مندرجات کا رخ کریں

"خطبہ قاصعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 30: سطر 30:


== مضمون ==
== مضمون ==
خطبہ قاصعہ میں اجتماعی، کلامی اور اخلاقی پہلو بیان ہوئے ہے۔
خطبہ قاصعہ میں اجتماعی، کلامی اور اخلاقی پہلو بیان ہوئے ہیں۔
=== اخلاقی نکات ===
=== اخلاقی نکات ===
تعصب کی نفی: اس خطبے میں تعصب اور فخر کی شد سے مذمت ہوئی ہے اور متعصب لوگوں کو خودخواہ، جاہل اور  شیطان کے پیروکار قرار دیے گئے ہیں۔.<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۲.</ref>
تعصب کی نفی: اس خطبے میں تعصب اور فخر کی شد سے مذمت ہوئی ہے اور [[تعصب|متعصب]] لوگوں کو خودخواہ، جاہل اور  [[ابلیس|شیطان]] کے پیروکار قرار دیے گئے ہیں۔.<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۲.</ref>
انکساری کی تحسین: اللہ تعالی انسان کو مشکلات کے ذریعے آزماتا ہے تاکہ ان کے دلوں میں انکساری ایجاد کرے اور یوں بخشش اور مغفرت کا وسیلہ بن سکے۔.<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۶.</ref>
انکساری کی تحسین: [[الله|اللہ تعالی]] انسان کو مشکلات کے ذریعے آزماتا ہے تاکہ ان کے دلوں میں انکساری ایجاد کرے اور یوں بخشش اور مغفرت کا وسیلہ بن سکے۔.<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۶.</ref>
اچھی تعصب: امام تعصب کو مذمت کرنے کے بعد فرماتے ہیں اگر تعصب کرنے پر مجبور ہو تو اچھے امور میں تعصب کرو: نیک اور اچھی صفات اور نیک کردار پر تعصب کرو، صبر اور بردباری، ہمسایوں کے حقوق کی پاسداری، عہد و پیمان پر وفا، نیک لوگوں کی اطاعت، متکبروں کی نافرمانی، نیک کام سیکھنے، ظلم سے اجتناب کرنے، خونریزی سے اجتناب اور لوگوں کے ساتھ عدل اور انصاف، غصے پر کنٹرول اور زمین پر فساد سے اجتناب، ان میں تعصب کریں۔.<ref>ترجمہ و شرح نہج البلاغہ، سیدعلی نقی فیض السلام، خطبہ ۲۳۴، ج۴، ص۸۰۱.</ref>
اچھی تعصب: امام تعصب کو مذمت کرنے کے بعد فرماتے ہیں اگر تعصب کرنے پر مجبور ہو تو اچھے امور میں تعصب کرو: نیک اور اچھی صفات اور نیک کردار پر تعصب کرو، [[صبر]] اور بردباری، [[ہمسایہ|ہمسایوں]] کے حقوق کی پاسداری، عہد و پیمان پر وفا، نیک لوگوں کی اطاعت، متکبروں کی نافرمانی، نیک کام سیکھنے، ظلم سے اجتناب کرنے، خونریزی سے اجتناب اور لوگوں کے ساتھ عدل اور انصاف، غصے پر کنٹرول اور زمین پر فساد سے اجتناب، ان میں تعصب کریں۔.<ref>ترجمہ و شرح نہج البلاغہ، سیدعلی نقی فیض السلام، خطبہ ۲۳۴، ج۴، ص۸۰۱.</ref>


=== اجتماعی نکات ===
=== اجتماعی نکات ===
وحدت کی تحسین: پیغمبر اکرم کی دعوت قبول کرنے کے نتیجے میں مسلمانوں کے لئے جو توحیدی معاشرہ وجود میں آیا اس میں اتحاد اور وحدت، تعصب، قوم پرستی اور تفرقہ سے پاک معاشرہ ہے، جاہلیت کے معاشرے کے برخلاف جس میں لوگ ایک دوسرے سے جھگڑتے تھے اور باہمی محبت نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، صص۲۲۰-۲۲۱.</ref>
وحدت کی تحسین: [[محمد|پیغمبر اکرم]](ص) کی دعوت قبول کرنے کے نتیجے میں مسلمانوں کے لئے جو توحیدی معاشرہ وجود میں آیا اس میں اتحاد اور وحدت، تعصب، قوم پرستی اور تفرقہ سے پاک معاشرہ ہے، جاہلیت کے معاشرے کے برخلاف جس میں لوگ ایک دوسرے سے جھگڑتے تھے اور باہمی محبت نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، صص۲۲۰-۲۲۱.</ref>


باہمی اتحاد توڑنے کی مذمت: ہمیں گزشتہ اقوام سے عبرت لینا چاہیے کہ کس طرح سے تفرقہ ان کے زوال کا باعث بنی جس کی بنیادی وجہ دل میں بغض اور سینے میں نفاق رکھنا اور ایک دوسرے کی مدد نہ کرنا تھا۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۸.</ref>
باہمی اتحاد توڑنے کی مذمت: ہمیں گزشتہ اقوام سے عبرت لینا چاہیے کہ کس طرح سے تفرقہ ان کے زوال کا باعث بنی جس کی بنیادی وجہ دل میں بغض اور سینے میں نفاق رکھنا اور ایک دوسرے کی مدد نہ کرنا تھا۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۸.</ref>
سطر 46: سطر 46:
اللہ تعالی اگر اپنے بندوں کو ایسے امور کے ذریعے سے آزماتا ہے جن کے بارے میں انہیں کوئی شناخت نہیں تو اس کی وجہ تکبر اور خود بینی کی نفی کرنا ہے۔ <ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۱.</ref>
اللہ تعالی اگر اپنے بندوں کو ایسے امور کے ذریعے سے آزماتا ہے جن کے بارے میں انہیں کوئی شناخت نہیں تو اس کی وجہ تکبر اور خود بینی کی نفی کرنا ہے۔ <ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۱.</ref>


انبیاء کے فقر کی وجہ: اگر انبیاء الہی مالدار ہوتے تو سب لوگ مجبور ہو کر سرتسلیم خم کرتے اس سے امتحان اور آزمایش کا پہلو ختم ہوتا اور جس کے نتیجے میں ثواب اور اخلاص کا تصور ختم ہوتا۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۵.</ref> بھوک، مشکلات، خوف اور خطرہ وغیرہ پیغمبروں کی آزمائش کے اسباب تھے۔ <ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۴.</ref>
[[انبیاء]] کے فقر کی وجہ: اگر انبیاء الہی مالدار ہوتے تو سب لوگ مجبور ہو کر سرتسلیم خم کرتے اس سے امتحان اور آزمایش کا پہلو ختم ہوتا اور جس کے نتیجے میں ثواب اور [[اخلاص]] کا تصور ختم ہوتا۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۵.</ref> بھوک، مشکلات، خوف اور خطرہ وغیرہ [[پیغمبر|پیغمبروں]] کی آزمائش کے اسباب تھے۔ <ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۴.</ref>


خانہ [[کعبہ]] اگر خشک اور بے آب و گیاہ صحرا میں بنتا ہے تو اس میں میں بندوں کی آزمایش اور امتحان کا پہلو مدنظر ہے۔ اگر کسی باغ کے درمیان، اور میوہ دار باغ میں ہو تا تو اس کی زیارت کا ثواب کم ہوتا اور امتحان بھی آسان ہوتا۔ <ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۶.</ref>
خانہ [[کعبہ]] اگر خشک اور بے آب و گیاہ صحرا میں بنتا ہے تو اس میں میں بندوں کی آزمایش اور امتحان کا پہلو مدنظر ہے۔ اگر کسی باغ کے درمیان، اور میوہ دار باغ میں ہو تا تو اس کی زیارت کا ثواب کم ہوتا اور امتحان بھی آسان ہوتا۔ <ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۶.</ref>


عبادتوں کا راز: ہر کسی کے دل میں تکبر آسکتا ہے لیکن نماز، زکات اور روزہ جیسی عبادتیں خشوع و خضوع کے لئے اور خود بینی ختم کرنے کے لیے ہیں اور زکات میں تو نادار اور مستحق لوگوں کی تعاون بھی ہے۔۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۷.</ref>
عبادتوں کا راز: ہر کسی کے دل میں تکبر آسکتا ہے لیکن [[نماز]]، [[زکات]] اور [[روزہ]] جیسی [[عبادت|عبادتیں]] خشوع و خضوع کے لئے اور خود بینی ختم کرنے کے لیے ہیں اور زکات میں تو نادار اور مستحق لوگوں کی تعاون بھی ہے۔۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۷.</ref>


مشکلات کے ذریعے سے مومنین کا امتحان لینا: ایمانی معاشرہ مشکلات اور بلاووں میں مبتلا ہوتا ہے اور یہ انسان کے امتحان کے لیے ہے۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۸.</ref>
مشکلات کے ذریعے سے مومنین کا امتحان لینا: ایمانی معاشرہ مشکلات اور بلاووں میں مبتلا ہوتا ہے اور یہ انسان کے امتحان کے لیے ہے۔<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۱۸.</ref>


==== پیغمبر(ص) کی تربیت اور امام علی(ع) ====
==== پیغمبر(ص) کی تربیت اور امام علی(ع) ====
امام علی اس خطبے میں پیغمبر اکرم کی تربیت کے بارے میں یوں بیان کرتے ہیں: « جب پیغمبر اکرم سے دودھ چھوڑایا گیا تو اللہ تعالی نے اپنے سب سے برگزیدہ فرشتے کو آپکا ہمنشین بنادیا جو دن رات آپ کے ساتھ ہوتے تھے تاکہ کمال کے راستے طے کرے اور دنیا کی نیکیاں سیکھے»<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۲۲.</ref>
امام علی اس خطبے میں [[پیغمبر اکرم]](ص) کی تربیت کے بارے میں یوں بیان کرتے ہیں: « جب پیغمبر اکرم سے دودھ چھوڑایا گیا تو [[اللہ تعالی]] نے اپنے سب سے برگزیدہ [[فرشته|فرشتے]] کو آپکا ہمنشین بنادیا جو دن رات آپ کے ساتھ ہوتے تھے تاکہ کمال کے راستے طے کرے اور دنیا کی نیکیاں سیکھے»<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۲۲.</ref>


پیغمبر اکرم کے ساتھ اپنے رابطے کے بارے میں امام علی(ع) یوں فرماتے ہیں:« جب میں بچہ تھا تو مجھے اپنے ساتھ رکھا، اور اپنے سینے پر جگہ دی۔ اپنے بستر پر مجھے ساتھ سلاتے تھے اور اپنے بدن مبارک سے میرا بدن مَلتے تھے اور اپنی خوشبو سونکھاتے تھے اور بعض دفعہ تو کچھ چیزیں خود چبا کر پھر مجھے کھلاتے تھے۔ مجھ سے کبھی جھوٹ نہیں سنا اور میرے کردار میں کبھی خطا نہیں دیکھا۔۔۔ اور ہمیشہ انکے پیچھے پیچھے ہوتا تھا سفر میں ہو یا حضر میں۔ جس طرح سے اونٹ کا بچہ اپنی ماں کے ساتھ ہوتا ہے۔ ہر روز اپنے اخلاق حسنہ کی ایک نشانی دکھاتے تھے، اور اس پر عمل کرنے کا کہتے تھے۔ ہر سال غار حرا میں خلوت فرماتے تھے جبکہ صرف میں ہی انہیں دیکھتا تھا کسی اور کو پتہ نہیں ہوتا۔ اس وقت رسول اللہ اور خدیجہ کے گھر کے علاوہ کسی گھر پر کوئی مسلمان نہیں تھا، اور میں ان میں تیسرا بندہ تھا اور میں وحی کا نور دیکھتا تھا اور نبوت کی خوشبو محسوس کرتا تھا۔»»<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۲۲.</ref>
پیغمبر اکرم کے ساتھ اپنے رابطے کے بارے میں [[امام علی(ع)]] یوں فرماتے ہیں:« جب میں بچہ تھا تو مجھے اپنے ساتھ رکھا، اور اپنے سینے پر جگہ دی۔ اپنے بستر پر مجھے ساتھ سلاتے تھے اور اپنے بدن مبارک سے میرا بدن مَلتے تھے اور اپنی خوشبو سونکھاتے تھے اور بعض دفعہ تو کچھ چیزیں خود چبا کر پھر مجھے کھلاتے تھے۔ مجھ سے کبھی جھوٹ نہیں سنا اور میرے کردار میں کبھی خطا نہیں دیکھا۔۔۔ اور ہمیشہ انکے پیچھے پیچھے ہوتا تھا سفر میں ہو یا حضر میں۔ جس طرح سے اونٹ کا بچہ اپنی ماں کے ساتھ ہوتا ہے۔ ہر روز اپنے اخلاق حسنہ کی ایک نشانی دکھاتے تھے، اور اس پر عمل کرنے کا کہتے تھے۔ ہر سال [[غار حرا]] میں خلوت فرماتے تھے جبکہ صرف میں ہی انہیں دیکھتا تھا کسی اور کو پتہ نہیں ہوتا۔ اس وقت [[رسول اللہ]] اور [[خدیجہ]] کے گھر کے علاوہ کسی گھر پر کوئی [[مسلمان]] نہیں تھا، اور میں ان میں تیسرا تھا اور میں [[وحی]] کا نور دیکھتا تھا اور [[نبوت]] کی خوشبو محسوس کرتا تھا۔»»<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، ص۲۲۲.</ref>


==== پیغمبر کی دیکھی اور سنی ہوئی چیزوں کو دیکھنا اور سننا ====
==== پیغمبر کی دیکھی اور سنی ہوئی چیزوں کو دیکھنا اور سننا ====
اس خطبے کے دوسرے اہم نکتے میں یوں بیان کیا ہے: « جب ان پر وحی نازل ہوئی تو میں نے شیطان کی چیخ سن لی۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول یہ آواز کیا تھی؟ فرمایا: «یہ [[ابلیس|شیطان]] ہے اس کی پرستش نہ ہونے کی وجہ سے نا امید اور مایوس ہوا ہے۔ اور جو کچھ میں سنتا ہوں تم بھی سنتے ہو، اور جو کچھ میں دیکھتا ہو وہ تم بھی دیکھتے ہو صرف یہ کہ تم پیغمبر نہیں ہو اور میرے وزیر ہو اور راہ راست پر ہو اور [[امیر المومنین]] ہو۔
اس خطبے کے دوسرے اہم نکتے میں یوں بیان کیا ہے: « جب ان پر وحی نازل ہوئی تو میں نے [[ابلیس|شیطان]] کی چیخ سن لی۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول یہ آواز کیا تھی؟ فرمایا: «یہ [[ابلیس|شیطان]] ہے اس کی پرستش نہ ہونے کی وجہ سے نا امید اور مایوس ہوا ہے۔ اور جو کچھ میں سنتا ہوں تم بھی سنتے ہو، اور جو کچھ میں دیکھتا ہو وہ تم بھی دیکھتے ہو صرف یہ کہ تم پیغمبر نہیں ہو اور میرے وزیر ہو اور راہ راست پر ہو اور [[امیر المومنین]] ہو۔
۔»-.»<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، صص۲۲۲-۲۲۳.</ref>
۔»-.»<ref>شہیدی، نہج البلاغہ، صص۲۲۲-۲۲۳.</ref>


