صحیفہ سجادیہ کی تینتالیسویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی تینتالیسویں دعا
کوائف
موضوع:رویت ہلال کے دوران کی دعا
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجاد علیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی تینتالیسویں دعا، امام سجاد علیہ السلام کی صحیفہ سجادیہ میں موجود ماثورہ دعاوں میں سے ایک ہے۔ جسے امام سجادؑ چاند کو دیکھتے وقت پڑھا کرتے تھے۔ امامؑ اس دعا میں چاند کی تخلیق اور اس کی حرکت کو خداوند عالم کی تدبیر کی نشانی قرار دیتے ہیں اور نئے ماہ کے آغاز کی برکت کے وسیلہ سے خدا سے توبہ، سلامتی، برائیوں سے محفوظ رہنے کی درخواست کرتے ہیں۔

اس دعا کی شرح بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں کے ذیل میں ہوئی ہے۔ اس کی فارسی شرح دیار عاشقان کے نام سے استاد انصاریان اور شہود و شناخت کے عنوان سے حسن ممدوحی کرمان شاہی نے کی ہے جبکہ عربی شرح ریاض السالکین کے نام سے سید علی خان مدنی اور الحدیقۃ الہلالیۃ کے نام سے شیخ بہایی نے کی ہے۔

دعا و مناجات

مضامین

صحیفہ سجادیہ کی 43ویں دعا کو امام سجادؑ چاند کو دیکھتے وقت پڑھا کرتے تھے۔ محمد حسین فضل اللہ اپنی کتاب آفاق الروح میں لکھتے ہیں کہ کائنات میں موجود موجودات کو دیکھنے سے فطرت کے آثار کشف ہوتے ہیں اور اس کائنات میں انسان کو اپنی حیثیت کا پتہ چلتا ہے۔[1] ممدوحی کرمانشاہی کا کہنا ہے کہ امام زین العابدینؑ اللہ کے قرب کے حصول کے لئے ہر موقعہ خاص کر چاند دیکھتے ہوئے بھی استفادہ کرتے تھے کیونکہ قرب الہی کے حصول کے لئے ہر موقعے کو غنیمت جاننا ضروری ہے۔[2]

اس دعا کے اہم مضامین درج ذیل ہیں:

  • چاند ایک تابع مخلوق اور آسمانِ تدبیر میں تصرف کرنے والا
  • ہلال اللہ کی فرمانروایی کی نشانی
  • خلقت اور چاند کی حرکت میں اللہ کی تدبیر کے جلوے
  • اس کائنات کو چلانے والا صرف اللہ
  • چاند بابرکت ہونے کی دعا
  • ہلال کا نیک بخت ہونے اور بدئیوں سے امان میں رہنے کی دعا
  • ان خوشنصیب افراد میں سے ہونے کی دعا جن پر چاند طلوع کرتا ہے۔
  • توبہ کی توفیق کے لئے دعا
  • صحت و تندرسی کی درخواست[3]

شرح

صحیفۂ سجادیہ کی تینتالیسویں دعا کی بھی شرح دوسری دعاؤں کی طرح کی گئی ہے۔ یہ دعا حسین انصاریان،[4] نے اپنی کتاب دیار عاشقان میں بطور تفصیل فارسی زبان میں شرح کی ہے۔ اسی طرح سے یہ دعا محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [5] میں اور سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[6] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔

اسی طرح یہ تینتالیسویں دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین،[7] جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ ، [8] محمد بن محمد دارابی[9] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [10] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں[11] اور عزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ[12] میں بھی دی گئی ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی 43ویں دعا کی عربی زبان میں ایک شرح شیخ بہایی نے اپنی کتاب الحدیقۃ الہلالیہ میں لکھا ہے۔ شیخ بہایی نے ہلال کا معنی اور رؤیت ہلال کے دوران استجابت دعا کی بحث کی ہے اور اس کے بعد دعا کے متن کی وضاحت کی ہے۔ اس کتاب میں کی گئی نجومی بحث کو دیگر شرح دینے والے جیسے؛ سید علی خان نے ریاض السالکین میں بھی استفادہ کیا ہے۔ ادبی، عرفانی، فقہی اور حدیثی بھی متعدد نکات اس کتاب میں ملتے ہیں۔[13]

دعا اور ترجمہ

رؤیت ہلال کی دعا
متن ترجمه
وَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ إِذَا نَظَرَ إِلَى الْهِلَالِ

(۱) أَيُّهَا الْخَلْقُ الْمُطِيعُ، الدَّائِبُ السَّرِيعُ، الْمُتَرَدِّدُ فِي مَنَازِلِ التَّقْدِيرِ، الْمُتَصَرِّفُ فِي فَلَكِ التَّدْبِيرِ.

