محمد علی تسخیری

ویکی شیعہ سے
محمد علی تسخیری
کوائف
تاریخ ولادتسنہ 1943ء
رہائشتہران
تاریخ وفات18 اگست 2020ء
مدفنقم حرم حضرت معصومہ(س)
علمی معلومات
اساتذہسید محمد باقر صدرسید ابو القاسم خوییسید محمد تقی حکیممحمدرضا مظفر
تالیفاتاقلیت‌ہای مسلمانان(فارسی)، راہکارہا و مشکلات(فارسی) • ایده‌ہای گفتگو با دیگران(فارسی) • درباره وحدت و تقریب مذاہب اسلامی (فارسی)
خدمات
سیاسیمجلس خبرگان رہبری کی رکنیت • سکریٹری جنرل مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی • سیکریٹری جنرل مجمع جہانی اہل‌ بیتؑ


محمد علی تسخیری (2022۔1943ء) میں خبرگان کونسل کے پانچویں دور میں تہران کے نمائندے، عالمی تقریب مذاہب اسلامی کونسل کی شورائے عالیہ کے سربراہ اور جامعہ روحانیت مبارز کی مرکزی شورا کے ممبر تھے۔ عالمی اہل بیت اسمبلی اور عالمی تقریب مذاہب اسمبلی کے سربراہ اور اسلامی توسیعی بینک کی شرعی کمیٹی میں ایران کے نمائندے بھے تھے۔ ان کے علاوہ دیگر ذمہ داریوں پر فائز تھے وہ جدہ میں او آئی سی (اسلامی سربراہی کانفرنس) کے شعبہ فقہ اسلامی کونسل میں شیعہ اثنا عشری کے واحد رسمی نمائندے تھے۔ تسخیری شورائی قیادت کے نظریے کے سخت مخالف تھے اور اس کا ہدف اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام میں قیادت کے مقام اور حیثیت کو کمزور کرنا سمجھتے تھے۔ تسخیری نے مختلف موضوعات پر جیسے مذہب، تقریب اور وحدت اسلام پر متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔المختصر المفید فی تفسیر القرآن المجید، الاخلاق فی الاحادیث المشترکۃ بین السنۃ و الشیعۃ ان کی اہم کتابیں ہیں۔

زندگی نامہ اور تعلیم

محمد علی تسخیری نجف میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ [1]ابتدایی تعلیم مدرسہ منتدی النشر میں حاصل کی جو کہ محمد رضا مظفر کی سرپرستی میں چلتا تھا۔[2] وہ 1341ہجری شمسی میں [3] دانشکدہ فقہ نجف میں داخلہ لیتیے ہیں اور ادبیات عرب اورفقہ و اصول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔[4]

وفات

تسخیری کی وفات 28مردادش بمطابق ہجری قمری28 ذیالحجہ1441کو تہران میں ہوئی[5] اور 30 مرداد کو قم میں آیت اللہ نوری ہمدانی کی امامت میں نماز جنازہ کے بعد حضرت معصومہؑ قم کے حرم میں دفن ہوئے۔[6]

حوزوی زندگی

تسخیری نے نجف کے دانشکدہ فقہ میں حصول علم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی حاصل کرنا شروع کی۔[7] انہوں نے حوزہ کے مقدماتی اور درمیانی سطح دروس کو مکمل کرنے کے بعد سید محمد باقر الصدر ، خوئی ، سید محمد تقی حکیم اور مرزا جواد تبریزی کے دروس خارج میں شرکت کی۔[8] انہوں نے محمد رضا مظفر سے شعر و ادب کی تعلیم حاصل کی۔[9]1351ش میں حوزہ علمیہ قم چلے گئے[10] اور وہاں سید محمد رضا گلپائگانی ، میرزا ہاشم آملی اور وحید خراسانی کے دروس میں شرکت کی۔[11]

