صحیفہ سجادیہ کی اکتالیسویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی اکتالیسویں دعا
کوائف
موضوع:گناہوں سے محافظت اور عیوب کی پردہ پوشی کی طلب
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجاد علیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی اکتالیسویں دعا، امام سجاد علیہ السلام کی مأثورہ دعاوں میں سے ایک ہے جو عیوب کی پردہ‌ پوشی اور گناہوں سے محافظت کے بارے میں ہے۔ امام سجاد علیہ السلام اس دعاء میں انتقام الہی کی زد میں آنے اور عقوبت الہی کا نشانہ بننے سے محفوظ رہنے کی درخواست کرتے ہیں۔

صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعاؤں کی طرح اس دعاء کی بھی شرح ہوئی ہے مثلا فارسی میں شہود و شناخت حسن ممدوحی کرمانشاہی صاحب کی شرح اور عربی میں ریاض السالکین سید علی‌ خان مدنی کی شرح۔

دعا و مناجات

تعلیمات

صحیفہ سجادیہ کی اکتالیسویں دعاء پردہ‌ پوشی اور گناہ سے محافظت کے بارے میں ہے۔[1] ممدوحی کرمانشاہی کے بقول دنیا اور آخرت امیں انسان کی برائیوں سے پردہ اٹھنا انسان کے لئے بڑا رنج آور ہے اسی لئے امام سجاد علیہ السلام اپنی اس دعا میں خداوند کریم کے حضور گزارش گذار ہیں کہ وہ اپنے بندوں کے گناہوں کو چھپائے اور ان کو کسی بھی غیر کے سامنے رسوا اور ذلیل نہ کرے۔[2]

اس دعاء کی تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:

  • پروردگار عالم سے رحم و کرم نیز اس کی بارگاہ سے نہ نکالے جانے کی دعا
  • گناہوں کی وجہ سے عذاب الہی اور انتقام پروردگار میں مبتلا نہ هونے کی دعا
  • گناہوں کی پردہ پوشی اور رسوا نہ ہونے کی دعا
  • لوگوں کے افشاء راز اور پردہ دری کے نتائج
  • غفران الہی کے ذریعہ انسان کی حرمت اور اس کی حیثیت کی تکمیل
  • اصحاب یمین میں شامل ہونے کی دعا [3]

شرحیں

اردو شرحیں

عربی فارسی شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی اکتالیسویں دعاء کی شرح میں مختلف کتابیں لکھیں گئیں ہیں ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں کتاب شہود و شناخت تالیف محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی [4] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ تالیف سید احمد فہری[5] اس دعاء کی فارسی زبان کی شرحیں ہیں۔ اسی طرح سے صحیفہ سجادیہ کی اس اکتالیسویں دعاء کی شرحیں عربی زبان میں بھی موجود ہیں۔ کتاب ریاض السالکین تالیف سید علی‌ خان مدنی،[6] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ تالیف محمد جواد مغنیہ،[7] ریاض العارفین تألیف محمد بن محمد دارابی[8] اور آفاق الروح تالیف سید محمد حسین فضل‌ اللہ [9] اس دعاء کی عربی زبان میں شرحیں ہیں۔ اسی طرح سے اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ تالیف فیض کاشانی[10] و شرح الصحیفہ السجادیہ تالیف عزالدین جزائری[11] ان کتابوں میں اس دعاء کے الفاظ کی تشریح موجود ہے۔

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ كَانَ مِنْ دُعَائِہِ عَلَيْہِ السَّلَامُ فِي طَلَبِ السِّتْرِ وَ الْوِقَايَةِ

(1) اللَّہُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِہِ، وَ أَفْرِشْنِي مِہَادَ كَرَامَتِكَ، وَ أَوْرِدْنِي مَشَارِعَ رَحْمَتِكَ، وَ أَحْلِلْنِي بُحْبُوحَةَ جَنَّتِكَ، وَ لَا تَسُمْنِي بِالرَّدِّ عَنْكَ، وَ لَا تَحْرِمْنِي بِالْخَيْبَةِ مِنْكَ.

