صحیفہ سجادیہ کی سولہویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی سولہویں دعا
کوائف
دیگر اسامی:دعاؤہ فی الاستقالہ
موضوع:دعا، گناہوں کی مغفرت کے لئے اور اوصاف خدا کا بیان
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی سولہویں دعا امام سجادؑ کی ماثورہ دعاوں میں سے ایک ہے جس میں خدا سے گناہوں کے سلسلہ میں مغفرت الہی کی درخواست کی گئی ہے۔ حضرت امام سجاد علیہ السلام اس دعا میں خدا کے اسماء اور اس کے اوصاف کو بیان کرتے ہیں۔ اور اپنی کمیوں کو پروردگار کے حضور شمار کرتے ہیں۔ اور اسی طرح سے آپ نے خدا کے غضب پر اس کی رحمت کی سبقت کو کہ اس کی رحمت پہلے ہے غضب بعد میں ہے اور اسی طرح سے بندوں کا مواخذہ کرنے میں بھی اس کی رحمت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس دعا میں گناہوں کی جڑ اور اس کی اصل جہل بتائی گئی ہے۔ اور اسمائے الہى‌ کے توسل کے ذریعہ خدا کی بارگاہ میں مصیبتوں کے بر طرف ہونے اور گناہوں پر طلب مغفرت کی درخواست کی گئی ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعائوں کی طرح اس سولھویں دعا کی بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں شرح ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں اور شہود و شناخت حسن ممدوحی کرمانشاہی کی شرح یہ بھی فارسی زبان میں ہے اور ریاض السالکین سید علی‌ خان مدنی کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔

دعا و مناجات

نصیحتیں

دعا صحیفہ سجادیہ کی اس سولھویں دعا کا اصل موضوع، گناہوں کی بخشش کی درخواست اور طلب مغفرت ہے۔ حضرت امام سجاد(ع) نے اپنی اس دعا میں رحمت الہی کے حصول کے لئے زیادہ تر بندہ کے فقر ذاتی اور خدا کی بے نیازی مطلق اور اس کے فضل و کرم کی بے کرانی کی طرف توجّہ دلائی ہے۔ [1] > امام سجادؑ کے ذریعہ کی گئی 34 فراز میں اس سولھویں دعا کی نصیحتیں اور پیغامات [2] فہرست کی صورت میں مندرجہ ذیل ہیں۔

  • رحمت الہی کی طرف گنارہوں کی امید
  • اسماء الہی اور طلب عفو و بخشش کے لئے مناسب صفات کے ذریعہ توسل ۔
  • احسان الہی کو یاد دلا کے بیکسوں کو اس کی رحمت کی پناہ گاہ میں لانا۔
  • خوف الہی میں خطاکاروں کا گریہ۔
  • تمام چیزوں پہ رحمت الہی اور علم الہی کا احاطہ
  • تمام نعمتوں میں مخلوقات کا حصّہ اور ان کا نصیب
  • پروردگار کی سزا پر اس کی عفو و بخشش کی برتری (اس کے غضب پر اس کی رحمت کی سبقت)
  • اس کے محروم کرنے پر اس کی عطا کی سبقت
  • خدا اپنی نعمتوں کے بدلہ کوئی صلہ نہیں مانگتا
  • اللہ کی سزائوں میں عدالت کی رعایت
  • دعا کے سلسلہ میں خدا کا حکم اور اس کے حکم کے آگے سر تسلیم خم کرنے کا لزوم
  • گناہوں کی جڑ، جہالت
  • نہایت خضوع و خشوع کے ساتھ دعا کرنا اور انسان کی محتاجی کی طرف اشارہ
  • خدا سے لطف و رحمت کی دعا
  • توبہ کرنے والوں سے خدا کا برتاؤ
  • خدا کا خوف
  • انسان کے بے شمار عیوب کی بنیاد پہ خدا کی بارگاہ میں شرمندگی۔
  • حفظ آبرو کے لئے شکر خدا
  • انسان کا برائیوں کی طرف میلان اور اپنے لئے اچھے اور برے سے متعلق اس کی نادانی و جہالت۔
  • جنّت اور جہنم کا یقین۔
  • خدا کے سامنے اعتراف
  • بندوں کی گرفت پہ خدا کا تحمّل ۔
  • بارگاہ الہی میں اپنے گناہوں کو بڑا دیکھنا
  • گناہوں کی بخشش فضل الہی کا نتیجہ نہ کہ بندوں کا حق
  • مغفرت کی مٹھاس
  • خدا جو چاہتا ہے انجام دیتا ہے۔[3]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی اس سولھویں دعا کی بھی مختلف زبانوں میں شرح لکھی گئی ہے۔ صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں اس دعا کی بھی شرح موجود ہے جن میں کتاب دیار عاشقان جناب حسین انصاریان کی شرح،[4] شہود و شناخت محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی صاحب کی شرح [5] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ سید احمد فہری کی شرح[6] فارسی زبان میں موجود ہے۔

اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی اس سولھویں دعا کی شرح ریاض السالکین سید علی‌ خان مدنی،[7] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، محمد جواد مغنیہ،[8] ریاض العارفین تألیف محمد بن محمد دارابی[9] اور آفاق الروح، سید محمد حسین فضل اللہ[10] کی شرحیں عربی زبان میں موجود ہیں۔ اسی طرح سے اس دعا کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ جو فیض کاشانی علیہ الرحمہ [11] اور شرح الصحیفہ السجادیہ عزالدین جزائری[12] کی کتابیں اس دعا کے الفاظ کی لغوی شرحیں ہیں۔

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌ السلام إِذَا اسْتَقَالَ مِنْ ذُنُوبِهِ، أَوْ تَضَرَّعَ فِی طَلَبِ الْعَفْوِ عَنْ عُیوبِهِ:

(1) اللَّهُمَّ یا مَنْ بِرَحْمَتِهِ یسْتَغیثُ الْمُذْنِبُونَ

(2) وَ یا مَنْ إِلَی ذِکرِ إِحْسَانِهِ یفْزَعُ الْمُضْطَرُّونَ

(3) وَ یا مَنْ لِخِیفَتِهِ ینْتَحِبُ الْخَاطِئُونَ

(4) یا أُنْسَ کلِّ مُسْتَوْحِشٍ غَرِیبٍ، وَ یا فَرَجَ کلِّ مَکرُوبٍ کئِیبٍ، وَ یا غَوْثَ کلِّ مَخْذُولٍ فَرِیدٍ، وَ یا عَضُدَ کلِّ مُحْتَاجٍ طَرِیدٍ

(5) أَنْتَ الَّذِی «وَسِعْتَ کلَّ شَیءٍ رَحْمَةً وَ عِلْماً»

(6) وَ أَنْتَ الَّذِی جَعَلْتَ لِکلِّ مَخْلُوقٍ فِی نِعَمِک سَهْماً

(7) وَ أَنْتَ الَّذِی عَفْوُهُ أَعْلَی مِنْ عِقَابِهِ

(8) وَ أَنْتَ الَّذِی تَسْعَی رَحْمَتُهُ أَمَامَ غَضَبِهِ.

(9) وَ أَنْتَ الَّذِی عَطَاؤُهُ أَکثَرُ مِنْ مَنْعِهِ.

(10) وَ أَنْتَ الَّذِی اتَّسَعَ الْخَلَائِقُ کلُّهُمْ فِی وُسْعِهِ.

(11) وَ أَنْتَ الَّذِی لَا یرْغَبُ فِی جَزَاءِ مَنْ أَعْطَاهُ.

(12) وَ أَنْتَ الَّذِی لَا یفْرِطُ فِی عِقَابِ مَنْ عَصَاهُ.

(13) وَ أَنَا، یا إِلَهِی، عَبْدُک الَّذِی أَمَرْتَهُ بِالدُّعَاءِ فَقَالَ: لَبَّیک وَ سَعْدَیک،‌ها أَنَا ذَا، یا رَبِّ، مَطْرُوحٌ بَینَ یدَیک.

