مندرجات کا رخ کریں

"قصص القرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Sajjadsafavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Sajjadsafavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 14: سطر 14:
''' قصص القرآن ''' [[ قرآن]] کے قصوں کو کہا جاتا ہے۔ قرآنی [[آیات]] کا  ایک تہائی حصہ انہی قصوں پر مشتمل ہے۔ یہ قصے پہلے زمانے کے لوگوں کے بارے میں یا [[نزول قرآن]] کے دور کے ہیں۔ قرآن میں قصوں کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی روح اور فکر پر اس کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ قرآن ان قصوں کو بیان کرنے کا مقصد ان سے درس لینا قررار دیا ہے اور اور بہت سی [[آیات]] میں گذشتہ لوگوں کے انجام  کے بارے میں غورو فکر کرنے کی تلقین کرتا ہے۔  
''' قصص القرآن ''' [[ قرآن]] کے قصوں کو کہا جاتا ہے۔ قرآنی [[آیات]] کا  ایک تہائی حصہ انہی قصوں پر مشتمل ہے۔ یہ قصے پہلے زمانے کے لوگوں کے بارے میں یا [[نزول قرآن]] کے دور کے ہیں۔ قرآن میں قصوں کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی روح اور فکر پر اس کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ قرآن ان قصوں کو بیان کرنے کا مقصد ان سے درس لینا قررار دیا ہے اور اور بہت سی [[آیات]] میں گذشتہ لوگوں کے انجام  کے بارے میں غورو فکر کرنے کی تلقین کرتا ہے۔  
قرآنی آیات کے مطابق قرآنی داستانیں افسانہ اور خودساختہ نہیں ہیں بلکہ یہ حقیقت پر مبنی ہیں اور ان میں عقل مندوں کے لیے عبرت ہے اور[[ مومنین]] کی لیے ہدایت کا سبب ہے۔ قرآنی داستانیں عام ناول یا داستان کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں [[ علامہ طباطبایی]] کے مطابق قرآن انہیں صرف ہدایت کے مقصد سے بیان کرتا ہے اور ان کی جزئیات بیان نہیں کرتا ہے۔
قرآنی آیات کے مطابق قرآنی داستانیں افسانہ اور خودساختہ نہیں ہیں بلکہ یہ حقیقت پر مبنی ہیں اور ان میں عقل مندوں کے لیے عبرت ہے اور[[ مومنین]] کی لیے ہدایت کا سبب ہے۔ قرآنی داستانیں عام ناول یا داستان کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں [[ علامہ طباطبایی]] کے مطابق قرآن انہیں صرف ہدایت کے مقصد سے بیان کرتا ہے اور ان کی جزئیات بیان نہیں کرتا ہے۔
[[قرآن ]] کی زیادہ تر داستانیں [[ پیغمبروں]] کی زندگی کے بارے میں ہیں۔ قرآن نے خاص طور پر پیغمبروں جیسے [[ابراہیمؑ]] ، [[موسیؑ]] ، [[عیسیؑ]] ، [[یوسفؑ ]] اور [[ پیغمبر اسلامﷺ]] کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔
•[[قرآن ]] کی زیادہ تر داستانیں [[ پیغمبروں]] کی زندگی کے بارے میں ہیں۔ قرآن نے خاص طور پر پیغمبروں جیسے [[ابراہیمؑ]] ، [[موسیؑ]] ، [[عیسیؑ]] ، [[یوسفؑ ]] اور [[ پیغمبر اسلامﷺ]] کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔
== قرآن میں داستان ==
== قرآن میں داستان ==
[[قرآن]] معارف کو  داستان کی شکل میں بیان کرنے میں بہت تاکید کرتا ہے قرآن کا ایک تہائی[[ آیات]]  گذشتہ لوگوں کی اور [[نزول قرآن]] کے دور ۔۔کی داستانوں پر مشتمل ہے قرآن میں آخرت کو بھی داستان کی شکل میں بیان کیا گیا ہے <ref>مرویان، اهداف تربیتی در قصّه‌های قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۲۰۱؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۳-۱۵۔</ref> ۔
[[قرآن]] معارف کو  داستان کی شکل میں بیان کرنے میں بہت تاکید کرتا ہے قرآن کا ایک تہائی[[ آیات]]  گذشتہ لوگوں کی اور [[نزول قرآن]] کے دور ۔۔کی داستانوں پر مشتمل ہے قرآن میں آخرت کو بھی داستان کی شکل میں بیان کیا گیا ہے <ref>مرویان، اهداف تربیتی در قصّه‌های قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۲۰۱؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۳-۱۵۔</ref> ۔
[[قرآنی]] داستانوں کو قصص القرآن کہا جاتا ہے قصص قصہ کی جمع ہے جس کا مطلب داستانیں ہیں <ref>بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۴؛ طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref>
[[قرآنی]] داستانوں کو قصص القرآن کہا جاتا ہے قصص قصہ کی جمع ہے جس کا مطلب داستانیں ہیں <ref>بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۴؛ طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref>
قرآن خود ایک آیت میں داستان گویی کی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتا ہے سورہ [[طہ]] کی آیت ۹۹ میں ہے کہ قرآن گذشتہ لوگوں کی داستانیں[[ پیغمبرﷺ]]کے لیے بیان کرتا ہے[[ سورہ یوسف]] میں بھی [[حضرت یوسف ؑ]]کی زندگی کی داستان کو بہترین داستان کہا گیا ہے جو پیغمبر سے بیان کی جائے <ref>بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۴؛ قرآن، سوره یوسف، آیه۳۔</ref> بعض [[روایات]] میں خود قرآن کے لیے [[احسن القصص]] (بہترین داستان)کی عبارت استعمال ہوئی ہے <ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۳۰۱۔</ref>  
قرآن خود ایک آیت میں داستان گویی کی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتا ہے سورہ [[طہ]] کی آیت ۹۹ میں ہے کہ قرآن گذشتہ لوگوں کی داستانیں[[ پیغمبرﷺ]]کے لیے بیان کرتا ہے[[ سورہ یوسف]] میں بھی [[حضرت یوسف ؑ]]کی زندگی کی داستان کو بہترین داستان کہا گیا ہے جو پیغمبر سے بیان کی جائے <ref>بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۴؛ قرآن، سوره یوسف، آیه۳۔</ref> بعض [[روایات]] میں خود قرآن کے لیے [[احسن القصص]] (بہترین داستان)کی عبارت استعمال ہوئی ہے <ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۳۰۱۔</ref>  
== قرآنی داستانوں کا مقصد ==
== قرآنی داستانوں کا مقصد ==
