مندرجات کا رخ کریں

"سید مرتضی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 48: سطر 48:
سید مرتضی کے محل دفن کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے ایک قول کے مطابق ان کی میت کو بعد میں [[بغداد]] سے [[کربلا]] منتقل کیا گیا اور  [[امام حسین(ع)]] کے روضہ اطہر کے قریب دفن کیا گیا۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ج۸، ۲۱۳.</ref> اس کے علاوہ[[ کاظمین]] میں بھی سید مرتضی سے منسوب ایک قبر موجود ہے۔ <ref>نک:بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج ۱، ص ۳۲۴-۳۲۵.</ref>
سید مرتضی کے محل دفن کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے ایک قول کے مطابق ان کی میت کو بعد میں [[بغداد]] سے [[کربلا]] منتقل کیا گیا اور  [[امام حسین(ع)]] کے روضہ اطہر کے قریب دفن کیا گیا۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ج۸، ۲۱۳.</ref> اس کے علاوہ[[ کاظمین]] میں بھی سید مرتضی سے منسوب ایک قبر موجود ہے۔ <ref>نک:بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج ۱، ص ۳۲۴-۳۲۵.</ref>


== تعلیم، اساتذہ اور شاگرد==<!--
== تعلیم، اساتذہ اور شاگرد==
سید مرتضی بہ ہمراہ برادرش [[شریف رضی]]، در کودکی لغت و مبادی را نزد شاعر ادیب، [[ابن نباتہ سعدی]] آموخت، و فقہ و [[اصول]] را نزد [[شیخ مفید]]. سید مرتضی در شعر و ادب شاگرد [[ابوعبیداللہ مرزبانی]] بود و در کتاب [[الامالی (سید مرتضی)|امالی]]، روایات بسیاری را از او نقل می‌کند.<ref>تہرانی، طبقات اعلام الشیعۃ، ج۲، صص۱۲۰-۱۲۱.</ref>
سید مرتضی اپنے بھائی [[شریف رضی]] کے ساتھ بچپنے میں ادبیات اور مبادی کو [[ابن نباتہ سعدی]] جو اپنے زمانے کے شاعر اور ادیب تھے کے پاس اور علم فقہ اور [[علم اصول]] کو [[شیخ مفید]] کے پاس پڑھا۔ سید مرتضی شعر و ادب میں [[ابوعبیداللہ مرزبانی]] کا شاگرد تھا اور کتاب [[الامالی (سید مرتضی)|امالی]] میں بہت ساری احادیث کو ان سے نقل کیا ہے۔<ref>تہرانی، طبقات اعلام الشیعۃ، ج۲، صص۱۲۰-۱۲۱.</ref>


از دیگر اساتید و مشایخ او می‌توان بہ نام‌ہای زیر اشارہ کرد:<ref>المحامی رشید الصفار، ترجمۃ الشریف المرتضی، فی: شریف مرتضی، ۱۴۱۵ہ‍.ق.، ص۲۴.</ref>
آپ کے دیگر اساتید اور مشایخ میں درج ذیل افراد کا نام لیا جا سکتا ہے:<ref>المحامی رشید الصفار، ترجمۃ الشریف المرتضی، فی: شریف مرتضی، ۱۴۱۵ہ‍.ق.، ص۲۴.</ref>
*[[حسین بن علی بن بابویہ]]، برادر [[شیخ صدوق]].
{{ستون آ|3}}
*[[حسین بن علی بن بابویہ]]، [[شیخ صدوق]] کا بھائی
*[[سہل بن أحمد دیباجی]]
*[[سہل بن أحمد دیباجی]]
*أبوالحسن أحمد بن محمد بن عمران معروف بہ [[ابن جندی بغدادی]]
*أبوالحسن أحمد بن محمد بن عمران معروف بہ [[ابن جندی بغدادی]]
*أبوالحسن أو (أبوالحسین) علی بن محمد کاتب
*أبوالحسن أو (أبوالحسین) علی بن محمد کاتب
*[[أحمد بن محمد بن عمران کاتب]]
*[[أحمد بن محمد بن عمران کاتب]]
{{ستون خ}}


