طالب بن ابوطالب

ویکی شیعہ سے

طالب بن ابی‌ طالب حضرت علی علیہ السلام کے بھائی اور ابوطالب و فاطمہ بنت اسد کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ تاریخی کتابوں اور مستندات کی رو سے آپ عقیل بن ابو طالب سے دس سال اور حضرت علیؑ سے تیس سال بڑے تھے۔[1] آپ کے حالات زندگی تفصیلی طور پر بیان نہیں ہوئے ہیں۔ کتابوں میں صرف یہ نقل ہوا ہے کہ جنگ بدر کے وقت آپ کو زبردستی مکہ سے لایا گیا لیکن جب ایک قریشی نے یہ کہا کہ بنی ہاشم کے قلوب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ ہیں تو آپ مکہ واپس ہوگئے۔[2] لیکن بعض مورخین رقمطراز ہیں کہ آپ مکہ واپس نہیں آئے بلکہ شام چلے گئے۔[3] اس رجز کی بنیاد پر جو اس جنگ میں آپ سے نقل ہوا ہے، طالب نے دعا فرمائی کہ قریش کی فوجیں مسلمانوں سے شکست کھا جائیں۔[4] آپ لاولد تھے۔[5]

امام جعفر صادق علیہ السلام کی روایت کی بنیاد پر آپ مسلمان ہوگئے تھے۔[6] سید جعفر مرتضی عاملی صاحب نے اس روایت کو حدیث مرسل جانا ہے۔[7]

حوالہ جات

  1. شامی، الدر النظیم، ۱۴۲۰ھ۔، ص۲۲۷۔
  2. طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۹۶۷م، ج۲، ص۴۳۹۔
  3. بلاذری، انساب الأشراف، ۱۹۹۶م، ج۲، ص۴۲۔
  4. بیہقی، دلائل النبوة، ۱۹۸۵م، ج۳، ص۱۰۵۔
  5. ابن حزم، جمہرة أنساب العرب، ۱۹۸۳م، ص۳۷۔
  6. کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ۔، ج۸، ص۳۷۵۔
  7. العاملی، الصحیح من سیرة النبی الأعظم، ۱۴۲۶ھ۔، ج۵، ص۱۸۔

مآخذ

  • ابن حزم، جمہرة أنساب العرب، تحقیق لجنة من العلماء، بیروت، دار الکتب العلمیة، ۱۴۰۳ھ۔/۱۹۸۳ء۔
  • بلاذری، احمد بن یحیی، کتاب جمل من انساب الأشراف، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، ۱۴۱۷ھ۔/۱۹۹۶ء۔
  • بیہقی، ابوبکر احمد بن الحسین، دلائل النبوة و معرفة أحوال صاحب الشریعة، تحقیق عبدالمعطی قلعجی، بیروت، دارالکتب العلمیة، ۱۴۰۵ھ۔/۱۹۸۵ء۔
  • شامی، یوسف بن حاتم، الدر النظیم فی مناقب الأئمة اللهامیم، قم، انتشارات جامعہ مدرسین، ۱۴۲۰ھ۔۔
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبوالفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث، ۱۳۸۷ھ۔/۱۹۶۷ء۔
  • العاملی، جعفر مرتضی، الصحیح من سیرة النبی الأعظم، قم، دارالحدیث، ۱۴۲۶ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق و تصحیح: علی‌ اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دارالکتب الإسلامیة، ۱۴۰۷ھ۔