(۲) آمَنْتُ بِمَنْ نَوَّرَ بِكَ الظُّلَمَ، وَ أَوْضَحَ بِكَ الْبُهَمَ، وَ جَعَلَكَ آيَةً مِنْ آيَاتِ مُلْكِهِ، وَ عَلَامَةً مِنْ عَلَامَاتِ‏ سُلْطَانِهِ، وَ امْتَهَنَكَ بِالزِّيَادَةِ وَ النُّقْصَانِ، وَ الطُّلُوعِ وَ الْأُفُولِ، وَ الْإِنَارَةِ وَ الْكُسُوفِ، فِي كُلِّ ذَلِكَ أَنْتَ لَهُ مُطِيعٌ، وَ إِلَى إِرَادَتِهِ سَرِيعٌ

(۳) سُبْحَانَهُ مَا أَعْجَبَ مَا دَبَّرَ فِي أَمْرِكَ! وَ أَلْطَفَ مَا صَنَعَ فِي شَأْنِكَ! جَعَلَكَ مِفْتَاحَ شَهْرٍ حَادِثٍ لِأَمْرٍ حَادِثٍ

(۴) فَأَسْأَلُ اللَّهَ رَبِّي وَ رَبَّكَ، وَ خَالِقِي وَ خَالِقَكَ، وَ مُقَدِّرِي وَ مُقَدِّرَكَ، وَ مُصَوِّرِي وَ مُصَوِّرَكَ: أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَنْ يَجْعَلَكَ هِلَالَ بَرَكَةٍ لَا تَمْحَقُهَا الْأَيَّامُ، وَ طَهَارَةٍ لَا تُدَنِّسُهَا الْآثَامُ

(۵) هِلَالَ أَمْنٍ مِنَ الْآفَاتِ، وَ سَلَامَةٍ مِنَ السَّيِّئَاتِ، هِلَالَ سَعْدٍ لَا نَحْسَ فِيهِ، وَ يُمْنٍ لَا نَكَدَ مَعَهُ، وَ يُسْرٍ لَا يُمَازِجُهُ عُسْرٌ، وَ خَيْرٍ لَا يَشُوبُهُ شَرٌّ، هِلَالَ أَمْنٍ وَ إِيمَانٍ وَ نِعْمَةٍ وَ إِحْسَانٍ وَ سَلَامَةٍ وَ إِسْلَامٍ.

(۶) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْنَا مِنْ أَرْضَى مَنْ طَلَعَ عَلَيْهِ، وَ أَزْكَى مَنْ نَظَرَ إِلَيْهِ، وَ أَسْعَدَ مَنْ تَعَبَّدَ لَكَ فِيهِ، وَ وَفِّقْنَا فِيهِ لِلتَّوْبَةِ، وَ اعْصِمْنَا فِيهِ مِنَ الْحَوْبَةِ، وَ احْفَظْنَا فِيهِ مِنْ مُبَاشَرَةِ مَعْصِيَتِكَ

(۷) وَ أَوْزِعْنَا فِيهِ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَ أَلْبِسْنَا فِيهِ جُنَنَ الْعَافِيَةِ، وَ أَتْمِمْ عَلَيْنَا بِاسْتِكْمَالِ طَاعَتِكَ فِيهِ الْمِنَّةَ، إِنَّكَ الْمَنَّانُ الْحَمِيدُ، وَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ.

