صحیفہ سجادیہ کی تیسویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی تیسویں دعا
کوائف
موضوع:انسانی زندگی میں فقر و غنا کے اثرات، قرض کی ادائگی کے لئے دعا۔
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادعلیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفۂ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفۂ سجادیہ کی تیسویں دعا امام سجادؑ کی مأثورہ دعاؤں میں سے ایک ہے کہ جس میں امامؑ نے پروردگار عالم سے قرض کی ادائگی اور تحفظ آبرو کی درخواست کی ہے۔ امامؑ نے اس دعا میں انسانی زندگی میں فقر و غنا کے اثرات کو بیان کیا ہے وہیں اسراف کے مرحلہ میں بھی خدا سے پناہ کے طلب گار ہیں۔ سخاوت اور اعتدال پسندی کا جذبہ رکھنا، غریبوں سے رفاقت پیدا کرنا اور فخر و تکبر سے کنارہ کشی کرنا، تیسویں دعا کی خصوصیات میں سے ہیں۔

یہ تیسویں دعا جس کی متعدد شرحیں، مختلف زبانوں میں لکھی گئیں ہیں جیسے دیار عاشقان جو حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں ہے اور اسی طرح ریاض السالکین جو سید علی خان مدنی کی عربی زبان میں شرح موجود ہے۔

دعا و مناجات

تعلیمات

صحیفۂ سجادیہ کی تیسویں دعا کا بنیادی موضوع خداوند عالم سے قرض کی ادائگی ہے۔ امام سجادؑ نے اس دعا میں انسانی زندگی میں فقر و غنا کے اثرات، راہ خدا میں انفاق اور ایسے رزق کی درخواست کی ہے جو تقرب الہی کا سبب بنے۔[1] اس دعا کی تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:

  • تحفظ آبرو اور قرض کی ادائگی کے لئے خدا کی پناہ طلب کرنا۔
  • انسان کے ذہن پر قرض کے بُرے آثار و نتائج۔
  • دنیا میں قرض کی ذلّت و رسوائی اور آخرت میں گرفتاری پر خدا کی پناہ۔
  • قرض سے رہائی اور ثروت و رزق کے لئے دعا۔
  • اسراف اور فضول خرچی میں خدا سے پناہ کی طلب۔
  • سخاوت اور تمام امور میں میانہ روی کے لئے دعا۔
  • رزق حلال کے لئے دعا۔
  • دولت کے نشے میں تکبر اور خود پسندی کے لئے خدا کی پناہ طلب کرنا۔
  • غریب و فقراء کی ہم نشینی اور ان کے ساتھ اچھے سلوک کی درخواست۔
  • دنیاوی سختیوں کے عوض، آخرت میں ثواب کی درخواست۔
  • دولت و ثروت کو تقرب الہی کا وسیلہ قرار دینا [2]

شرحیں‌

صحیفۂ سجادیہ کی تیسویں دعا کی بھی شرح دوسری دعاؤں کی طرح کی گئی ہے۔ یہ دعا حسین انصاریان[3] نے اپنی کتاب دیار عاشقان میں بطور تفصیل فارسی زبان میں شرح کی ہے۔ اسی طرح سے یہ دعا محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت [4] میں اور سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔

اسی طرح یہ تیسویں دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [6]، جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [7]، محمد بن محمد دارابی [8] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [9] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں [10] اور عزالدین جزائری کی کتاب شرح الصحیفہ السجادیہ[11] میں بھی دی گئی ہے۔

متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌ السلام فِی الْمَعُونَةِ عَلَی قَضَاءِ الدَّینِ

(۱) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ هَبْ لِی الْعَافِیةَ مِنْ دَینٍ تُخْلِقُ بِهِ وَجْهِی، وَ یحَارُ فِیهِ ذِهْنِی، وَ یتَشَعَّبُ لَهُ فِکرِی، وَ یطُولُ بِمُمَارَسَتِهِ شُغْلِی

(۲) وَ أَعُوذُ بِک، یا رَبِّ، مِنْ هَمِّ الدَّینِ وَ فِکرِهِ، وَ شُغْلِ الدَّینِ وَ سَهَرِهِ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَعِذْنِی مِنْهُ، وَ أَسْتَجِیرُ بِک، یا رَبِّ، مِنْ ذِلَّتِهِ فِی الْحَیاةِ، وَ مِنْ تَبِعَتِهِ بَعْدَ الْوَفَاةِ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَجِرْنی مِنْهُ بِوُسْعٍ فَاضِلٍ أَوْ کفَافٍ وَاصِلٍ.