(14) أَنَا الَّذِی أَوْقَرَتِ الْخَطَایا ظَهْرَهُ، وَ أَنَا الَّذِی أَفْنَتِ الذُّنُوبُ عُمُرَهُ، وَ أَنَا الَّذِی بِجَهْلِهِ عَصَاک، وَ لَمْ تَکنْ أَهْلًا مِنْهُ لِذَاک.

(15) هَلْ أَنْتَ، یا إِلَهِی، رَاحِمٌ مَنْ دَعَاک فَأُبْلِغَ فِی الدُّعَاءِ أَمْ أَنْتَ غَافِرٌ لِمَنْ بَکاک فَأُسْرِعَ فِی الْبُکاءِ أَمْ أَنْتَ مُتَجَاوِزٌ عَمَّنْ عَفَّرَ لَک وَجْهَهُ تَذَلُّلًا أَمْ أَنْتَ مُغْنٍ مَنْ شَکا إِلَیک، فَقْرَهُ تَوَکلًا

(16) إِلَهِی لَا تُخَیبْ مَنْ لَا یجِدُ مُعْطِیاً غَیرَک، وَ لَا تَخْذُلْ مَنْ لَا یسْتَغْنِی عَنْک بِأَحَدٍ دُونَک.

(17) إِلَهِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا تُعْرِضْ عَنِّی وَ قَدْ أَقْبَلْتُ عَلَیک، وَ لَا تَحْرِمْنِی وَ قَدْ رَغِبْتُ إِلَیک، وَ لَا تَجْبَهْنِی بِالرَّدِّ وَ قَدِ انْتَصَبْتُ بَینَ یدَیک.

(18) أَنْتَ الَّذِی وَصَفْتَ نَفْسَک بِالرَّحْمَةِ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ ارْحَمْنِی، وَ أَنْتَ الَّذِی سَمَّیتَ نَفْسَک بِالْعَفْوِ فَاعْفُ عَنِّی

(19) قَدْ تَرَی یا إِلَهِی، فَیضَ دَمْعِی مِنْ خِیفَتِک، وَ وَجِیبَ قَلْبِی مِنْ خَشْیتِک، وَ انْتِقَاضَ جَوَارِحِی مِنْ هَیبَتِک

(20) کلُّ ذَلِک حَیاءٌ مِنْک لِسُوءِ عَمَلِی، وَ لِذَاک خَمَدَ صَوْتِی عَنِ الْجَأْرِ إِلَیک، وَ کلَّ لِسَانِی عَنْ مُنَاجَاتِک.

(21) یا إِلَهِی فَلَک الْحَمْدُ فَکمْ مِنْ عَائِبَةٍ سَتَرْتَهَا عَلَی فَلَمْ تَفْضَحْنِی، وَ کمْ مِنْ ذَنْبٍ غَطَّیتَهُ عَلَی فَلَمْ تَشْهَرْنِی، وَ کمْ مِنْ شَائِبَةٍ أَلْمَمْتُ بِهَا فَلَمْ تَهْتِک عَنِّی سِتْرَهَا، وَ لَمْ تُقَلِّدْنِی مَکرُوهَ شَنَارِهَا، وَ لَمْ تُبْدِ سَوْءَاتِهَا لِمَنْ یلْتَمِسُ مَعَایبِی مِنْ جِیرَتِی، وَ حَسَدَةِ نِعْمَتِک عِنْدِی

(22) ثُمَّ لَمْ ینْهَنِی ذَلِک عَنْ أَنْ جَرَیتُ إِلَی سُوءِ مَا عَهِدْتَ مِنِّی!

(23) فَمَنْ أَجْهَلُ مِنِّی، یا إِلَهِی، بِرُشْدِهِ وَ مَنْ أَغْفَلُ مِنِّی عَنْ حَظِّهِ وَ مَنْ أَبْعَدُ مِنِّی مِنِ اسْتِصْلَاحِ نَفْسِهِ حِینَ أُنْفِقُ مَا أَجْرَیتَ عَلَی مِنْ رِزْقِک فِیمَا نَهَیتَنِی عَنْهُ مِنْ مَعْصِیتِک وَ مَنْ أَبْعَدُ غَوْراً فِی الْبَاطِلِ، وَ أَشَدُّ إِقْدَاماً عَلَی السُّوءِ مِنِّی حِینَ أَقِفُ بَینَ دَعْوَتِک وَ دَعْوَةِ الشَّیطَانِ فَأَتَّبِعُ دَعْوَتَهُ عَلَی غَیرِ عَمًی مِنِّی فِی مَعْرِفَةٍ بِهِ وَ لَا نِسْیانٍ مِنْ حِفْظِی لَهُ

(24) وَ أَنَا حِینَئِذٍ مُوقِنٌ بِأَنَّ مُنْتَهَی دَعْوَتِک إِلَی الْجَنَّةِ، وَ مُنْتَهَی دَعْوَتِهِ إِلَی النَّارِ.

(25) سُبْحَانَک!! مَا أَعْجَبَ مَا أَشْهَدُ بِهِ عَلَی نَفْسِی، وَ أُعَدِّدُهُ مِنْ مَکتُومِ أَمْرِی.

(26) وَ أَعْجَبُ مِنْ ذَلِک أَنَاتُک عَنِّی، وَ إِبْطَاؤُک عَنْ مُعَاجَلَتِی، وَ لَیسَ ذَلِک مِنْ کرَمِی عَلَیک، بَلْ تَأَنِّیاً مِنْک لِی، وَ تَفَضُّلًا مِنْک عَلَی لِأَنْ أَرْتَدِعَ عَنْ مَعْصِیتِک الْمُسْخِطَةِ، وَ أُقْلِعَ عَنْ سَیئَاتِی الْمُخْلِقَةِ، وَ لِأَنَّ عَفْوَک عَنِّی أَحَبُّ إِلَیک مِنْ عُقُوبَتِی

(27) بَلْ أَنَا، یا إِلَهِی، أَکثَرُ ذُنُوباً، وَ أَقْبَحُ آثَاراً، وَ أَشْنَعُ أَفْعَالًا، وَ أَشَدُّ فِی الْبَاطِلِ تَهَوُّراً، وَ أَضْعَفُ عِنْدَ طَاعَتِک تَیقُّظاً، وَ أَقَلُّ لِوَعِیدِک انْتِبَاهاً وَ ارْتِقَاباً مِنْ أَنْ أُحْصِی لَک عُیوبِی، أَوْ أَقْدِرَ عَلَی ذِکرِ ذُنُوبِی.

(28) وَ إِنَّمَا أُوَبِّخُ بِهَذَا نَفْسِی طَمَعاً فِی رَأْفَتِک الَّتِی بِهَا صَلَاحُ أَمْرِ الْمُذْنِبِینَ، وَ رَجَاءً لِرَحْمَتِک الَّتِی بِهَا فَکاک رِقَابِ الْخَاطِئِینَ.

(29) اللَّهُمَّ وَ هَذِهِ رَقَبَتِی قَدْ أَرَقَّتْهَا الذُّنُوبُ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَعْتِقْهَا بِعَفْوِک، وَ هَذَا ظَهْرِی قَدْ أَثْقَلَتْهُ الْخَطَایا، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ خَفِّفْ عَنْهُ بِمَنِّک

(30) یا إِلَهِی لَوْ بَکیتُ إِلَیک حَتَّی تَسْقُطَ أَشْفَارُ عَینَی، وَ انْتَحَبْتُ حَتَّی ینْقَطِعَ صَوْتِی، وَ قُمْتُ لَک حَتَّی تَتَنَشَّرَ قَدَمَای، وَ رَکعْتُ لَک حَتَّی ینْخَلِعَ صُلْبِی، وَ سَجَدْتُ لَک حَتَّی تَتَفَقَّأَ حَدَقَتَای، وَ أَکلْتُ تُرَابَ الْأَرْضِ طُولَ عُمُرِی، وَ شَرِبْتُ مَاءَ الرَّمَادِ آخِرَ دَهْرِی، وَ ذَکرْتُک فِی خِلَالِ ذَلِک حَتَّی یکلَّ لِسَانِی، ثُمَّ لَمْ أَرْفَعْ طَرْفِی إِلَی آفَاقِ السَّمَاءِ اسْتِحْیاءً مِنْک مَا اسْتَوْجَبْتُ بِذَلِک مَحْوَ سَیئَةٍ وَاحِدَةٍ مِنْ سَیئَاتِی.