تدریس اور تصنیف

تسخیری نے حوزہ علمیہ نجف میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پڑھانا بھی شروع کیا۔[12] اسی طرح حوزہ علمیہ قم میں داخلے کے بعد حصول علم کے ساتھ بعض علمی مراکز[13] اور یونیورسٹیوں جیسے دانشگاہ امام صادق(ع)، دانشگاہ گیلان و دانشکدہ اصول‌الدین قم میں بھی پڑھانے لگے۔[14] انہوں نے اسلام، تقریب مذاہب اور اسلامی وحدت کے موضوع پر عربی اور فارسی میں متعدد کتابیں لکھی ہیں۔اقتصاد اسلامی، المختصر المفید فی تفسیر القرآن المجید، اقلیت‌ہای مسلمانان؛ راہكارہا و مشكلات، ایدہ‌ہای گفت‌وگو با دیگران، دربارہ وحدت و تقریب مذاہب اسلامی، تعدد مذاہب و مسئلہ تقریب و وحدت اسلامی، رسالت ما تقریب در اندیشہ‌ہا، انسجام در عمل، الاخلاق فی الاحادیث المشترکہ بین السنہ و الشیعہ(3 جلدی) و در پرتو قانون اساسی ان کی اہم تصنیفات ہیں۔[15]

سیاسی سرگرمیاں

تسخیری نے 1344ش میں رسمی طور پر حزب الدعوہ میں شمولیت اختیار کی جس کی صدارت سید محمد باقر صدر کر رہے تھے۔[16]اس زمانے میں انھوں نے عراق کی بعث حکومت کے خلاف اشعار پڑھے جس کی وجہ سے انہیں جیل جانا پڑا اور سختیاں جھیلنا پڑیں[17] لیکن پھر کچھ عرصے کے بعد امام خمینی اور نجف کے دوسرے علما کی وساطت سے جیل سے آزاد ہوئے۔[18] وہ حزب الدعوہ میں شمولیت سے پہلے کچھ عرصے حزب جماعۃ العلما کے مطلعاتی نشریات کے ساتھ اس حزب کی اہداف کے ساتھ جڑ گئے۔[19] حزب جماعۃ العلما 1339ہجری شمسی میں سید محسن حکیم اور کچھ دیگر علما کے ذریعے اسلامی سیاست اور اہداف کے خلاف سرگرم عمل سیاسی پارٹیوں جیسے کمیونسٹ کے خلاف بنائی گئی،جس کے ساتھ تسخیری بھی جڑ گئے۔[20] تسخیری 1351ش میں عراقی حکومت کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے وہاں سے نکالے گئے۔ جس کے بعد ایران آگئے۔[21]

ثقافتی سرگرمیاں

انقلاب اسلامی ایران سے قبل تسخیری بعض مراجع تقلید کے دفاتر میں لوگوں کےعربی مسئلوں اور سوالات کا ترجمہ کرتے اور جواب دیتے تھے۔[22] انھوں نے اپی دینی اور ثقافتی سرگرمی کا آغازقم میں موسسہ دار التبلیغ اسلامی میں عربی زبان میں ایک مجلہ سے کیا۔[23] انقلاب اسلامی کے بعد آپ مختلف ثقافتی،تبلیغی اور عملی ذمہ داریوں میں مشغول رہے۔ آپ نے بین الاقوامی تلیغی مرکز میں بھی خدمت کی [24] یہاں تک کہ 1369 میں علما کی مدد سے مجمع جہانی اہل بیتؑ(اہلبیت عالمی اسمبلی) کا قیام عمل میں لایا اور قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے اس مجمع کے سکریٹری جنرل منتخب ہوئے اور 1378ش تک اس کے سکریٹری جنزل رہے۔[25] 1373شمیں بین الاقوامی ادارہ ثقافت و روابط کی تاسیس کی اور 1380 تک اس کے سربراہ رہے۔[26] اور پھر آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے مجمع جہانی اہل بیت کے سربراہ کی حثیت سے منتخب ہوئے[27] اور اس کی مدت کی مکمل ہونے پر 1391 میں آیت اللہ خامنہ ای کے عالم اسلام کے مشیر مقرر ہوئے۔[28] تسخیری جامعہ روحانیت مبارز کی مرکزی شورا کے ممبر بھی رہے۔[29] وہ 1394 میں خبرگان رہبری کونسل کے پانچویں دور میں تہران کے نمائندہ کی حثیت سے منتخب ہوئے [30]اسی طرح 1362ش سے آخر عمر تک جدہ میں مجمع فقہ اسلامی ( او آئی سی)میں شیعہ اثنا عشری کےواحد نمائندہ تھے۔[31] ان کی دیگر ذمہ داریاں اور خدمات اس طرح سے ہیں: خبرگا ن رہبری کونسل کے تیسرے دورے میں گیلان کے نمائندے،عالم اسلام کے ثقافتی امور میں آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر،عالمی علمائے اسلام وحدت فورم کے نایب سربراہ ، وزارت ثقافت اور مذہبی امود میں بین الاقوامی امور کے مشیر،سازمان تبلیغات اسلامی کی سربراہ کمیٹی کے رکن، 11369ش سے آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر میں بین الاقوامی معاون ،بحرین مجلس شرعی میں مالی امور اور حساب و کتاب کے ممبر۔[32]

