سورہ سباء

ویکی شیعہ سے
(سورہ سبا سے رجوع مکرر)
احزاب سورۂ سباء فاطر
ترتیب کتابت: 34
پارہ : 22
نزول
ترتیب نزول: 58
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 54
الفاظ: 887
حروف: 3596

سوره سبا قرآن کی 34ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 22ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کو اس میں بیان ہونے والی قوم سبا کی داستان کی مناسبت سے اس نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ یہ سورت من جملہ ان پانج سورتوں میں سے ایک ہے جو خدا کی حمد سے شروع ہوتی ہے۔ اس سورت میں مختلف موضوعات پر بحث کی گئی ہے جن کو تین کلی عناوین توحید، نبوت اور معاد میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے۔

اس سورت کی آیت نمبر 22 میں شفاعت اور 28 میں نبوت سے بحث کی گئی ہے جو اس سورت کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہیں۔ پہاڑوں اور پرندوں کا حضرت داؤد کے ساتھ خدا کی تسبیح پڑھنا، حضرت داؤود کا زره‌ بنانا، قوم سبا کے باغات میں سیلاب(سیل عرم) اور جنّات اور ہوا کا حضرت سلیمان کی تابع داری کرنا اس سورت میں بان ہونے والی داستانوں میں سے ہیں۔

اجمالی تعارف

  • نام

اس سورت میں قوم سبا کی داستان ذکر ہونے کی وجہ سے اس کا نام "سبا" رکھا گیا ہے۔[1] یہ لفظ قرآن میں دو بار استعمال ہوا ہے۔ ایک بار سورہ نمل کی آیت 22 میں اور دوسری بار اسی سورت کی 15ویں آیت میں۔ اس کا دوسرا نام سورہ "داؤد" ہے کیونکہ اس سورت کی دسویں اور گیارہویں آیت میں حضرت داؤد کا نام، ان کے بعض معجزات اور ان پر نازل ہونے والے بعض الطاف الہیہ کا ذکر آیا ہے۔

  • محل اور ترتیب نزول

سورہ سبا مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے یہ قرآن کی 56ویں جبکہ مصحف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 34ویں سورہ ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

یہ سورت 54 آیات 887 کلمات اور 3596 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار سور مثانی میں ہوتا ہے اور نسبتا چھوتی سورتوں میں سے ہے اور اس کا حجم قرآن کی ایک حذب سے کچھ زیادہ ہے۔ بعض مفسرین کے مطابق اس سورت کی آیت نمبر 6 مدینہ نازل ہوئی ہے۔[2] اسی طرح شام کے قراء کے نزدیک اس سورت کی آیات کی تعداد 55 ہے جبکہ مشہور کے مطابق آیات کی تعداد 54 ہے۔[3] قرآن کریم میں صرف پانچ سورتیں ہیں جن کا آغاز خدا کی حمد و ثنا سے ہوتا ہے۔ ان سورتوں میں سے سورہ سبا، فاطر اور انعام میں آسمان، زمنی اور دیگر موجودات کی خلقت پر خدا کی حمد و ثنا کی گئی ہے۔[4]
بعض مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ خداوندعالم نے سورہ احزاب کو شرعی احکام نیز قیامت کے دی جانے والے سزا اور جزا کے فلسفے کے بیان کے ساتھ ختم کیا لذا سورہ سبا کو مذکورہ نعمات کے بدلے خدا کی حمد و ستائش کے ساتھ شروع کیا جا رہا ہے۔[5] لیکن بعض مفسرین اس سورت کے نزول کو سورہ لقمان کے بعد قرار دیتے ہیں۔[6]

مضامین

اس سورت میں بھی اکثر دوسری مکی سورتوں کی طرح اسلام کے بنیادی عقائد توحید، نبوت اور معاد سے بحث کرتے ہوئے ان کے منکرین اور ان کے بارے میں شبہات اور اعتراضات کرنے والوں کی سزا سے متعلق گفتگو کرتے ہیں۔ اس کے بعد ان شبہات کو دور کرنے کیلئے حکمت، موعظہ اور مجادلہ کا راستہ اختیار کرتے ہیں>[7] اس سورت میں سب سے زیادہ معاد پر تاکید ہوتی ہے اسی لئے سورت کی ابتداء اور انتہاء دونوں میں اس مسئلے سے متعلق گفتگو ہوتی ہے۔[8] اس سورت میں ان کے علاوہ بعض فرعی موضوعات پر بھی بحث ہوئی ہے جو درج ذیل ہیں:

  • خدا کی صفات اور کائنات میں میں خدا کی نشانیاں؛
  • قیامت کے دن مستضعفین اور مستکبرین کا مناظرہ؛
  • حضرت داؤد جیسے گذشتہ انبیاء کے بعض معجزات؛
  • حضرت سلیمان کی داستان کے ضمن میں شاکرین اور کافرین کا انجام؛
  • قوم سبأ کی داستان اور ان کی نافرمانی کی وجہ سے ان کے باغات میں آنے والا سیلاب(سیل عرم) جس نے سب کچھ ان سے چھین لیا؛
  • خدا کے بعض نعمات کا بیان؛
  • غور و فکر، ایمان اور عمل صالح کی دعوت[9]
سورہ سباء کے مضامین[10]
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
معاد کے بارے میں مشرکین کے تصورات اور ان کے جوابات
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
آٹھواں تصور؛ آیہ ۴۳ - ۵۴
معاد کے بارے میں پیغمبر کی باتیں جعلی ہیں
 
ساتواں تصور؛ آیہ ۴۰ - ۴۲
فرشتوں کے ذریعے مشرکوں کی شفاعت
 
چھٹا تصور؛ آیہ ۳۴ - ۳۹
مالداروں پر عذاب نہ ہونا
 
پانچواں تصور؛ آیہ ۳۱ - ۳۳
معاد کے بارے میں قرآنی باتیں صحیح نہ ہونا
 
چوتھا تصور؛ آیہ ۲۹ - ۳۰
وقت معین ہونے کی وجہ سے قیامت برپا نہ ہونا
 
تیسرا تصور؛ آیہ ۲۲ - ۲۸
اللہ کے شریک، کافروں پر عذاب ہونے سے مانع ہونگے
 
دوسرا تصور؛ آیہ ۷ - ۲۱
مردوں کو زندہ کرنے کے بارے میں پیغمبر کی باتیں صحیح نہ ہونا
 
پہلا تصور؛ آیہ ۱- ۶
قیامت ہونا محال ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۴۳
پیغمبر پر مشرکوں کی تہمتیں
 
جواب؛ آیہ ۴۰ -۴۲
قیامت میں فرشتوں کا مشرکوں سے برائت
 
پہلا جواب؛ آیہ ۳۴ - ۳۸
ہر مال اللہ کے درگاہ سے تقرب کی نشانی نہیں
 
جواب؛ آیہ ۳۱ - ۳۳
قرآن سے انکار اور باطل رہبروں کی پیروی پر قیامت میں کافروں کی ندامت
 
جواب؛ آیہ ۳۰
قیامت اپنے وقت پر برپا ہوگی
 
پہلا جواب؛ آیہ ۲۲ - ۲۳
اللہ کے جعلی شریک کا دنیا کی مدیریت میں کوئی کردار نہیں
 
پہلا جواب؛ آیہ ۷- ۹
قدرت خدا بر ہلاکت کافران
 
پہلا جواب؛ آیہ ۱ - ۲
قدرت خدا برای برپایی قیامت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۴۴ - ۴۵
کافروں کے پاس پیغمبر کی مخالفت پر کوئی دلیل نہیں
 
 
 
 
 
دوسرا جواب؛ آیہ ۳۹
انفاق کے ذریعے اللہ کے نزدیک ہوجاؤ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا جواب؛ آیہ ۲۴
تمام انسانوں کی روزی اللہ کے ہاتھ میں ہے
 
دوسرا جواب؛ آیہ ۱۰ - ۲۱
شاکروں کو اجر اور کافروں کے سزا دینے کے لیے قیامت کی ضرورت
 
دوسرا جواب؛ آیہ ۳
قیامت پر اللہ کا علم
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۴۶
پیغمبر کی ذمہ داری صرف ڈرانا ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا جواب؛ آیہ ۲۵ - ۲۶
قیامت میں ہر شخص کو اس کے اعمال کا صلہ ملنا
 
 
 
 
 
تیسرا جواب؛ آیہ ۴ - ۶
قیامت میں مؤمنوں کو اجر اور کافروں کو سزا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب؛ آیہ ۴۷
پیغمبر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا جواب؛ آیہ ۲۷ - ۲۸
اللہ کے جعلی شریکوں کا عبادت کے لائق نہ ہونا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پانچواں مطلب؛ آیہ ۴۸ - ۴۹
پیغمبر کی ہر بات حق ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چھٹا مطلب؛ آیہ ۵۰
پیغمبر وحی الہی کا تابع ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
ساتواں مطلب؛ آیہ ۵۱ - ۵۴
پیغمبر پر ایمان لے آؤ تاکہ عذاب سے نجات ملے