(31) وَ إِنْ کنْتَ تَغْفِرُ لِی حِینَ أَسْتَوْجِبُ مَغْفِرَتَک، وَ تَعْفُو عَنِّی حِینَ أَسْتَحِقُّ عَفْوَک فَإِنَّ ذَلِک غَیرُ وَاجِبٍ لِی بِاسْتِحْقَاقٍ، وَ لَا أَنَا أَهْلٌ لَهُ بِاسْتِیجَابٍ، إِذْ کانَ جَزَائِی مِنْک فِی أَوَّلِ مَا عَصَیتُک النَّارَ، فَإِنْ تُعَذِّبْنِی فَأَنْتَ غَیرُ ظَالِمٍ لِی.

(32) إِلَهِی فَإِذْ قَدْ تَغَمَّدْتَنِی بِسِتْرِک فَلَمْ تَفْضَحْنِی، وَ تَأَنَّیتَنِی بِکرَمِک فَلَمْ تُعَاجِلْنِی، وَ حَلُمْتَ عَنِّی بِتَفَضُّلِک فَلَمْ تُغَیرْ نِعْمَتَک عَلَی، وَ لَمْ تُکدِّرْ مَعْرُوفَک عِنْدِی، فَارْحَمْ طُولَ تَضَرُّعِی وَ شِدَّةَ مَسْکنَتِی، وَ سُوءَ مَوْقِفِی.

(33) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ قِنِی مِنَ الْمَعَاصِی، وَ اسْتَعْمِلْنِی بِالطَّاعَةِ، وَ ارْزُقْنِی حُسْنَ الْإِنَابَةِ، وَ طَهِّرْنِی بِالتَّوْبَةِ، وَ أَیدْنِی بِالْعِصْمَةِ، وَ اسْتَصْلِحْنِی بِالْعَافِیةِ، وَ أَذِقْنِی حَلَاوَةَ الْمَغْفِرَةِ، وَ اجْعَلْنِی طَلِیقَ عَفْوِک، وَ عَتِیقَ رَحْمَتِک، وَ اکتُبْ لِی أَمَاناً مِنْ سُخْطِک، وَ بَشِّرْنِی بِذَلِک فِی الْعَاجِلِ دُونَ الْآجِلِ، بُشْرَی أَعْرِفُهَا، وَ عَرِّفْنِی فِیهِ عَلَامَةً أَتَبَینُهَا.

(34) إِنَّ ذَلِک لَا یضِیقُ عَلَیک فِی وُسْعِک، وَ لَا یتَکأَّدُک فِی قُدْرَتِک، وَ لَا یتَصَعَّدُک فِی أَنَاتِک، وَ لَا یئُودُک فِی جَزِیلِ هِبَاتِک الَّتِی دَلَّتْ عَلَیهَا آیاتُک، إِنَّک تَفْعَلُ مَا تَشَاءُ، وَ تَحْکمُ مَا تُرِیدُ، «إِنَّک عَلی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ».

عذر و عفو تقصیر کے سلسلے میں حضرت کی دعا

(1) اے خدا! اے وہ جسے گنہگار اس کی رحمت کے وسیلہ سے فریادرسی کے لۓ پکارتے ہیں۔

(2) اے وہ جس کے تفضل و احسان کی یاد کا سہارا بے کس و لاچار ڈھونڈتے ہیں۔

(3)‌ اے وه جس کے خوف سے عاصی و خطاکار نالہ و فریاد ہیں۔

(4)‌ اے ہر وطن آوارہ دل گرفتہ کے سرمایہ انس، ہر غمزدہ و دل شکستہ کے غمگسار، ہر بے کس و تنہا کے فریادرس اور ہر راندہ و محتاج کے دست گیر، تو وہ ہے جو اپنے علم و رحمت سے ہر چیز پر چھایا ہوا ہے

