دعائے افتتاح

ویکی شیعہ سے
دعائے افتتاح
کوائف
موضوع:خداشناسیخوف و رجاء
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام زمانہ(عج)
راوی:محمد بن عثمان عمری
شیعہ منابع:مصباح المتہجداقبال الاعمالمصباح کفعمیالبلد الامینزاد المعادمفاتیح الجنان
مخصوص وقت:ماہ رمضان کی راتوں میں
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


دعا و مناجات

دعائے افتتاح کو امام زمانہ(عج) کے نائبین خاص میں سے محمد بن عثمان عَمری نے نقل کیا ہے۔ شیعہ اس دعا کو ماہ رمضان کی راتوں میں پڑھتے ہیں۔ یہ دعا خدا شناسی کے سلسلے میں اعلیٰ مضامین پر مشتمل ہے اور بعض علماء نے اس پر شرحیں لکھی ہیں۔ اس دعا کا آخری فقرہ کئی امور کی طرف اشارہ کرتا ہے جیسے: ظہور امام مہدی(عج) کے سائے میں اسلامی حکومت کے قیام کا اشتیاق، اسلامی حکومت کے اہداف و مقاصد اور اسلامی حکومت کے حوالے سے ہماری ذمہ داریاں۔

سند

دعائے افتتاح کو سید بن طاؤس نے اقبال الاعمال میں،[1] شیخ طوسی نے مصباح المتہجد میں،[2] کفعمی نے مصباح[3] اور البلد الامین[4] میں، مجلسی نے زاد المعاد میں[5] اور شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان[6] میں نقل کیا ہے؛ "اس دعا کے راوی حضرت بقیۃ اللہ(عج) کے نائب خاص محمد بن عثمان بن سعید ہیں۔ اگرچہ یہ دعا بظاہر امام معصوم(ع) سے نقل نہیں ہوئی لیکن چونکہ اس کے راوی ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید عمری ہیں جو امام زمانہ(عج) کے نائبین خاص میں سے ہیں، اور وہ اس دعا کی قرائت کا پابندی سے اہتمام کرتے رہے ہیں، لھذا یہ اطمینان حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے کہ یہ دعا امام زمانہ(عج) کی جانب سے یا دیگر معصومین سے انہیں موصول ہوئی ہے"۔[7]

وجۂ تسمیہ

اس دعا کا نام دعائے افتتاح ہے، کیونکہ اس میں اللہ کی حمد و ثناء کو ان الفاظ سے شروع کیا جاتا ہے: اَللّهُمَّ إِنّي أَفْتَتِحُ الثَّنآءَ بِحَمْدِكَ (ترجمہ: بار خدایا! میں تیری ثناء کا آغاز تیری تعریف سے کرتا ہوں)۔[8]

مضامین و مندرجات

  • دعائے افتتاح اللہ کی حمد و ثناء سے شروع ہوتی ہے اور اس کے بعد صحیح راستے کا انتخاب اور خدا کی تائید کی ضرورت، اللہ کی رحمت اور غضب کا حکمت آمیز ہونا، خوف و رجاء کی ضرورت، توفیق عبادت کا در حقیقت اللہ کی طرف سے منت و احسان ہونا، بندہ کا گناہ کا ارتکاب کرنے کے باوجود اللہ کی فیض رسانی کا جاری رہنا، اللہ کی نعمتوں کی یادآوری، نعمتوں کا ہمیشہ اللہ کے ہاں باقی رہنا اور خدا کی نعمتوں کے بارے میں غور فکر کی ضرورت جیسے موضوعات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
  • دوسرے فقروں میں دعا کی استجابت میں تاخیر، تکّبر اور خدا سے بے رخی، خدا کے ساتھ انس اور مناجات کی قدر و قیمت اور رحمتِ خداوندی کے دروازے مسلسل کھلے رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یوں عرض کرتے ہیں: خدا کبھی بھی اپنے بندے کو اپنے سے دور نہیں کرتا اور اپنی رحمت کا دروازہ اس پر بند نہیں کرتا ہے اور کبھی بہی اسے اپنی رحمت سے نایوس نہیں کرتا ہے۔
  • دعائے افتتاح کے آخری فقرات جن پر بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے اسلامی حکومت کے قیام کے اشتیاق پر مشتمل ہیں، جو حضرت ولی عصر(عج) کے سائے میں قائم ہوگی۔ دعا کے ان فقرات میں اسلامی حکومت کے قیام کے اہداف اور اس کے حوالے سے ہمارے وظایف بیان ہوئے ہیں، اور سابقہ امتوں سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ رسول اللہ(ص) اور ائمہ علیہم السلام کی ذوات مقدسہ اللہ کی عمدہ ترین اور قابل قدر ترین نعمتیں ہیں۔