=== شاگردان ===
=== شاگرد ===<!--
سید مرتضی در زمان حیاتش شہرت زیادی داشت و گفتہ‌اند مجالس درس پر رونقی داشتہ است و برخی از مشاہیر دوران مانند ابوالعلاء معری و ابو اسحاق صابی و عثمان بن جنی بہ مجالس درسش می‌رفتند.<ref>اسعدی، سید مرتضی، ۵۲-۵۳.</ref> بنابر برخی روایات وی خانہ‌ای بزرگ داشت کہ آن را مدرسہ کردہ بود و طلاب [[فقہ]]، [[کلام]]، [[تفسیر]]، لغت، شعر و دیگر علوم مانند علم فلک و حساب در آن بہ تحصیل مشغول بودند.<ref>المحامی رشید الصفار، ترجمۃ الشریف المرتضی، فی: شریف مرتضی، ۱۴۱۵ہ‍.ق.، ص۲۲.</ref>
سید مرتضی در زمان حیاتش شہرت زیادی داشت و گفتہ‌اند مجالس درس پر رونقی داشتہ است و برخی از مشاہیر دوران مانند ابوالعلاء معری و ابو اسحاق صابی و عثمان بن جنی بہ مجالس درسش می‌رفتند.<ref>اسعدی، سید مرتضی، ۵۲-۵۳.</ref> بنابر برخی روایات وی خانہ‌ای بزرگ داشت کہ آن را مدرسہ کردہ بود و طلاب [[فقہ]]، [[کلام]]، [[تفسیر]]، لغت، شعر و دیگر علوم مانند علم فلک و حساب در آن بہ تحصیل مشغول بودند.<ref>المحامی رشید الصفار، ترجمۃ الشریف المرتضی، فی: شریف مرتضی، ۱۴۱۵ہ‍.ق.، ص۲۲.</ref>
برخی از شاگردان سید مرتضی از این قرارند:<ref>المحامی رشید الصفار، ترجمۃ الشریف المرتضی، فی: شریف مرتضی، ۱۴۱۵ہ‍.ق، صص۴۷-۴۸.</ref>
برخی از شاگردان سید مرتضی از این قرارند:<ref>المحامی رشید الصفار، ترجمۃ الشریف المرتضی، فی: شریف مرتضی، ۱۴۱۵ہ‍.ق، صص۴۷-۴۸.</ref>
سطر 136: سطر 138:
سید مرتضی ادیبی ممتاز و سرشناس بود.<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج ۱۵، ص ۲۹۴.</ref> از سید مرتضی آثار ادبی متعددی بہ جای ماندہ است. از جملہ شعرہای او در شش جلد است. او ہمچنین کتاب مشہوری با عنوان «الدرر و الغرر» شامل مباحث ادبی و واژہ‌شناختی و نحوی داشتہ است.<ref>امین، اعیان الشیعہ، ج ۸، ص ۲۱۳.</ref> افزون بر آن سید مرتضی رسالاتی در نقد آثار ادبی پیش از خود نگاشتہ است.<ref>نک: محدثی، شخصیت ادبی سید مرتضی، ص ۶۱-۶۳.</ref>
سید مرتضی ادیبی ممتاز و سرشناس بود.<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج ۱۵، ص ۲۹۴.</ref> از سید مرتضی آثار ادبی متعددی بہ جای ماندہ است. از جملہ شعرہای او در شش جلد است. او ہمچنین کتاب مشہوری با عنوان «الدرر و الغرر» شامل مباحث ادبی و واژہ‌شناختی و نحوی داشتہ است.<ref>امین، اعیان الشیعہ، ج ۸، ص ۲۱۳.</ref> افزون بر آن سید مرتضی رسالاتی در نقد آثار ادبی پیش از خود نگاشتہ است.<ref>نک: محدثی، شخصیت ادبی سید مرتضی، ص ۶۱-۶۳.</ref>
-->
-->
== متعلقہ صفحات ==
== متعلقہ صفحات ==
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم