مندرجات کا رخ کریں

"تلبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

9 بائٹ کا اضافہ ،  13 فروری 2017ء
imported>Jaravi
(نیا صفحہ: {{احکام}} تلبیہ حج اور عمرہ کے واجبات احرام سے ہے کہ جس میں ایک خاص جملہ (لبیک) کہا جاتا ہے. تلبیہ...)
 
imported>Jaravi
سطر 19: سطر 19:
اہل تشیع <ref>مسالک الافهام، ج۲، ص۲۲۶؛ کشف اللثام، ج۵، ص۲۰؛ جواهر الکلام، ج۱۸، ص۳-۴</ref> اور اہل سنت کے مشہور فقہاء، <ref>تحفة الفقهاء، ج۱، ص۳۸۱؛ مواهب الجلیل، ج۴، ص۱۱؛ مغنی المحتاج، ج۱، ص۵۱۳</ref><ref> نک:مختلف الشیعه، ج۴، ص۵۹</ref>تلبیہ کو حج اور عمرہ کے ارکان میں شمار نہیں کرتے.
اہل تشیع <ref>مسالک الافهام، ج۲، ص۲۲۶؛ کشف اللثام، ج۵، ص۲۰؛ جواهر الکلام، ج۱۸، ص۳-۴</ref> اور اہل سنت کے مشہور فقہاء، <ref>تحفة الفقهاء، ج۱، ص۳۸۱؛ مواهب الجلیل، ج۴، ص۱۱؛ مغنی المحتاج، ج۱، ص۵۱۳</ref><ref> نک:مختلف الشیعه، ج۴، ص۵۹</ref>تلبیہ کو حج اور عمرہ کے ارکان میں شمار نہیں کرتے.
==تلبیہ کے الفاظ==
==تلبیہ کے الفاظ==
اہل تشیع کے مشہور فقہاء کے فتوے کے مطابق واجب تلبیہ یہ ہے:'' لَبَّیكَ الّلهُمَّ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ لاشَریكَ لَكَ لَبَّیک''. <ref>مختصر النافع، ص۸۲؛ مستند الشیعه، ج۱۱، ص۳۱۲؛ جواهرالکلام، ج۱۸، ص۲۲۸</ref> اور اکثر اس کے آخر میں <ref> مدارک الاحکام، ج۷، ص۲۶۸</ref> اس عبارت کو ضروری سمجھتے ہیں. '' لَبَّیكَ الّلهُمَّ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ إنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَةَ لَكَ وَ المُلكَ، لاشَریكَ لَكَ لَبَّیكَ''.<ref> رسائل المرتضی، ج۳، ص۶۷؛ المبسوط،طوسی، ج۱، ص۳۱۶</ref> اور بعض نے تلبیہ کے لئے کچھ دوسری عبارات بیان کی ہیں.
[[اہل تشیع]] کے مشہور فقہاء کے فتوے کے مطابق واجب تلبیہ یہ ہے:'' لَبَّیكَ الّلهُمَّ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ لاشَریكَ لَكَ لَبَّیک''. <ref>مختصر النافع، ص۸۲؛ مستند الشیعه، ج۱۱، ص۳۱۲؛ جواهرالکلام، ج۱۸، ص۲۲۸</ref> اور اکثر اس کے آخر میں <ref> مدارک الاحکام، ج۷، ص۲۶۸</ref> اس عبارت کو ضروری سمجھتے ہیں. '' لَبَّیكَ الّلهُمَّ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ إنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَةَ لَكَ وَ المُلكَ، لاشَریكَ لَكَ لَبَّیكَ''.<ref> رسائل المرتضی، ج۳، ص۶۷؛ المبسوط،طوسی، ج۱، ص۳۱۶</ref> اور بعض نے تلبیہ کے لئے کچھ دوسری عبارات بیان کی ہیں.
