سعد بن حارث خزاعی

ویکی شیعہ سے
سعد بن حارث خزاعی
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
کوائف
نام:سعد بن حارث خُزاعی
شہادتروز عاشورا 61ھ
مقام دفنحرم امام حسینؑ
اصحابامام حسینؑ
سماجی خدماتوالی آذربایجان اور شرطۃ الخمیس


سعد بن حارث خزاعی کا شمار شہدائے کربلا میں ہوتا ہے ۔امیر المؤمنین حضرت علی کے شجاع شیعوں میں سے تھے ۔قبیلۂ ازدی کے کی شاخ بنی خزاعہ سے تعلق تھا نیز ان کا نام حضرت امام حسین ؑ کے اصحاب با وفا میں بھی ذکر ہوتا ہے ۔

صحابیت

منہج المقال میں مامقانی[1] نے کسی مستند کا ذكر کئے بغیر انہیں رسول اللہ کے صحابہ میں سے گِنا ہے ۔لیکن اسے قبول کرنا مشکل ہے کیونکہ قدیمی مآخذ ان کی اس خصوصیت سے خالی ہیں اسی وجہ سے سید محسن امین نے اعیان الشیعہ میں اسے قبول نہیں کیا ہے نیز قاموس الرجال میں تستری نے یہ " جب اس کی اصل ثابت نہیں ہے تو اس کی جزئیات کیسے قابل اثبات ہیں" کہہ کر مامقانی سے اختلاف کیا ہے ۔[2][3]

خلافتِ امیر المؤمنین

آپ حضرت علی کے غلام تھے[4] ۔ حضرت علی کی طرف سے ایک مدت تک آذربائیجان کے والی رہے اور کوفہ میں شرطۃ الخمیس کے سربراہ بھی رہے[5] ۔البتہ یہ معلوم نہیں کہ کس زمانے میں یہ ذمہ داری ان کے سپرد تھی لیکن کسی ذمہ داری کو غلاموں کے سپرد کرنے کی بعض تاریخی مستندات سے تقویت ہوتی ہے جسطرح حضرت علی اپنے غلام قنبر کو بعض اوقات حکومتی ذمہ داریاں سپرد کرتے تھے اسی طرح سعد بن حارث کو تحقیق کرنے کی غرض سے زیاد بن ابیہ کے تحتِ فرمان علاقے میں بھیجا جہاں اس کے ساتھ باہمی الفاظی نزاع بھی پیش آئی اور اسی طرح ری اور دستبنی کے علاقے میں حکومتی کارندے یزید بن حجیہ کی خیانت کی وجہ سے اسے جب حضرت علی نے زندانی کیا تو اس کی محافظت کیلئے سعد بن حارث کو مقرر کیا ۔[6]

شہادت

سماوی نے ابن شہر آشوب کے حوالے سے ذکر کیا وہ پہلے حملے میں شہید ہونے والے اصحاب میں سے ہیں[7] ۔اگرچہ موجودہ مناقب ابن شہر آشوب میں اسکا تذکرہ نہیں ہے ۔

حوالہ جات

  1. مامقانی، منہج المقال ذیل سعد بن الحرث الخزاعی ص12
  2. امین، اعیان الشیعہ، ج۷، ص۲۲۱؛ قاموس الرجال، ج۵، ص۲۷-۲۸.
  3. قاموس الرجال، ج۵، ص۲۷-۲۸.
  4. ابن اثیر، الکامل، ج۳، ص۲۸۸؛ ذخیرة الدارین، ص۴۷۶؛ قاموس الرجال، ج۵، ص۲۷؛ امین، اعیان الشیعہ، ج۷، ص۲۲۱.
  5. رکـ: ذخیرة الدارین، ص۴۷۶؛ تنقیح المقال، ج۲، ص۱۲؛ قاموس الرجال، ج۵، ص۲۷؛ امین، اعیان الشیعہ، ج۷، ص۲۲۱؛ سیمای کارگزاران، ج۱، ص۷۲، ۴۷۰.
  6. ابن اثیر، الکامل، ج۳، ص۲۸۸؛ شرح ابن ابی الحدید، ج۲، ص۲۵۱-۲۵۲؛ سیمای کارگزاران، ج۱، ص۲۸۴، ۳۷۸، ۳۷۹، ۴۰۶، ۴۷۰.
  7. سماوی۔ابصار احسین فی انصار الحسین 96/97

مآخذ

  • ابن ابی الحدید، عبدالحمید بن ہبۃ الله، جلوه تاریخ در شرح نہج البلاغہ، ترجمہ و تحشیہ محمود مہدوی دامغانی، نشر نی، تہران، ۱۳۶۷-۱۳۷۹ش.
  • ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، دارصادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
  • امین عاملی، سید محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دارالتعارف، ۱۴۲۱ ق.
  • تستری، محمدتقی، قاموس الرجال، موسسہ نشر الاسلامی، قم، ۱۴۱۴ق.
  • حسینی حائری شیرازی، عبد المجید بن محمد رضا، ذخیرة الدارین فیما یتعلق بمصائب الحسین علیہ السلام و أصحابہ، باقر دریاب نجفی، زمزم ہدایت، قم.
  • سماوی، محمد بن طاہر، ابصار العین فی انصار الحسین علیہ السلام، تحقیق محمد جعفر طبسی، مرکز الدراسات الاسلامیہ لحرس الثورة، [بی جا]، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۹ق.
  • مامقانی، عبداللہ، تنقیح المقال فی علم الرجال، مطبعہ المرتضویہ، نجف اشرف.