلئے اہل و عیال اور حسب و نسب کو اپنے اوپر قربان کر سکتے۔[4]

مناجات کا دوسرا حصہ "مولای یا مولای" سے آغاز ہوتا ہے۔ اس حصے کے تمام جملات کا آغاز "مولای یا مولای" کے تکرار سے ہوتا ہے پھر خدا کو اس کی کسی صفت سے مورد خطاب قرار دیی جاتی ہے اور ہر صفت کے مقابلے میں انسان کی عجز و انکساری کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس حصے کے ہر جملے کا اختتام خدا سے رحمت اور مغفرت کی درخواست پر ہوتا ہے۔[5]

اس مناجات میں خدا کو اس کے اسما اور صفات جیسے مولا، مالک، عزیر، خالق، عظیم، قوی، غنی، معطی، حی، باقی، دائم، رازق، جواد، معافی، ہادی، کبیر، رحمان، سلطان، دلیل، غفور، غالب، رب اور متکبر سے مورد خطاب قرار دیی جاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں انسان کو عبد، مملوک، ذلیل، مخلوق، حقیر، ضعیف فقیر سائل، میت، فانی، زائل، مرزوق، بخیل، مبتلی، ضال، صغیر، مرحوم، ممتحن، متحیر، مذنب، مغلوب، مربوب اور خاشع کے ذریعے توصیف کی گئی ہے۔[6]

مآخذ اور شرح

یہ مناجات شیعہ منابع جیسے المزار الکبیر ابن مشہدی،[7] المزار شہید اول[8]، البلد الامین[9]، بحارالانوار[10]، زاد المعاد[11] اور مفاتیح الجنان[12] میں آیا ہے۔ اسی طرح کتاب "شرحی بر مناجات حضرت امیرؑ در مسجد کوفہ" میں اس کی تشریح کی گئی ہے۔

مناجات اور ترجمہ

متن ترجمه
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

اَللّٰھُمَّ إنِّی أسْألُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَنْفَعُ مالٌ وَلاَ بَنُونَ إلاَّ مَنْ أتَی اﷲَ بِقَلْبٍ سَلِیمٍ

وأسْألُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَی یَدَیْه یَقُولُ یَا لَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ

سَبِیلاً وأسْألُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِیماھُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّواصِی وَالْاََقْدامِ

وَأسْأ لُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَجْزِی والِدٌ عَنْ وَلَدِه وَلاَ مَوْلُودٌ ھُوَ جازٍ عَنْ والِدِه شَیْئاً

إنَّ وَعْدَ اﷲِ حَقٌّ، وأسْألُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَنْفَعُ الظَّالِمِینَ مَعْذِرَتُھُمْ وَلَھُمُ اللَّعْنَةُ

وَلَھُمْ سُوئُ الدَّارِ وأسْألُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ تَمْلِکُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَیْئاً وَالْاََمْرُ یَوْمَیِذٍ ﷲِ

وأسْألُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْئُ مِنْ أخِیه وَٲُمِّه وَأبِیه وَصاحِبَتِه وَبَنِیه لِکُلِّ امْرِیًَ

مِنْھُمْ یَوْمَئِذٍ شَٲْنٌ یُغْنِیه، وَأسْأ لُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِی مِنْ عَذابِ

یَوْمَئِذٍ بِبَنِیه وَصاحِبَتِه وَأخِیه وَفَصِیلَتِه الَّتِی تُؤْوِیه وَمَنْ فِی الْاََرْضِ جَمِیعاً ثُمَّ

یُنْجِیه کَلاَّ إنَّھا لَظیٰ نَزَّاعَةً لِلشَّویٰ

مَوْلایَ یَامَوْلایَ أنْتَ الْمَوْلی وَأنَا الْعَبْدُ وَهلْ یَرْحَمُ الْعَبْدَ إلاَّ الْمَوْلی،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْمالِکُ وَأنَا الْمَمْلُوکُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمَمْلُوکَ إلاَّ الْمالِکُ