(6) اور تو وہ ہے جس نے اپنی نعمتوں میں ہر مخلوق کا حصہ رکھا ہے

(7) تو وہ ہے جس کا عفو و درگذر اس کے انتقام پر غالب ہے۔

(8) تو وہ ہے جس کی رحمت اس کے غضب سے آگے چلتی ہے۔

(9) تو وہ ہے جس کی عطائیں فیض و عطا کے روک لینے سے زیادہ ہیں۔

(10) تو وہ ہے جس کے دامن وسعت میں تمام کائنات ہستی کی سمائی ہے۔

(11) تو وہ ہے کہ جس کسی کو عطا کرتا ہے اس سے عوض کی توقع نہیں رکھتا۔

(12) اور تو وہ ہے کہ جو تیری نافرمانی کرتا ہے اسے حد سے بڑھ کر سزا نہیں دیتا۔

(13) خدایا! میں تیرا وہ بندہ ہوں جسے تو نے دعا کا حکم دیا تو وہ لبیک لبیک پکار اٹھا۔ ہاں تو وہ میں ہوں اے میرے معبود ! جو تیرے آگے خاک مذلت پر پڑا ہے۔

(14) میں وہ ہوں جس کی پشت گناہوں سے بوجھل ہو گئی ہے۔ میں وہ ہوں جس کی عمر گناہوں میں بیت چکی ہے۔ میں وہ ہوں جس نے اپنی نادانی و جہالت سے تیری نافرمانی کی۔ حالانکہ تو میری جانب سے نافرمانی کا سزاوار نہ تھا۔

(15)‌ اے میرے معبود ! جو تجھ سے دعا مانگے، آیا تو اس پر رحم فرماۓ گا؟ تاکہ میں لگاتار دعا مانگوں۔ یا جو تیرے آگے روۓ اسے بخش دے گا؟ تاکہ میں رونے پر جلد آمادہ ہو جاؤں۔ یا جو تیرے سامنے عجز و نیاز سے اپنا چہرہ خاک پر ملے اس سے درگزر کرے گا؟ یا جو تجھ پر بھروسہ کرتے ہوۓ اپنی تہی دستی کا شکوہ کرے اسے بے نیاز کر دے گا؟

(16)‌ بار الہا ! جس کا دینے والا تیرے سوا کوئی نہیں ہے اسے ناامید نہ کر اور جس کا تیرے علاوہ اور کوئی ذریعہ بے نیازی نہیں ہے اسے محروم نہ کر۔

(17) خداوندا ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی اولاد پر اور مجھ سے روگردانی اختیار نہ کر جب کہ میں تیری طرف متوجہ ہو چکا ہوں اور مجھے ناامید نہ کر جب کہ تیری طرف خواہش لے کر آیا ہوں اور مجھے سختی سے دھتکار نہ دے جب کہ میں تیرے سامنے کھڑا ہوں۔

(18) تو وہ ہے جس نے اپنی توصیف رحم و کرم سے کی ہے۔ لہذا محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھ پر رحم فرما اور تو نے اپنا نام درگزر کرنے والا رکھا ہے۔ لہذا مجھ سے درگزر فرما۔

(19) بار الہا ! تو میرے اشکوں کی روانی کو جو تیرے خوف کے باعث ہے، میرے دل کی دھڑکن کو جو تیرے ڈر کی وجہ سے ہے اور میرے اعضآ کی تھرتھری کو جو تیری ہیبت کے سبب سے ہے دیکھ رہا ہے۔

(20) یہ سب اپنی بد اعمالیوں کو دیکھتے ہوۓ تجھ سے شرم و حیا محسوس کرنے کا نتیجہ ہے یہی وجہ ہے کہ تضرع و زاری کے وقت میری آواز رک جاتی ہے اور مناجات کے موقع پر زبان کام نہیں دیتی۔