آیات مشہورہ

خدا کے اذن سے شفاعت کرنا

قرآن میں مختلف آیات میں شفاعت سے متعلق بحث ہوئی ہے۔ انہی آیات میں سے ایک اسی سورت کی 23ویں آیت ہے جس میں ارشاد رب العزت ہے: "وَلَا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ عِندَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ (ترجمہ: اس کے یہاں کسی کی سفارش بھی کام آنے والی نہیں ہے مگر وہ جس کو وہ خود اجازت دیدے۔) اس آیت سے بعض مخلوقات کیلئے خدا کے اذن سے شفاعت کرنے کا حق ثابت ہوتا ہے۔[11]

عالمگیر نبوت

آج کل پیغمبر اسلامؐ کی نبوت کے حدود و قیود سے متعلق ایک بحث چل رہی ہے اور وہ یہ ہے کہ آیا آپ کی نبوت تمام انسانوں کیلئے ہے یا صرف آپ کی امت کیلئے۔ اس سلسلے میں مورد استناد واقع ہونے والی آیات میں سے ایک اس سورت کی 28ویں آیت ہے جس میں ارشاد ہو رہا ہے: "وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ (ترجمہ: اور پیغمبر ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے صرف بشیر و نذیر بناکر بھیجا ہے یہ اور بات ہے کہ اکثر لوگ اس حقیقت سے باخبر نہیں ہیں)؛ بعض مفسرین نے اس آیت سے آپ کی نبوت کے عالمگیر ہونے اور تمام انسانوں کیلئے ہونا استنباط کرتے ہیں۔[12]

فضیلت اور خواص

سورہ سبا کی فضیلت میں بعض روایات نقل ہوئی ہیں:

  • پیغمبر اسلامؐ فرماتے ہیں: "جو شخص سورہ سبا کی تلاوت کرنے تو قیامت کے دن کوئی نبی ایسا نہیں ہو گا جو اس کا رفیق اور دوست نہ ہو"۔[13]
  • ‌ امام صادقؑ فرماتے ہیں: جو شخص رات کے وقت سورہ سبأ اور سورہ فاطر جن کا آغاز خدا کی حمد سے ہوتی ہے، کی تلاوت کرے تو پوری رات وہ خدا کی حفظ و امان میں رہے گا اور اگر دن کو ان سورتوں کی تلاوت کرے تو اس دن اسے کوئی رنج و مصیبت نہیں پہنچے گی اور دنیا اور آخرت کی بھلائی اس قدر اسے نصیب ہو گا جن کے بارے میں اسے نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا اور ان کی کبھی آرزو تک بھی نہ کی ہو گی۔[14]

تاریخی واقعات اور داستانیں

  • حضرت داوود کو خدا کی طرف سے فضلیت عطا ہونا، پرندوں اور پہاڑوں کا حضرت داؤد کے ساتھ خدا کی تسبیح کرنا، حضرت داؤد کا زرہ‌ بنانا۔ آیت نمبر 10-11
  • حضرت سلیمان کیلئے ہوا کو مسخر ہونا، تانبے کا نرم ہونا، جنات آپ کے تابع ہونا اور آپ کے حکم پر عمارتیں اور ظروف بنانا، حضرت سلیمان کی وفات اور دیمک کے کھانے کی وجہ سے آپ کے عصا کا ٹوٹنا جس کی وجہ سے آپ کی موت سے باخبر ہونا۔ آیت نمبر 12-14
  • قوم سبأ کے باغات، قوم سباء کی ناشکری اور سیلاب آنا، ان کی شہروں کا آپس میں گل مل جانا، ان کی شہروں کی جدائی کیلئے دعا کرنا، قوم سبا کی نابودی۔ آیت نمبر 15-19