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْعَزِیزُ وَأنَا الذَّلِیلُ وَهلْ یَرْحَمُ الذَّلِیلَ إلاَّ الْعَزِیزُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْخالِقُ وَأنَا الْمَخْلُوقُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمَخْلُوقَ إلاَّ الْخالِقُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْعَظِیمُ وَأنَا الْحَقِیرُ وَهلْ یَرْحَمُ الْحَقِیرَ إلاَّ الْعَظِیمُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْقَوِیُّ وَأنَا الضَّعِیفُ وَهلْ یَرْحَمُ الضَّعِیفَ إلاَّ الْقَوِیُّ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أ نْتَ الْغَنِیُّ وَأ نَا الْفَقِیرُ وَهلْ یَرْحَمُ الْفَقِیرَ إلاَّ الْغَنِیُّ،

موْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْمُعْطِی وَأنَا السَّائِلُ وَهلْ یَرْحَمُ السَّائِلَ إلاَّ الْمُعْطِی،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْحَیُّ وَأنَا الْمَیِّتُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمَیِّتَ إلاَّ الْحَیُّ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أ نْتَ الْباقِی وَأ نَا الْفانِی وَهلْ یَرْحَمُ الْفانِیَ إلاَّ الْباقِی

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الدَّائِمُ وَأنَا الزَّائِلُ وَهلْ یَرْحَمُ الزَّائِلَ إلاَّ الدَّائِمُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الرَّازِقُ وَأنَا الْمَرْزُوقُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمَرْزُوقَ إلاَّ الرَّازِقُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أ نْتَ الْجَوادُ وَأنَا الْبَخِیلُ وَهلْ یَرْحَمُ الْبَخِیلَ إلاَّ الْجَوادُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أ نْتَ الْمُعافِی وَأنَا الْمُبْتَلیٰ وَهلْ یَرْحَمُ الْمُبْتَلیٰ إلاَّ الْمُعافِی،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْکَبِیرُ وَأنَا الصَّغِیرُ وَهلْ یَرْحَمُ الصَّغِیرَ إلاَّ الْکَبِیرُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْھادِی وَأنَا الضَّالُّ وَهلْ یَرْحَمُ الضَّالَّ إلاَّ الْھادِی

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الرَّحْمٰنُ وَأنَا الْمَرْحُومُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمَرْحُومَ إلاَّ الرَّحْمٰنُ

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ السُّلْطانُ وَأنَا الْمُمْتَحَنُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمُمْتَحَنَ إلاَّ السُّلْطانُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الدَّلِیلُ وَأنَا الْمُتَحَیِّرُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمُتَحَیِّرَ إلاَّ الدَّلِیلُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْغَفُورُ وَأنَا الْمُذْنِبُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمُذْنِبَ إلاَّ الْغَفُورُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْغالِبُ وَأنَا الْمَغْلُوبُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمَغْلُوبَ إلاَّ الْغالِبُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الرَّبُّ وَأنَا الْمَرْبُوبُ وَهلْ یَرْحَمُ الْمَرْبُوبَ إلاَّ الرَّبُّ

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أنْتَ الْمُتَکَبِّرُ وَأنَا الْخاشِعُ وَهلْ یَرْحَمُ الْخاشِعَ إلاَّ الْمُتَکَبِّرُ،

مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ارْحَمْنِی بِرَحْمَتِکَ، وَارْضَ عَنِّی بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ وَفَضْلِکَ،

یَا ذَا الْجُودِ وَالْاِحْسانِ وَالطَّوْلِ وَالامْتِنانِ

بِرَحْمَتِکَ یَا أرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے

خدایا! میں پناہ چاہتا ہوں اس دن سے جس میں مال و فرزند کام نہ آئیں گے سوائے اسکے جو تیرے حضور، پاک دل لے کے آئے۔

میں اس روز پناہ چاہتا ہوں جب ظالم اپنے ہاتھوں کو چباتے ہوئے کہے گا ہاے افسوس کہ میں نے رسول(ص) کا راستہ اختیار کیا ہوتا ۔

میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب گناہگار اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے اور ان کو بالوں اور پیروں کی طرف سے پکڑا جائے گا۔

میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں باپ بیٹے کے جرم کی اور بیٹا باپ کے جرم کی سزا نہ پائے گا

