مندرجات کا رخ کریں

«جعفر سبحانی» اور «امام الفقہا (ٹی وی سیریل)» صفحوں کے درمیان فرق

(فرق مابین صفحات)
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات علمائے شیعہ
'''امام الفقہا'''، [[امام صادقؑ]] کے بارے میں بنائی جانے والی ایک ٹی وی سیریل ہے جس کے ہدایت کار شام کے معروف ڈائریکٹر سامی جنادی ہیں اور حامد العلی کویتی نے اس کی اسکرپٹ لکھی ہے۔ یہ سیریل کویتی کمپنی الخیرمکی کی شراکت سے تیس قسطوں میں بنائی گئی اور اسے [[عراق]] میں [[سنہ 2012ء|2012ء]] میں العراقیہ چنیل سے نشر کیا گیا ہے۔
| عنوان  =آیت اللہ جعفر سبحانی
بعض [[مراجع تقلید]] نے اس سیریل میں [[امام باقؑر]] اور [[امام صادقؑ ]] کے چہرے دکھانے کی وجہ سے اس پر تنقید کی ہے۔
| تصویر =آیت الله جعفر سبحانی.jpg
اس سیریل کو [[سنہ 2021ء]] میں [[ایران]] کے عربی ٹی وی چینل الکوثر سے نشر کیا گیا۔ البتہ اس میں فنکاروں کے چہروں کو واضح طور پر نہیں دکھایا گیا تھا۔ اس سیریل میں [[امام صادقؑ]] کی [[امامت ]] کی طرف اشارہ نہ کرنے اور انہیں صرف ایک [[فقیہ]] کے عنوان سے پیش کرنے پر بھی اس سریل پر تنقید کی گئی ہے۔
| سائز تصویر         =
|تصویر کی وضاحت        =
| مکمل نام =جعفر سبحانی
| لقب/کنیت    =[[آیت‌ اللہ]] • آیت‌ اللہ العظمی
| نسب  =
| تاریخ پیدائش         =۱۳۰۸ش
| آبائی شہر            =تبریز
| آبائی ملک          =[[ایران]]
| رہائش =[[قم]]
| تاریخ وفات    =
|تاریخ شہادت            =
|کیفیت شہادت            =
| مدفن         =
| پیشرو                 =
| نامور اقرباء         =
|اولاد                  =
|جانشین                =
| مادر علمی         =تبریز و قم
| اساتذہ =[[آیت‌ اللہ بروجردی]] • [[سید محمد حجت کوہ‌ کمرہ‌ای]] • [[امام خمینی]]
| شاگرد         =
| اجازہ روایت از =
| اجازہ اجتہاد از =
| اجازہ روایت بہ =
| اجازہ اجتہاد بہ =
| تالیفات  =الموجز فی علم الأصول • فروغ ابدیت • [[تفسیر موضوعی]]، المحاضرات۔
| خدمات         =
| سیاسی  =
| سماجی          =[[مرجع تقلید]] [[شیعیان]]
| دستخط          =
| ویب سائٹ              =http://www.tohid.ir
| متفرقات              =
}}
'''جعفر سبحانی''' (متولد [[سنہ 1308 ہجری شمسی|1308ش]]) شیعہ [[مراجع تقلید]] اور [[حوزہ علمیہ قم]] کے اساتید میں سے ہیں۔ آپ [[فقہ]]، [[اصول فقہ|اصول]]، [[تفسیر]] اور [[علم کلام]] میں مہارت رکھتے ہیں۔ آیت اللہ سبحانی [[ایران]] کے [[اسلامی انقلاب]] سے پہلے [[دارالتبلیغ اسلامی]] کے مسئولین، [[مجلہ مکتب اسلام]] کے مصنفین اور [[مجلس خبرگان قانون اساسی|مجلس خبرگان]] میں آذربایجان شرقی کا نمائندہ رہ چکے ہیں۔  اسی طرح آپ حوزہ علمیہ قم میں [[مرکز تخصصی کلام اسلامی]] کے بانی اور مختلف اسلامی علوم میں متعدد علمی آثار کے مالک ہیں۔ [[الموجز]]، [[فروغ ابدیت]]، [[منشور جاوید]] ([[تفسیر موضوعی قرآن]])، [[آیین وہابیت]]، [[منشور عقاید امامیہ]] من جملہ آپ کے قلمی آثار میں سے ہیں۔ آپ کی بعض کتابیں دینی مدارس کے تعلیمی نصاب میں شمار کئے جاتے ہیں۔


