مندرجات کا رخ کریں

"سید رضی" کے نسخوں کے درمیان فرق

12 بائٹ کا اضافہ ،  22 جنوری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''محمد بن حسین بن موسی''' (359۔406 ھ)، سید رضی کے نام سے معروف، [[شیعہ]] علماء میں سے ہیں۔ وہ [[نہج البلاغہ]] کے مولف اور [[سید مرتضی]] کے بھائی ہیں۔  
'''محمد بن حسین بن موسی''' (359۔406 ھ)، سید رضی کے نام سے معروف، [[شیعہ]] علماء میں سے ہیں۔ وہ [[نہج البلاغہ]] کے مولف اور [[سید مرتضی]] کے بھائی ہیں۔  


سید رضی آل بویہ کے دور حکومت میں نقابت، قضاوت اور امارت [[حج]] جیسے اہم مناصب پر فائز تھے۔ وہ آل ابی طالب کے بزرگ ترین شعراء میں سے تھے۔ ان کے آثار میں شعری دیوان موجود ہے۔ علم کلام و تفسیر مین تالیفات کے علاوہ خصائص الائمہ اور تلخیص البیان جیسی تصنیفات کے مصنف ہیں۔ ان کی اہم ترین تالیف نہج البلاغہ کی جمع آوری ہے۔ انہوں نے ایک دار العلمی تاسیس کیا۔ جس کے بارے میں بعض کا ماننا ہے کہ وہ پہلا دینی مدرسہ تھا۔ محمد طبری، ابو علی فارسی، قاضی سیرافی، قاضی عبد الجبار معتزلی، ابن نباتہ، ابن جنی، [[شیخ مفید]] اور سہل بن دیباجی ان کے اساتید میں شامل ہیں۔  
سید رضی آل بویہ کے دور حکومت میں نقابت، قضاوت اور امارت [[حج]] جیسے اہم مناصب پر فائز تھے۔ وہ [[آل ابی طالب]] کے بزرگ ترین شعراء میں سے تھے۔ ان کے آثار میں شعری دیوان موجود ہے۔ علم کلام و تفسیر مین تالیفات کے علاوہ خصائص الائمہ اور تلخیص البیان جیسی تصنیفات کے مصنف ہیں۔ ان کی اہم ترین تالیف نہج البلاغہ کی جمع آوری ہے۔ انہوں نے ایک دار العلمی تاسیس کیا۔ جس کے بارے میں بعض کا ماننا ہے کہ وہ پہلا دینی مدرسہ تھا۔ محمد طبری، ابو علی فارسی، قاضی سیرافی، قاضی عبد الجبار معتزلی، ابن نباتہ، ابن جنی، [[شیخ مفید]] اور سہل بن دیباجی ان کے اساتید میں شامل ہیں۔  


==نسب اور خانوادہ==
==نسب اور خانوادہ==


محمد بن حسین بن موسی بن محمد بن موسی بن ابراہیم بن [[امام موسی کاظم (ع)]]، سید رضی و شریف رضی کے نام سے مشہور [[سادات]] [[ہاشمی]] و آل ابی طالب سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی سبب سے انہیں شریف کہا جاتا تھا۔ والد کی طرف سے ان سلسلہ نسب 6 واسطوں سے ساتویں امام، حضرت موسی کاظم (ع) سے ملتا ہے۔ ان کی والدہ کا سلسلہ نسب چوتھے امام [[حضرت امام سجاد (ع)]] تک منتہی ہوتا ہے۔  
محمد بن حسین بن موسی بن محمد بن موسی بن ابراہیم بن [[امام موسی کاظم (ع)]]، سید رضی و شریف رضی کے نام سے مشہور [[سادات]] [[ہاشمی]] و آل ابی طالب سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی سبب سے انہیں شریف کہا جاتا تھا۔ والد کی طرف سے ان سلسلہ نسب 6 واسطوں سے ساتویں امام، حضرت موسی کاظم (ع) سے ملتا ہے۔ ان کی والدہ کا سلسلہ نسب چوتھے امام حضرت [[امام سجاد (ع)]] تک منتہی ہوتا ہے۔  


ان کے والد ابو احمد حسین بن موسی علوی، آل ابی طالب کے علماء اور نقباء میں سے تھے اور قضاوت و امارت [[حج]] ان کے سپرد تھے۔ وہ عباسی خلٖفاء اور آل بویہ امراء کے نزدیک صاحب مرتبہ تھے۔  
ان کے والد ابو احمد حسین بن موسی علوی، [[آل ابی طالب]] کے علماء اور نقباء میں سے تھے اور قضاوت و امارت [[حج]] ان کے سپرد تھے۔ وہ عباسی خلٖفاء اور آل بویہ امراء کے نزدیک صاحب مرتبہ تھے۔  


سید رضی کے فرزند ابو احمد عدنان جو شریف مرتضی ثانی کے نام سے معروف تھے، وہ اپنے جد کے لقب ''طاہر ذا المناقب'' سے ملقب تھے۔ ان کے چچا [[سید مرتضی]] کے بعد بغداد میں آل ابی طالب کی نقابت ان کے سپرد ہوئی۔  
سید رضی کے فرزند ابو احمد عدنان جو شریف مرتضی ثانی کے نام سے معروف تھے، وہ اپنے جد کے لقب ''طاہر ذا المناقب'' سے ملقب تھے۔ ان کے چچا [[سید مرتضی]] کے بعد بغداد میں آل ابی طالب کی نقابت ان کے سپرد ہوئی۔  
سطر 19: سطر 19:
==علمی مقام و منزلت==
==علمی مقام و منزلت==


سید رضی کو نابغہ دہر کہا گیا ہے۔ انہیں [[فقیہ]]، متکلم، مفسر اور شاعر کے طور پر متعارف کیا گیا ہے۔ انہوں نے بعض [[شیعہ]] و [[سنی]] علماء جن میں شیخ مفید بھی شامل ہیں، کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا ہے۔ فخار بن معد موسوی سے ابن ابی الحدید معتزلی کے نقل کے مطابق، [[شیخ مفید]] نے خواب دیکھا کہ [[حضرت زہرا (ع)]] ان کے پاس تشریف لائی ہیں جبکہ [[حسنین (ع)]] ان کے ہمراہ ہیں۔ آپ نے شیخ سے کہا کہ انہیں [[فقہ]] کی تعلیم دیں۔ اس نقل کے مطابق، شیخ مفید اگلی صبح اپنے محل درس میں بیٹھے ہوئے کہ فاطمہ بنت ناصر [[مسجد]] میں وارد ہوئیں۔ ان کے دونوں بیٹے سید رضی اور سید مرتضی ان کے ساتھ تھے۔ انہوں نے شیخ سے کہا میں اپنے ان دونوں بیٹوں کو آپ کے پاس لائی ہوں تا کہ آپ انہیں فقہ کی تعلیم دیں۔
سید رضی کو نابغہ دہر کہا گیا ہے۔ انہیں [[فقیہ]]، متکلم، مفسر اور شاعر کے طور پر متعارف کیا گیا ہے۔ انہوں نے بعض [[شیعہ]] و [[سنی]] علماء جن میں شیخ مفید بھی شامل ہیں، کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا ہے۔ فخار بن معد موسوی سے ابن ابی الحدید معتزلی کے نقل کے مطابق، [[شیخ مفید]] نے خواب دیکھا کہ [[حضرت زہرا (ع)]] ان کے پاس تشریف لائی ہیں جبکہ [[حسنین]] (ع) ان کے ہمراہ ہیں۔ آپ نے شیخ سے کہا کہ انہیں [[فقہ]] کی تعلیم دیں۔ اس نقل کے مطابق، شیخ مفید اگلی صبح اپنے محل درس میں بیٹھے ہوئے کہ فاطمہ بنت ناصر [[مسجد]] میں وارد ہوئیں۔ ان کے دونوں بیٹے سید رضی اور سید مرتضی ان کے ساتھ تھے۔ انہوں نے شیخ سے کہا میں اپنے ان دونوں بیٹوں کو آپ کے پاس لائی ہوں تا کہ آپ انہیں فقہ کی تعلیم دیں۔


سید رضی نے علم نحو کی تعلیم ابو علی فارسی (متوفی ۳۷۷ ھ)، قاضی سیرافی، ابن جنی (متوفی ۳۹۲ ھ) اور علی بن عیسی ربعی شیرازی کے پاس حاصل کی۔ بلاغت ابن نباتہ کے پڑھی، فقہ میں ابو بکر خوارزمی (متوفی 403 ھ) کی شاگردی اختیار کی اور قرائت [[قرآن]] و [[حدیث]] کے لئے ابو حفص کنانی کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا۔  
سید رضی نے علم نحو کی تعلیم ابو علی فارسی (متوفی ۳۷۷ ھ)، قاضی سیرافی، ابن جنی (متوفی ۳۹۲ ھ) اور علی بن عیسی ربعی شیرازی کے پاس حاصل کی۔ بلاغت ابن نباتہ کے پڑھی، فقہ میں ابو بکر خوارزمی (متوفی 403 ھ) کی شاگردی اختیار کی اور قرائت [[قرآن]] و [[حدیث]] کے لئے ابو حفص کنانی کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا۔  
سطر 49: سطر 49:
سید رضی کی شعر گوئی کا مقصد علویوں اور [[آل ابی طالب]] کی زندگی کو بیان کرنا تھا جو حق اور قدرت سے محروم تھے۔ رثائیات، ان کے مراثی کا مجموعہ ہے جو انہوں نے اپنے زمانہ کے بزرگوں، دوستوں، رشتہ داروں اور شہدائے کربلا کے بارے میں نظم کئے ہیں۔ سید رضی نے مقام فخر میں اپنی قدیم عزت و شرف کو یاد کیا ہے اور ان پر افتخار کیا ہے۔
سید رضی کی شعر گوئی کا مقصد علویوں اور [[آل ابی طالب]] کی زندگی کو بیان کرنا تھا جو حق اور قدرت سے محروم تھے۔ رثائیات، ان کے مراثی کا مجموعہ ہے جو انہوں نے اپنے زمانہ کے بزرگوں، دوستوں، رشتہ داروں اور شہدائے کربلا کے بارے میں نظم کئے ہیں۔ سید رضی نے مقام فخر میں اپنی قدیم عزت و شرف کو یاد کیا ہے اور ان پر افتخار کیا ہے۔


رمت المعالی فامتنعن و لم یزل    ابدا یمانع عاشقا معشوق 
رمت المعالی فامتنعن و لم یزل     


و صبرت حتی نلتهن و لم اقل        ضجرا: وداک الفارک التطلیق
ابدا یمانع عاشقا معشوق 
 
و صبرت حتی نلتهن و لم اقل         
 
ضجرا: وداک الفارک التطلیق


==سماجی اقدامات==
==سماجی اقدامات==
سطر 73: سطر 77:
سید رضی فقہ، کلام، تفسیر، حدیث اور شاعری میں صاحب تصنیف ہیں۔ ان میں سے بعض کا دوسری زبانوں منجملہ فارسی زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ نجاشی اور آقا بزرگ تہرانی دونوں نے ان کی طرف منسوب 12 کتابوں کا تذکرہ کیا ہے:   
سید رضی فقہ، کلام، تفسیر، حدیث اور شاعری میں صاحب تصنیف ہیں۔ ان میں سے بعض کا دوسری زبانوں منجملہ فارسی زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ نجاشی اور آقا بزرگ تہرانی دونوں نے ان کی طرف منسوب 12 کتابوں کا تذکرہ کیا ہے:   


1۔ [[نہج البلاغہ؛]] [[حضرت علی (ع)]] کے خطبات، خطوط اور مختصر اقوال کا مجموعہ ہے۔ سید رضی نے اسے سن 400 ھ میں مکمل کیا۔ وہ اسے اپنے لئے قابل فخر سمجھتے تھے۔ اس کے انتخاب کا معیار انہوں نے ادبی فصاحت و بلاغت کو قرار دیا تھا۔
1۔ [[نہج البلاغہ]]؛ [[حضرت علی (ع)]] کے خطبات، خطوط اور مختصر اقوال کا مجموعہ ہے۔ سید رضی نے اسے سن 400 ھ میں مکمل کیا۔ وہ اسے اپنے لئے قابل فخر سمجھتے تھے۔ اس کے انتخاب کا معیار انہوں نے ادبی فصاحت و بلاغت کو قرار دیا تھا۔


2۔ خصائص الأئمہ
2۔ خصائص الأئمہ
گمنام صارف