(21)‌ اے خدا تیرے ہی لئے حمد و سپاس ہے کہ تو نے میرے کتنے ہی عیبوں پر پردہ ڈالا اور مجھے رسوا نہیں ہونے دیا اور کتنے ہی میرے گناہوں کو چھپایا اور مجھے بدنام نہیں کیا اور کتنی ہی برائیوں کا میں مرتکب ہوا مگر تو نے پردہ فاش نہ کیا اور نہ میرے گلے میں ننگ و عار کی ذلت کا طوق ڈالا اور نہ میرے عیبوں کی جستجو میں رہنے والے ہمسایوں اور ان نعمتوں پر جو مجھے عطا کی ہیں حسد کرنے والوں پر ان برائیوں کو ظاہر کیا۔

(22) پھر بھی تیری مہربانیاں مجھے ان برائیوں کے ارتکاب سے جن کا تو میرے بارے میں علم رکھتا ہے روک نہ سکیں۔

(23) تو اے میرے معبود ! مجھ سے بڑھ کر کون اپنی صلاح و بہبود سے بے خبر، اپنے حظ و نصیب سے غافل اور اصلاح نفس سے دور ہوگا جب کہ میں اس روزی کو جسے تو نے میرے لۓ قرار دیا ہے ان گناہوں میں صرف کرتا ہوں، جن سے تو نے منع کیا ہے۔ اور مجھ سے زیادہ کون باطل کی گہرائی تک اترنے والا اور برائیوں پر اقدام کی جرات کرنے والا ہوگا جب کہ میں ایسے دوراہے پر کھڑا ہوں کہ جہاں ایک طرف تو دعوت دے اور دوسری طرف شیطان آواز دے، تو میں اس کی کارستانیوں سے واقف ہوتے ہوۓ اور اس کی شرانگیزیوں کو ذہن میں محفوظ رکھتے ہوۓ اس کی آواز پر لبیک کہتا ہوں۔ حالانکہ مجھے اس وقت بھی یقین ہوتا ہے کہ تیری دعوت کا مال جنت اور اس کی آواز پر لبیک کہنے کا انجام دوزخ ہے۔

(25)‌ اللہ اکبر ! کتنی یہ عجیب بات ہے جس کی گواہی میں خود اپنے خلاف دے رہا ہوں اور اپنے چپھے ہوۓ کاموں کو ایک ایک کرکے گن رہا ہوں

(26) اور اس سے زیادہ عجیب تیرا مجھے مہلت دینا اور عذاب میں تاخیر کرنا ہے۔ یہ اس لۓ نہیں کہ میں تیری نظروں میں باوقار ہوں، بلکہ یہ میرے معاملہ میں تیری بردباری اور مجھ پر تیرا لطف اور احسان ہے تاکہ میں تجھے ناراض کرنے والی نافرمانیوں سے باز آ جاؤں اور ذلیل و رسوا کرنے والے گناہوں سے دست کش ہو جاؤں اور اس لۓ ہے کہ مجھ سے درگزر کرنا سزا دینے سے تجھے زیادہ پسند ہے

(27) بلکہ میں تو اے معبود ! بہت گنہگار، بہت بد صفات و بد اعمال اور غلط کاریوں میں بے باک اور تیری اطاعت کے وقت سست گام اور تیری تہدید و سرزنش سے غافل اور اس کی طرف بہت کم نگران ہوں تو کس طرح میں اپنے عیوب تیرے سامنے شمار کر سکتا ہوں یا اپنے گناہوں کا ذکر و بیان سے احاطہ کر سکتا ہوں

(28) اور جو اس طرح اپنے نفس کو ملامت اور سرزنش کر رہا ہوں تو تیری اس شفقت اور مرحمت کے لالچ میں جس سے گنہگاروں کے حالات اصلاح پذیر ہوتے ہیں اور تیری اس رحمت کی توقع میں جس کے ذریعے خطاکاروں کی گردنیں (عذاب سے) رہا ہوتی ہیں۔

(29) بار الہا ! یہ میری گردن ہے جسے گناہوں نے جکڑ رکھا ہے۔ تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنے عفو و درگزر سے اسے آزاد کر دے اور یہ میری پشت ہے جسے گناہوں نے بوجھل کر دیا ہے تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنے لطف و انعام کے ذریعے اسے ہلکا کر دے۔

