عبد اللہ بن عبد الاسد

ویکی شیعہ سے
عبد اللہ بن عبد الاسد
کوائف
مکمل نامعبد اللہ بن عبد الاسد بن ہلال
کنیتابو سلمہ
محل زندگیمکہ، حبشہ، مدینہ
مہاجر/انصارمہاجر
مدفنمدینہ
دینی معلومات
اسلام لاناابتدائے اسلام
جنگوں میں شرکتبدر، احد
ہجرتحبشہ، مدینہ
وجہ شہرترسول خدا کے رضاعی بھائی، اصحاب بدر


ابو سلمہ عبد اللہ بن عبد الاسد بن ہلال (متوفی 4 ھ) صحابی اور رسول اکرم کے رضاعی بھائی تھے۔ وہ حبشہ اور مدینہ کے مہاجرین اور سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں میں سے ہیں۔ غزوہ بدر و احد میں شریک ہوئے۔ جنگ احد میں زخمی ہوئے اور اسی زخم کے سبب وفات پائی۔

پیغمبر سے نسبت

عبد اللہ کی والدہ کا نام برّہ تھا جو عبدالمطلب کی بیٹی تھیں[1] اور وہ خود پیغمبر(ص) کے پھوپھی زاد تھے۔ انہوں نے پہلے ثُوَبیہ کا دودھ پیا جو حلیمہ سے پہلے پیغمبر کی دایہ تھیں۔ اسی نسبت سے انہیں رسول اللہ کا رضاعی بھائی کہتے ہیں۔[2]

زندگی نامہ

وہ اول مسلمین میں سے تھے[3] اور اپنی زوجہ کے ہمراہ پہلی ہجرت میں حبشہ گئے۔[4] مکہ کے لوگوں کے مسلمان ہونے کی خبر پر مکہ واپس آئے لیکن خبر کے جھوٹی ہونے کی بنا پر مشرکین مکہ کے آزار کے خوف سے حضرت ابوطالب کی پناہ حاصل کی۔[5]

ابو سلمہ نے اسی طرح پہلے مسلمانوں کے گروہ کے ساتھ مدینہ ہجرت کی۔[6] غزوہ ذوالعشیرہ سے پہلے پیغمبر اکرم نے انہیں اپنا جانشنین قرار دیا۔[7] بنی اسد سے نبرد کے بعد مدینہ واپسی پر پہلا زخم دوبارہ ابھر آیا اور پھر اسی کی وجہ سے ان کی وفات ہوئی اور وہیں مدینہ میں مدفون ہیں۔[8]

احتضار کے موقع پر پیغمبر اکرم (ص) ان کے سرہانے موجود تھے ان کی وفات پر آپ کی آنکھیں بھر آئیں۔[9] ام سلمہ ابو سلمہ کی زوجہ نے وفات کے بعد سنہ 4 ہجری کے آخر شوال میں پیغمبر (ص) سے شادی کی۔[10]

جنگوں میں شرکت

وہ غزوہ بدر میں شریک تھے[11] اور غزوہ احد میں زخمی ہو کر اپنے گھر واپس آ گئے۔ کچھ عرصہ بعد پیغمبر (ص) کے ساتھ حمراء الاسد کی جنگ کیلئے گئے۔[12] مدینہ واپسی پر ایک مہینہ اپنے زخم کا علاج کیا یہاں تک کہ رسول اللہ نے محرم کے آغاز میں انہیں 150 افراد کے ساتھ بنی اسد کی جانب روانہ کیا۔[13]

اولاد

عبد اللہ بن عبد الاسد کی اولاد میں سے بنام عمر ایک فرزند نے جنگ جمل میں امام علی(ع) کے ساتھیوں کی حیثیت سے حصہ لیا اور آپ کی جانب سے بحرین کے والی بنے۔[14] پھر فارس کے اور ایک قول کے مطابق حلوان، ماہ اور ماسبذان کے والی بنے۔[15]

حوالہ جات

  1. ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۹.
  2. ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۱۰۸.
  3. ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص۱۴۳؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۳۹.
  4. ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص۱۷۶؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۱، ص۲۰۴.
  5. ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص۱۶۴؛ ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۲، ص۵.
  6. ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۲، ص۱۱۲ـ۱۱۳.
  7. واقدی، المغازی، ج۱، ص۷؛ ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ج۲، ص۲۴۸.
  8. واقدی، المغازی، ج۱، ص۳۴۳؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۴۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۲۰۷.
  9. ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۲۴۱.
  10. واقدی، المغازی، ج۱، ص۳۳۴.
  11. ابن ہشام، السیرہ النبوی‍ـہ، ج۲، ص۳۳۹.
  12. واقدی، المغازی، ج۱، ص۳۴۰ـ۳۴۱.
  13. واقدی، المغازی، ج۱، ص۳۴۰ـ۳۴۱.
  14. ابن قتیبہ، المعارف، ص۱۳۶.
  15. بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، ص۴۳۰.

مآخذ

  • ابن اسحاق، السیر و المغازی، بہ کوشش سہیل زکار، بیروت، ۱۳۹۸ق/۱۹۷۸ء
  • ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری، بیروت، دار صادر.
  • ابن قتیبہ، عبداللہ بن مسلم، المعارف، کوشش ثروت عکاشہ، قاہرہ، ۱۹۶۰ء
  • ابن ہشام، السیرہ النبوی‍ـہ، بہ کوشش مصطفی سقّا و دیگران، قاہرہ، ۱۳۷۵ق/۱۹۵۵ء
  • بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، کوشش محمد حمید اللہ، قاہرہ، ۱۹۵۹ء
  • واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، کوشش مارسدن جونز، لندن، ۱۹۶۶ء