چاند دیکھتے وقت امام سجادؑ کی دعا

(۱) اے فرمانبردار، سرگرم عمل اور تیزرو مخلوق اور مقررہ منزلوں میں یکے بعد دیگرے وارد ہونے اور فلک نظم و تدبیر میں تصرف کرنے والے

(۲) میں اس ذات پر ایمان لایا جس نے تیرے ذریعہ تاریکیوں کو روشن اور ڈھکی چھپی چیزوں کو آشکارا کیا اور تجھے اپنے شاہی و فرمانروائی کی نشانیوں میں ایک نشانی اور اپنے غلبہ و اقتدار کی علامتوں میں سے ایک علامت قرار دیا اور تجھے بڑھنے، گھٹنے، نکلنے، چھپنے اور چمکنے گہنانے سے تسخیر کیا۔ ان تمام حالات میں تو اس کے زیر فرمان اور اس کے ارادہ کی جانب رواں دواں ہے۔

(۳) تیرے بارے میں اس کی تدبیر و کارسازی کتنی عجیب اور تیری نسبت اس کی صناعی کتنی لطیف ہے تجھے پیش آیندہ حالات کے لیے نئے مہینہ کی کلید قرار دیا،

(۴)تو اب میں اللہ تعالی سے جو میرا پروردگار اور تیرا پروردگار میرا خالق اور تیرا خالق۔ میرا نفش آرا اور تیرا نقس آرا، اور میرا صورت گر اور تیرا صورت گر ہے سوال کرتا ہوں کہ وہ رحمت نازل کرے محمد اور ان کی آل پر اور تجھے ایسی برکت والا چاند قرار دے، جسے دنوں کی گردشیں زائل نہ کر سکیں اور ایسی پاکیزگی والا جسے گناہ کی کثافتیں آلودہ نہ کر سکیں۔

(۵) ایسا چاند جو آفتوں سے بری اور برائیوں سے محفوظ ہو سراسر یمن و سعادت کا چاند جس میں تنگی و عسرت سے کوئی لگاؤ نہ ہو اور ایسی آسانی و کشائش کا جس میں دشواری کی آمیزش نہ ہو اور ایسی بھلائی کا جس میں برائی کا شائبہ نہ ہو، غرض سرتا پا امن ایمان، نعمت، حسن عمل، سلامتی اور اطاعت و فرمانبرداری کا چاند ہو۔

(۶) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جن جن پر اپنا پرتو ڈالے ان سے بڑھ کر ہمیں خوشنود، اور جو جو اسے دیکھے ان سب سے زیادہ درست کار اور جو جو اس مہینہ میں تیری عبادت کرے ان سب سے زیادہ خوش نصیب قرار دے اور ہمیں اس میں توبہ کی توفیق دے اور گناہوں سے دور اور معصیت کے ارتکاب سے محفوظ رکھے۔

(۷) اور ہمارے دل میں اپنی نعمتوں پر ادائے شکر کا ولولہ پیدا کر اور ہمیں امن و عافیت کی سپر میں ڈھانپ لے اور اس طرح ہم پر اپنی نعمت کو تمام کر کہ تیرے فرائض اطاعت کو پورے طور سے انجام دیں۔ بیشک تو نعمتوں کا بخشنے والا اور قابل ستائش ہے۔ رحمت فراواں نازل کرے اللہ محمد اور ان کی پاک و پاکیزہ آل پر۔

حوالہ جات

  1. فضل‌الله، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۲، ص۳۴۸-۳۴۹.
  2. ممدوحی کرمانشاهی، شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۳۷۳.
  3. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۷، ص۳۸۵-۳۹۸؛ ممدوحی، شهود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۳۷۳-۳۸۱؛ شرح فرازهای دعای چهل و سوم از سایت عرفان.
  4. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۷، ص۳۸۱-۳۹۸.
  5. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۳۷۱-۳۸۱۔
  6. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۳، ص۲۰۵-۲۰۹۔
  7. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۵، ص۴۹۹-۵۳۴۔
  8. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۴۹۳-۴۹۸۔
  9. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۵۱۵-۵۴۲۔
  10. فضل‌ اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۲، ص۳۴۹-۳۵۸۔
  11. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۸۰-۸۷۔
  12. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۲۱۳-۲۱۵۔
  13. شیخ بہایی، الحدیقۃ الهلالیۃ، ۱۴۱۱ھ، مقدمہ محقق.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲شمسی ہجری۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹شمسی ہجری۔
  • شیخ بہایی، محمد، الحدیقہ الہلالیہ، تحقیق سید علی موسوی خراسانی، قم، موسسہ آل الیت، ۱۴۱۱ھ۔
  • فضل‌اللہ، سید محمدحسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فہری، سیداحمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸شمسی ہجری۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سیدالساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمدجواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸شمسی ہجری۔

بیرونی روابط