نظریات

سبط النبی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں محمد علی تسخیری اسلامی جمہوری ایران کے صدر مملکت کے ہاتھوں ویکی شیعہ کی رونمائی

تسخیری تقریب ،وحدت مذاہباور ادیان کی گفتگو میں ایک معروف چہرہ ہیں۔ وہ تقریب کو ایک علمی مسئلہ سمجھتے تھے[33] اور کہتے تھے تقریب کا اصل مطلب مشترکات کو تلاش کرنا اور اس کے بعد اس کی مدد کرنا ہے۔[34]ان کےک بعض نظریات مندرجہ ذیل ہیں:

مجمع فقہ اسلامی کی ظرفیتوں کو استمعال کرنا

تسخیری مجمع الفقہ جدہ کو عالم اسلام میں اسلامی جموہریہ ایران کے نظریات کے نفوذ ،شناخت اور تفوق کا ذریعہ سمجھتے تھے[35] اور ان کا ماننا تھا کہ انقلاب اسلامی کہ آیڈلوجی کو سربراہوں کے اجلاس یا وزرائے خارجہ یا دوسرے اجلاسات میں پیش کیا جا سکتا ہے اور شیعہ سنی وحدت کے خلاف تخریبی قرار داد کو کافی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔۔[36] ان کا یقین تھا کہ ایران عالم اسلام سے الگ رہ کر حرکت نہیں کر سکتا۔[37]

مذہبی اختلافات سے عبور

تسخیری کا ماننا تھا کہ بعض جاہل گروہوں کی حرکتوں کی روک تھام بہت ضروری ہے، تاکہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان تفرقہ سے بچاؤ ہوسکے۔[38] ان کی نظر میں امام خمینی اور امام خامنہ ای کا سب سے اہم رول اسلامی بیداری کی قیادت اور راہنمائی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ان حضرات کی وحدت سے متعلق باتیں پورے عالم سے تعلق رکھتی ہیں،ان کا تعلق صرف ایران سے نہیں ہے۔[39]اور خارجہ سیاست میں اسلامی انقلاب کا بنیادی مقصد دنیا کے تمام مسلمانوں کی مدد ہے۔[40]

وحدت کی راہ میں اہم رکاوٹیں

تسخیری کی نظر میں اسلامی برادری اور اتحاد میں سب سے بڑی اور اہم رکاوٹ عالم اسلام کے امریکہ جیسے دشمن کی سربراہی میں مغربی ممالک کی سازشیں ہیں۔[41] عالمی سامراج اور اسلام کے دشمنوں کے مفادات تقریب اور وحدت کے اہداف سے ٹکراتے ہیں۔[42]اس کے علاوہ وحدت کی رکاوٹوں میں بعض علما یا عالم نما افراد کا تعصب، مسلمانوں کا ایک دوسرے کے فرقوں کے تئیں جاہل ہونا اور عالم اسلام کے حکام کے ذاتی مفادات بھی ہیں۔[43]

شورائی قیادت کے نظریہ پر تنقید

تسخیری کا ماننا ہے کہ شورائی قیادت کے بارے میں ہمارے پاس شرعی دلائل نہیں ہیں اور اس کا کا مقصد اسلامی جمہوریہ کے نظام میں قیادت کے مقام و حیثیت میں شک پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔[44]اسی طرح بعض معاملات میں فرد کے فیصلے کی ضرورت ہے اور شورا اس سلسلے میں کوئی مناسب اقدام نہیں کر سکتی۔[45] وہ مثال کے طور پر وہ عدلیہ میں شورائی قیادت کے ماڈل کے ناکارآمد ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو کہ قانون کی تبدیلی اور چیف جسٹس کے قانون کی حیثیت اختیار کرنے میں بدل گیا۔[46]

کتاب صلاگر وحدت و بیداری اسلامی

صلاگر وحدت و بیداری اسلامی آیت اللہ تسخیری کی زندگی ،فکر سرگرمیوں اور اقدامات پر مشتمل کتاب ہے۔ یہ تین جلدوں پر مشتمل مجموعہ 1393ش میں ان کو دیئے گئے عشایئے کے موقع پر (ارج نامہ آیت اللہ تسخیری)کے نام سے منظر عام پر آیا۔یہ کتابیں (اندیشہ نامہ آیت اللہ محمد علی تسخیری) مصنف سید عبدالمجید میر دامادی، راہنامہ و مرامنانہ مروری بر زندگی مبارزات و خدمات علامہ آیت اللہ محمد علی تسخیری)مصنف عباس آریازند اور (درخشش اندیشہ و جوشش آگاھی در آثار علامہ آیت اللہ محمد علی تسخیری)مصنف محمد رضا شکیبا اور محمود واعظی کے ناموں سے شائع ہوئیں۔[47] ادارہ بین الاقوامی اسلامی ثقافت و روابط سے متعلق بین الاقوامی انتشارات الہدی نے ان کتاب (صلاگر وحدت و بیداری اسلامی)کے عنوان سے شائع کیا۔[48]

حوالہ جات

  1. «خلاصہ‌ای از زندگی و فعالیت‌ہای علمی ــ قرآنی آیت‌اللہ محمدعلی تسخیری»، خبرگزاری ایکنا۔
  2. «مہم‌ترین موانع پیش روی وحدت از نگاہ آیت‌‌اللہ تسخیری/ آمادہ ہمکاری با الازہر ہستیم»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  3. «محمدعلی تسخیری» سایت کتاب فردا۔
  4. «خلاصہ‌ای از زندگی و فعالیت‌ہای علمی ــ قرآنی آیت‌اللہ محمدعلی تسخیری»، خبرگزاری ایکنا۔
  5. آیت اللہ تسخیری درگذشت۔ خبرگزاری ابنا۔ مرور در 28 مرداد 1399
  6. «خاک‌سپاری پیکر آیت‌اللہ تسخیری در حرم حضرت معصومہ(س)»، باشگاہ خبرنگاران جوان۔
  7. «محمدعلی تسخیری کیست؟»، خبرگزاری میزان۔
  8. «اعضای مجلس خبرگان: محمدعلی تسخیری»، سایت دبیرخانہ مجلس خبرگان رہبری۔
  9. «محمدعلی تسخیری کیست؟»، خبرگزاری میزان۔
  10. «مہم‌ترین موانع پیش روی وحدت از نگاہ آیت‌‌اللہ تسخیری/ آمادہ ہمکاری با الازہر ہستیم»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  11. «محمدعلی تسخیری کیست؟»، خبرگزاری میزان۔
  12. «محمدعلی تسخیری کیست؟»، خبرگزاری میزان۔
  13. «محمدعلی تسخیری کیست؟»، خبرگزاری میزان۔
  14. «اعضای مجلس خبرگان: محمدعلی تسخیری»، سایت دبیرخانہ مجلس خبرگان رہبری۔
  15. «محمدعلی تسخیری»، سایت کتاب فردا۔
  16. «محمدعلی تسخیری»، سایت کتاب فردا۔
  17. «خلاصہ‌ای از زندگی و فعالیت‌ہای علمی ــ قرآنی آیت‌اللہ محمدعلی تسخیری»، خبرگزاری ایکنا۔
  18. «محمدعلی تسخیری کیست؟»، خبرگزاری میزان۔
  19. «محمدعلی تسخیری»، سایت کتاب فردا۔
  20. حسینی حائری، زندگی و افکار شہید بزرگوار آیت‌اللّہ العظمی سید محمدباقر صدر، 1375ش، ص81۔
  21. «مہم‌ترین موانع پیش روی وحدت از نگاہ آیت‌‌اللہ تسخیری/ آمادہ ہمکاری با الازہر ہستیم»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  22. «آیت اللہ تسخیری دار فانی را وداع گفت + زندگینامہ و تصاویر»، خبرگزاری ابنا۔
  23. «محمدعلی تسخیری»، سایت کتاب فردا۔
  24. «محمدعلی تسخیری»، سایت کتاب فردا۔
  25. «خلاصہ‌ای از زندگی و فعالیت‌ہای علمی ــ قرآنی آیت‌اللہ محمدعلی تسخیری»، خبرگزاری ایکنا۔
  26. «محمدعلی تسخیری نمایندہ گیلان در مجلس خبرگان رہبری»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  27. «انتصاب حجت‌الاسلام‌ والمسلمین‌ تسخیری بہ‌ سمت‌ دبیرکلی مجمع‌ تقریب‌ مذاہب‌ اسلامی»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ‌ خامنہ‌ای۔
  28. «انتصاب حجت‌الاسلام والمسلمین اراکی بہ سمت دبیرکلی مجمع تقریب مذاہب اسلامی»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ‌ خامنہ‌ای۔
  29. «جامعہ روحانیت مبارز حضرات آیات تسخیری و حمیدی را برای انتخابات مجلس خبرگان رہبری استان تہران معرفی کرد»، سایت جامعہ روحانیت مبارز۔
  30. «نتایج انتخابات خبرگان + جدول گرایش‌ہا»، خبرگزاری ایسنا۔
  31. «خلاصہ‌ای از زندگی و فعالیت‌ہای علمی ــ قرآنی آیت‌اللہ محمدعلی تسخیری»، خبرگزاری ایکنا۔
  32. «خلاصہ‌ای از زندگی و فعالیت‌ہای علمی ــ قرآنی آیت‌اللہ محمدعلی تسخیری»، خبرگزاری ایکنا۔
  33. «آیت‌اللہ تسخیری در گفتگویی مطرح کرد»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  34. «آیت‌اللہ تسخیری در گفتگویی مطرح کرد»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  35. «آیت‌اللہ تسخیری در گفتگویی مطرح کرد»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  36. «آیت‌اللہ تسخیری در گفتگویی مطرح کرد»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  37. «آیت‌اللہ تسخیری در گفتگویی مطرح کرد»، سایت شبکہ اجتہاد۔
  38. «چگونہ از اختلافات مذہبی عبور کردیم؟»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ‌ خامنہ‌ای۔
  39. «چگونہ از اختلافات مذہبی عبور کردیم؟»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ‌ خامنہ‌ای۔
  40. «چگونہ از اختلافات مذہبی عبور کردیم؟»، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ‌ خامنہ‌ای۔
  41. «مصاحبہ با آیت اللہ تسخیری»، فصل‌نامہ تخصصی حبل المتین، 1393ہجری شمسی۔
  42. «مہم‌ترین موانع پیش روی وحدت از نگاہ آیت‌‌اللہ تسخیری»، سایت ایکنا۔
  43. «مہم‌ترین موانع پیش روی وحدت از نگاہ آیت‌‌اللہ تسخیری»، سایت ایکنا۔
  44. «فردی نزدیک بہ کمالات آیت‌اللہ خامنہ‌ای ہم نداریم»، خبرگزاری تسنیم۔
  45. «فردی نزدیک بہ کمالات آیت‌اللہ خامنہ‌ای ہم نداریم»، خبرگزاری تسنیم۔
  46. «فردی نزدیک بہ کمالات آیت‌اللہ خامنہ‌ای ہم نداریم»، خبرگزاری تسنیم۔
  47. «از شخصیت آیت‌اللہ تسخیری تجلیل شد»، سایت ایسنا۔
  48. «از شخصیت آیت‌اللہ تسخیری تجلیل شد»، سایت ایسنا۔

مآخذ