==سوانح حیات اور تعلیم==
== کہانی ==
آیت‌ اللہ بروجردی جعفر سبحانی [[9 اپریل]] سنہ 1929ء کو [[تبریز]] میں متولد ہوئے۔ آپ کے والد ماجد آیت‌ اللہ محمد حسین سبحانی خیابانی ہیں۔ ابتدایی تعلیم کے بعد آپ نے گلستان، بوستان، تاریخ معجم، نصاب الصبیان اور ابواب الجنان جیسی کتابیں پڑھی۔ 14 سال کی عمر میں [[مدرسہ علمیہ طالبیہ]] تبریز میں داخلہ لیا۔ علوم ادبیات حسن نحوی اور علی‌ اکبر نحوی کے پاس، مُطول کا ایک حصہ، منطق منظومہ اور [[شرح لمعہ]] کے لئے [[محمد علی مدرس تبریزی|محمد علی مدرس خیابانی]] کے دروس میں شرکت کئے۔<ref>[http://www۔tohid۔ir/fa/index/biografy#2 زندگی‌نامہ آیت‌ اللہ سبحانیپایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌ اللہ جعفر سبحانی۔</ref>
امام الفقھا کی کہانی یہ ہے کہ اس میں [[اہل سنت]] کے درمیان [[امام جعفر صادقؑ ]] کی زندگی کو اس طرح دکھایا گیا ہے کہ آپ [[مسجد النبی ﷺ]] میں درس دے رہے ہیں وہاں شاگردوں کی تربیت کر رہے ہیں۔<ref>[https://fa۔mouood۔com/7727/news/cultural-news «سوری‌ها و کویتی‌ها سریال امام صادق(ع) را می‌سازند»]، وبسایت موعود۔</ref> پہلی قسط [[زید بن علی]] کے بارے میں ہے اور اگلی اقساط میں امام صادقؑ کے ہاتھوں [[اہل سنت]] کے [[آئمہ اربعہ ]] کی تربیت کو دکھایا گیا ہے۔ <ref>[http://www۔qudsonline۔ir/news/59642 «حرکتی نامتعارف در سریالی شیعی/تصاویر»]، وبسایت خبری-تحلیلی قدس آنلاین۔</ref> اس سریل کے ایک حصے میں [[عالم اسلام]] کی کچھ تاریخ [[بنی امیہ]] اور [[بنی عباس]] کی [[خلافت]] کے سلسلے میں جنگ اور اس زمانے کے معاشرے کے سیاسی اقتصادی، معاشرتی مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ <ref>[https://www۔iribnews۔ir/fa/news/2123564 «سریال تاریخی امام صادق (ع) به تلویزیون آمد»وبسایت خبرگزاری صداوسیما۔</ref>


