مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قسیم النار و الجنہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
==متن حدیث==
==متن حدیث==
حدیث قَسیمُ النّار و الجنّۃ وہ حدیث ہے جو پیغمبر اکرمؐ سے حضرت علیؑ کے بارے میں مختلف عبارات کے ساتھ نقل ہوئی ہے:
حدیث قَسیمُ النّار و الجنّۃ وہ حدیث ہے جو پیغمبر اکرمؐ سے حضرت علیؑ کے بارے میں مختلف عبارات کے ساتھ نقل ہوئی ہے:
* {{عربی|یا عَلِی إِنَّکَ قَسِیمُ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ}}<ref> شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضاؑ، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۲۷؛ ابن‌عقدہ کوفی، فضائل امیرالمؤمنینؑ، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۲؛‌ طبری آملی، بشارۃالمصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۵۶ و۱۰۲ و۱۶۴</ref> ائے علی آپ جنّت و جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں۔[[صحیفۂ امام رضاؑ]] میں جہنم کا لفظ جنّت سے پہلے آیا ہے {{عربی|یا عَلِی إِنَّکَ قَسِیمُ النَّارِ وَ الْجَنَّةِ}}<ref>صحیفہ امام رضاؑ، ۱۴۰۶ھ، ص۵۶ و ۵۷</ref> بعض دیگر منابع میں اس حدیث کے آگے اس طرح وارد ہوا ہے کہ {{عربی|تُدخِلُ مُحِبِّیکَ الْجَنَّةَ وَ مُبْغِضِیکَ النَّارَ}}<ref> خزاز رازی، کفایۃالاثر، ۱۴۰۱ھ، ص۱۵۱و۱۵۲</ref> آپ اپنے چاہنے والوں کو جنّت اور دشمنوں کو جہنم میں داخل کریں گے۔  
* {{عربی|یا عَلِی إِنَّکَ قَسِیمُ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ}}<ref> شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضاؑ، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۲۷؛ ابن‌عقدہ کوفی، فضائل امیرالمؤمنینؑ، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۲؛‌ طبری آملی، بشارۃالمصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۵۶ و۱۰۲ و۱۶۴</ref> اے علی آپ جنّت و جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں۔[[صحیفۂ امام رضاؑ]] میں جہنم کا لفظ جنّت سے پہلے آیا ہے {{عربی|یا عَلِی إِنَّکَ قَسِیمُ النَّارِ وَ الْجَنَّةِ}}<ref>صحیفہ امام رضاؑ، ۱۴۰۶ھ، ص۵۶ و ۵۷</ref> بعض دیگر منابع میں اس حدیث کے آگے اس طرح وارد ہوا ہے کہ {{عربی|تُدخِلُ مُحِبِّیکَ الْجَنَّةَ وَ مُبْغِضِیکَ النَّارَ}}<ref> خزاز رازی، کفایۃالاثر، ۱۴۰۱ھ، ص۱۵۱و۱۵۲</ref> آپ اپنے چاہنے والوں کو جنّت اور دشمنوں کو جہنم میں داخل کریں گے۔  


* {{عربی|یا عَلِی أَنْتَ قَسِیمُ الْجَنَّةِ یوْمَ الْقِیامَةِ تَقُولُ لِلنَّارِ هَذَا لِی وَ هَذَا لَکِ}}<ref>شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضاؑ، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۸۶؛‌ کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۵۱۱، ح۶۶۷</ref> ائے علی آپ جنّت کو تقسیم کرنے والے ہیں، قیامت کے دن دوز ااتش دوزخ سے کہیں گے یہ تمہارا یہ میرا۔
* {{عربی|یا عَلِی أَنْتَ قَسِیمُ الْجَنَّةِ یوْمَ الْقِیامَةِ تَقُولُ لِلنَّارِ هَذَا لِی وَ هَذَا لَکِ}}<ref>شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضاؑ، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۸۶؛‌ کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۵۱۱، ح۶۶۷</ref> یا علی آپ جنّت کو تقسیم کرنے والے ہیں، قیامت کے دن آتش دوزخ سے کہیں گے یہ تمہارا یہ میرا۔
* {{عربی|یا علی إنَّکَ قَسیمُ النّارِ وَ إِنَّکَ تَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ فَتَدْخُلُهَا بِلَا حِسَاب}}<ref>ابن‌مغازلی، مناقب الامام علی بن ابی‌طالبؑ، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۷؛ خوارزمی،‌ مناقب،‌ ۱۴۱۱ھ، ص۲۹۵؛ حمویی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۵۔</ref> ائے علی آپ جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں اور آپ جنّت میں بغیر حساب داخل ہونے والے ہیں۔
* {{عربی|یا علی إنَّکَ قَسیمُ النّارِ وَ إِنَّکَ تَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ فَتَدْخُلُهَا بِلَا حِسَاب}}<ref>ابن‌مغازلی، مناقب الامام علی بن ابی‌طالبؑ، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۷؛ خوارزمی،‌ مناقب،‌ ۱۴۱۱ھ، ص۲۹۵؛ حمویی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۵۔</ref> ائے علی آپ جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں اور آپ جنّت میں بغیر حساب داخل ہونے والے ہیں۔
حضرت علیؑ نے بھی مختلف مشابہ عبارات کے ساتھ خود کو جنت و جہنم کا تقسیم کرنے والا بتایا ہے۔<ref>صفار، بصائرالدرجات، ۱۴۰۴ھ، ص۴۱۵؛ ابن‌عساکر، تاریخ دمشق، ۱۴۱۵ھ، ج۴۲، ص۲۹۸؛ حمویی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۶؛ ابن‌مردویہ اصفہانی، مناقب علی بن ابی‌طالب، ۱۴۲۴ھ، ص۱۳۳</ref> جیسے: {{عربی|أنَا الفارُوقُ الّذِی أَفرُقُ بَینَ الحَقِّ و البَاطِلِ، ‌أنَا أُدْخِلُ أَوْلِیائی الجَنَّةَ و أَعْدائی النَّارَ}}<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۶۷</ref> میں فاروق ہوں اور حق و باطل کے درمیان جدائی کرنے والا ہوں۔ میں اپنے چاہنے والے کو جنت اور دشمن کو جہنم میں داخل کروں گا۔
حضرت علیؑ نے بھی مختلف مشابہ عبارات کے ساتھ خود کو جنت و جہنم کا تقسیم کرنے والا بتایا ہے۔<ref>صفار، بصائرالدرجات، ۱۴۰۴ھ، ص۴۱۵؛ ابن‌عساکر، تاریخ دمشق، ۱۴۱۵ھ، ج۴۲، ص۲۹۸؛ حمویی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۶؛ ابن‌مردویہ اصفہانی، مناقب علی بن ابی‌طالب، ۱۴۲۴ھ، ص۱۳۳</ref> جیسے: {{عربی|أنَا الفارُوقُ الّذِی أَفرُقُ بَینَ الحَقِّ و البَاطِلِ، ‌أنَا أُدْخِلُ أَوْلِیائی الجَنَّةَ و أَعْدائی النَّارَ}}<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۶۷</ref> میں فاروق ہوں اور حق و باطل کے درمیان جدائی کرنے والا ہوں۔ میں اپنے چاہنے والے کو جنت اور دشمن کو جہنم میں داخل کروں گا۔
«قسیم الجنۃ والنار» کو بھی حضرت علیؑ کے القاب میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>خوارزمی،‌ مناقب،‌ ۱۴۱۱ھ، ص۴۱و۴۲؛ حمویی جوینی، فرائد السمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۰۸</ref> حضرت علیؑ کی زیارات میں بھی اس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۵۷۰؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۲۹</ref>
«قسیم الجنۃ والنار» کو بھی حضرت علیؑ کے القاب میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>خوارزمی،‌ مناقب،‌ ۱۴۱۱ھ، ص۴۱و۴۲؛ حمویی جوینی، فرائد السمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۰۸</ref> حضرت علیؑ کی زیارات میں بھی اس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۵۷۰؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۲۹</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
6,978

ترامیم