متن اور ترجمہ

سورہ سباء
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ ﴿1﴾ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاء وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا وَهُوَ الرَّحِيمُ الْغَفُورُ ﴿2﴾ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ قُلْ بَلَى وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِن ذَلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ﴿3﴾ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُوْلَئِكَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴿4﴾ وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُوْلَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مِّن رِّجْزٍ أَلِيمٌ ﴿5﴾ وَيَرَى الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ الَّذِي أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ هُوَ الْحَقَّ وَيَهْدِي إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ ﴿6﴾ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَى رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ﴿7﴾ أَفْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَم بِهِ جِنَّةٌ بَلِ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ فِي الْعَذَابِ وَالضَّلَالِ الْبَعِيدِ ﴿8﴾ أَفَلَمْ يَرَوْا إِلَى مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُم مِّنَ السَّمَاء وَالْأَرْضِ إِن نَّشَأْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَاء إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ ﴿9﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ ﴿10﴾ أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿11﴾ وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ ﴿12﴾ يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاء مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ ﴿13﴾ فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ ﴿14﴾ لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ ﴿15﴾ فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَى أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ ﴿16﴾ ذَلِكَ جَزَيْنَاهُم بِمَا كَفَرُوا وَهَلْ نُجَازِي إِلَّا الْكَفُورَ ﴿17﴾ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ ﴿18﴾ فَقَالُوا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ ﴿19﴾ وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿20﴾ وَمَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يُؤْمِنُ بِالْآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْهَا فِي شَكٍّ وَرَبُّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ ﴿21﴾ قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ ﴿22﴾ وَلَا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ عِندَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَن قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ ﴿23﴾ قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قُلِ اللَّهُ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَى هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿24﴾ قُل لَّا تُسْأَلُونَ عَمَّا أَجْرَمْنَا وَلَا نُسْأَلُ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿25﴾ قُلْ يَجْمَعُ بَيْنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ يَفْتَحُ بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَهُوَ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ ﴿26﴾ قُلْ أَرُونِي الَّذِينَ أَلْحَقْتُم بِهِ شُرَكَاء كَلَّا بَلْ هُوَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿27﴾ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿28﴾ وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿29﴾ قُل لَّكُم مِّيعَادُ يَوْمٍ لَّا تَسْتَأْخِرُونَ عَنْهُ سَاعَةً وَلَا تَسْتَقْدِمُونَ ﴿30﴾ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ ﴿31﴾ قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا أَنَحْنُ صَدَدْنَاكُمْ عَنِ الْهُدَى بَعْدَ إِذْ جَاءكُم بَلْ كُنتُم مُّجْرِمِينَ ﴿32﴾ وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَادًا وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿33﴾ وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ ﴿34﴾ وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ﴿35﴾ قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاء وَيَقْدِرُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿36﴾ وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُوْلَئِكَ لَهُمْ جَزَاء الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ ﴿37﴾ وَالَّذِينَ يَسْعَوْنَ فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُوْلَئِكَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُونَ ﴿38﴾ قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ﴿39﴾ وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَؤُلَاء إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ ﴿40﴾ قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ ﴿41﴾ فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَلَا ضَرًّا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ﴿42﴾ وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿43﴾ وَمَا آتَيْنَاهُم مِّن كُتُبٍ يَدْرُسُونَهَا وَمَا أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ قَبْلَكَ مِن نَّذِيرٍ ﴿44﴾ وَكَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُوا مِعْشَارَ مَا آتَيْنَاهُمْ فَكَذَّبُوا رُسُلِي فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ ﴿45﴾ قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنَى وَفُرَادَى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوا مَا بِصَاحِبِكُم مِّن جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ لَّكُم بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ﴿46﴾ قُلْ مَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ فَهُوَ لَكُمْ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ﴿47﴾ قُلْ إِنَّ رَبِّي يَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ﴿48﴾ قُلْ جَاء الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ ﴿49﴾ قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَى نَفْسِي وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ ﴿50﴾ وَلَوْ تَرَى إِذْ فَزِعُوا فَلَا فَوْتَ وَأُخِذُوا مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ ﴿51﴾ وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّى لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِن مَكَانٍ بَعِيدٍ ﴿52﴾ وَقَدْ كَفَرُوا بِهِ مِن قَبْلُ وَيَقْذِفُونَ بِالْغَيْبِ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ ﴿53﴾ وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ كَمَا فُعِلَ بِأَشْيَاعِهِم مِّن قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا فِي شَكٍّ مُّرِيبٍ ﴿54﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ہر قِسم کی تعریف اس خدا کیلئے ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت میں بھی ہر قسم کی تعریف اسی کیلئے ہے اور وہ بڑا حکمت والا، بڑا باخبر ہے۔ (1) وہ جانتا ہے جو کچھ زمین کے اندر داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے وہ بڑا رحم کرنے والا، بڑا بخشنے والا ہے۔ (2) اور کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی آپ کہہ دیجئے! کہ وہ ضرور آئے گی مجھے قَسم ہے اپنے پروردگار کی جو عالم الغیب ہے جس سے آسمانوں اور زمین کی ذرہ برابر کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے اور نہ اس (ذرہ) سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر وہ کتابِ مبین میں (درج) ہے۔ (3) (اور قیامت اس لئے آئے گی) تاکہ خدا ان لوگوں کو جزا دے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے یہی وہ (خوش قسمت) لوگ ہیں جن کیلئے بخشش اور باعزت رزق ہے۔ (4) اور جو لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں (انہیں جھٹلا کر ہمیں) ہرانے کی کوشش کرتے ہیں یہی وہ (بدبخت) لوگ ہیں جن کیلئے سخت قسم کا دردناک عذاب ہے۔ (5) اور جنہیں علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں وہ کچھ (قرآن) آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے اور وہ غالب اور لائقِ ستائش (خدا) کے راستہ کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ (6) اور کافر (ایک دوسرے سے) کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہیں ایسا آدمی بتائیں جو تمہیں خبر دیتا ہے کہ جب تم (مرنے کے بعد) بالکل ریزہ ریزہ کر دیئے جاؤگے تو تم ازسرِنو پیدا کئے جاؤگے۔ (7) کیا یہ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتا ہے یا اسے جنون ہے (پیغمبرِ اسلام(ص) تو نہیں) بلکہ وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ عذاب اور دور دراز کی گمراہی (سخت گمراہی) میں مبتلا ہیں۔ (8) کیا انہوں نے اسے نہیں دیکھا جو ان کے آگے پیچھے ہے (ان کو محیط ہے) یعنی آسمان و زمین! اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے کچھ ٹکڑے گرا دیں۔ بے شک اس میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والے بندہ کیلئے ایک نشانی ہے۔ (9) اور بلاشبہ ہم نے داؤد(ع) کو اپنے ہاں سے (بڑی) فضیلت عطا کی تھی (اور پہاڑوں سے کہا) اے پہاڑو ان کے ساتھ تسبیح کرو اور پرندوں کو بھی (یہی حکم دیا) اور ہم نے ان کیلئے لوہا نرم کر دیا۔ (10) اور ان سے کہا کہ کشادہ زرہیں بناؤ اور کڑیوں کے جوڑنے میں مناسب اندازہ رکھو اور (اے آلِ داؤد(ع)) تم سب نیک عمل کرو (کیونکہ) تم لوگ جو کچھ کرتے ہو میں خوب دیکھ رہا ہوں۔ (11) اور ہم نے سلیمان(ع) کیلئے ہوا کو مسخر کر دیا جس کا صبح کا سفر ایک مہینہ کی راہ تک تھا اور شام کا ایک مہینہ کی راہ تک اور ہم نے ان کیلئے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ جاری کیا اور جنات میں سے کچھ ایسے تھے جو ان (سلیمان(ع)) کے پروردگار کے حکم سے ان کے سامنے کام کرتے تھے اور ان (جنوں) میں سے جو ہمارے حکم سے سرتابی کرتا تھا ہم اسے بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھاتے تھے۔ (12) وہ ان کیلئے وہ کچھ کرتے تھے جو وہ چاہتے تھے (جیسے) محرابیں (مقدس اونچی عمارتیں) اور مجسمے اور بڑے بڑے پیالے جیسے حوض اور گڑی ہوئی دیگیں۔ اے داؤد(ع) کے خاندان والو! (میرا) شکر ادا کرو اور میرے بندوں میں شکر گزار بہت ہی کم ہیں۔ (13) اور جب ہم نے سلیمان(ع) پر موت کا فیصلہ نافذ کیا (اور وہ فوت ہوگئے) تو ان کی موت کا پتہ ان (جنات) کو نہیں دیا مگر اس دیمک نے جو ان کے عصا کو کھا رہی تھی تو جب (عصا کھوکھلا ہوگیا اور) آپ زمین پر گرے تو جنات پر اصلی حالت کھل گئی کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو (اتنے عرصے تک) اس رسوا کن عذاب میں مبتلا نہ رہتے۔ (14) قبیلہ سباء والوں کیلئے ان کی آبادی میں (قدرتِ خدا کی) ایک نشانی موجود تھی (یعنی) دو باغ تھے دائیں اور بائیں (اور ان سے کہہ دیا گیا) کہ اپنے پروردگار کے رزق سے کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو شہر ہے پاک و پاکیزہ اور پروردگار ہے بخشنے والا۔ (15) پس انہوں نے روگردانی کی تو ہم نے ان پر بند توڑ سیلاب چھوڑ دیا اور ان کے ان دو باغوں کو ایسے دو باغوں سے بدل دیا جن کے پھل بدمزہ تھے اور جھاؤ کے کچھ درخت اور کچھ تھوڑی سی بیریاں۔ (16) یہ ہم نے انہیں ان کے ناشکراپن کی پاداش میں سزا دی اور کیا ہم ایسی سزا ناشکرے انسان کے سوا کسی اور کو دیتے ہیں؟ (17) اور ہم نے ان کے اور ان کی بستیوں کے درمیان جن کو ہم نے برکت دی تھی (سرِ راہ) کئی اور نمایاں بستیاں بسا دیں اور ہم نے ان میں سفر کی منزلیں ایک اندازے پر مقرر کر دیں کہ (جب چاہو) راتوں میں، دنوں میں امن و عافیت سے چلو پھرو۔ (18) (مگر) انہوں نے کہا اے ہمارے پروردگار ہمارے سفروں (ان کی مسافتوں) کو دور دراز کر دے اور (یہ کہہ کر) انہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا سو ہم نے انہیں (برباد) کرکے افسانہ بنا دیا اور بالکل ٹکڑے ٹکڑے کر دیا بے شک اس میں نشانیاں ہیں ہر بہت صبر کرنے (اور) بہت شکر کرنے والے کیلئے۔ (19) بیشک شیطان نے ان لوگوں کے بارے میں اپنا خیال سچا کر دکھایا چنانچہ انہوں نے اس کی پیروی کی۔ سوائے اہلِ ایمان کے ایک گروہ کے۔ (20) اور شیطان کو ان پر ایسا اقتدار نہیں تھا کہ جس سے وہ بے اختیار ہو جائیں لیکن یہ سب کچھ اس لئے کہ ہم معلوم کریں کہ کون آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور کون اس سے متعلق شک میں ہے اور آپ کا پروردگار ہر چیز پر نگران و نگہبان ہے۔ (21) اے رسول(ص)! (ان مشرکین سے) کہیے! تم ان کو پکارو جنہیں تم اللہ کے سوا (معبود) سمجھتے ہو( پھر دیکھو) وہ ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں، نہ آسمانوں اور زمین میں اور نہ ہی ان کی ان دونوں (کی ملکیت) میں کوئی شرکت ہے اور نہ ہی ان میں سے کوئی اس (اللہ) کا مددگار ہے۔ (22) اور نہ اس (اللہ) کے ہاں کوئی سفارش (کسی کو کوئی) فائدہ دے گی مگر اس کے حق میں جس کیلئے وہ اجازت دے گا (اور جس کو دے گا) یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جائے گی تو وہ پوچھیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا کہا ہے؟ تو وہ کہیں گے کہ اس نے حق کہا ہے اور وہ بلند و بالا اور بزرگ و برتر ہے۔ (23) آپ کہیے! کہ آسمانوں اور زمین سے تمہیں کون روزی دیتا ہے؟ (پھر) فرمائیے! کہ اللہ! اور بے شک ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں؟ ۔ (24) آپ کہہ دیجئے! کہ تم سے ہمارے جرائم کی بابت بازپرس نہیں ہوگی اور نہ ہم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال ہوگا۔ (25) آپ کہیے (ایک دن) ہمارا پروردگار ہم سب کو جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور وہ بڑا فیصلہ کرنے والا (حاکم اور) بڑا جاننے والا ہے۔ (26) آپ کہیے! (ذرا) مجھے تو دکھاؤ وہ جنہیں تم نے شریک بنا کر اس (اللہ) کے ساتھ ملا رکھا ہے؟ ہرگز نہیں! بلکہ وہ اللہ ہی ہے جو بڑا غالب (اور) بڑا حکمت والا ہے۔ (27) اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام انسانوں کیلئے بشیر و نذیر بنا کر مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔ (28) اور وہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (بتاؤ) یہ وعدہ وعید کب پورا ہوگا؟ (29) آپ کہیے! تمہارے لئے وعدہ کا ایک دن مقرر ہے جس سے نہ تم ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکتے ہو اور نہ آگے بڑھ سکتے ہو۔ (30) اور کافر کہتے ہیں کہ ہم نہ اس قرآن پر ایمان لائیں گے اور نہ اس سے پہلے نازل شدہ کتابوں پر (یا نہ اس پر جو اس کے آگے ہے یعنی قیامت اور اس کے عذاب پر)۔ (اے پیغمبر(ص)) کاش تم دیکھتے جب ظالم لوگ اپنے پروردگار کے حضور (سوال و جواب کیلئے) کھڑے کئے جائیں گے (اور) ایک دوسرے کی بات رد کر رہا ہوگا چنانچہ وہ لوگ جو دنیا میں کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لے آئے ہوتے۔ (31) بڑے لوگ کمزور لوگوں سے (جواب میں) کہیں گے کیا ہم نے تمہیں ہدایت سے روکا تھا جبکہ وہ تمہارے پاس آئی تھی۔ بلکہ تم خود ہی مجرم ہو۔ (32) اور کمزور لوگ (جواب میں) بڑا بننے والوں سے کہیں گے کہ (اس طرح نہیں) بلکہ یہ (تمہارے) شب و روز کے مکر و فریب نے ہمیں قبولِ حق سے باز رکھا جبکہ تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کے ساتھ کفر کریں اور اس کے ہمسر (شریک) ٹھہرائیں اور یہ لوگ جب عذابِ الٰہی کو دیکھیں گے تو ندامت و پشیمانی کو دل میں چھپائیں گے (دلوں میں پچھتائیں گے) اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈالیں گے یہ لوگ (دنیا میں) جیسے عمل کرتے تھے (آج) ان کا ہی ان کو بدلہ دیا جائے گا۔ (33) اور ہم نے جب بھی کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا (نبی(ع)) بھیجا تو وہاں کے آسودہ حال لوگوں نے یہی کہا کہ جس (دین) کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اسے نہیں مانتے۔ (34) اور ہمیشہ یہ بھی کہا ہم مال و اولاد میں تم سے بڑھے ہوئے ہیں اور ہم کو کبھی عذاب نہیں دیا جائے گا۔ (35) کہہ دیجئے! کہ میرا پروردگار (اپنے بندوں میں سے) جس کیلئے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور جس کیلئے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ (اس حقیقت کو) جانتے نہیں ہیں۔ (36) اور تمہارے مال اور تمہاری اولاد (کوئی ایسی چیز نہیں ہیں) جو تمہیں ہمارا مقرب بارگاہ بنائیں مگر وہ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے (اسے ہمارا قرب حاصل ہوگا) ایسے لوگوں کیلئے ان کے عمل کی دوگنی جزا ہے اور وہ بہشت کے اونچے اونچے درجوں میں امن و اطمینان سے رہیں گے۔ (37) اور جو لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں (ہمیں نیچا دکھانے کیلئے) کوشش کرتے ہیں وہ عذاب میں حاضر کئے جائیں گے۔ (38) آپ(ص) کہہ دیجئے! میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے اور جو کچھ تم (راہِ خدا میں) خرچ کرتے ہو تو وہ اس کی جگہ عطا کرتا ہے اور وہ بہترین روزی دینے والا ہے۔ (39) اور جس دن وہ لوگوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے کہے گا (پوچھے گا) کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کرتے تھے؟ (40) وہ کہیں گے پاک ہے تیری ذات! تو ہمارا آقا ہے نہ کہ وہ (ہمارا تعلق تجھ سے ہے نہ کہ ان سے) بلکہ یہ تو جنات کی عبادت کیا کرتے تھے ان کی اکثریت انہی پر ایمان و اعتقاد رکھتی تھی۔ (41) (ارشادِ قدرت ہوگا) آج تم میں سے کوئی نہ کسی دوسرے کو نفع پہنچا سکے گا اور نہ نقصان اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ اب عذاب جہنم کا مزہ چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ (42) اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص تو بس یہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روکے اور کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) نہیں ہے مگر گھڑا ہوا جھوٹ اور جب بھی کافروں کے پاس حق آیا تو انہوں نے یہی کہا کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔ (43) حالانکہ ہم نے نہ انہیں کوئی کتابیں دیں جنہیں وہ پڑھتے ہیں اور نہ ہی آپ سے پہلے ان کی طرف کوئی ڈرانے والا (نبی) بھیجا ہے۔ (44) اور وہ ان سے پہلے گزرے ہوئے (نبیوں کو) جھٹلا چکے ہیں اور جو کچھ (ساز و سامان اور قوت و طاقت) ان کو عطا کیا تھا یہ (کفارِ مکہ) تو اس کے عشرِ عشیر کو بھی نہیں پہنچے۔ لیکن جب انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو میری سزا کیسی (سخت) تھی؟ (45) (اے نبی(ص)) آپ کہہ دیجئے! میں تمہیں صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم دو، دو اور ایک ایک ہو کر خدا کیلئے کھڑے ہو جاؤ اور پھر غور و فکر کرو (ضرور تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ) تمہارے ساتھی (رسولِ(ص) خدا) میں کسی قسم کا کوئی جنون (اور دیوانگی) نہیں ہے وہ تو صرف ایک سخت عذاب کے آنے سے پہلے تمہیں ڈرانے والا ہے۔ (46) کہہ دیجئے! میں نے (تبلیغِ رسالت(ص) کے سلسلہ میں) تم سے جو اجر مانگا ہے وہ تمہارے ہی (فائدہ کے) لئے ہے میری اجرت تو بس اللہ کے ذمہ ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے۔ (47) کہہ دیجئے! کہ میرا پروردگار جوکہ بڑا غیب دان ہے حق کو (باطل پر) ڈالتا (مارتا) ہے۔ (48) آپ(ص) کہہ دیجئے! حق آگیا ہے اور باطل نہ کچھ ایجاد کر سکتا ہے اور نہ دوبارہ پلٹا سکتا ہے (بالکل مٹ گیا ہے)۔ (49) کہہ دیجئے! اگر (تمہارے خیال کے مطابق) میں گمراہ ہوگیا ہوں تو اس کا وِزر و وبال میری جان پر ہے اور اگر میں ہدایت یافتہ ہوں تو یہ اس وحی کا ثمرہ ہے جو میرا پروردگار میری طرف بھیجتا ہے بے شک وہ بڑا سننے والا بالکل قریب ہے۔ (50) اور کاش تم دیکھو کہ جب یہ لوگ گھبرائے ہوئے (پریشان حال) ہوں گے لیکن بچ نکلنے کا کوئی موقع نہ ہوگا اور وہ قریبی جگہ سے پکڑ لئے جائیں گے۔ (51) اور (اب) وہ کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے۔ مگر اتنی دور دراز جگہ سے اب اس (ایمان) پر دسترس کہاں؟ (52) حالانکہ اس سے پہلے تو وہ اس (ایمان) کا انکار کرتے رہے اور (بلاتحقیق) بہت دور سے اَٹکَل کے تُکے چلاتے رہے۔ (53) سو اب ان کے اور ان چیزوں کے درمیان جن کے یہ خواہش مند ہیں رکاوٹ کھڑی کر دی جائے گی۔ جیساکہ اس سے پہلے ان کے ہم مشربوں کے ساتھ کیا جا چکا ہے یقیناً وہ بڑے شبہ اور شک میں مبتلا تھے۔ (54)

پچھلی سورت: سورہ احزاب سورہ سباء اگلی سورت:سورہ فاطر

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج ۱۸، ص۳۔
  2. زمخشری، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل، ۱۴۰۷، ج ۳، ص۵۶۶.
  3. خرمشاہی، «سورہ سبأ»، ص۱۲۴۷.
  4. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۸، ص۷.
  5. طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۵۸۸۔
  6. ملاحویش آل غازی، بیان المعانی، ۱۳۸۲ق، ج۳، ص۴۹۴
  7. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۳۵۶.
  8. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۳۵۶.
  9. صفوی، «سورہ سبأ»، ص۷۴۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج ۱۸، ص۳.
  10. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  11. فضل اللہ، تفسیر من وحی القرآن، ۱۴۱۹ق، ج ۱۹،ص۳۹-۴۰
  12. شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، ج۸، ص۳۹۶۔
  13. طبرسی،‌ مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ۱۳۷۲ش، ج ۸، ص۵۸۸۔
  14. شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۱۰۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • ‏خرمشاہی بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • زمخشری، محمود، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۷ق۔
  • شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، قم، دار الشریف الرضی للنشر، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ، شیخ آقابزرگ تہرانی، تحقیق قصیرعاملی، احمد، بیروت، دار احیاءالتراث العربی، بی تا۔
  • طباطبائی، سید محمد حسین‏، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی‏، چاپ پنجم‏، ۱۴۱۷ق۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ: بلاغی‏، محمد جواد، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش۔
  • فضل اللہ، سید محمد حسین، تفسیر من وحی القرآن، بیروت، دار الملاک للطباعۃ و النشر، چاپ دوم، ۱۴۱۹ق۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش۔
  • ملاحویش آل غازی، عبدالقادر، بیان المعانی، دمشق، مطبعۃ الترقی، چاپ اول، ۱۳۸۲ق۔

بیرونی روابط