سنہ 1946ء میں پیشہ‌وری کی قیادت میں دمکرات نامی فرقہ کے ظہور اور آذربایجان میں خودمختار حکومت تشکیل دینے کے بعد آیت‌ اللہ سبحانی نے [[قم]] مہاجرت کی اور [[فرائد الاصول]] کی تعلیم کے لئی [[محمد مجاہدی تبریزی]] (۱۳۲۷-۱۳۷۹ھ) اور [[میرزا احمد کافی]] (۱۳۱۸-۱۴۱۲،) کے دروس میں جبکہ [[کفایۃ الاصول (کتاب)|کفایۃ الاُصول]] کے لئے [[سید محمد رضا گلپایگانی|آیت‌ اللہ گلپایگانی]] کے در میں شرکت کی۔<ref>[http://www۔tohid۔ir/fa/index/biografy#2 زندگی‌نامہ آیت‌ اللہ سبحانیپایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌ اللہ جعفر سبحانی۔</ref>
==نشر واشاعت ==
سریل امام الفقھا کویتی کمپنی الخیر کی ذریعہ بنائی گئی ہے جس کو [[شیعیان کویت]] نے مالی امداد فراہم کی ہے۔ سامی جنادی شامی نے اس میں بطور ہدایتکار کام کیا ہے اور حامد العلی نے اس کی کہانی اور اسکرپٹ لکھی ہے۔ <ref>[https://fa۔mouood۔com/8936/news/cultural-news «امام الفقهاء؛ سریالی شیعی با خطایی بزرگ»]، وبسایت موعود۔</ref> یہ سیریل کویت کے قصبے الفصیل میں فلمایا گیا [[امام محمد باقر ؑ ]] اور [[امام جعفر صادق ؑ ]] کے کردار کو کویت کے اداکار خالد العامر اور [[ لبنان]] کے اداکار علی شقیر نے نبھایا ہے۔ <ref>[http://www۔qudsonline۔ir/news/59642 «حرکتی نامتعارف در سریالی شیعی/تصاویر»]، وبسایت خبری-تحلیلی قدس آنلاین۔</ref> شام کے اداکار ایمن زیدان نے (اموی خلیفہ) [[ہشام بن عبدالملک ]] کا کردار ادا کیا ہے <ref>[https://www۔mashreghnews۔ir/news/96117 «ساخت سریال امام صادق درمیان غفلت ایران»]، وبسایت مشرق۔</ref> یہ سیریل 45 منٹ دورانئے کی 30 اقساط پر مشتمل ہے۔<ref>[https://www۔iribnews۔ir/fa/news/2123564 «سریال تاریخی امام صادق (ع) به تلویزیون آمد»]، وبسایت خبرگزاری صداوسیما۔</ref>
بعض ذارئع کے مطابق اس ٹی وی سریل کو [[شیعہ]] عالم [[سید جعفر مرتضی عاملی]] اور شیخ معتصم السید احمد سوڈانی کی تائید حاصل ہے <ref>[https://iqna۔ir/fa/news/2372100 «امام الفقهاء؛ سریال مورد اختلاف علمای شیعه»]، وبسایت خبرگزاری بین المللی قرآن ایکنا۔</ref>
ٹی وی سریل امام الفقھا [[جولائی]] 2014ء کو عراقی چینل (شبکہ العراقیہ) سے عراق میں نشر کیا گیا <ref>[http://www۔qudsonline۔ir/news/59642 «حرکتی نامتعارف در سریالی شیعی/تصاویر»]، وبسایت خبری-تحلیلی قدس آنلاین۔</ref> اس کے بعد [[24 مئی]] [[سنہ 2021ء|2021ء]] کو [[الکوثر چینل]] سے [[اسلامی جمہوریہ ایران]] سے نشر کیا گیا <ref>[http://www۔qudsonline۔ir/news/59642 «حرکتی نامتعارف در سریالی شیعی/تصاویر»]، وبسایت خبری-تحلیلی قدس آنلاین۔</ref> البتہ الکوثر چینل میں [[شیعہ آئمہ ]] کے کردرا ادا کرنے والے اداکاروں کا چہرہ چھپا دیا گیا تھا <ref>[https://www۔iribnews۔ir/fa/news/2123564 «سریال تاریخی امام صادق (ع) به تلویزیون آمد»وبسایت خبرگزاری صداوسیما۔</ref>


آیت‌ اللہ سبحانی [[فقہ]] و [[اصول]] کے ساتھ ساتھ [[فلسفہ]]، کلام اور [[تفسیر]] میں بھی مشغول ہوئے۔ تبریز میں شرح قواعد العقائد کو [[سید محمد بادکوبہ‌ای]] کے یہاں اور [[حوزہ علمیہ قم]] میں منطق، [[شرح منظومہ]] اور [[اسفار اربعہ]] کو [[علامہ طباطبائی]] کی کلاس میں شرکت کرتے تھے اور اسی دوران علامہ طباطبائی کے [[جمعرات]] اور [[جمعہ]] کو تشکیل پانے والی کلاسوں میں بھی شرکت کرتے تھے۔ کتاب [[اصول فلسفہ و روش رئالیسم]] کے منتشر ہونے کے بعد علامہ طباطبائی کی خواہش پر آپ نے اس کتاب کا عربی میں ترجمہ کیا اور اس کی پہلی جلد علامہ طباطبائی کے مقدمے کے ساتھ شایع ہوئی ہے۔<ref>[http://www.tohid.ir/fa/index/biografy#2 زندگی‌نامہ آیت‌ اللہ سبحانیپایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌ اللہ جعفر سبحانی۔</ref>
== آئمہؑ کا چہرہ دکھانے پر علما اور مراجع کا رد عمل ==
عراقی چینل پر سریل امام الفقھا کے نشر ہونے کے بعد علما اور مراجع کا مثبت اور منفی ملا جلا رد عمل سامنے آیا (اایا) جیسے:
[[مرجع تقلید]] [[سید محمد صادق روحانی ]] نے اعلان کیا آئمہ کا چہرہ نہ دکھایا جائے کیونکہ کسی میں اتنا [[ تقوا]] نہیں کہ وہ ایسا کام کر سکے اس لئے اس سریل کا بنانا خرید و فروخت کرنا اور دیکھنا [[حرام]] ہے۔ <ref>[http://www۔rohani۔ir/fa/ndt/590 «حضرت آیت الله العظمی روحانی: تولید و مشاهده فیلم‌هایی که چهره ائمه اطہار را نمایش دهند، حرام است»]، وبسایت اطلاع‌رسانی دفتر آیت‌الله سید محمدصادق روحانی۔</ref>
[[نجف]] کے [[مرجع تقلید]] [[سید علی حسینی سیستانی]] امام الفقہا کے مضمون اور [[اشیعہ آئمہ]] کے چہرے کو دکھانے کو صحیح نہیں سمجھتے اس لئے انہوں نے کہا ہے کہ [[معصومین ؑ ]] کے چہرے دکھانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے <ref>[https://www۔shia-news۔com/fa/news/39202 «نظر آیت الله سیستانی درخصوص نمایش چہره معصومین در برخی شبکہ‌ها»]، وبسایت شیعہ نیوز۔</ref> اس سے پہلے یہ خبر نشر ہوئی تھی کہ [[سید علی سیستانی]] اور دیگر [[مراجع]] آئمہ کے چہرے کے پوٹریٹ بنانے کو جائز قرار دیا ہے۔ <ref>[https://www۔598۔ir/fa/news/67944 «امام الفقهاء سریالی شیعی با خطایی بزرگ + عکس»]، وبسایت تحلیلی-خبری ۵۹۸۔</ref>
[[کویت]] میں مرجع تقلید کے نمائندے [[سید محمد باقر مہری]] سریل امام الفقہا کو نشر کرنے میں کوئی [[شرعی]] اشکال نہیں سمجھتے اور اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امام صادق ؑ کا کردار ادا کرنے والا اداکار ایک شریف اور فاضل شخص ہے اور بعض افراد کی اس سریل کے نشر ہونے پر مخالفت کو اختلاف قرار دیا <ref>[https://iqna۔ir/fa/news/2372100 «امام الفقہاء؛ سریال مورد اختلاف علمای شیعہ»]، وبسایت خبرگزاری بین المللی قرآن ایکنا۔</ref> ۔
اس کے علاوہ اس سریل پر اعتراضات میں امام صادق ؑ کی شخصیت کو [[فقیہ]] اور [[امام علی ؑ ]] کے پوتے کے عنوان سے پیش کیا گیا اور ان کی [[امامت ]] کے مقام کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔ <ref>[https://sahebnews۔ir/715932 «جای خالی آثار هنری حول محور زندگی امام صادق(ع)/ سینمای متعہد دست به کار شود»وبسایت خبری صاحب نیوز۔</ref>


==علمی اور فرہنگی سرگرمیاں==
== حوالہ جات ==
آیت‌ اللہ سبحانی تعلیم و تربیت اور فرہنگی امور میں بھی بہت زیاده فعال ہیں۔ تدریس، درسی کتابوں کی تألیف اور موسسہ تخصصی کلام کی تأسیس اس سلسلے میں من جملہ آپ کی فعالیتوں میں سے ہیں۔
{{حوالہ جات}}
===تدریس===
آیت‌ اللہ سبحانی سنہ 1942ء سے حوزہ علمیہ کے مقدماتی دروس کی تدریس میں مشغول ہوئے اور 7 سال کے عرصے میں [[مطول]]، [[معالم]]، [[لمعتین]]،  [[شیخ انصاری]] کی کتاب [[فرائدالاصول]] اور [[مکاسب]]، [[کفایۃ الاصول|کفایہ]] اور [[شرح منظومہ]] جیسی کتابوں کو کئی بار پڑھا چکے ہیں۔ آپ سنہ 1975ء سے [[خارج فقہ و اصول|فقہ]] و [[خارج فقہ و اصول|اصول]] کے درس خارج دینے میں مشغول ہیں۔<ref>[http://www۔tohid۔ir/fa/index/biografy#2 زندگی‌نامہ آیت‌ اللہ سبحانی]، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌ اللہ جعفر سبحانی۔</ref>


آپ نے اب تک 5 دفعہ [[خارج اصول|اصول فقہ]] کے درس خارج کے دورے پڑھا چکے ہیں اور ہر دورہ 6 سال میں ختم کر چکے ہیں اور اس وقت اس کے چھٹے دورے میں مشغول ہیں۔ ان دروس کے تقریرات کا ایک مکمل دورہ 4 جلدوں میں "المحصول فی علم الأُصول" اور "ارشاد العقول الی علم الاصول" کے نام سے منظر عام پر آ چکے ہیں۔ آپ نے فقہ کے درس خارج میں جن ابحاث پر درس دئے ہیں ان میں: کتاب [[زکات]]، [[حدود]]، [[دیات]]، [[قضاء]]، مضاربہ (دو بار)، [[مکاسب محرمہ]]، خیارات، [[ارث]]، [[طلاق]]، [[نکاح]] اور [[خمس]] شامل ہیں۔ اسی طرح آپ [[الحکمۃ المتعالیۃ فی الاسفار العقلیۃ الاربعۃ (کتاب)|اسفار اربعہ]] بھی پڑھا چکے ہیں۔ آیت‌ اللہ سبحانی عقاید، [[رجال]]، [[درایہ]]، تاریخ اسلام و [[تشیع]]، [[ملل و نحل]]، [[تفسیر]] اور ادبیات بھی پڑھانے کے ساتھ ساتھ ان علوم میں مختلف کتابیں بھی تصنیف کر چکے ہیں۔<ref>[http://www.tohid.ir/fa/index/biografy#2 زندگی‌نامہ آیت‌ اللہ سبحانی]، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌ اللہ جعفر سبحانی۔</ref>
===شاگرد===
آیت‌ اللہ جعفر سبحانی کی تقریبا 70 سال کی تدریس کے دوران ہزاروں شاگردوں نےآپ سے کسب فیض کئے ہیں؛ من جملہ ان میں درج ذیل افراد کا نام لیا جا سکتا ہے:
{{ستون آ|2}}
#[[رضا استادی]]<ref>صالح، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۳۸۵ش، ج۳، ص۴۰۔</ref>
#[[مہدی شب‌ زندہ‌ دار ]]<ref>[https://www۔farsnews۔ir/news/13920425000697 «شب‌زندہ‌دار کیست؟»]، خبرگزاری فارس۔</ref>
# [[یوسف صانعی]]
# [[علی ربانی گلپایگانی]]
# [[عبدالحسین خسروپناہ]]
# [[مہدی ہادوی تہرانی]]
{{خاتمہ}}
===درسی کتابوں کی تألیف===
ایران کے [[اسلامی انقلاب]] کے بعد حوزہ علمیہ قم کی منجمنٹ کونسل نے بعض اسلامی علوم کے لئے درسی کتابوں کی تدوین کا فیصلہ کیا۔ اسی سلسلے میں آیت‌ اللہ سبحانی نے اسلامی علوم کے چار شعبہ جات [[رجال]]، عقاید اور فرق و مذاہب کے لئے درسی کتابیں تحریر کی ہیں۔ عقاید میں کتاب "المحاضرات فی‌ الالہیات" (على ربانى گلپایگانى کی کتاب "الالہیات على ہدى الكتاب و السنّۃ و العقل" کی چار جلدوں کا خلاصہ) اسلامی مذاہب کے شعبے میں "بحوث فی‌ الملل والنحل" آٹھ جلدوں میں تحریر کیا۔ ان دو کتابوں کے ساتھ ساتھ دوسری دو کتابیں "کلیات فی‌ علم الرجال" اور "اصول الحدیث و أحکامہ" اس وقت حوزہ علمیہ کے درسی کتابوں میں شامل ہیں۔
===امام صادق ہائر ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ===
علم کلام میں تخصص کے لئے حوزہ علمیہ قم میں مرکز تخصصی علم کلام سنہ 1991ء میں آیت‌ اللہ سبحانی کے زیر نظر تأسیس ہوا جو اس وقت حوزہ علمیہ قم میں علم کلام کے تخصص کا اصلی مرکز ہے جس میں گریجویشن سے لےکر ڈاکٹریٹ تک کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اسی طرح مجلہ کلام اسلامی بھی اس مرکز کے توسط سے منتشر ہوتا ہے۔<ref>[http://www.mt.ismc.ir/page/مرکز تخصصی کلام اسلامی معرفی مرکز تخصصی علم کلام]</ref>
===مکاتبات===
سن 2007ء میں [[قرآن]] کے بارے میں "کلام محمد" کے عنوان سے میشل ہوبینک کے ساتھ [[عبدالکریم سروش]] کا انٹرویو شایع ہونے کے بعد آیت‌ اللہ جعفر سبحانی نے سروش کے نام ایک تنقدی خط بھیجا۔ سروش کی جانب سے آیت‌ اللہ سبحانی کے نام دو خطوط "بشر و بشیر" اور "طوطا اور مکھی" کے عنوان سے اور ان کے جواب میں آیت‌ اللہ سبحانی کی طرف سے سروش کے نام دو خطوط "ڈاکٹر سروش اسلام کے آغوش لوٹ آئیں" اور "آیت‌ اللہ سبحانی کا ڈاکٹر سروش کے نام دوسرا خط" کے عنوان سے منتشر ہوئے ہیں۔ سنہ 2012ء میں یہ خطوط "مسئلہ وحی" نامی کتاب میں شایع ہوئے ہیں۔<ref>[https://www.mehrnews.com/news/1606110/کتاب-مسئلہ-وحی-منتشر-شد-بررسی-مکاتبات-آیت-اللہ-سبحانی-و-سروش کتاب "مسئلہ وحی" منتشر شد]، خبرگزاری مہر۔ [http://www.poiict.ir/product/879 مسئلہ وحی: با نگاہی بہ مکاتبات آیت‌ اللہ سبحانی و دکتر سروش]</ref>
==سیاسی اور سماجی سرگرمیاں==
سنہ 1963ء میں [[15 خرداد کا واقعہ|6 جون کے واقعے]] میں [[امام خمینی]] کی گرفتاری کے سلسلے میں آیت‌ اللہ سبحانی ان اشخصاص میں سے تھے جنہوں نے اس واقعے کی مذمت میں حوزہ علیمہ قم کے فضلاء کی جانب سے حکومت وقت کو لکھے گئے خط پر دستخط کئے۔<ref>مہدی‌پور و دیگران، گلشن ابرار، ج۵، ص۶۰۷۔</ref> اسی طرح آپ اس وقت کے وزیر اعظم حسن علی منصور کے نام لکھے گئے خط پر بھی دستخط کرنے والوں میں سے ہیں جس میں امام خمینی اور دیگر علماء کی گرفتاری کی مذمت کی گئی تھی۔<ref>مہدی پور و دیگران، گلشن ابرار، ج۵، ص۶۰۷۔</ref> آیت اللہ جعفر سبحانی نے امام خمینی کو [[ترکی] سے [[نجف اشرف]] منتقل کئے جانے کے پر امام خمینی کی حمایت میں حوزہ علمیہ قم کے فضلاء کے ٹلگرام پر بھی دستخط کیے۔<ref>مہدی پور و دیگران، گلشن ابرار، ج۵، ص۶۰۷۔</ref> آیت‌ اللہ سبحانی نے [[سید مصطفی خمینی]] کی وفات پر امام خمینی کو تعزیت پیش کی۔<ref>مہدی پور و دیگران، گلشن ابرار، ج۵، ص۶۰۷۔</ref>
===مجلہ مکتب اسلام کی اشاعت===
آیت اللہ جعفر سبحانی [[آیت اللہ مکارم شیرازی]]، مصطفی زمانی، داوود الہامی، [[سید ہادی خسروشاہی]]، علی حجتی کرمانی، رضا گلسرخی کاشانی اور حاج آقا مجتبی عراقی کے ساتھ [[دار التبلیغ اسلامی]] کے اصل محرکین میں سے تھے۔ یہ مرکز سنہ 1965ء میں دینی مبلغین کی تربیت اور مذہب کے خلاف ہونے والی سازشوں سے مقابلہ کے لئے [[آیت‌ اللہ شریعتمداری]] کے توسط سے [[قم]] میں تأسیس ہوا تھا۔<ref>جعفریان، جریان‌ہا و سازمان‌ہای مذہبی-سیاسی ایران (۱۳۲۰-۱۳۵۷)، ۱۳۷۸، ص۳۳۹۔</ref> آیت‌ اللہ سبحانی اس ادارے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اس ادارے میں تدریس اور تقاریر کرتے تھے۔<ref>جعفریان، جریان‌ہا و سازمان‌ہای مذہبی-سیاسی ایران (۱۳۲۰-۱۳۵۷)، ۱۳۷۸، ص۳۲۸۔</ref>
[[ملف:آیت الله جعفر سبحانی و آیت الله مکارم شیرازی از فعالان دارالتبلیغ.jpg|تصغیر|آیت‌ اللہ جعفر سبحانی اور آیت‌ اللہ [[مکارم شیرازی]]، [[دار التبلیغ]] کے فعال اراکین میں سے]]
سنہ 1958 اور 1959ء کے دوران آیت اللہ سبحانی اور حوزہ علمیہ قم کے بعض فضلاء نے بعض مراجع کی زیر نگرانی میں [[مجلہ مکتب اسلام]] شایع کیے۔ آیت اللہ سبحانی اس مجلے کے دائمی مصنفین میں سے تھے۔ یہ مجلہ اس وقت بھی آپ کی زیر نگرانی شایع ہوتا ہے۔<ref>جعفریان، جریان‌ہا و سازمان‌ہای مذہبی-سیاسی ایران (۱۳۲۰-۱۳۵۷)، ۱۳۷۸، ص۴۲۳۔</ref>
===مجلس خبرگان کی رکنیت===
آیت‌ اللہ سبحانی نے حوزہ علمیہ قم کے مدرسین کی جانب سے پہلوی حکومت کے خلاف جاری کئے گئے اعلامیوں پر دستخط کئے ہیں۔ ایران کے [[اسلامی انقلاب]] کی کامیابی کے بعد [[مجلس خبرگان]] کے انتخابات میں آپ صوبہ مشرقی آذربایجان کے نمائندے کی حیثیت سے مجلس خبرگان کا رکن متخب ہوا۔<ref>[http://www۔majlesekhobregan۔ir/fa/MajlesMemberView۔html?ItemID=3078 اعضای مجلس خبرگان قانون اساسی]، سایت دبیرخانہ مجلس خبرگان رہبری۔</ref>
==مرجعیت==
آیت‌ اللہ سبحانی نے [[آیت‌ اللہ]] [[شیخ جواد تبریزی]] کی وفات کے بعد [[20 نومبر]] سنہ 2007ء کو صوبہ آذربایجان کے بعض مؤمنین کی درخواست پر اپنی [[توضیح المسائل]] منتشر کی۔
==آثار اور تالیفات==
{{اصلی|آیت‌ اللہ سبحانی کے آثار کی فہرست}}
آیت‌ اللہ سبحانی اسلامی علوم جملہ [[تفسیر]]، [[حدیث]]، [[فقہ]]، [[اصول]]، [[کلام]]، تاریخ، فلسفہ، ملل ونحل، [[رجال]]، [[درایہ]]، علوم ادبی، [[تشیع]] کا دفاع، [[وہابیت]] پر تنقید اور دیگر موضوعات پر متعدد کتابوں کے مالک ہیں۔<ref>[http://www.tohid.ir/fa/index/biografy#2 زندگی‌نامہ آیت‌ اللہ سبحانی]، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌ اللہ جعفر سبحانی۔</ref>
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات2}}
==مآخذ==
==مآخذ==
*زندگی‌نامہ آیت‌ اللہ سبحانی، پایگاہ [http://www۔tohid۔ir/fa/index/biografy#2 اطلاع‌رسانی دفتر آیت‌ اللہ سبحانی]، تاریخ بازدید ۱۳۹۶/۹/۱۰۔
{{مآخذ}}
*جعفریان، رسول، جریان‌ہا و سازمان‌ہای مذہبی-سیاسی ایران(۱۳۲۰-۱۳۵۷تہران، انتشارات خانہ کتاب، ۱۳۷۸ش۔
* [http://www۔rohani۔ir/fa/ndt/590 «حضرت آیت الله العظمی روحانی : تولید و مشاهده فیلم‌هایی که چہره ائمہ اطہار را نمایش دہند، حرام است»وبسایت اطلاع رسانی دفتر ایت الله سید محمدصادق روحانی، تاریخ درج مطلب: ۱ مرداد ۱۳۹۱ش، تاریخ بازدید: ۳ مہر ۱۴۰۰ش۔
* صالح، سید محسن، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، از آغاز تا اکنون، تہران، مرکز اسناد اسلامی، ۱۳۸۵ش۔
* [https://fa۔mouood۔com/7727/news/cultural-news «سوری‌ها و کویتی‌ها سریال امام صادق(ع) را می‌سازند»]، وبسایت موعود، تاریخ درج مطلب: ۱۶ بہمن ۱۳۹۰ش، تاریخ بازدید: ۱ مهر ۱۴۰۰ش۔
*کتاب "مسئلہ وحی" منتشر شد، [https://www۔mehrnews۔com/news/1606110/کتاب-مسئلہ-وحی-منتشر-شد-بررسی-مکاتبات-آیت-اللہ-سبحانی-و-سروش خبرگزاری مہر]، تاریخ بازدید ۱۳۹۶/۹/۱۰۔
* [https://fa۔mouood۔com/8936/news/cultural-news «امام الفقہاء؛ سریالی شیعی با خطایی بزرگ»وبسایت موعود، تاریخ درج مطلب: ۲۸ تیر ۱۳۹۱ش، تاریخ بازدید: ۱ مہر ۱۴۰۰ش۔
*مہدی پور، محمود و دیگران، گلشن ابرار، ج۵، قم، انتشارات نورالسجاد، ۱۳۸۴ش۔
* [https://iqna۔ir/fa/news/2372100 «امام الفقہاء؛ سریال مورد اختلاف علمای شیعہ»]، وبسایت خبرگزاری بین المللی قرآن ایکنا، تاریخ درج مطلب: ۲۸ تیر ۱۳۹۱ش، تاریخ بازدید: ۲ مہر ۱۴۰۰ش۔
*مسئلہ وحی: با نگاہی بہ مکاتبات آیت‌ اللہ سبحانی و دکتر سروش، [http://www۔poiict۔ir/product/879 پایگاہ اطلاع‌رسانی پژوہشگاہ فرہنگ و اندیشہ اسلامی]، تاریخ بازدید ۱۳۹۶/۹/۳۔
* [https://iqna۔ir/fa/news/2372100 «امام الفقہاء؛ سریال مورد اختلاف علمای شیعہ»]، وبسایت خبرگزاری بین المللی قرآن ایکنا، تاریخ درج مطلب: ۲۸ تیر ۱۳۹۱ش، تاریخ بازدید: ۳ مهر ۱۴۰۰ش۔
*اعضای مجلس خبرگان قانون اساسی، [http://www۔majlesekhobregan۔ir/fa/MajlesMemberView۔html?ItemID=3078 پایگاہ اطلاع‌رسانی دبیرخانہ خبرگان قانون اساسی]، تاریخ بازدید ۱۳۹۶/۹/۱۰۔
* [https://www۔598۔ir/fa/news/67944 «امام الفقهاء سریالی شیعی با خطایی بزرگ + عکس»]، وبسایت تحلیلی-خبری ۵۹۸، تاریخ درج مطلب: ۲۸ تیر ۱۳۹۱ش، تاریخ بازدید: ۲ مہر ۱۴۰۰ش۔
 
* [https://iqna۔ir/fa/news/3973440 «سریال امام صادق(ع) از امشب روی آنتن می‌رود»وبسایت خبرگزاری بین المللی قرآن ایکنا، تاریخ درج مطلب: ۳ خرداد ۱۴۰۰ش، تاریخ بازدید: ۲ مہر ۱۴۰۰ش۔
{{شیعہ مراجع تقلید}}
* [https://sahebnews۔ir/715932 «جای خالی آثار هنری حول محور زندگی امام صادق(ع)/ سینمای متعهد دست به کار شود»]، وبسایت خبری صاحب نیوز، تاریخ درج مطلب: ۲۹ تیر ۱۳۹۶ش، تاریخ بازدید: ۲ مهر ۱۴۰۰ش۔
{{شیعہ فقہا (پندرہویں صدی ہجری)}}
* [http://www۔qudsonline۔ir/news/59642 «حرکتی نامتعارف در سریالی شیعی/تصاویر»وبسایت خبری-تحلیلی قدس آنلاین، تاریخ درج مطلب: ۲۸ تیر ۱۳۹۱ش، تاریخ بازدید: ۱ مهر ۱۴۰۰ش۔
 
* [https://www۔iribnews۔ir/fa/news/2123564 «سریال تاریخی امام صادق (ع) به تلویزیون آمد»]، وبگاه خبرگزاری صداوسیما، تاریخ درج مطلب: ۱۹ اردیبهشت ۱۳۹۷ش، تاریخ بازدید: ۱ مهر ۱۴۰۰ش۔
 
* [https://www۔mashreghnews۔ir/news/96117 «ساخت سریال امام صادق درمیان غفلت ایران»]، وبسایت مشرق، تاریخ درج مطلب: ۱۲ بهمن ۱۳۹۰ش، تاریخ بازدید: ۱ مهر ۱۴۰۰ش۔
 
 
 
 
 


{{امام جعفر صادق (ع)}}




[[fa:امام الفقهاء (مجموعه تلویزیونی)]]
[[id:Serial Imam al-Fuqaha]]




[[fa:جعفر سبحانی]]
[[ar:جعفر السبحاني التبريزي]]
[[en:Ja'far Subhani]]
[[id:Ja'far Subhani]]


[[زمرہ:مراجع تقلید]]
[[زمرہ:امام صادق]]
[[زمرہ:آیت اللہ بروجردی کے شاگرد]]
[[زمرہ:مقالات ترجمہ شدہ توسط مجمع محققین ہند]]
[[زمرہ:مجلس خبرگان کے اراکین]]
[[زمرہ:جامعہ مدرسین (حوزہ علمیہ قم) کے اعضاء]]
[[زمرہ:شیعہ مفسرین]]
[[زمرہ:علامہ طباطبائی کے شاگرد]]
[[زمرہ:امام خمینی کے شاگرد]]
[[زمرہ:شیعہ اصولی]]
[[زمرہ:شیعہ متکلمین]]
[[زمرہ:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
confirmed، انٹرفیس منتظمین، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
1,948

ترامیم