دعا کا متن اور ترجمہ

دعائے اِفتِتاح
متن ترجمه
اَللَّهُمَّ إِنِّی أَفْتَتِحُ الثَّنَاءَ بِحَمْدِك وَ أَنْتَ مُسَدِّدٌ لِلصَّوَابِ بِمَنِّك وَ أَیقَنْتُ أَنَّك أَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ فِی مَوْضِعِ الْعَفْوِ وَ الرَّحْمَةِ وَ أَشَدُّ الْمُعَاقِبِینَ فِی مَوْضِعِ النَّكالِ وَ النَّقِمَةِ وَ أَعْظَمُ الْمُتَجَبِّرِینَ فِی مَوْضِعِ الْكبْرِیاءِ وَ الْعَظَمَةِ اللَّهُمَّ أَذِنْتَ لِی فِی دُعَائِك وَ مَسْأَلَتِك فَاسْمَعْ یا سَمِیعُ مِدْحَتِی وَ أَجِبْ یا رَحِیمُ دَعْوَتِی وَ أَقِلْ یا غَفُورُ عَثْرَتِی فَكمْ یا إِلَهِی مِنْ كرْبَةٍ قَدْ فَرَّجْتَهَا وَ هُمُومٍ [غُمُومٍ] قَدْ كشَفْتَهَا وَ عَثْرَةٍ قَدْ أَقَلْتَهَا وَ رَحْمَةٍ قَدْ نَشَرْتَهَا وَ حَلْقَةِ بَلاءٍ قَدْ فَككتَهَا الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی لَمْ یتَّخِذْ صَاحِبَةً وَ لا وَلَدا وَ لَمْ یكنْ لَهُ شَرِیك فِی الْمُلْك وَ لَمْ یكنْ لَهُ وَلِی مِنَ الذُّلِّ وَ كبِّرْهُ تَكبِیرا. اے معبود! میں تیری ثناء کا آغاز تیری تعریف سے کرتا ہوں اور تو ہی جو اپنے کرم و احسان سے درستی کی طرف گامزن کرتا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ تو مہربانوں کا مہربان ترین ہے عفو و رحمت کے مقام پر؛ اور شدیدترین سزا دینے والا ہے عذاب دینے اور انتقام لینے کے مقام پر، اور جابروں سے بہت بڑھ کر بڑا اور جبار ہے، بڑائی اور عظمت کے مقام پر؛ اے معبود! تو نے مجھے اپنی ذات کو پکارنے اور اپنی ذات سے درخواست و التجا کرنے کا اذن دے رکھا ہے، پس اے سننے والے! سن لے میری مدح و تعریف کو، اور جواب دے [اور قبول فرما] میری دعا کو اے بڑے مہربان، اور بخش دے میری لغزشوں کو اے بہت زيادہ بخشنے والے؛ پس اے میرے معبود! کتنی سختیوں کو تو نے دور کردیا، اور کس قدر اندیشوں اور فکرمندیوں کو تو نے برطرف کیا، اور کس قدر خطاؤں کو تو نے بخش دیا، اور کس قدر رحمت کو پھیلا دیا، اور کس قدر بلاؤں اور آزمائشوں کے گھیروں کو تو نے توڑ دیا؛ تمام تعریف اللہ کے لئے ہیں جس کی نہ تو کوئی بیوی ہے اور نہ اولاد اور نہ اس کا سلطنت میں کوئی شریک ہے۔ اور [عاجز نہیں ہے چنانچہ] نہ تو اس کا کوئی یارو مددگار [یا سرپرست] ہے اور اس کی بڑائی کا اعتراف کیجئے جیسا بڑائی کا اعتراف کرنا چاہئے؛
اَلْحَمْدُ لِلهِ بِجَمِیعِ مَحَامِدِهِ كلِّهَا عَلَی جَمِیعِ نِعَمِهِ كلِّهَا الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی لا مُضَادَّ لَهُ فِی مُلْكهِ وَ لا مُنَازِعَ لَهُ فِی أَمْرِهِ الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی لا شَرِیك لَهُ فِی خَلْقِهِ وَ لا شَبِیهَ [شِبْهَ] لَهُ فِی عَظَمَتِهِ الْحَمْدُ لِلهِ الْفَاشِی فِی الْخَلْقِ أَمْرُهُ وَ حَمْدُهُ الظَّاهِرِ بِالْكرَمِ مَجْدُهُ الْبَاسِطِ بِالْجُودِ یدَهُ الَّذِی لا تَنْقُصُ خَزَائِنُهُ وَ لا تَزِیدُهُ [یزِیدُهُ] كثْرَةُ الْعَطَاءِ إِلا جُودا وَ كرَما إِنَّهُ هُوَ الْعَزِیزُ الْوَهَّابُ اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُك قَلِیلا مِنْ كثِیرٍ مَعَ حَاجَةٍ بی‌إِلَیهِ عَظِیمَةٍ وَ غِنَاك عَنْهُ قَدِیمٌ وَ هُوَ عِنْدِی كثِیرٌ وَ هُوَ عَلَیك سَهْلٌ یسِیرٌ. تمام تعریف اللہ کے لئے ہے تمام اس کی تمام تعاریف اور محامد کے ساتھ، اس کی تمام تر نعمتوں پر؛ تمام تر حمد و ثناء کے اللہ کے لئے جس کی حکومت میں اس کا کوئی رقیب اور جھگڑا کرنے والا نہیں ہے؛ تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے جس کی مملکت اور بادشاہی میں اس کا کوئی مخالف نہیں اور اس کے امر میں اس کا کوئی منازع نہیں؛ تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جس کی خلقت میں کوئی شریک نہیں اور اس کی عظمت میں کوئی اس کا شبیہ نہیں؛ تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے جس کی امر اور اس کی حمد اس کی مخلوقات میں ظاہر و آشکار ہے، اور اس کی عظمت اس کے کرم کے ساتھ غالب ہے، اس کا ہاتھ جود و سخا کے ساتھ کھلا ہوا ہے، وہی جس کے خزانے کمی اور نقصان کا شکار نہیں ہوتے، اور کثرت عطا کی وجہ سے اس کی ذات میں کچھ بڑھتا نہیں ہے سوا جود و کرم کے، بےشک وہ بہت زیادہ عزت والا اور بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے؛ اے معبود! میں تجھ سے بہت قلیل کا سوال کرتا ہوں جبکہ تیری عظیم عطاؤں میں سے جبکہ اس کی مجھے بہت عظیم حاجت ہے اور اس نسبت تیری بےنیازی بہت دیرینہ ہے، جبکہ وہ قلیل میرے لئے بہت زیادہ ہے، اور وہ اسے عطا کرنے تیرے لئے بہت قابل دسترس اور بہت آسان ہے؛