واجب تلبیہ کے بعد مستحب ہے کہ یہ کہا جائے: ''لَبَّیكَ ذَا لمَعَارِجِ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ دَاعِیاً اِلَی‌دار السَّلامِ لَبَّیك''<ref>الکافی، حلبی، ص۱۹۳؛ الدروس، ج۱، ص۳۴۷؛ مناسک حج، ص۶۶</ref>  و « لَبّیكَ أتَقَرَّبُ إلَیكَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ بِحَجَّةٍ وَ عُمرَهٍ لَبَّیكَ.».<ref> رسائل الکرکی، ج۲، ص۱۵۳؛ دلیل الناسک، ص۱۳۸؛ المعتمد، ج۵، ص۴۷۳</ref> بعض مراجع تقلید نے کہا ہے کہ مردوں کے لئے مستحب ہے کہ تلبیہ اونچی آواز میں کہیں. <ref> السرائر، ج۱، ص۵۳۶؛ مستند الشیعه، ج۱۱، ص۳۱۹؛ جواهر الکلام، ج۱۸، ص۲۷۲</ref> اور تلبیہ کے لئے غسل اور وضو مستحب ہے.<ref> المقنع، ص۲۲۶؛ تحریر الاحکام، ج۱، ص۵۷۱؛ الدروس، ج۱، ص۳۴۸</ref>
واجب تلبیہ کے بعد مستحب ہے کہ یہ کہا جائے: ''لَبَّیكَ ذَا لمَعَارِجِ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ دَاعِیاً اِلَی‌دار السَّلامِ لَبَّیك''<ref>الکافی، حلبی، ص۱۹۳؛ الدروس، ج۱، ص۳۴۷؛ مناسک حج، ص۶۶</ref>  و « لَبّیكَ أتَقَرَّبُ إلَیكَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ بِحَجَّةٍ وَ عُمرَهٍ لَبَّیكَ.».<ref> رسائل الکرکی، ج۲، ص۱۵۳؛ دلیل الناسک، ص۱۳۸؛ المعتمد، ج۵، ص۴۷۳</ref> بعض مراجع تقلید نے کہا ہے کہ مردوں کے لئے مستحب ہے کہ تلبیہ اونچی آواز میں کہیں. <ref> السرائر، ج۱، ص۵۳۶؛ مستند الشیعه، ج۱۱، ص۳۱۹؛ جواهر الکلام، ج۱۸، ص۲۷۲</ref> اور تلبیہ کے لئے غسل اور وضو مستحب ہے.<ref> المقنع، ص۲۲۶؛ تحریر الاحکام، ج۱، ص۵۷۱؛ الدروس، ج۱، ص۳۴۸</ref>
اہل سنت کے فقہاء کی نظر میں<ref>صحیح البخاری، ج۲، ص۱۴۷؛ سنن ابن ماجه، ج۲، ص۹۷۴؛ سنن ابی داود، ج۱، ص۴۰۷</ref> تلبیہ یوں ہے:''لَبَّیكَ الّلهُمَّ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ لاشَریكَ لَكَ لَبَّیكَ، إنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَةَ لَكَ وَ المُلكَ، لاشَریكَ لَكَ''. <ref> الموطأ، ج۱، ص۳۳۱؛ المجموع، ج۷، ص۲۴۱؛ الشرح الکبیر، ابوالبرکات، ج۲، ص۴۲؛ المغنی، ج۳، ص۲۵۵</ref>بعض نے اس عبارت کو اجماعی کہا ہے.<ref>کشاف القناع، ج۲، ص۴۸۸</ref>
[[اہل سنت]] کے فقہاء کی نظر میں<ref>صحیح البخاری، ج۲، ص۱۴۷؛ سنن ابن ماجه، ج۲، ص۹۷۴؛ سنن ابی داود، ج۱، ص۴۰۷</ref> تلبیہ یوں ہے:''لَبَّیكَ الّلهُمَّ لَبَّیكَ، لَبَّیكَ لاشَریكَ لَكَ لَبَّیكَ، إنَّ الحَمدَ وَ النِّعمَةَ لَكَ وَ المُلكَ، لاشَریكَ لَكَ''. <ref> الموطأ، ج۱، ص۳۳۱؛ المجموع، ج۷، ص۲۴۱؛ الشرح الکبیر، ابوالبرکات، ج۲، ص۴۲؛ المغنی، ج۳، ص۲۵۵</ref>بعض نے اس عبارت کو اجماعی کہا ہے.<ref>کشاف القناع، ج۲، ص۴۸۸</ref>
===تلبیہ صحیح عربی میں ہو===
===تلبیہ صحیح عربی میں ہو===
ضروری ہے کہ تلبیہ صحیح عربی میں ادا ہو. <ref>معتمد العروه، ج۲، ص۵۲۳</ref> جو افراد عربی کا تلفظ صحیح ادا نہیں کر سکتے ان کے لئے احادیث میں کچھ نظریے بیان ہوئے ہیں. <ref>قرب الاسناد، ص۴۹؛ الکافی، کلینی، ج۴، ص۵۰۴</ref> جو درج ذیل ہیں:
ضروری ہے کہ تلبیہ صحیح عربی میں ادا ہو. <ref>معتمد العروه، ج۲، ص۵۲۳</ref> جو افراد عربی کا تلفظ صحیح ادا نہیں کر سکتے ان کے لئے احادیث میں کچھ نظریے بیان ہوئے ہیں. <ref>قرب الاسناد، ص۴۹؛ الکافی، کلینی، ج۴، ص۵۰۴</ref> جو درج ذیل ہیں:
سطر 29: سطر 29:
عبارت کا تلفظ جس طرح ممکن ہو اور اس کا ترجمہ اور اس کو ادا کرنے کے لئے کسی فرد کو نائب کریں. <ref>کشف اللثام، ج۵، ص۲۷۰؛ مستند الشیعه، ج۱۱، ص۳۱۵</ref>
عبارت کا تلفظ جس طرح ممکن ہو اور اس کا ترجمہ اور اس کو ادا کرنے کے لئے کسی فرد کو نائب کریں. <ref>کشف اللثام، ج۵، ص۲۷۰؛ مستند الشیعه، ج۱۱، ص۳۱۵</ref>
اور بعض معتقد ہیں کہ اگر شخص کسی صورت میں بھی تلبیہ ادا نہ کر سکے تو اس سال مناسک حج بجا لانے سے معذور ہے اس لئے دوسرے سال کے لئے صحیح تلفظ کرنا سیکھے. <ref> معتمد العروه، ج۲، ص۵۲۵-۵۲۶</ref>
اور بعض معتقد ہیں کہ اگر شخص کسی صورت میں بھی تلبیہ ادا نہ کر سکے تو اس سال مناسک حج بجا لانے سے معذور ہے اس لئے دوسرے سال کے لئے صحیح تلفظ کرنا سیکھے. <ref> معتمد العروه، ج۲، ص۵۲۵-۵۲۶</ref>
==تلبیہ کی شروعات احرام کے ہمراہ==
==تلبیہ کی شروعات احرام کے ہمراہ==
بعض فقہاء شیعہ کا عقیدہ ہے کہ اگر تلبیہ اور احرام پہننے اور اسکی نیت  کے درمیان فاصلہ ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں<ref> مستند الشیعه، ج۱۱، ص۲۵۹؛ الحدائق، ج۱۵، ص۴۱؛ العروة الوثقی، ج۴، ص۶۶۷</ref> لیکن اکثر معاصرین کا عقیدہ یہ ہے کہ تلبیہ احرام کی نیت کے ساتھ ہو اور اگر احرام کی نیت سے پہلے یا بعد میں ہو تو احرام منعقد نہیں ہوتا. <ref>الدروس، ج۱، ص۳۴۷؛ مدارک الاحکام، ج۷، ص۲۶۳</ref> اور بعض کا عقیدہ ہے کہ تلبیہ احرام پہننے کے ساتھ ہو.<ref> الدروس، ج۱، ص۳۴۷؛ ذخیرة المعاد، ج۱، ص۵۷۸؛ الحدائق، ج۱۵، ص۴۰</ref>
بعض فقہاء شیعہ کا عقیدہ ہے کہ اگر تلبیہ اور احرام پہننے اور اسکی نیت  کے درمیان فاصلہ ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں<ref> مستند الشیعه، ج۱۱، ص۲۵۹؛ الحدائق، ج۱۵، ص۴۱؛ العروة الوثقی، ج۴، ص۶۶۷</ref> لیکن اکثر معاصرین کا عقیدہ یہ ہے کہ تلبیہ احرام کی نیت کے ساتھ ہو اور اگر احرام کی نیت سے پہلے یا بعد میں ہو تو احرام منعقد نہیں ہوتا. <ref>الدروس، ج۱، ص۳۴۷؛ مدارک الاحکام، ج۷، ص۲۶۳</ref> اور بعض کا عقیدہ ہے کہ تلبیہ احرام پہننے کے ساتھ ہو.<ref> الدروس، ج۱، ص۳۴۷؛ ذخیرة المعاد، ج۱، ص۵۷۸؛ الحدائق، ج۱۵، ص۴۰</ref>
گمنام صارف