(2) وَ لَا تُقَاصَّنِي بِمَا اجْتَرَحْتُ وَ لَا تُنَاقِشْنِي بِمَا اكْتَسَبْتُ، وَ لَا تُبْرِزْ مَكْتُومِي، وَ لَا تَكْشِفْ مَسْتُورِي، وَ لَا تَحْمِلْ عَلَى مِيزَانِ الْإِنْصَافِ عَمَلِي، وَ لَا تُعْلِنْ عَلَى عُيُونِ الْمَلَإِ خَبَرِي

(3) أَخْفِ عَنْہُمْ مَا يَكونُ نَشْرُہُ عَلَيَّ عَاراً، وَ اطْوِ عَنْہُمْ مَا يُلْحِقُنِي عِنْدَكَ شَنَاراً

(4) شَرِّفْ دَرَجَتِي بِرِضْوَانِكَ، وَ أَكْمِلْ كَرَامَتِي بِغُفْرَانِكَ، وَ انْظِمْنِي فِي أَصْحَابِ الْيَمِينِ، وَ وَجِّہْنِي فِي مَسَالِكِ الْآمِنِينَ، وَ اجْعَلْنِي فِي فَوْجِ الْفَائِزِينَ، وَ اعْمُرْ بِي مَجَالِسَ الصَّالِحِينَ، آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

پردہ پوشی اور نگہداشت کی دعا

(۱) بار الہا! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میرے لیے اعزاز و اکرام کی مسند بچھا دے۔ مجھے رحمت کے سرچشموں پر اتار دے۔ وسط بہشت میں جگہ دے اور اپنے ہاں سے ناکام پلٹا کر رنجیدہ نہ کر اور اپنی رحمت سے ناامید کرکے حرماں نصیب نہ بنا دے؛

(۲) میرے گناہوں کا قصاص نہ لے اور میرے کاموں کا سختی سے محاسبہ نہ کر۔ میرے چھپے ہوئے رازوں کو ظاہر نہ فرما اور میرے مخفی حالات پر سے پردہ نہ اٹھا اور میرے اعمال کو عدل و انصاف کے ترازو پر نہ تول اور اشراف کی نظروں کے سامنے میری باطنی حالت کو آشکارا نہ کر۔

(۳) جس کا ظاہر ہونا میرے لۓ باعث ننگ و عار ہو وہ ان سے چھپائے رکھ اور تیرے حضور جو چیز ذلت و رسوائی کا باعث ہو وہ ان سے پوشیدہ رہنے دے۔

(۴) اپنی رضا مندی کے ذریعہ میرے درجہ کو بلند اور اپنی بخشش کے وسیلہ سے میری بزرگی و کرامت کی تکمیل فرما اور ان لوگوں کے گروہ میں مجھے داخل کر جو دائیں ہاتھ سے نامہ اعمال لینے والے ہیں اور ان لوگوں کی راہ پر لے چل جو (دنیا و آخرت میں) امن و عافیت سے ہمکنار ہیں اور مجھے کامیاب لوگوں کے زمرہ میں قرار دے اور نیکو کاروں کی محفلوں کو میری وجہ سے آباد و پر رونق بنا۔ میری دعا کو قبول فرما اے تمام جہانوں کے پروردگار۔


حوالہ جات

  1. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۵، ص۳۶۵۔
  2. ممدوحی کرمانشاہی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸شمسی ہجری، ج۳، ص۲۹۷.
  3. ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ شمسی ہجری، ج۳، ص۲۹۷-۳۰۸؛ شرح فرازہای دعای چہل و یکم از سایت عرفان.
  4. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸شمسی ہجری، ج۳، ص۲۹۵-۳۰۸.
  5. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ شمسی ہجری، ج۳، ص۱۵۷-۱۶۰.
  6. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۵، ص۳۶۳-۳۸۲.
  7. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۴۶۵-۴۶۶.
  8. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ شمسی ہجری، ص۴۹۳-۴۹۶.
  9. فضل‌ اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۲، ص۳۰۵-۳۱۲.
  10. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۷۷.
  11. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۲۰۲-۲۰۳.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲شمسی ہجری۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفة السجادیة، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹شمسی ہجری۔
  • فضل‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸شمسی ہجری۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ.
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفة سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸شمسی ہجری۔

بیرونی روابط