اَللَّهُمَّ إِنَّ عَفْوَك عَنْ ذَنْبِی وَ تَجَاوُزَك عَنْ خَطِیئَتِی وَ صَفْحَك عَنْ ظُلْمِی وَ سَتْرَك عَلَی [عَنْ] قَبِیحِ عَمَلِی وَ حِلْمَك عَنْ كثِیرِ [كبِیرِ] جُرْمِی عِنْدَ مَا كانَ مِنْ خَطَای [خَطَئِی] وَ عَمْدِی أَطْمَعَنِی فِی أَنْ أَسْأَلَك مَا لا أَسْتَوْجِبُهُ مِنْك الَّذِی رَزَقْتَنِی مِنْ رَحْمَتِك وَ أَرَیتَنِی مِنْ قُدْرَتِك وَ عَرَّفْتَنِی مِنْ إِجَابَتِك فَصِرْتُ أَدْعُوك آمِنا وَ أَسْأَلُك مُسْتَأْنِسا لا خَائِفا وَ لا وَجِلا مُدِلا عَلَیك فِیمَا قَصَدْتُ فِیهِ [بِهِ] إِلَیك فَإِنْ أَبْطَأَ عَنِّی [عَلَی] عَتَبْتُ بِجَهْلِی عَلَیك وَ لَعَلَّ الَّذِی أَبْطَأَ عَنِّی هُوَ خَیرٌ لِی لِعِلْمِك بِعَاقِبَةِ الْأُمُورِ فَلَمْ أَرَ مَوْلًی [مُؤَمَّلا] كرِیما أَصْبَرَ عَلَی عَبْدٍ لَئِیمٍ مِنْك عَلَی یا رَبِّ إِنَّك تَدْعُونِی فَأُوَلِّی عَنْك وَ تَتَحَبَّبُ إِلَی فَأَتَبَغَّضُ إِلَیك وَ تَتَوَدَّدُ إِلَی فَلا أَقْبَلُ مِنْك كأَنَّ لِی التَّطَوُّلَ عَلَیك، اے معبود! بےشک تیرے لئے مجھے میرے گناہ سے معاف کرنا اور میری خطا سے درگذر کرنا، اور میرے ظلم سے چشم پوشی کرنا، اور میرے قبیح عمل کی پردہ پوشی کرنا، اور میرے کثیر جرائم پر بردباری اختیار کرنا، خواہ میں میں نے وہ گناہ بھول کر کئے تھے خواہ جان بوجھ کر، مجھ کو تجھ سے مانگنے کی طمع ہوئی ـ جب میں اس کا مستحق نہیں ہوں ـ اس رحمت کی بنا پر جو تو نے مجھے عطا فرمائی، اور اس قدرت اور قوت کی بنا پر جو تو نے مجھے دکھا دی، اور اس اجابت اور قبولیت کی رو سے جو تو نے مجھے متعارف کرائی، چنانچہ میں مطمئن ہوا کہ تجھے پکاروں اور تجھ سے مانوس اور بےتکلف ہوکر، بے خوف و گھبراہٹ، اس شیئے کے لئے ناز و ادا کے ساتھ، تیرے سامنے آؤں جس کی خاطر میں نے تیری درگاہ پر حاضر ہونے کا ارادہ کیا ہے، تو اگر میری حاجت برآری میں تاخیر ہوئی، تو میں جہل و نادانی کی رو سے تجھ پر عتاب کرتا ہوں، حالانکہ شاید و تاخیر میرے لئے ہی بہتر ہو اس لئے کہ انجام کار کا علم تیرے پاس ہے؛ پس میں نے نہیں دیکھا تیرے سوا کوئی کریم مولا، جو تجھ سے زیادہ صابر اور متحمل ہو اپنے پست و فاسد بندے کے کرتوتوں پر، جتنا کہ تو میرے اعمال پر صبر و تحمل کررہا ہے اے میرے پروردگار! جب تو مجھے بلاتا ہے تو میں منہ موڑتا ہوں، تو مجھ سے محبت کرتا ہے تو تجھ سے دشمنی کرتا ہوں، تو مجھ سے محبت و مودت برتتا ہے تو میں قبول نہیں کرتا، گویا کہ میرا تجھ پر کوئی احسان ہے!
فَلَمْ [ثُمَّ لَمْ] یمْنَعْك ذَلِك مِنَ الرَّحْمَةِ لِی وَ الْإِحْسَانِ إِلَی وَ التَّفَضُّلِ عَلَی بِجُودِك وَ كرَمِك فَارْحَمْ عَبْدَك الْجَاهِلَ وَ جُدْ عَلَیهِ بِفَضْلِ إِحْسَانِك إِنَّك جَوَادٌ كرِیمٌ الْحَمْدُ لِلهِ مَالِك الْمُلْك مُجْرِی الْفُلْك مُسَخِّرِ الرِّیاحِ فَالِقِ الْإِصْبَاحِ دَیانِ الدِّینِ رَبِّ الْعَالَمِینَ الْحَمْدُ لِلهِ عَلَی حِلْمِهِ بَعْدَ عِلْمِهِ وَ الْحَمْدُ لِلهِ عَلَی عَفْوِهِ بَعْدَ قُدْرَتِهِ وَ الْحَمْدُ لِلهِ عَلَی طُولِ أَنَاتِهِ فِی غَضَبِهِ وَ هُوَ قَادِرٌ [الْقَادِرُ] عَلَی مَا یرِیدُ الْحَمْدُ لِلهِ خَالِقِ الْخَلْقِ بَاسِطِ الرِّزْقِ فَالِقِ الْإِصْبَاحِ ذِی الْجَلالِ وَ الْإِكرَامِ وَ الْفَضْلِ [وَ التَّفَضُّلِ] وَ الْإِنْعَامِ [الْإِحْسَانِ] الَّذِی بَعُدَ فَلا یرَی وَ قَرُبَ فَشَهِدَ النَّجْوَی تَبَارَك وَ تَعَالَی الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی لَیسَ لَهُ مُنَازِعٌ یعَادِلُهُ وَ لا شَبِیهٌ یشَاكلُهُ وَ لا ظَهِیرٌ یعَاضِدُهُ قَهَرَ بِعِزَّتِهِ الْأَعِزَّاءَ وَ تَوَاضَعَ لِعَظَمَتِهِ الْعُظَمَاءُ فَبَلَغَ بِقُدْرَتِهِ مَا یشَاءُ. تو یہ سب بھی تجھے باز نہیں رکھتا اور تو اپنے فضل اور جود و کرم سے میرے اوپر مہربانی اور احسان کرتا ہے؛ تو تو اپنے جاہل و نادان بندے پر رحم فرما اور اپنے احسان کی کثرت سے مجھے عطا کر، اے بہت زیادہ عطا کرنے والے سخی؛ تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے جو سلطنت کا مالک، کشتیوں کا چلانے والا، ہواؤں کے ہیر پھیر کا قابو میں رکھنے والا، وہ سپیدۂ سَحَر کا نمایاں کرنے والا، روز جزاء کا مالک و فرمانروا، جہانوں کا پروردگار ہے؛ تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے اس کی بردباری پر جبکہ وہ بندوں کی نافرمانی سے آگاہ ہے، اور تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے اس کے عفو و بخشش پر، جبکہ وہ سزا دینے پر قدرت رکھتا ہے، اور تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے اس کی طویل بردباری پر جبکہ وہ قادر ہے کہ جو چاہے کر گذرے؛ تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے جو خلائق کا خلق کرنے والا، رزق میں وسعت دینے والا، سپیدۂ سَحَر کا نمایاں کرنے والا، عظمت و بزرگی والا، اور فضل و احسان اور نعمتیں عطا کرنے والا، وہ معبود جو نظروں سے دور ہے تو دیکھا نہیں جاتا، اور قریب ہے اتنا کہ رازوں کو جانتا اور سرگوشیوں کا شاہد ہے، بابرکت اور برتر ہے؛ تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے، جس کا کوئی مد مقابل نہیں ہے جو اس کی برابری کرے، اور اس کا کوئی شبیہ نہیں ہے جو اس کا ہم شکل ہو، [وہ کمزور نہیں ہے چنانچہ] نہ ہی اس کا کوئی پشت پناہ ہے جو اس کی مدد کرے؛ غالب ہوا اپنی عزت کے واسطے سے سارے عزت والوں پر، اور جھک گئے تمام بڑے اس کی بڑائی کے آگے، پس وہ اپنی قدرت سے جس چیز تک ـ چاہے ـ پہنچتا ہے،
اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی یجِیبُنِی حِینَ أُنَادِیهِ وَ یسْتُرُ عَلَی كلَّ عَوْرَةٍ وَ أَنَا أَعْصِیهِ وَ یعَظِّمُ النِّعْمَةَ عَلَی فَلا أُجَازِیهِ فَكمْ مِنْ مَوْهِبَةٍ هَنِیئَةٍ قَدْ أَعْطَانِی وَ عَظِیمَةٍ مَخُوفَةٍ قَدْ كفَانِی وَ بَهْجَةٍ مُونِقَةٍ قَدْ أَرَانِی فَأُثْنِی عَلَیهِ حَامِدا وَ أَذْكرُهُ مُسَبِّحا الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی لا یهْتَك حِجَابُهُ وَ لا یغْلَقُ بَابُهُ وَ لا یرَدُّ سَائِلُهُ وَ لا یخَیبُ [یخِیبُ] آمِلُهُ الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی یؤْمِنُ الْخَائِفِینَ وَ ینَجِّی [ینْجِی] الصَّالِحِینَ [الصَّادِقِینَ] وَ یرْفَعُ الْمُسْتَضْعَفِینَ وَ یضَعُ الْمُسْتَكبِرِینَ وَ یهْلِك مُلُوكا وَ یسْتَخْلِفُ آخَرِینَ وَ الْحَمْدُ لِلهِ قَاصِمِ الْجَبَّارِینَ مُبِیرِ الظَّالِمِینَ مُدْرِك الْهَارِبِینَ نَكالِ الظَّالِمِینَ صَرِیخِ الْمُسْتَصْرِخِینَ مَوْضِعِ حَاجَاتِ الطَّالِبِینَ مُعْتَمَدِ الْمُؤْمِنِینَ الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی مِنْ خَشْیتِهِ تَرْعَدُ السَّمَاءُ وَ سُكانُهَا وَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَ عُمَّارُهَا وَ تَمُوجُ الْبِحَارُ وَ مَنْ یسْبَحُ فِی غَمَرَاتِهَا. تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے، جس میں پکارتا ہوں تو وہ جواب دیتا ہے اور میرے باعث شرم افعال کو پوشیدہ رکھتا ہے حالانکہ میں اس کی نافرمانی کرتا ہوں، اور مجھ پر اپنی نعمتوں کو عظیم تر کردیتا ہے تو میں اس کا صلہ اسے نہیں دیتا اور اس کی سپاس گزاری نہیں کرتا؛ پس کس قدر خوشگوار بخششیں ہیں جو اس نے مجھے عطا کی ہیں اور کس قدر خوفناک حوادث ہیں جن سے اس نے میری کفایت فرمائی ہے، اور کس قدر خوشیاں دلنشیں شادمانیاں ہیں جو اس نے مجھے دکھائی ہیں، تو میں ان پر اس کی حمد و ثناء کرتا ہوں اور اس کی تسبیح کے ساتھ اس کو یاد کرتا اور اس کا ذکر کرتا ہوں؛ تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے جس کا پردہ ہٹایا نہیں جاتا اور اور اس کی رحمت کا دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور اس دروازے پر آئے ہوئے سوالی کو خالی پلٹایا نہیں جاتا اور کوئی آرزومند مایوس نہیں کیا جاتا؛ تمام تر حمد اللہ کے لئے ہے جو ڈرنے والوں کو امان دیتا ہے اور نیک بندوں کو چھٹکارا دیتا ہے، اور کمزور سمجھے جانے والوں اور دبائے جانے والوں کو رفعت و بلندی عطا کرتا ہے اور بڑا کہلوانے والوں کو خاک ذلت پر پھینکتا ہے، اور بادشاہوں کو نیست و نابود کرتا ہے اور دوسروں کو ان کی جگہ بٹھاتا ہے؛ تمام تر تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو جابروں کو کچل کر توڑتا ہے، ظالموں کو تباہ و برباد کرتا ہے، پناہ طلب کرنے والوں کی مدد کرتا ہے، ستمگروں کو سزا دیتا ہے، مدد طلب کرنے والوں کی بہت مدد کرتا ہے، حاجتمندوں کا ٹھکانہ ہے، مؤمنین کا سہارا ہے؛ تمام تر تعریف اللہ کے لئے جس کے خوف سے آسمان اور آسمان کے باشندے لرز جاتے ہیں، اور زمین اور اس کے آباد کرنے والے کانپ جاتے ہیں، اور سمندروں اور ان کی متلاطم لہروں میں غوطہ زنوں پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے؛
اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی هَدَانَا لِهَذَا وَ مَا كنَّا لِنَهْتَدِی لَوْ لا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِی یخْلُقُ وَ لَمْ یخْلَقْ وَ یرْزُقُ وَ لا یرْزَقُ وَ یطْعِمُ وَ لا یطْعَمُ وَ یمِیتُ الْأَحْیاءَ وَ یحْیی الْمَوْتَی وَ هُوَ حَی لا یمُوتُ بِیدِهِ الْخَیرُ وَ هُوَ عَلَی كلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِك وَ رَسُولِك وَ أَمِینِك وَ صَفِیك وَ حَبِیبِك وَ خِیرَتِك [خَلِیلِك] مِنْ خَلْقِك وَ حَافِظِ سِرِّك وَ مُبَلِّغِ رِسَالاتِك أَفْضَلَ وَ أَحْسَنَ وَ أَجْمَلَ وَ أَكمَلَ وَ أَزْكی وَ أَنْمَی وَ أَطْیبَ وَ أَطْهَرَ وَ أَسْنَی وَ أَكثَرَ [أَكبَرَ] مَا صَلَّیتَ وَ بَارَكتَ وَ تَرَحَّمْتَ وَ تَحَنَّنْتَ وَ سَلَّمْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ عِبَادِك [خَلْقِك] وَ أَنْبِیائِك وَ رُسُلِك وَ صِفْوَتِك وَ أَهْلِ الْكرَامَةِ عَلَیك مِنْ خَلْقِك اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَی عَلِی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ وَصِی رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، "تمام تر تعریف اللہ کے لئے جس نے ہم کو اس راستے پر لگایا اور ہم یہ راستہ نہیں پا سکتے تھے اگر اللہ ہمیں راہ پر نہ لگاتا[9] تمام تر تعریف اللہ کے لئے جو خلق کرتا ہے اور اس کو خلق نہیں کیا جاتا، اور رزق دیتا ہے اور اس کو رزق نہیں دیا جاتا، اور "کھلاتا ہے اور اس کو کھلایا نہیں جاتا[10] اور زندوں کو موت دیتا ہے اور "مردوں کو زندہ کرتا ہے"[11] وہ ایسا زندہ ہے جس کو موت نہیں آتی، اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے "اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے[12] اے معبود! صلوات بھیج محمد جو تیرے بندے اور تیرے رسول، اور تیرے امین، اور تیرے برگزیدہ، اور تیرے مخلص دوست، اور تیری مخلوقات میں تیرے پسندیدہ، اور تیرے راز کے حافظ و نگہبان، اور تیرے پیغامات کے پہنچانے والے، پر بہترین، اور حسین ترین، اور جمیل ترین اور کامل ترین، اور پاکيزہ ترین، اور مسلسل ترین، اور دلپسند ترین، اور پاک ترین، اور روشن ترین اور بیش ترین صلوات،جو تو نے بھیجی، اور برکت جو تو نے دے دی، اور رحمت جو تو نے نازل کی، اور مہربانی روا رکھی، اور سلام جو تو نے بھیجا اپنے کسی بندے، کسی نبی، کسی رسول، کسی برگزیدہ، اور اپنے نزدیک کسی صاحب کرامت پر؛ اے معبود! علی(ع) پر جو امیر ہیں ایمان والوں کے، جانشیں ہیں پروردگار عالمین کے رسول(ص) کے،
عَبْدِك وَ وَلِیك وَ أَخِی رَسُولِك وَ حُجَّتِك عَلَی خَلْقِك وَ آیتِك الْكبْرَی وَ النَّبَإِ الْعَظِیمِ وَ صَلِّ عَلَی الصِّدِّیقَةِ الطَّاهِرَةِ فَاطِمَةَ [الزَّهْرَاءِ] سَیدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِینَ وَ صَلِّ عَلَی سِبْطَی الرَّحْمَةِ وَ إِمَامَی الْهُدَی الْحَسَنِ وَ الْحُسَینِ سَیدَی شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَ صَلِّ عَلَی أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِینَ عَلِی بْنِ الْحُسَینِ وَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِی وَ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ وَ عَلِی بْنِ مُوسَی وَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِی وَ عَلِی بْنِ مُحَمَّدٍ وَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِی وَ الْخَلَفِ الْهَادِی الْمَهْدِی حُجَجِك عَلَی عِبَادِك وَ أُمَنَائِك فِی بِلادِك صَلاةً كثِیرَةً دَائِمَةً اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَی وَلِی أَمْرِك الْقَائِمِ الْمُؤَمَّلِ وَ الْعَدْلِ الْمُنْتَظَرِ وَ حُفَّهُ [وَ احْفُفْهُ] بِمَلائِكتِك الْمُقَرَّبِینَ وَ أَیدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ یا رَبَّ الْعَالَمِینَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ الدَّاعِی إِلَی كتَابِك وَ الْقَائِمَ بِدِینِك اسْتَخْلِفْهُ فِی الْأَرْضِ كمَا اسْتَخْلَفْتَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِ مَكنْ لَهُ دِینَهُ الَّذِی ارْتَضَیتَهُ لَهُ أَبْدِلْهُ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِ أَمْنا یعْبُدُك لا یشْرِك بِك شَیئا. تیرے بندے اور ولی اور تیرے رسول کے بھائی، تیرے بندوں پر تیری حجت اور تیری سب سے بڑی نشانی اور "نبأ عظيم [بہت بڑی خبر]"[13] ہیں؛ اور درود بھیج صدّیقۂ طاہرہ سیدہ فاطمہ پر جو سرور ہیں جہانوں کی خواتین کی اور ان کے دو نواسوں اور ہدایت کے دو اماموں حسن و حسین پر جو سردار ہیں جنت کے نوجوانوں کے، اور درود بھیج مسلمانوں کے ائمہ علی بن الحسین، اور محمد بن علی، اور جعفر بن محمد، اور موسی بن جعفر، اور علی بن موسی، اور محمد بن علی، اور علی بن محمد، اور حسن بن علی، اور صالح ہدایت دینے والی یادگار پر، وہی جو تیری حجتیں ہیں تیرے بندوں پر، اور تیرے امین ہیں تیرے ممالک اور سرزمینوں میں، بہت زیادہ اور دائمی ابدی درود؛ اے معبود! اور درود بھیج اپنے ولی امر پر جو قائم ہیں اور جن کے آنے کی امید ہے، اور اس کے عدل پھیلانے والے ہیں جس کا انتظار کیا جارہا ہے، انہیں اپنے مقرب فرشتوں کی حفاظت میں قرار دے اور روح القدس کے ذریعے ان کی تائید فرما اے جہانوں کے پروردگار؛ اے معبود! انہیں اپنی کتاب کی طرف بلانے والا اور اور اپنے دین کرنے والا قرار دے، انہیں روئے زمین پر اپنا خلیفہ قرار دے جس طرح کہ ان سے پہلے گذرنے والوں کو تو نے خلیفہ قرار دیا، جو دین تو نے ان کے لئے پسند کیا ہے انہیں اس کے دین کا پائیدار اور طاقتور بنانے والا قرار دے، اور ان کو ـ خوف کے بعد ـ امن عطا کر؛ کیونکہ وہ خلوص کامل کے ساتھ تیری بندگی اور عبادت کرتے ہیں اور کسی چیز کو اس کا شریک قرار نہیں دیتے؛
اَللَّهُمَّ أَعِزَّهُ وَ أَعْزِزْ بِهِ وَ انْصُرْهُ وَ انْتَصِرْ بِهِ وَ انْصُرْهُ نَصْرا عَزِیزا وَ افْتَحْ لَهُ فَتْحا یسِیرا وَ اجْعَلْ لَهُ مِنْ لَدُنْك سُلْطَانا نَصِیرا اللَّهُمَّ أَظْهِرْ بِهِ دِینَك وَ سُنَّةَ نَبِیك حَتَّی لا یسْتَخْفِی بِشَیءٍ مِنَ الْحَقِّ مَخَافَةَ أَحَدٍ مِنَ الْخَلْقِ اللَّهُمَّ إِنَّا نَرْغَبُ إِلَیك فِی دَوْلَةٍ كرِیمَةٍ تُعِزُّ بِهَا الْإِسْلامَ وَ أَهْلَهُ وَ تُذِلُّ بِهَا النِّفَاقَ وَ أَهْلَهُ وَ تَجْعَلُنَا فِیهَا مِنَ الدُّعَاةِ إِلَی طَاعَتِك وَ الْقَادَةِ إِلَی سَبِیلِك وَ تَرْزُقُنَا بِهَا كرَامَةَ الدُّنْیا وَ الْآخِرَةِ. اے معبود! انہیں عزت عطا فرما اور ان کے واسطے سے اپنے دین کو معزز بنا دے، اور ان کی مدد فرما اور ان کے ذریعے اپنے دین کی نصرت کر، ان کو گرانقدر فتح و نصرت عطا فرما، اور انہیں آسان فتح عطا کر، لئے اور ان کے لئے اپنی جانب سے سہارا دینے والی قوت قرار دے؛ اے معبود! ان کے ذریعے اپنے دین اور اپنی پیغمبر کی سنت کو غالب کردے کے ذریعے اپنے دین کو، حتی کہ لوگوں میں سے کسی کے خوف سے بھی حق میں سے کچھ بھی پوشیدہ نہ رہ جائے؛ اے معبود! ہم ایسی حکومتِ کریمہ کے سلسلے میں تیری جانب مشتاق ہیں جس کے ذریعے تو اسلام اور اہل اسلام کو عزت دے اور نفاق اور اہل نفاق کو ذلت سے دوچار کر دے، اور اس حکومت میں ہمیں ان لوگوں کے زمرے میں قرار دے جو تیری طاعت کی دعوت دیتے ہیں اور تیرے راستے کی طرف راہنمائی کرتے ہیں، اور اس کے ذریعے ہمیں دنیا اور آخرت کی بڑائی اور بزرگی عطا کرے؛
اَللَّهُمَّ مَا عَرَّفْتَنَا مِنَ الْحَقِّ فَحَمِّلْنَاهُ وَ مَا قَصُرْنَا عَنْهُ فَبَلِّغْنَاهُ اللَّهُمَّ الْمُمْ بِهِ شَعَثَنَا وَ اشْعَبْ بِهِ صَدْعَنَا وَ ارْتُقْ بِهِ فَتْقَنَا وَ كثِّرْ بِهِ قِلَّتَنَا وَ أَعْزِزْ [أَعِزَّ] بِهِ ذِلَّتَنَا وَ أَغْنِ بِهِ عَائِلَنَا وَ اقْضِ بِهِ عَنْ مُغْرَمِنَا [مَغْرَمِنَا] وَ اجْبُرْ بِهِ فَقْرَنَا وَ سُدَّ بِهِ خَلَّتَنَا وَ یسِّرْ بِهِ عُسْرَنَا وَ بَیضْ بِهِ وُجُوهَنَا وَ فُك بِهِ أَسْرَنَا وَ أَنْجِحْ بِهِ طَلِبَتَنَا وَ أَنْجِزْ بِهِ مَوَاعِیدَنَا وَ اسْتَجِبْ بِهِ دَعْوَتَنَا وَ أَعْطِنَا بِهِ سُؤْلَنَا وَ بَلِّغْنَا بِهِ مِنَ الدُّنْیا وَ الْآخِرَةِ آمَالَنَا وَ أَعْطِنَا بِهِ فَوْقَ رَغْبَتِنَا یا خَیرَ الْمَسْئُولِینَ وَ أَوْسَعَ الْمُعْطِینَ اشْفِ بِهِ صُدُورَنَا وَ أَذْهِبْ بِهِ غَیظَ قُلُوبِنَا وَ اهْدِنَا بِهِ لِمَا اخْتُلِفَ فِیهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِك إِنَّك تَهْدِی مَنْ تَشَاءُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ وَ انْصُرْنَا بِهِ عَلَی عَدُوِّك وَ عَدُوِّنَا إِلَهَ الْحَقِّ [الْخَلْقِ] آمِینَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَشْكو إِلَیك فَقْدَ نَبِینَا صَلَوَاتُك عَلَیهِ وَ آلِهِ وَ غَیبَةَ وَلِینَا [إِمَامِنَا] وَ كثْرَةَ عَدُوِّنَا وَ قِلَّةَ عَدَدِنَا، اے معبود حق میں سے جس قدر کی تو نے پہچان کرائی ہے ہمیں اس کی طرف راغب اور اس پر آمادہ رکھے اور جس قدر تک کہ ہم نہیں پہنچ سکے، پہنچا دے، اے معبود! ہمارے بکھرے پن کو ان کے واسطے سے وحدت و جمعیت میں بدل دے، ان کے واسطے سے ہمارے درمیان کے رخنوں کو بھر دے، ہماری جدائی کو ان کے واسطے سے وصل میں بدل دے، ہماری قلت کو ان کے واسطے سے کثرت میں بدل دے، ہماری ذلت کو ان کے واسطے سے عزت میں بدل دے، ہماری تنگدستی کو ان کے واسطے سے بےنیازی میں بدل دے، اور ہمارے قرضداروں کے قرض ان کے واسطے سے ادا فرما، اور ان کے واسطے سے ہماری ناداری کو دور فرما، اور ان کے واسطے سے ہماری بےنوائی کا رستہ بند کر دے، اور ان کے واسطے سے ہماری سختیوں کو آسان فرما، اور ہمارے چہروں کو ان کے واسطے سے روش کر، اور ان ہی کے واسطے سے ہمارے اسیروں کو رہائی عطا فرما، ان کے واسطے سے ہماری حاجت برآری فرما، ان کے واسطے سے ہماری میعادوں کی تکمیل فرما، ان کے واسطے سے ہماری دعائیں مستجاب کر، اور ان کے واسطے سے ہماری مانگ عطا فرما، اور ہمیں ان کے واسطے سے دنیا اور آخرت کی آرز‎ؤوں تک پہنچا دے، اور ان ہی کے واسطے سے ہمیں ہماری خواست اور اشتیاق سے بڑھ کر عطا فرما؛ اے بہترین ـ ان میں سے ـ جن سے مانگا جاتا ہے، اور عطا کرنے والوں میں سب سے زیادہ عطا کرنے والے، ان کے واسطے سے ہمارے سینوں کو شفا دے، اور ان کے واسطے سے ہمارے دلوں کا غیظ اور کینہ برطرف کردے، اور ان کے واسطے سے اور اپنے اذن و اجازت سے حق کے ان مسائل میں ـ جن میں اختلاف پایا جاتا ہے ـ ہماری رہنمائی فرما، بےشک تو جسے چاہتا ہے اس کی سیدھے راستے کی طرف رہنمائی فرماتا ہے؛ اور ان کے واسطے سے تیرے اور ہمارے دشمنوں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما، اے معبود حق ۔ آمین۔ اے معبود! اے معبود! بے شک ہم شکوہ کرتے ہیں تیری بارگاہ میں اپنے نبی ـ صلی اللہ علیہ و آلہ ـ کے ہمارے درمیان نہ رہنے سے، اور ہمارے مولا کے نظروں سے اوجھل ہونے سے، اور ہمارے دشمنوں کی کثرت سے، اور ہماری تعداد کی قلت سے،
وَ شِدَّةَ الْفِتَنِ بِنَا وَ تَظَاهُرَ الزَّمَانِ عَلَینَا فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ [آلِ مُحَمَّدٍ] وَ أَعِنَّا عَلَی ذَلِك بِفَتْحٍ مِنْك تُعَجِّلُهُ وَ بِضُرٍّ تَكشِفُهُ وَ نَصْرٍ تُعِزُّهُ وَ سُلْطَانِ حَقٍّ تُظْهِرُهُ وَ رَحْمَةٍ مِنْك تُجَلِّلُنَاهَا وَ عَافِیةٍ مِنْك تُلْبِسُنَاهَا بِرَحْمَتِك یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ. اور ہمارے اوپر فتنوں کی سختیوں سے، اور زمانے کی یلغار اور غلبے سے، تو درود بھیج محمد و آل محمد پر اور ان سارے مسائل و مصائب کا سامنا کرنے کے لئے ہماری مدد فرما، تیری طرف کی فتح کے ساتھ، جس میں تو عجلت سے کام لے گا، اور تکلیفیں جو تو دور کرے گا، اور اس نصرت کے ساتھ جس کو تو عظیم تر کردے گا، اور حق کی سلطنت کے ساتھ، جس کو تو ظاہر کرکے غلبہ عطا کرے گا، اور تیری طرف کی رحمت کے ساتھ جو ہم پر سایہ فگن ہوگی، اور تیری طرف کی عافیت کے ساتھ، جو ہمیں ڈھانپ لے گی، تیری رحمت اور مہربانی کے واسطے اے مہربانوں کے سب سے زیادہ مہربان۔

