مندرجات کا رخ کریں

"عصمت ائمہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 109: سطر 109:


==عقیدہ عصمت کی بنیاد==
==عقیدہ عصمت کی بنیاد==
عصمت ائمہ معصومین علیہم السلام کے بعض مخالفین کا خیال ہے کہ ایسا عقیدہ اسلام کے آغاز میں موجود نہیں تھا اور بعد میں وجود میں آیا۔ مثال کے طور پر [[ابن تیمیہ الحرانی | ابن تیمیہ]] کا ماننا ہے کہ عصمت امام کا یقین [[عبداللہ ابن سبا]] سے شروع ہوا اور یہ اسی کی [[بدعت]] تھی۔<ref>ابن تیمیہ،‌ منہاج السنۃ النبویۃ، ۱۴۰۶ھ، ج۷،‌ ص۲۲۰۔</ref> ناصر القفاری کی نظر کے مطابق بھی سب سے پہلی بار یہ نظریہ [[ہشام بن حکم]] نے پیش کیا تھا۔<ref>قفاری، اصول مذہب الشیعۃ الامامیۃ، ۱۴۳۱ھ، ج۲، ص۷۷۷-۷۷۹۔</ref> ایک شیعہ اور ایرانی علوم اسلامی کے محقق سید حسین مدرسی طباطبائی کی کتاب [[مکتب در فرآیند تکامل]] کے مطابق عقیدہ عصمت کی بنیاد بھی ہشام بن حکم ہی ہیں۔<ref>مدرسی طباطبایی، مکتب در فرآیند تکامل، ص۳۹، بہ نقل از: قربانی مبین و محمدرضایی، «پژوہشی در عصمت امامان»، ص۱۵۳۔</ref>
عصمت ائمہ معصومین علیہم السلام کے بعض مخالفین کا خیال ہے کہ ایسا عقیدہ اسلام کے آغاز میں موجود نہیں تھا اور بعد میں وجود میں آیا۔ مثال کے طور پر [[ابن تیمیہ حرانی|ابن تیمیہ]] کا ماننا ہے کہ عصمت امام کا یقین [[عبداللہ ابن سبا]] سے شروع ہوا اور یہ اسی کی [[بدعت]] تھی۔<ref> ابن تیمیہ،‌ منہاج السنۃ النبویۃ، ۱۴۰۶ھ، ج۷،‌ ص۲۲۰۔</ref> ناصر القفاری کی نظر کے مطابق بھی سب سے پہلی بار یہ نظریہ [[ہشام بن حکم]] نے پیش کیا تھا۔<ref> قفاری، اصول مذہب الشیعۃ الامامیۃ، ۱۴۳۱ھ، ج۲، ص۷۷۷-۷۷۹۔</ref> ایک شیعہ اور ایرانی علوم اسلامی کے محقق سید حسین مدرسی طباطبائی کی کتاب [[مکتب در فرآیند تکامل]] کے مطابق عقیدہ عصمت کی بنیاد بھی ہشام بن حکم ہی ہیں۔<ref> مدرسی طباطبایی، مکتب در فرآیند تکامل، ص۳۹، بہ نقل از: قربانی مبین و محمدرضایی، «پژوہشی در عصمت امامان»، ص۱۵۳۔</ref>
ناصر القفاری ایک معاصر وہابی، شیعوں کی مخالفت اور ضد کے باوجود، عقیدہ عصمت کو تاریخی طور پر نادرست خیال کرتے ہوئے عبد اللہ ابن سبا سے منسوب کیا اور کہا: "مجھے اپنی تحقیق میں اس سے ایسی کوئی گفتگو نہیں ملی۔"<ref>قفاری، اصول مذہب الشیعۃ الامامیۃ، ۱۴۳۱ھ، ج۲، ص۷۷۷۔</ref> ائمہ معصومین کی عصمت اور لفظ عصمت کی ابتداء ہشام ابن حکام نے نہیں کی کیونکہ پیغمبر اکرم (ص) اور ائمہ (ع) کی متعدد روایات میں ائمہ (ع) کی عصمت بیان کی گئی ہے۔<ref>قربانی مبین و محمدرضایی، «پژوہشی در عصمت امامان»، ص۱۵۸۔</ref> مثلا [[امام علیؑ]] نے ایک روایت میں عصمت کو امام کی علامت قرار دیا ہے۔<ref>نگاہ کنید بہ صدوھ، الخصال، ۱۳۶۲ش، ص۱۲۹؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۲۵، ص۱۶۴۔</ref> [[امام سجادؑ]] نے [[امام حسینؑ]] سے ایک روایت نقل کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] نے ائمہؑ کو صاحب عصمت پہچنوایا ہے۔<ref>ابن عقدہ، فضائل امیرالمؤمنین(ع)، ۱۴۲۴ھ، ص۱۵۴؛ خزاز قمی، کفایۃ الاثر، ۱۴۰۱ھ، ص۳۰۲ و ۳۰۳۔</ref> مآخذ اہلسنت میں بھی [[عبداللہ بن عباس]] نے پیغمبر اکرمؐ سے روایت نقل کی ہے کہ میں، علی، حسن، حسین اور حسین کے نو فرزند سب کے سب پاک اور معصوم ہیں۔<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ حمویی، فرائد السمطین، مؤسسہ المحمودی، ج۲،‌ ص۱۳۳ و۳۱۳۔</ref>
ناصر القفاری ایک معاصر وہابی، شیعوں کی مخالفت اور ضد کے باوجود، عقیدہ عصمت کو تاریخی طور پر نادرست خیال کرتے ہوئے عبد اللہ ابن سبا سے منسوب کیا اور کہا: "مجھے اپنی تحقیق میں اس سے ایسی کوئی گفتگو نہیں ملی۔"<ref> قفاری، اصول مذہب الشیعۃ الامامیۃ، ۱۴۳۱ھ، ج۲، ص۷۷۷۔</ref> ائمہ معصومین کی عصمت اور لفظ عصمت کی ابتداء ہشام ابن حکام نے نہیں کی کیونکہ پیغمبر اکرم (ص) اور ائمہ (ع) کی متعدد روایات میں ائمہ (ع) کی عصمت بیان کی گئی ہے۔<ref> قربانی مبین و محمدرضایی، «پژوہشی در عصمت امامان»، ص۱۵۸۔</ref> مثلا [[امام علیؑ]] نے ایک روایت میں عصمت کو امام کی علامت قرار دیا ہے۔<ref> نگاہ کریں: صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ص۱۲۹؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۲۵، ص۱۶۴۔</ref> [[امام سجادؑ]] نے [[امام حسینؑ]] سے ایک روایت نقل کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] نے ائمہؑ کو صاحب عصمت پہچنوایا ہے۔<ref> ابن عقدہ، فضائل امیرالمؤمنین(ع)، ۱۴۲۴ھ، ص۱۵۴؛ خزاز قمی، کفایۃ الاثر، ۱۴۰۱ھ، ص۳۰۲ و ۳۰۳۔</ref> مآخذ [[اہل سنت]] میں بھی [[عبداللہ بن عباس]] نے پیغمبر اکرمؐ سے روایت نقل کی ہے کہ میں، علی، حسن، حسین اور حسین کے نو فرزند سب کے سب پاک اور معصوم ہیں۔<ref> برای نمونہ نگاہ کریں: حمویی، فرائد السمطین، مؤسسہ المحمودی، ج۲،‌ ص۱۳۳ و۳۱۳۔</ref>


==عصمت ائمہ اور غلو==
==عصمت ائمہ اور غلو==
گمنام صارف