سطر 23: سطر 23:
قرآن  خود داستانوں (قصوں) کو بیان کرنے کا مقصد پیغمبر اکرمﷺکے اطمئنان <ref>سوره ہود، آیه۱۲۰۔</ref> ،نصحیت کرنا ref>سوره ہود، آیه۱۲۰۔</ref> ،مومنین کو متوجہ کرنا <ref>سوره ہود، آیه۱۲۰۔</ref> اور انسانوں کا سبق حاصل کرنا <ref>سوره یوسف، آیت۱۱۱۔</ref> متعارف کرایا ہے قرآن کی بہت سی آیات گذشتہ لوگوں کے انجام پر غور فکر کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔<ref>طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref> قرآن کی آیات کے مطابق قرآنی داستانیں افسانوی یا خود سے بنائی  نہیں ہیں بلکہ یہ واقیعت رکھتی ہیں تاکہ صاحبان عقل ان سے  عبرت حاصل کریں اور مومنین کی ہدایت کا سبب بنیں۔<ref>سوره یوسف، آیه۱۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲، ص۴۵۷و۴۵۸۔</ref>
قرآن  خود داستانوں (قصوں) کو بیان کرنے کا مقصد پیغمبر اکرمﷺکے اطمئنان <ref>سوره ہود، آیه۱۲۰۔</ref> ،نصحیت کرنا ref>سوره ہود، آیه۱۲۰۔</ref> ،مومنین کو متوجہ کرنا <ref>سوره ہود، آیه۱۲۰۔</ref> اور انسانوں کا سبق حاصل کرنا <ref>سوره یوسف، آیت۱۱۱۔</ref> متعارف کرایا ہے قرآن کی بہت سی آیات گذشتہ لوگوں کے انجام پر غور فکر کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔<ref>طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref> قرآن کی آیات کے مطابق قرآنی داستانیں افسانوی یا خود سے بنائی  نہیں ہیں بلکہ یہ واقیعت رکھتی ہیں تاکہ صاحبان عقل ان سے  عبرت حاصل کریں اور مومنین کی ہدایت کا سبب بنیں۔<ref>سوره یوسف، آیه۱۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲، ص۴۵۷و۴۵۸۔</ref>
بعض مفسرین قرآنی داستانوں کو جانچنے کے بعد ان کے مجموعی طور پر اس کے تین مقاصد کو درج ذیل بیان کرتے ہیں :
بعض مفسرین قرآنی داستانوں کو جانچنے کے بعد ان کے مجموعی طور پر اس کے تین مقاصد کو درج ذیل بیان کرتے ہیں :
• معرفتی مقصد:دینی عقایدکا بیان جیسے  دین اور [[نبوت ]]کی ضرورت  
•معرفتی مقصد:دینی عقایدکا بیان جیسے  دین اور [[نبوت ]]کی ضرورت  
• معاشرتی مقصد:اقوام  کی فتح  یا شکست کی وجوہات کا بیان ،برتر اور مثالی اقوام،امتوں کے نعمتوں سے برتاو کی وجوہات کا بیان یا ان کے عذاب الہی میں گرفتار ہونے کا ذکر ۔
•معاشرتی مقصد:اقوام  کی فتح  یا شکست کی وجوہات کا بیان ،برتر اور مثالی اقوام،امتوں کے نعمتوں سے برتاو کی وجوہات کا بیان یا ان کے عذاب الہی میں گرفتار ہونے کا ذکر ۔
• اخلاقی اور تربیتی مقاصد:مثالی نمونوں کا تعارف جیسے[[حضرت محمدﷺ ]] اور [[ حضرت  ابراہیم ؑ ]] اور ان پر ایمان لانے والوں کا تعارف، [[شیطان ]] کانسان کے منحرف کرنے والے اہم عامل کے عنوان سے تعارف،اہم اخلاقی قدروں کا  بیان۔<ref>مرویان، اہداف تربیتی در قصّہ ہای قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۲۰۱-۲۰۷۔</ref>
•اخلاقی اور تربیتی مقاصد:مثالی نمونوں کا تعارف جیسے[[حضرت محمدﷺ ]] اور [[ حضرت  ابراہیم ؑ ]] اور ان پر ایمان لانے والوں کا تعارف، [[شیطان ]] کانسان کے منحرف کرنے والے اہم عامل کے عنوان سے تعارف،اہم اخلاقی قدروں کا  بیان۔<ref>مرویان، اہداف تربیتی در قصّہ ہای قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۲۰۱-۲۰۷۔</ref>
==قرانی قصوں کی خصوصیات ==
==قرانی قصوں کی خصوصیات ==
قرآنی قصے عام داستانوں یا ناول کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں<ref>حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ‌ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق قرآنی قصوں کی جزئیات جیسے اشخاص کا نسب،  واقعے کا زمانہ اورجگہ  جیسی دوسری  چیزوں کو بیان نہیں کرتا جو تاریخ اور ناول نگاری میں ضروری ہوتی ہیں اور صرف انہی چیزوں کو بیان کرتا ہے جو قرآن کا مقصد یعنی ہدایت کے زمرے میں آتی ہیں۔ <ref>علامہ طباطبائی، المیزان، ترجمہ موسوی ہمدانی، ص۶۴، نقل از: حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref>۔
قرآنی قصے عام داستانوں یا ناول کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں<ref>حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ‌ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق قرآنی قصوں کی جزئیات جیسے اشخاص کا نسب،  واقعے کا زمانہ اورجگہ  جیسی دوسری  چیزوں کو بیان نہیں کرتا جو تاریخ اور ناول نگاری میں ضروری ہوتی ہیں اور صرف انہی چیزوں کو بیان کرتا ہے جو قرآن کا مقصد یعنی ہدایت کے زمرے میں آتی ہیں۔ <ref>علامہ طباطبائی، المیزان، ترجمہ موسوی ہمدانی، ص۶۴، نقل از: حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref>۔
 
[[قرآنی]] قصوں کے لیے مضمون اور اسلوب کے لحاظ سے  بعض خصوصیات کا ذکر ہوا ہے۔ قرآنی قصوں کے مضامین کی بعض خصوصیات  ان  کا حقیقی ہونا،با مقصد اور پیغام کا حامل ہونا،معجزات کا ذکر اور خارق العادہ کام اورداستانوں مختلف کرداروں اور شخصیتوں بیان کیا گیا ہے۔ <ref>سنگری، محمدرضا، ہدف‌ہا و شیوه‌ہای داستان‌پردازی در قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۴-۷۔</ref> ۔
[[قرآنی]] قصوں کے لیے مضمون اور اسلوب کے لحاظ سے  بعض خصوصیات کا ذکر ہوا ہے۔ قرآنی قصوں کے مضامین کی بعض خصوصیات  ان  کا حقیقی ہونا،با مقصد اور پیغام کا حامل ہونا،معجزات کا ذکر اور خارق العادہ کام اورداستانوں مختلف کرداروں اور شخصیتوں بیان کیا گیا ہے۔ <ref>سنگری، محمدرضا، ہدف‌ہا و شیوه‌ہای داستان‌پردازی در قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۴-۷۔</ref> ۔
کہا جاتا ہے کہ قرآن میں داستانوں کے اسلوب  کے اعتبار سے کسی خاص روش کو اپنایا نہیں گیا ہے اور قصوں کو  مختلف اسالیب میں بیان کیا ہے<ref>صادق‌پور، نگاہی بہ ویژگی‌ہای ساختاری داستان‌ہای قرآن، ۱۳۷۶ش، ص۲۷۴۔</ref>بعض قرآنی قصے جیسے [[اصحاب کہف]] کی داستان شروع میں خلاصہ کے طور پر بیان ہوئی ہے پھراسے مفصل بیان کیا گیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ قرآن میں داستانوں کے اسلوب  کے اعتبار سے کسی خاص روش کو اپنایا نہیں گیا ہے اور قصوں کو  مختلف اسالیب میں بیان کیا ہے<ref>صادق‌پور، نگاہی بہ ویژگی‌ہای ساختاری داستان‌ہای قرآن، ۱۳۷۶ش، ص۲۷۴۔</ref>بعض قرآنی قصے جیسے [[اصحاب کہف]] کی داستان شروع میں خلاصہ کے طور پر بیان ہوئی ہے پھراسے مفصل بیان کیا گیا ہے۔
در برخی از داستان‌ها مانند داستان موسی و فرعون، سرانجامِ داستان در ابتدای آن بیان شده و پس از آن، داستان از آغاز تا پایان، بیان شده است۔ برخی از داستان‌های قرآن هم مانند داستان ولادت حضرت عیسی، به صورت ناگهانی و بدون مقدمه آغاز شده و تا پایان پیش رفته است
بعض قصے جیسے [[حضرت موسیؑ]] اور فرعون کی داستان میں داستان کا انجام ابتدا میں بیان کیا گیا ہے پھر داستان شروع سے آخر تک بیان ہوئی ہے۔ قرآن کی بعض داستانیں جیسے [[حضرت عیسیؑ ]] کی ولادت کسی مقدمے کے بغیر اچانک شروع ہوتی ہے اور آخر تک بیان ہوئی ہے۔ <ref>صادق‌پور، نگاہی بہ ویژگی‌ہای ساختاری داستان‌ہای قرآن، ۱۳۷۶ش، ص۲۷۵-۲۷۹۔</ref>۔
بعض قصے جیسے [[حضرت موسیؑ]] اور فرعون کی داستان میں داستان کا انجام ابتدا میں بیان کیا گیا ہے پھر داستان شروع سے آخر تک بیان ہوئی ہے۔ قرآن کی بعض داستانیں جیسے [[حضرت عیسیؑ ]] کی ولادت کسی مقدمے کے بغیر اچانک شروع ہوتی ہے اور آخر تک بیان ہوئی ہے۔ <ref>صادق‌پور، نگاہی بہ ویژگی‌ہای ساختاری داستان‌ہای قرآن، ۱۳۷۶ش، ص۲۷۵-۲۷۹۔</ref>۔
قرآنی قصوں کی بعض عمومی خصوصیات درج ذیل ہیں :
قرآنی قصوں کی بعض عمومی خصوصیات درج ذیل ہیں :
سطر 45: سطر 43:
[[قرآن ]] کی اکثر داستانیں [[پیغمبروں]] کی زندگی سے متعلق ہیں۔ قرآن نے خاص طور پر پیغمبروں جیسے [[ابراہیمؑ]] ، [[موسیؑ]] ، [[یوسفؑ ]] اور [[پیغمبراسلامﷺ ]]  کاتفصیل سے تذکرہ کیا ہے۔ پیغمبروں کے علاوہ دوسرے افراد بعض اقوام اور گروہوں کی داستانیں بھی قرآن میں نقل ہوئی ہیں <ref>رجوع  کیجئے: بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش۔</ref>
[[قرآن ]] کی اکثر داستانیں [[پیغمبروں]] کی زندگی سے متعلق ہیں۔ قرآن نے خاص طور پر پیغمبروں جیسے [[ابراہیمؑ]] ، [[موسیؑ]] ، [[یوسفؑ ]] اور [[پیغمبراسلامﷺ ]]  کاتفصیل سے تذکرہ کیا ہے۔ پیغمبروں کے علاوہ دوسرے افراد بعض اقوام اور گروہوں کی داستانیں بھی قرآن میں نقل ہوئی ہیں <ref>رجوع  کیجئے: بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش۔</ref>
قرآن کی بعض داستانیں درج ذیل ہیں :
قرآن کی بعض داستانیں درج ذیل ہیں :
خلقت [[آدمؑ ]] ( [[سوره بقره]] : ۳۰-۳۸)
*خلقت [[آدمؑ ]] ( [[سوره بقره]] : ۳۰-۳۸)
[[ شیطان کی نافرمانی]] ( [[سورهاعراف]] : ۱۱-۱۷)
*[[ شیطان کی نافرمانی]] ( [[سورهاعراف]] : ۱۱-۱۷)
[[هابیل]] اور [[ قابیل]] ( [[سوره مائده]] : ۲۷-۳۲)
*[[هابیل]] اور [[ قابیل]] ( [[سوره مائده]] : ۲۷-۳۲)
[[حضرت نوح]] اور [[طوفان نوح]] ( [[سوره ہود]] : ۲۵-۴۹)
*[[حضرت نوح]] اور [[طوفان نوح]] ( [[سوره ہود]] : ۲۵-۴۹)
[[حضرتہودؑ]] اور[[ قوم عاد]]([[سوره ہود]] : ۵۰-۶۰)
*[[حضرتہودؑ]] اور[[ قوم عاد]]([[سوره ہود]] : ۵۰-۶۰)
[[حضرت صالحؑ ]] اور قوم ثمود ( [[سوره ہود]] : ۶۱-۶۸)
*[[حضرت صالحؑ ]] اور قوم ثمود ( [[سوره ہود]] : ۶۱-۶۸)
[[حضرتابراہیمؑ ]] اور پرندوں کا زندہ ہونا ( [[سوره بقره]] : ۲۶۰)
*[[حضرتابراہیمؑ ]] اور پرندوں کا زندہ ہونا ( [[سوره بقره]] : ۲۶۰)
حضرت  ابراہیمؑ اور [[نمرود]] کا مناظرہ( [[سوره بقره]] : ۲۵۸)
*حضرت  ابراہیمؑ اور [[نمرود]] کا مناظرہ( [[سوره بقره]] : ۲۵۸)
حضرت ابراہیمؑ کا بتوں کو توڑنا  ( [[سوره انبیاء:]] ۵۱-۷۰)
*حضرت ابراہیمؑ کا بتوں کو توڑنا  ( [[سوره انبیاء:]] ۵۱-۷۰)
حضرت ابراہیمؑ کا مشرکین کے ساتھ مناظرہ ( [[سوره انعام]] : ۷۴-۸۳)
*حضرت ابراہیمؑ کا مشرکین کے ساتھ مناظرہ ( [[سوره انعام]] : ۷۴-۸۳)
[[ذبح اسماعیلؑ]] ( [[سوره صافات]] : ۱۰۱-۱۱۱)
*[[ذبح اسماعیلؑ]] ( [[سوره صافات]] : ۱۰۱-۱۱۱)
قوم [[لوطؑ]] ( [[سوره ہود]] : ۷۷-۸۳)
*قوم [[لوطؑ]] ( [[سوره ہود]] : ۷۷-۸۳)
[[حضرت یوسفؑ ]] کی زندگی ( [[سوره یوسف]] : پورا سوره)
*[[حضرت یوسفؑ ]] کی زندگی ( [[سوره یوسف]] : پورا سوره)
[[حضرت موسیؑ ]] کی زندگی ( [[سوره قصص]] : ۳-۴۶)
*[[حضرت موسیؑ ]] کی زندگی ( [[سوره قصص]] : ۳-۴۶)
[[حضرت  موسیؑ]] اور حضرت خضرؑ ]] کی داستان( [[سوره کهف]] : ۶۰-۸۲)
*[[حضرت  موسیؑ]] اور حضرت خضرؑ ]] کی داستان( [[سوره کهف]] : ۶۰-۸۲)
حضرت موسیؑ اور[[ قارون]] ([[سوره قصص]] : ۷۶-۸۳)
*حضرت موسیؑ اور[[ قارون]] ([[سوره قصص]] : ۷۶-۸۳)
[[ بنی اسرائیل کی گائے]] ( [[سوره بقره:]] ۶۷-۷۴)
*[[ بنی اسرائیل کی گائے]] ( [[سوره بقره:]] ۶۷-۷۴)
[[طالوت]] اور[[ جالوت]] ( [[سوره بقره]] : ۲۴۶-۲۵۲)
*[[طالوت]] اور[[ جالوت]] ( [[سوره بقره]] : ۲۴۶-۲۵۲)
[[حضرت  داوودؑ کی آزمائش]] ( [[سوره ص]] : ۱۷-۲۶)
*[[حضرت  داوودؑ کی آزمائش]] ( [[سوره ص]] : ۱۷-۲۶)
[[حضرت سلیمان ]]ؑ اور بلقیس ( [[سوره نمل]] : ۱۵-۴۴)
*[[حضرت سلیمان ]]ؑ اور بلقیس ( [[سوره نمل]] : ۱۵-۴۴)
[[حضرت ایوبؑ ]] کی مصبیتیں  ( [[سوره ص]] : ۴۱-۴۴)
*[[حضرت ایوبؑ ]] کی مصبیتیں  ( [[سوره ص]] : ۴۱-۴۴)
[[حضرتیونسؑ ]] مچھلی کے پیٹ میں ( [[سوره صافات]] : ۱۳۹-۱۴۸)
*[[حضرتیونسؑ ]] مچھلی کے پیٹ میں ( [[سوره صافات]] : ۱۳۹-۱۴۸)
[[حضرت عُزَیر]] کا سو سال کے بعد زندہ ہونا  ([[سوره بقره]]: ۲۵۹)
*[[حضرت عُزَیر]] کا سو سال کے بعد زندہ ہونا  ([[سوره بقره]]: ۲۵۹)
[[حضرت زکریاؑ]] اور [[حضرت یحییؑ ]] ( [[سوره مریم]] : ۲-۱۵)
*[[حضرت زکریاؑ]] اور [[حضرت یحییؑ ]] ( [[سوره مریم]] : ۲-۱۵)
[[حضرت مریمؑ ]] (  [[سوره کہف]]  :۳۵-۳۸)
*[[حضرت مریمؑ ]] (  [[سوره کہف]]  :۳۵-۳۸)
[[ حضرت عیسیؑ]] کی ولادت( [[سوره مریم]]  : ۱۶-۳۷)
*[[ حضرت عیسیؑ]] کی ولادت( [[سوره مریم]]  : ۱۶-۳۷)
[[اصحاب اُخدود]] ( [[سوره بروج]] : ۴-۱۰)
*[[اصحاب اُخدود]] ( [[سوره بروج]] : ۴-۱۰)
[[اصحاب سَبت]] ( [[سوره اعراف]] : ۱۶۳-۱۶۶)
*[[اصحاب سَبت]] ( [[سوره اعراف]] : ۱۶۳-۱۶۶)
[[اصحاب کہف]] ( [[سوره کہف]] : ۹-۲۶)
*[[اصحاب کہف]] ( [[سوره کہف]] : ۹-۲۶)
[[ذوالقرنین ]] ( [[سوره کہف]] : ۸۳-۹۸)
*[[ذوالقرنین ]] ( [[سوره کہف]] : ۸۳-۹۸)
[[اصحاب فیل]] ( [[سوره بروج]] : تمام سوره)
*[[اصحاب فیل]] ( [[سوره بروج]] : تمام سوره)
کتاب‌شناسی قصص القرآن
=قصص القرآن سے متعلق کتابیں==
قصص القرآن یکی از جالب‌ترین مباحث علوم قرآنی است و کتاب‌های فراوانی درباره آن نوشته شده است۔[۲۱] این کتاب‌ها غالباً قصص القرآن نامیده می‌شوند۔ برخی از آن‌ها عبارت‌اند از:
==قصص القرآن سے متعلق کتابیں==
قصص القرآن علوم قرآنی میں ایک اہم ترین بحث ہے اور اس کے بارے میں بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں<ref>صادق‌پور، کتابشناسی قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۷ش، ص۳۰۶و۳۰۷۔</ref> ان کتابوں کو اکثر قصص القرآن کہا گیا ہے جن میں سے بعض درج ذیل ہیں :
قصص القرآن علوم قرآنی میں ایک اہم ترین بحث ہے اور اس کے بارے میں بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں<ref>صادق‌پور، کتابشناسی قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۷ش، ص۳۰۶و۳۰۷۔</ref> ان کتابوں کو اکثر قصص القرآن کہا گیا ہے جن میں سے بعض درج ذیل ہیں :
• ]]النور المبین فی قصص الانبیا و المرسلین [[ از [[ سید نعمت اللہ جزایری]]
*[[النور المبین فی قصص الانبیا و المرسلین ]] از [[ سید نعمت اللہ جزایری]]
قصص قرآن از [[ سید صدرالدین بلاغی]]
*قصص قرآن از [[ سید صدرالدین بلاغی]]
القصص القرآنی، از [[ سید محمد باقر حکیم]]
*القصص القرآنی، از [[ سید محمد باقر حکیم]]
قصص القرآن دلالیاً و جمالیاً از محمود بستانی
*قصص القرآن دلالیاً و جمالیاً از محمود بستانی
قصہ‌ہای قرآن ا  سیدمحمد صحفی
*قصہ‌ہای قرآن ا  سیدمحمد صحفی
داستان پیامبران از  علی موسوی گرمارودی
*داستان پیامبران از  علی موسوی گرمارودی
پژوہشی در جلوه‌ہای ہنری داستان‌ہای قرآن ازمحمود بستانی
*پژوہشی در جلوه‌ہای ہنری داستان‌ہای قرآن ازمحمود بستانی
داستان‌ہای قرآن از [[ سیدمحمد شیرازی]]
*داستان‌ہای قرآن از [[ سیدمحمد شیرازی]]
قصص قرآن از  سیدمحمد باقر موسوی
*قصص قرآن از  سیدمحمد باقر موسوی
تاریخ انبیاء یا قصص قرآن از سیدنبی اولیائی
*تاریخ انبیاء یا قصص قرآن از سیدنبی اولیائی
قصص قرآن یا تاریخ انبیاء از [[ سید ہاشم رسولی محلاتی]]
*قصص قرآن یا تاریخ انبیاء از [[ سید ہاشم رسولی محلاتی]]
قصص قرآن از ابوبکر عتیق نیشابوری<ref>م۔خراسانی، راهنمای پژوهش در داستان‌های قرآن، ۱۳۷۱ش، ص۱۰۱و۱۰۲۔*دوره کامل قصہ های قرآن ،سید محمد صحفی،۱۳۶۷ش</ref>
*قصص قرآن از ابوبکر عتیق نیشابوری<ref>م۔خراسانی، راهنمای پژوهش در داستان‌های قرآن، ۱۳۷۱ش، ص۱۰۱و۱۰۲۔*دوره کامل قصہ های قرآن ،سید محمد صحفی،۱۳۶۷ش</ref>
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}


==مآخذ==
==مآخذ==
*بلاغی، صدرالدین، قصص قرآن، تہران، امیرکبیر، چاپ ہفدهم، ۱۳۸۰ش۔
*بلاغی، صدرالدین، قصص قرآن، تہران، امیرکبیر، چاپ ہفدهم، ۱۳۸۰ش۔
*حسینی، محمد، ریخت‌شناسی قصہ ہای قرآن: بازخوانش دوازده قصہ قرآنی، تہران، ققنوس، ۱۳۸۲ش۔  
*حسینی، محمد، ریخت‌شناسی قصہ ہای قرآن: بازخوانش دوازده قصہ قرآنی، تہران، ققنوس، ۱۳۸۲ش۔  
*سنگری، محمدرضا، «ہدف‌ہا و شیوه‌ہای داستان‌پردازی در قرآن»، آموزش قرآن، ش۸، ۱۳۸۴ش۔  
*سنگری، محمدرضا، «ہدف‌ہا و شیوه‌ہای داستان‌پردازی در قرآن»، آموزش قرآن، ش۸، ۱۳۸۴ش۔  
*صادق‌پور، محمدحسین، کتاب‌شناسی قصہ ‌های قرآن، مشکوة، ش۶۰و۶۱، ۱۳۷۷ش۔
*صادق‌پور، محمدحسین، کتاب‌شناسی قصہ ‌های قرآن، مشکوة، ش۶۰و۶۱، ۱۳۷۷ش۔
*صادق‌پور، محمدحسین، «نگاہی بہ ویژگی‌ہای ساختاری داستان‌ہای قرآن»، مشکوة، ش۵۴و۵۵، ۱۳۷۶ش۔
*صادق‌پور، محمدحسین، «نگاہی بہ ویژگی‌ہای ساختاری داستان‌ہای قرآن»، مشکوة، ش۵۴و۵۵، ۱۳۷۶ش۔
*صحفی، سیدمحمد، قصہ ہای قرآن، قم، اهل بیت، چاپ دوم، ۱۳۷۹ش۔
*صحفی، سیدمحمد، قصہ ہای قرآن، قم، اهل بیت، چاپ دوم، ۱۳۷۹ش۔
*طالبی، تہماسب، «تاریخ در قصص قرآن»، آموزش تاریخ، ش۴۲، ۱۳۹۰ش۔
*طالبی، تہماسب، «تاریخ در قصص قرآن»، آموزش تاریخ، ش۴۲، ۱۳۹۰ش۔
*م۔خراسانی، مہدی، «راہنمای پژوہش در داستان‌ہای قرآن»، آینہ پژوهش، ش۱۵، ۱۳۷۱ش۔
*م۔خراسانی، مہدی، «راہنمای پژوہش در داستان‌ہای قرآن»، آینہ پژوهش، ش۱۵، ۱۳۷۱ش۔
*معموری، علی، تحلیل ساختار روایت در قرآن: بررسی منطق توالی پیرفت‌ہا، تہران، نگاه معاصر، ۱۳۹۲ش۔
*معموری، علی، تحلیل ساختار روایت در قرآن: بررسی منطق توالی پیرفت‌ہا، تہران، نگاه معاصر، ۱۳۹۲ش۔
*مرویان حسینی، محمود، «اہداف تربیتی در قصّہ ہای قرآن»، پژوہش‌ہای قٰرآنی، ش۴۱، ۱۳۸۴ش۔
*مرویان حسینی، محمود، «اہداف تربیتی در قصّہ ہای قرآن»، پژوہش‌ہای قٰرآنی، ش۴۱، ۱۳۸۴ش۔
*مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش۔
*مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش۔


{{قرآن میں انبیا}}
{{قرآن میں انبیا}}


[[زمرہ:قرآنی داستانیں]]
[[زمرہ:قرآنی داستانیں]]
گمنام صارف