بے شک خدا کا وعدہ حق ہے میں اس روز تیری پناہ چاہتاہوں جس میں ظالموں کا عذر ان کے کام نہ آئے گا اور ان کے لیے لعنت

اور برا ٹھکانا ہوگا میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب کوئی کسی کے کام نہ آئے گا اور اس دن سب کچھ خدا کے ہاتھ میں ہوگا

میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب انسان اپنے بھائی اپنی ماں اپنے باپ اپنی بیوی اور بیٹے سے دور بھاگے گا کیونکہ

اس دن ہر آدمی کو اپنی ہی فکر ہوگی میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں مجرم چاہے گا کہ آج کے عذاب سے بچنے کیلئے وہ آگے کردے

اپنے بیٹے کو اپنی بیوی کو اپنے بھائی کو اور اپنے عزیزوں کو جو اس کی پناہ بنیں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ دے ڈالے اور

نجات حاصل کرے لیکن یہ نہ ہوگا وہ شعلہ ہے سیخ سے کباب کو گرادینے والا

میرے مولیٰ تو مولیٰ ہے اور میں بندہ ہوں بندے پر مولیٰ کے علاوہ کون رحم کرے گا

میرے آقا تو میرا مالک ہے اور میں تیرا غلام ہوں غلام پر سوائے اس کے مالک کے کون رحم کرے گا

میرے سردار اے میرے سردار تو صاحب عزت ہے اور میں پست ہوں پست پر صاحب عزت کے علاوہ کون رحم کرے گا

میرے حاکم اے میرے حاکم تو میرا خالق ہے اور میں تیری مخلوق ہوں مخلوق پر اس کے خالق کے سوا کون رحم کرے گا

میرے مالک اے میرے مالک تو عظمت والا ہے اور میں ناچیز ہوں ایک ناچیر پر سوائے عظمت والے کے کون رحم کرے گا

میرے مددگار اے میرے مددگار توصاحب قوت ہے اور میں ناتواں ہوں ایک ناتواںپر سوائے صاحب قوت کے کون رحم کرے گا

میرے سرپرست اے میرے سرپرست تو بے نیاز ہے اور میں نیاز مند ہوں ایک نیاز مند پر سوائے بے نیاز کے کون رحم کرے گا

میرے آقا اے میرے آقا تو عطا کرنے والا ہے اور میں سوالی ہوںایک سوالی پر سوائے عطا وبخشش والے کے کون رحم کرے گا

میرے سردار اے میرے سردار تو زندہ رہنے والا ہے اور میں مرجانے والاہوں ایک مرجانے والے پر سوائے زندہ رہنے والے کے کون رحم کرے گا

میرے آقا تو باقی رہنے والا اور میں فنا ہونے والا ہوں فنا ہونے والے پر سوائے باقی رہنے والے کے کون رحم کرے گا

میرے مالک اے میرے مالک تو ہمشہ رہنے والا ہے اور میں مٹ جانے والا ہوں مٹ جانے والے پر سوائے ہمشیہ رہنے والے کے کون رحم کرے گا

میرے مالک اے میرے مالک تو رزق دینے والا اور میں رزق لینے والا ہوں رزق لینے والے پر سوائے رزق دینے والے کے سوا کون رحم کرے گا

میرے حاکم اے میرے حاکم تو سخاوت کرنے والا ہے اور میں بخیل ہوںبخیل پر سخاوت کرنے والے کے سوا کون رحم کرے گا

میرے سردار اے میرے سردار تو بچانے والا ہے اور میں گرفتار بلاہوں ایک گرفتار بلا پر سوائے بچانے والے کے کون رحم کرے گا

میرے مولیٰ اے میرے مولیٰ تو بزرگی کا مالک ہے اور میں کمترین ہوں ایک کمترین پر سوائے بزرگی کے مالک کے کون رحم کرے گا

میرے مددگار اے میرے مددگار تو راہنما ہے اور میں گمراہ ہوں ایک گمراہ پر سوائے راہنما کے کون رحم کریگا

میرے سرپرست اے میرے سرپرست تو بہت رحم کرنے والا ہے اور میں قابل رحم ہوں ایک قابل رحم پرسوائے بہت رحم کرنے والے کے کون رحم کریگا

میرے مولااے میرے مولا تو بادشاہ ہے اور میں مصیبت زدہ ہوں ایک مصیبت زدہ پر سوائے بادشاہ کے کون رحم کرے گا

میرے آقااے میرے آقا تو راہنما ہے اور میں سرگرداں ہوں ایک سرگرداں پر سوائے راہنما کے کون رحم کریگا

میرے سردار اے میرے سردارتو بہت بخشنے والا ہے اور میں گناہگار ہوں ایک گناہگار پر سوائے بخشنے والے کے کون رحم کریگا

میرے مالک اے میرے مالک تو بالادست ہے اور میں زیردست ہوں ایک زیر دست پر سوائے بالادست کے کون رحم کریگا

میرے حاکم اے میرے حاکم تو پروردگارہے اور میں پروردہ ہوں اک پروردہ پر سوائے پروردگار کے کون رحم کرے گا

میرے والی اے میرے والی توصاحب کبریائی ہے اور میں عاجزی کرنے والا ہوں عاجزی کرنے والے پر سوائے صاحب کبریائی کے کون رحم کرے گا

میرے مولا اے میرے مولا مجھ پر رحم کر اپنی رحمت سے اور مجھ سے راضی ہو اپنی عطا اور

سخاوت کے ساتھ اور اپنے فضل کے اے صاحب عطا صاحب مروت صاحب سخاوت صاحب احسان اپنی رحمت

کے واسطے سے اے سب سے زیادہ رحم والے۔

حوالہ جات

  1. شہید اول، المزار، ۱۴۱۰ق، ص۲۴۸-۲۵۱؛ مجلسی، زادالمعاد، ۱۴۲۳ق، ص۴۹۴-۴۹۵؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۷، ص۴۱۹-۴۲۰.
  2. بلوچی، بررسی مبانی قرآنی و روایی مناجات حضرت امیر(ع) در مسجد کوفہ، ۱۳۹۰ش.
  3. بلوچی، شرحی بر مناجات حضرت امیر در مسجد کوفہ، ۱۳۹۴ش، ص۱۹.
  4. ابن مشہدی، المزار، ۱۴۱۹ق، ص۱۷۳-۱۷۷.
  5. بلوچی، شرحی بر مناجات حضرت امیر(ع) در مسجد کوفہ، ۱۳۹۴ش، ص۱۹.
  6. ابن مشہدی، المزار، ۱۴۱۹ق، ص۱۷۳-۱۷۷.
  7. ابن مشہدی، المزار، ۱۴۱۹ق، ص۱۷۳-۱۷۷.
  8. شہید اول، المزار، ۱۴۱۰ق، ص۲۴۸-۲۵۱.
  9. کفعمی، البلد الامین، ۱۴۱۸ق، ص۳۱۹-۳۲۰.
  10. مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۱ ص۱۰۹-۱۱۱.
  11. مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ق، ص۴۹۴-۴۹۵.
  12. قمی، مفاتیح الجنان، ص۳۹۹.

مآخذ

  • ابن مشہدی، المزار الکبیر، تصحیح: جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی (جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ) قم، ۱۴۱۹ق.
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الامین ک الدرع الحصین، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ق.
  • مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، تصحیح: جمعی از محققان، بیروت، دار احیاءالتراث العربی، ۱۴۰۳ق.
  • شہید اول، محمد بن مکی، المزار، تصحیح: محمد باقر ابطحی اصفہانی، قم، مدرسہ امام مہدی علیہ‌السلام، ۱۴۱۰ق.
  • مجلسی، محمد باقر، زاد المعاد - مفتاح الجنان، تصحیح: علاء الدین اعلمی، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۲۳ق.
  • بلوچی، فرشتہ، شرحی بر مناجات حضرت امیر (ع) در مسجد کوفہ، قم، دلیل ما، ۱۳۹۴ش.
  • بلوچی، بررسی مبانی قرآنی و روایی مناجات حضرت امیر (ع) در مسجد کوفہ، پایان‌ نامہ کارشناسی ارشد، دانشگاہ آزاد اسلامی تہران، ۱۳۹۰ش.
  • قمی، عباس، مفاتیح الجنان، قم، اسوہ، بی‌تا.