حادثہ منی (2015)

ویکی شیعہ سے
(سانحہ منی (2015) سے رجوع مکرر)
حادثہ منی کا محل وقوع اور حجاج کے گذرنے کے اصلی اور فرعی راستے

حادثہ مِنٰی 24 ستمبر 2015ء بمطابق 10 ذوالحجہ 1436ھ کو حج تمتع کے دوران پیش آیا جس کے نتیجے میں تقریباً 7 ہزار حاجی شہید، زخمی یا لاپتہ ہوگئے جن کا تعلق دنیا کے ٣٩ ملکوں سے تھا۔ سعودی عرب کی حکومت نے تقریباً مذکورہ حادثے کے تین ہفتے بعد 7477 حجاج کی شہادت کا اعلان کیا۔

اس حادثے کی اصل علت روٹ نمبر 204 کی بندش اور لوگوں کا ہجوم بتایا گیا ہے۔ آخری اطلاعات کے مطابق شہید اور زخمی ہونے والوں میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق اسلامی جمہوریہ ایران سے تھا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے منیٰ کے حادثے کے بعد تین دن عمومی سوگ کا اعلان کیا اور سعودی حکومت کی لاپرواہی کو اس حادثے کی اصلی علت قرار دی۔ اسی طرح سنگال کے وزیراعظم نے بھی تین دن عمومی سوگ کا اعلان کیا۔

منیٰ کا حادثہ کب اور کہاں پیش آیا

10 ذوالحجہ 1436 ہ.ق بمطابق 24 ستمبر 2015ء بروز جمعرات کو صبح کے وقت یہ حادثہ پیش آیا۔ اس دن عید قربان کا دن تھا اور حجاج کرام منیٰ سے شیطان کو کنکریاں مارنے کیلئے جمرات کی سمت حرکت کر رہے تھے۔ منی سے جمرات تک پہنچنے کے پانچ ممکنہ راستے تھے؛ طریق المشاہ، شارع الجوہرہ، سوق العرب، ٢٠٤ اور ٢٠٦ اور یہ حادیث روٹ نمبر ٢٠٤ میں پیش آیا [1]

اس حادثے کی تفصیل

سر زمین منی سے جمرات تک پہنچنے کے پانچ اصلی راستے؛ طریق المشاہ، شارع الجواھرہ، سوق العرب،٢٠٤ اور ٢٠٦ ہیں۔ ان راستوں میں سے روٹ نمبر 206 آخر میں بند ہو جاتا ہے اس لئے آگے جانے کے لئے فرعی راستہ نمبر 223 سے ہوتا ہوا راستہ نمبر 204 میں داخل ہوتے ہیں۔ ایک فرعی راستہ نمبر 215 راستہ نمبر 204 کو راستہ سوق العرب سے ملاتا ہے۔ اس حادثے کے وقت بعض ججاج اسی فرعی راستے کے ذریعے راستہ نمبر 204 سے سوق العرب کی طرف چلے گئے تھے جس کی وجہ سے وہ اس حادثے سے بچ گئے تھے۔[2]

اصلی وجہ: فرعی راستوں کی بندش

اس حادثے کی اصلی علت کو فرعی راستہ نمبر 215 کی بندش قرار دی گئی جس کی وجہ سے روز حادثہ صبح 8:30 بجے روٹ نمبر 204 میں لوگوں کا شدید ہجوم شروع ہوا اور 8:45 منٹ پر لوگوں کی حرکت مکمل طور پر متوقف ہو گئی۔ دوسری طرف سے روٹ نمبر 204 کو بھی سعودی پولیس کی گاڑیوں کے ذریعے بند کرکے لوگوں کو جمرات میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ اسطرح راستہ نمبر 204 میں موجود حجاج کرام ایک طرف سے راستہ نمبر 206 سے آنے والے حجاج کے ذریعے دھکیلا جارہا تھا تو دوسری طرف سے نہ انہیں جمرات میں داخل ہونے دے رہا تھا اور نہ ہی فرعی راستے کے ذریعے سوق العرب جانے دے رہا تھا۔ [3] یوں تاریخ کا بد ترین واقعہ پیش آیا۔

اس حادثے کے نقصانات

صبح 9 بجے: لوگوں کا شدید ہجوم، درجہ حرارت 37 سینٹی گریڈ، فرعی راستہ نمبر 215 اور اصلی راستہ نمبر 204 کی بندش، راستے کے سائیڈ پر میٹل کی بنی دیواروں سے اوپر چڑھنا، بعض حاجیوں کا بے ہوش ہو کر لوگوں کے پاؤں کے نیچے گرنا، اور آخر کار بعض حجاج کی فوتگی۔[4]

10 بجے صبح: صبح 10 بجے تک حاجیوں کی کثیر تعداد بے ہوش اور بعض شہید ہو چکے تھے، لیکن ابھی تک سعودی حکومت کی طرف سے اس مسئلے کے حل کے لئے کوئی امداد مشاہدہ نہ کی گئی. [5]

11 بجے صبح: اسلامی جمہوری ایران سمیت بعض دوسرے ممالک کے رضاکار 11 بجے حادثے والی جگہ پر امداد کے لئے پہنچے اور بعض زخمیوں کو نجات دی۔

12 بجے سعودی حکومت کی طرف سے کچھ امداد گر پہنچے، لیکن زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے میں بہت سستی کی گئی۔[6]

1 بجے سے شام 5 بجے تک: 1 بجے کے بعد پولیس کی تعداد میں اضافہ ہو گیا یوں سر زمین منیٰ میں سکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی اور دوسرے ملکوں کے ڈاکٹروں اور امداد گروں کی منی میں داخلے پر پابندی لگائی گئی۔ بہت سے زخمی اسی طرح زمین پر پڑھے رہے۔ زخمیوں کو شہید ہونے والوں کے ساتھ بغیر کسی امداد رسانی کے ٹرکوں میں ڈالا گیا۔ کچھ جنازے شام 5 بجے تک زمین پر پڑھے رہے۔ [7]

آخری اعداد و شمار

متاثرہ ملکوں کے سرکاری اعداد و شمار

حادثہ منا میں جن ملکوں کے حجاج شہید، زخمی یا لاپتہ ہوگئے ہیں ان کے سرکاری اعداد شمار کے مطابق 5 اکتوبر 2015ء تک اس حادثے میں 2947 حجاج شہید یا لاپتہ ہو گئے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق گیارہ ممالک: ایران، مالی، نائجیریہ، مصر، بنگلادیش، انڈونیشیا، اتھوپیا، ہندوستان، پاکستان، نیجر اور بنین 100 سے زیادہ حجاج کے شہید یا لاپتہ ہونے کی وجہ سے سر کل 39 ممالک میں فهرست ہیں۔[8]

جہوری اسلامی ایران مجموعی طور پر 464 حجاج کے شہید یا لاپتہ ہونے کے ساتھ اس حادثے میں سب سے زیادہ متاثره ملک شمار کیا گیا۔[9]

سعودی حکومت کا سرکاری اعداد و شمار

سعودی حکومت نے منیٰ کے حادثے میں شہید، لاپتہ یا زخمی ہونے والوں کے بارے میں کوئی دقیق اور مفصل اعداد و شمار جاری نہیں کی ہے۔

  • سعودی حکومت کا پہلا سرکاری اعداد و شمار: سعودی حکومت نے اس حادثے میں شہید ہونے والے حجاج کی تعداد 717 اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 863 اعلان کیا۔[10]
  • 26 ستمبر 2015 کو خالد بن عبدالعزیز الفالح، سعودی عرب کے وزیر صحت نے آخری سرکاری اعداد و شمار کا اعلان کیا جس کی مطابق شہید ہونے والوں کی تعداد769 اور زخمیوں کی تعداد934 بتائی گیئ۔[11]
  • 29 ستمبر 2015 کو حمد بن محمد الضویلع، سعودی عرب کے نائب وزیر صحت نے سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 4173 اعلان کیا۔ یہ خبر سعودی عرب کے وزارت صحت کے ویب سائٹ [1] پر منتشر کیا گیا لیکن چند گھنٹوں کے بعد سعودی حکومت کی طرف سے اس خبر کی تکذیب ہوئی اور اسے وزارت صحت کے ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیا گیا۔[12]
روٹ نمبر 204 میں داخل ہونے کا مقام جو منٰی میں ایرانی حجاج کے ٹہرنے کی جگہ کے بالمقابل ہے جہاں سانحہ منٰی وقوع پذیر ہوا
  • 16 اکتوبر 2015 بعض سعودی اخبار کے مطابق منیٰ کے حادثے میں شہید اور لاپتہ ہونے والوں کی تعداد 7477 بتائی گئی۔ لیکن اس میں عجیب بات یہ ہے کہ سعودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس میں 1507 افراد کا تعلق عربستان سے ہے حالانکہ اس کے بارے میں کوئی ایسی رپورٹ کہیں سے نہیں ملی۔ کسی بھی حکومت نے اس کی تائید نہیں کی۔[13]

سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار پر رد عمل

  • 5 اکتبر 2015)، خبرگزاری آسوشیتدپرس نے سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار (جس میں ہلاکتوں کی تعداد769 اور زخمیوں کی تعداد 934 اعلان کیا گیا تھا) کو 16 ممالک کے جاری کرده اعداد و شمار سے مقابلہ کرتے ہوئے سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار پر سوال اٹھاتے ہوئے ان ہلاک شدگان کی تعداد کو کم از کم 1112 اعلان کیا جبکہ سعودی عرب نے ان ممالک کے ہلاک شدگان کی تعداد 769 اعلان کیا تھا۔[14]

شہید یا لاپتہ حجاج میں ایرانیوں کی کثیر کی تعداد

متاثره ممالک کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق [15]، جمہوری اسلامی ایران 464 ہلاکتوں کے ساتھ متاثرہ ملکوں کی لسٹ میں سر فہرست ہے۔ جبکہ 341 ہلاک یا مفقود حجاج کے ساتھ مالی دوسرے نمبر پر آتا ہے۔[16]

اس واضح اور آشکار تفاوت کے دلائل میں سے ایک جای حادثہ کا منی میں ایرانی حجاج کرام کی محل اقامت کے نزدیک ہونا ہے[17]

سانجہ منی کی تصویر کشی

حج کی تاریخ کا بدترین سانحہ

منتشرہ اعداد و شمار کے مطابق یہ سانحہ حج کی تاریخ کا بدترین سانحہ تھا۔ لیکن اس کے باوجود سعودی عرب میں اس سے پہلے بھی متعدد سانحات رونما ہوئے ہیں جن میں سینکڑوں حجاج شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔

  • 31 جولائی 1987: 402 ہلاک شدگان میں 275 اور 649 زخمیوں میں 303 ایرانی تھے یہ واقعہ اس وقت پش آیا جب حجاج مشرکین سے بیزاری کا نعرہ لگا رہے کہ سعودی پولیس کی جانب سے ان پر حملہ ہوا۔[18]
  • 1990ء: میں کم از کم 1426 حجاج رمی جمرات کے موقع پر ہجوم میں مارے گئے۔[19]
  • 1994ء: 270 حجاج رمی جمرات کے موقع پر ہجوم میں مارے گئے۔[20]
  • 1995ء: منٰی میں نصب شدہ کیمپوں میں آگ لگنے کی وجہ سے 343 حاجی مارے گئے جبکہ 1500 حاجی زخمی ہوئے۔[21]
  • 1996ء: کم از کم 118 حاجی بھیڑ کی وجہ سے مارے گئے۔[22]
  • 1999ء: سعودی عرب نے حج کے موقع پر بھیڑ کی وجہ سے 35 حجاج کی ہلاکت کا اعلان کیا۔[23]
  • 2002ء: کم از کم 251 حجاج بھیڑ کی وجہ سے مارے گئے۔[24]
  • 2004ء:کم از کم 345 حاجی منی میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے موقع پر بھیڑ کی وجہ سے مارے گئے۔[25]
  • 11ستمبر 2015ء: کم از کم 118 حاجی کیرن گرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے جس میں سے 11 حجاج کا تعلق ایران سے تھا۔[26]

اعتراضات اور تبصرے

  • جمہوری اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ‌ای نے اس حادثے کے تقریبا ایک سال بعد سن 2016ء کے موسم حج کے موقع پر مسلمانوں کو پیام دیتے ہوئے اس واقعے کو انتہائی خوفناک اور بدترین سانحہ قرار دیا اور سعودی حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹہرایا اور کہا کہ یقینی طور پر کها جا سکتا ہے کہ سعودی حکومت نے زخمیوں اور بے ہوش افراد کو طبی سہولت پہنچانے غفلت برتی ہے۔ اس پیغام میں رہبر معظم نے سعودی حکمرانوں کو بے دین اور بے وجدان قرار دیا جن کی غفلتوں کی وجہ سے منٰی کا یہ دلخراش سانحہ پیش آیا۔ سعودی حکمران خادمین حرمیین کے نام پر حریم امن الہی کی بے حرمتی کی خدائے مہربان کے مہمانوں کو عید کے دن منٰی کے میں اور اس سے پہلے خود خانہ خدا میں شہید کیا۔ آیت اللہ خامنہ‌ای نے اس پیغام میں مسلمانوس سے درخواست کیا کہ وہ سعودی حکمرانوں حقیقت کو پہچان لیں کہ یہ لوگ ہتاک، بےایمان، وابستہ اور مادیات سے لو لگانے والے ہیں اور اسلامی دنیا میں ان کی وجہ سے جو جنایات انجام دئے جا رہیں، کی بنیاد پر ان کے گریباں میں ہاتھ ڈالیں۔ اور حرمین شریفین کی مدیریت اور حج کے مسئلے کو بطور احسن برگزار کرنے پر غور و فکر کریں۔ آپ نے اس سال حج کے پروگراموں میں ان ایرانی حجاج کی یاد تازہ کیا جو پچھلے سال حج کے موقع پر اس سانحے میں شہید ہو گئے تھے۔[27]

حوالہ جات

  1. خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۲ مہر ۱۳۹۴.
  2. خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۲ مہر ۱۳۹۴.
  3. خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۲ مہر ۱۳۹۴.
  4. خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۲ مہر ۱۳۹۴.
  5. خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۲ مہر ۱۳۹۴.
  6. خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۲ مہر ۱۳۹۴.
  7. خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۲ مہر ۱۳۹۴.
  8. منا میں ہلاکتوں کے اعداد و شمار، خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۳ مہر ۱۳۹۴.
  9. حادثہ منا میں شہید یا لاپتہ ہونے والے مختلف ممالک کے حجاج کی آخری اعداد و شمار، خبرگزاری فارس، ۱۳ مہر ۱۳۹۴.
  10. سعودی وزارت صحبت کی جانب سے سانحہ منٰی کی تازہ ترین اعداد شمار، پرس‌ٹی‌وی، ۴ مہر ۱۳۹۴.
  11. سعودی وزارت صحبت کی جانب سے سانحہ منٰی کی تازہ ترین اعداد شمار، پرس‌ٹی‌وی، ۴ مہر ۱۳۹۴.
  12. منٰی میں ہلاک ہونے والے مختلف ممالک کے حجاج کی تعداد، خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۳ مہر ۱۳۹۴.
  13. آمار قابل تامل وزارت بہداشت عربستان از تعداد جانباختگان فاجعہ منا، خبرگزاری میزان، ۲۴ مہر ۱۳۹۴.
  14. AP count puts Saudi hajj disaster toll at over 1,100 killed, AP news, 5 october 2015.
  15. منی میں ہلاکتوں کی اعداد و شمار، خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۳ مہر ۱۳۹۴.
  16. منی میں ہلاکتوں کی اعداد و شمار، خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۳ مہر ۱۳۹۴.
  17. خبرگزاری دانشجویان ایران (ایسنا)، ۱۲ مہر ۱۳۹۴.
  18. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  19. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  20. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  21. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  22. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  23. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  24. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  25. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  26. حج کے سانحات پر ایک نظر؛ ایسے واقعات جن سے سعودی عرب عبرت نہیں لیتا، پایگاہ خبری عصر ایران، ۳ مہر ۱۳۹۴.
  27. پیام بہ مسلمانان جہان بہ مناسبت فرارسیدن موسم حج، پایگاہ اینترنتی دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ خامنہ‌ای، ۱۵ شہریور ۱۳۹۵ش.