(30)‌ بار الہا ! اگر تیرے سامنے اتنا روؤں کہ میری آنکھوں کی پلکیں جھڑ جائیں۔ اور اتنا چیخ چیخ کر گریہ کروں کہ آواز بند ہو جاۓ اور تیرے سامنے اتنی دیر کھڑا رہوں کہ دونوں پیروں پر ورم آ جاۓ اور اتنے رکوع کروں کہ ریڑھ کی ہڈیاں اپنی جگہ سے اکھڑ جائیں اور اس قدر سجدے کروں کہ آنکھیں اندر کو دھنس جائیں اور عمر بھر خاک پھانکتا رہوں زندگی بھر گدلا پانی پیتا رہوں، اور اس اثنا میں تیرا ذکر اتنا کروں کہ زبان تھک کر جواب دے جا‎ۓ پھر شرم و حیا کی وجہ سے آسمان کی طرف نگاہ نہ اٹھاؤں تو اس کے باوجود میں اپنے گناہوں میں سے ایک گناہ کے بخشے جانے کا بھی سزاوار نہ ہوں گا۔

(31) اور اگر تو مجھے بخش دے جب کہ میں تیری مغفرت کے لائق قرار پاؤں اور مجھے معاف کر دے جب کہ میں تیری معافی کے قابل سمجھا جاؤں تو یہ میرے استحقاق کی بناء پر لازم نہیں ہوگا اور نہ میں استحقاق کی بناء پر اس کا اہل ہوں۔ کیونکہ جب میں نے پہلے پہل تیری معصیت کی تو میری سزا جہنم طے تھی۔ لہذا تو مجھ پر عذاب کرے تو میرے حق میں ظالم نہیں ہو گا۔

(32)‌ اے میرے معبود ! جب کہ تو نے میری پردہ پوشی کی اور مجھے رسوا نہیں کیا اور اپنے لطف و کرم سے نرمی برتی اور عذاب میں جلدی نہیں کی اور اپنے فضل سے میرے بارے میں حلم سے کام لیا اور اپنی نعمتوں میں تبدیلی نہیں کی اور نہ اپنے احسان کو مکدر کیا ہے تو میری اس طویل تضرع و زاری اور سخت احتیاج اور موقف کی بدحالی پر رحم فرما۔

(33) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے گناہوں سے محفوظ اور اطاعت میں سرگرم عمل رکھ اور مجھے حسن رجوع کی توفیق دے اور توبہ کے ذریعہ پاک کر دے اور اپنے حسن نگہداشت سے نصرت فرما اور تندرستی سے میری حالت سازگار کر اور مغفرت کی شیرینی سے کام و دہن کو لذت بخش اور مجھے اپنے عفو کا رہا شدہ اور اپنی رحمت کا آزاد کردہ قرار دے اور اپنے عذاب سے رہائی کا پروانہ لکھ دے اور آخرت سے پہلے دنیا ہی میں نجات کی ایسی خوش خبری سنا دے جسے واضح طور سے سمجھ لوں

(34) اور اس کی ایسی علامت دکھا دے جسے کسی شائبۂ ابہام کے بغیر پہچان لوں اور یہ چیز تیرے ہمہ گیر اقتدار کے سامنے مشکل اور تیری قدرت کے مقابلہ میں دشوار نہیں ہے۔ بے شک تیری قدرت ہر چیز پر محیط ہے۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۸۰۔
  2. ترجمہ و شرح دعای شانزدہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان۔
  3. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۳۷۳-۴۸۰؛ ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۸۰-۱۱۵۔
  4. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۳۷۳-۴۸۰۔
  5. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۸۰-۱۱۵۔
  6. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۲۵-۱۵۵۔
  7. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۳، ص۱۰۱-۱۷۰۔
  8. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۲۰۹-۲۲۶۔
  9. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۱۹۳-۲۱۱۔
  10. فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۳۶۱-۳۸۸۔
  11. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۴۱-۴۳۔
  12. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۹۶-۱۰۲۔

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲ش ھجری۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفة السجادیة، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ش ھجری۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ش۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفة سیدالساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ش ھجری۔

بیرونی روابط