قرائت کا وقت اور ثواب

دعائے افتتاح سے اقتباس

اَللّـهُمَّ اِنّا نَرْغَبُ اِلَيْكَ في دَوْلَة كَريمَة تُعِزُّ بِهَا الْإِسْلامَ وَاَهْلَهُ، وَتُذِلُّ بِهَا النِّفاقَ وَاَهْلَهُ، وَتَجْعَلُنا فيها مِنَ الدُّعاةِ اِلى طاعَتِكَ، وَالْقادَةِ اِلى سَبيلِكَ، وَتَرْزُقُنا بِها كَرامَةَ الدُّنْيا وَالاْخِرَةِ

سید ابن طاؤس، اقبال الاعمال، ص 324

علامہ مجلسی نے اپنی کتاب زاد المعاد[14] میں معتبر سند سے حضرت صاحب الامر(عج) سے نقل کیا ہے کہ آپ(عج) نے اپنے پیروکاروں کو لکھا کہ ماہ رمضان کی ہر رات کو دعائے افتتاح کی قرائت کا اہتمام کریں کیونکہ اس مہینے کی دعا کو ملائکہ سنتے ہیں اور دعا کرنے والے کے لئے طلب مغفرت کرتے ہیں۔

شرحیں

  • شیخ شہاب الدین محمد بن موسی بزچلوئی اراکی (متوفی 1313 ھ) ـ جو کہ حکیم سبزواری کے شاگرد ہیں ـ نے دعائے افتتاح پر شرح لکھی ہے جو سنہ 1324 ش کو تہران کی انجمن تبلیغات اسلامی کے زیر اہتمام شائع ہوئی۔
  • بیان حقیقت در شرح دعائے افتتاح، بقلم: احمد زمردیان شیرازی، جو بارہا شائع ہوئی ہے۔
  • بر درگاه دوست، یہ کتاب دعائے افتتاح اور دعائے ابوحمزہ ثمالی کے بعض اقتباسات کی شرح ہے جو درس اخلاق کے سلسلے میں آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی کی تقاریر سے ماخوذ ہے۔
  • تأملات فی دعاء الافتتاح؛ بقلم: محمد تقی مدرسی۔
  • ترجمہ و شرح دعائے افتتاح، بقلم آیت اللہ محمد رضا مہدوی کنی، جو دعا کے ترجمے اور شرح پر مشتمل ہے۔
  • دعائے افتتاح (شرح و ترجمہ‌)، بقلم: حمید رضا مستفید۔
  • درس ہایی ازدعائے افتتاح، بقلم: عبد الحسین طالعی

حوالہ جات

  1. سید بن طاؤس، اقبال الاعمال، ص 325-322: سید بن طاؤس کہتے ہیں: ماہ رمضان میں ابتداء سے آخر تک فلاح اور رستگاری کے لئے پڑھی اور دہرائی جانے والی ایک دعا وہی دعا ہے جو محمد بن ابی قرّہ نے اپنی سند سے نقل کی ہے؛ ابن ابی قرہ کہتے ہیں: ابو عمرو محمد بن محمد بن نصر سکونی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ابوبکر بن محمد بن عثمان بغدادی سے درخواست کی کہ ماہ رمضان کی مجھے ان دعائیں بتاؤ جو تمہارے چچا ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید عَمری، خدا راضی ہو ان سے اور خدا راضي کردے ان کو، پڑھا کرتے ہیں۔ انھوں نے سرخ رنگ کی جلد والی ایک کاپی میرے سپرد کردی اور میں نے بہت ساری دعائیں اس سے نقل کرکے لکھ لیں جن میں سے ایک یہی دعا ہے جس کو رمضان کی راتوں میں پڑھا جاتا ہے؛ کیونکہ فرشتے اس مہینے میں پڑھی جانے والی دعاؤں کو سنتے ہیں اور دعا کنندگان کے لئے طلب مغفرت کرتے ہیں۔
  2. شیخ طوسی، مصباح المتهجد، ص 404 -402۔
  3. کفعمی، مصباح، ص 773 770۔
  4. کفعمی، بلدالامین، ص274-271۔
  5. مجلسی، زاد المعاد، 89-86۔
  6. قمی، مفاتیح الجنان، ص 321۔
  7. مهدوی کنی، ترجمہ و شرح دعای افتتاح، ص 2۔
  8. مهدوی کنی، ترجمہ و شرح دعای افتتاح، ص 2۔
  9. اعراف، 43۔
  10. انعام، 14۔
  11. حج، 6؛احقاف، 32؛ قیامہ، 40۔
  12. مائدہ، 120؛ هود، 4؛ روم 50، شوری، 9؛ حدید، 2؛ تغابن، 1؛ ملک 1۔
  13. رجوع کریں: نبأ، 2۔
  14. مجلسی، زاد المعاد، ص 86۔

مآخذ

  • مہدوی کنی، محمد رضا، ترجمہ و شرح دعای افتتاح، دفتر نشر فرہنگ اسلامی، تہران، 1386ہجری شمسی۔
  • ابن طاؤس، اقبال الاعمال، بیروت، چاپ اعلمی، 1417ھ، 1996ء۔
  • قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، تہران، مرکز نشر فرہنگی رجاء، 1369 ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمد باقر، زاد المعاد، بیروت، چاپ علاءالدین اعلمی، 1423ھ، 2003ء۔
  • طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، موسسہ اعلمی، بیروت، 1418ھ، 1998ء۔
  • کفعمی، ابراہیم بن علی عاملی، البلد الامین و الدرع الحصین، بیروت، موسسہ الاعلمی للمطبوعات، 1418ھ، 1997ء۔
  • کفعمی، ابراہیم بن علی عاملی، المصباح فی الادعیہ و الصلوات و الزایارات، قم، موسسہ اعلمی، بیروت، 1414ھ، 1994ء۔

بیرونی روابط

متن و ترجمہ دعای افتتاح