(۳) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ احْجُبْنِی عَنِ السَّرَفِ وَ الِازْدِیادِ، وَ قَوِّمْنِی بِالْبَذْلِ وَ الِاقْتِصَادِ، وَ عَلِّمْنِی حُسْنَ التَّقْدِیرِ، وَ اقْبِضْنِی بِلُطْفِک عَنِ التَّبْذِیرِ، وَ أَجْرِ مِنْ أَسْبَابِ الْحَلَالِ أَرْزَاقِی، وَ وَجِّهْ فِی أَبْوَابِ الْبِرِّ إِنْفَاقِی، وَ ازْوِ عَنِّی مِنَ الْمَالِ مَا یحْدِثُ لِی مَخِیلَةً أَوْ تَأَدِّیاً إِلَی بَغْی أَوْ مَا أَتَعَقَّبُ مِنْهُ طُغْیاناً.

(۴) اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَی صُحْبَةَ الْفُقَرَاءِ، وَ أَعِنِّی عَلَی صُحْبَتِهِمْ بِحُسْنِ الصَّبْرِ

(۵) وَ مَا زَوَیتَ عَنِّی مِنْ مَتَاعِ الدُّنْیا الْفَانِیةِ فَاذْخَرْهُ لِی فِی خَزَائِنِک الْبَاقِیةِ

(۶) وَ اجْعَلْ مَا خَوَّلْتَنِی مِنْ حُطَامِهَا، وَ عَجَّلْتَ لِی مِنْ مَتَاعِهَا بُلْغَةً إِلَی جِوَارِک وَ وُصْلَةً إِلَی قُرْبِک وَ ذَرِیعَةً إِلَی جَنَّتِک، إِنَّک «ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ»، وَ أَنْتَ الْجَوَادُ الْکرِیمُ.

ادائے قرض کے لئے حضرت کی دعا

(۱) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ایسے قرض سے نجات دے، جس سے تو میری آبرو پر حرف آنے دے اور میرا ذہن پریشان اور فکر پراگنده رہے اور اسی فکر و تدبر میں ہمہ وقت مشغول رہوں۔

(۲) اے میرے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قرض کے فکر و اندیشہ سے اور اس کے جھمیلوں سے اور اس کے باعث بے خوابی سے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما۔ اور مجھے اس سے پناہ دے۔ پروردگار ! میں تجھ سے زندگی میں اس کی ذلت اور مرنے کے بعد اس کے وبال سے پناہ مانگتا ہوں۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے مال و دولت کی فراوانی اور پیہم رزق رسانی کے ذریعے اس سے چھٹکارا دے۔

(۳) اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما۔ اور مجھے فضول خرچی اور مصارف کی زیادتی سے روک دے اور عطا و میانہ روی کے ساتھ نقطہ اعتدال پر قائم رکھ اور میرے لۓ حلال طریقوں سےروزی کا سامان کر اور میرے مال کو مصرف امور خیر میں قرار دے اور اس مال کو مجھ سے دور ہی رکھ جو میرے اندر غرور و تمکنت پیدا کرے یا ظلم کی راہ پر ڈال دے یا اس کا نتیجہ طغیان و سرکشی ہو۔

(۴) اے اللہ ! درویشوں کی ہم نشینی میری نظروں میں پسندیدہ بنا دے اور اطمینان افزا صبر کے ساتھ ان کی رفاقت اختیار کرنے میں میری مدد فرما۔

(۵) دنیاۓ فانی کے مال میں سے جو تو نے مجھ سے روک لیا ہے۔ اسے اپنے باقی رہنے والے خزانوں میں میرے لۓ ذخیرہ کر دے۔

(۶) اور اس کے ساز و برگ میں سے جو تو نے دیا ہے اور اس کے سروسامان میں سے جو بہم پہنچایا ہے اسے اپنے جوار (رحمت) تک پہچنے کا زاد راہ، حصول تقرّب کا وسیلہ اور جنت تک رسائی کا ذریعہ قرار دے اس لۓ کہ تو فضل عظیم کا مالک اور سخی و کریم ہے۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۵۴۵۔
  2. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۷ ص۹۳-۱۱۳؛ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۵۴۵-۵۶۰۔
  3. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۷، ص۹۳-۱۱۳
  4. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۵۴۵-۵۶۰
  5. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۴۹۹-۵۲۳
  6. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۴، ص۳۳۹-۳۶۸
  7. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۳۷۷-۳۸۲
  8. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۳۸۷-۳۹۲
  9. فضل ‌اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۲، ص۹۹-۱۲۲
  10. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۶۶-۶۷۔
  11. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۶۰-۱۶۱

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲ ھجری شمسی۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ش۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ھجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ھجری شمسی۔

روابط بیرونی