==== درخت کی حرکت کا معجزہ ====
==== درخت کی حرکت کا معجزہ ====
اس خطبے میں اس معجزے کا بھی تذکرہ ہے جو قریش کے بزرگوں کی درخواست پر دکھایا گیا تھا اور اس کے بارے میں یوں ارشاد ہوتا ہے: «اور میں ان کے ساتھ تھا جب قریش کی اہم شخصیات آپ کے پاس آئیں اور کہا:«اے محمد (ص) تم بہت بڑے کام کا دعوی کر رہے ہو جو نہ تمہارے باپ داد نے ایسا دعوی نہیں کیا تھا اور نہ ہی خاندان والوں میں سے کسی نے۔ اب تم سے جو کچھ کہتے ہیں اگر وہ کام انجام دیا اور ہمیں کر دکھایا تو پھر تم پیغمبر اور اللہ کے رسول ہو وگرنہ معلوم ہوگا کہ تم جھوٹا اور جادوگر ہو۔»
اس خطبے میں اس [[معجزہ|معجزے]] کا بھی تذکرہ ہے جو [[قریش]] کے بزرگوں کی درخواست پر دکھایا گیا تھا اور اس کے بارے میں یوں ارشاد ہوتا ہے: «اور میں ان کے ساتھ تھا جب قریش کی اہم شخصیات آپ کے پاس آئیں اور کہا:«اے [[محمد (ص)]] تم بہت بڑے کام کا دعوی کر رہے ہو جو نہ تمہارے باپ داد نے ایسا دعوی نہیں کیا تھا اور نہ ہی خاندان والوں میں سے کسی نے۔ اب تم سے جو کچھ کہتے ہیں اگر وہ کام انجام دیا اور ہمیں کر دکھایا تو پھر تم پیغمبر اور اللہ کے رسول ہو وگرنہ معلوم ہوگا کہ تم جھوٹا اور جادوگر ہو۔»
آپ (ص) نے کہا: « کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟»
آپ (ص) نے کہا: « کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟»
کہا: «اس درخت سے کہو کہ کہ جڑوں سمیت نکل کر تمہارے سامنے آئے۔»  
کہا: «اس درخت سے کہو کہ کہ جڑوں سمیت نکل کر تمہارے سامنے آئے۔»  
فرمایا(ص): «اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔ اگر اللہ تعالی ایسا کرے تو کیا تم قبول کرو گے اور حق کی شہادت دو گے؟»
فرمایا(ص): «اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔ اگر اللہ تعالی ایسا کرے تو کیا تم قبول کرو گے اور حق کی شہادت دو گے؟»
کہا: «جی»۔
کہا: «جی»۔
کہا: « تم جو چاہتے ہو وہ تمہیں دکھاتا ہوں۔ اور یہ بھی مجھے پتہ ہے کہ تم راہ راست پر نہیں آو گے۔ اور تم میں ایسا شخص بھی ہے جسے کنویں میں پھینکا جایے گا۔ <ref>جنگ «بدر» کے بارے میں پیشگویی ہے اور جس کنویں میں عتبہ، شیبہ، ربیعہ اور امیہ کے بیٹے، عبدالشمس کا بیٹا، ابوجہل اور بعض دوسرے لوگ ڈالے گئے۔ [شہیدی، نہج البلاغہ، ص۵۰۳، پانویس شمارہ ۵۸.]</ref> اور ایسا شخص بھی ہے جو گروہوں کو آپس میں ملا کر لشکر جمع کرے گا۔<ref>ابوسفیان در جنگ خندق. [شہیدی، نہج البلاغہ، ص۵۰۳، پانویس شمارہ ۵۹.]</ref>»
کہا: « تم جو چاہتے ہو وہ تمہیں دکھاتا ہوں۔ اور یہ بھی مجھے پتہ ہے کہ تم راہ راست پر نہیں آو گے۔ اور تم میں ایسا شخص بھی ہے جسے کنویں میں پھینکا جایے گا۔ <ref>[[جنگ «بدر»]] کے بارے میں پیشگویی ہے اور جس کنویں میں عتبہ، شیبہ، ربیعہ اور [[امیہ]] کے بیٹے، عبدالشمس کا بیٹا، [[ابوجہل]] اور بعض دوسرے لوگ ڈالے گئے۔ [شہیدی، نہج البلاغہ، ص۵۰۳، پانویس شمارہ ۵۸.]</ref> اور ایسا شخص بھی ہے جو گروہوں کو آپس میں ملا کر لشکر جمع کرے گا۔<ref>[[ابوسفیان]] در [[جنگ خندق]]. [شہیدی، نہج البلاغہ، ص۵۰۳، پانویس شمارہ ۵۹.]</ref>»
پھر آپ(ص) نے فرمایا: « اے درخت اگر تم اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو اور اگر جانتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو اپنی جگہ سے نکل کر اللہ کے حکم سے میرے پاس آجاو۔»
پھر آپ(ص) نے فرمایا: « اے درخت اگر تم اللہ اور [[قیامت]] پر ایمان رکھتے ہو اور اگر جانتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو اپنی جگہ سے نکل کر اللہ کے حکم سے میرے پاس آجاو۔»
پس اس خدا کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا، اس نے درخت کو جڑوں کے ساتھ نکالا پھر درخت اپنی جگہے سے نکل کر سخت آواز نکالتے ہوئے اور پرندے پر مارتے ہوئے رسول اللہ کے سامنے آیا اور اپنے بلند شاخ پیغمبر اکرم پر پھیلایا اور ایک شاخ میرے دوش پر آیا جبکہ میں پیغمبر اکرم کے داییں طرف تھا۔ پھر جب انہوں نے یہ معجزہ دیکھا تو پھر تکبر اور غرور سے کہا: «درخت سے کہو کہ آدھا درخت تمہارے پاس آئے اور آدھا اپنی جگہ رہے۔»
پس اس خدا کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا، اس نے درخت کو جڑوں کے ساتھ نکالا پھر درخت اپنی جگہے سے نکل کر سخت آواز نکالتے ہوئے اور پرندے پر مارتے ہوئے [[رسول اللہ]] کے سامنے آیا اور اپنے بلند شاخ [[پیغمبر اکرم]] پر پھیلایا اور ایک شاخ میرے دوش پر آیا جبکہ میں پیغمبر اکرم کے داییں طرف تھا۔ پھر جب انہوں نے یہ معجزہ دیکھا تو پھر تکبر اور غرور سے کہا: «درخت سے کہو کہ آدھا درخت تمہارے پاس آئے اور آدھا اپنی جگہ رہے۔»
پھر آپ نے درخت سے حکم دیا تو آدھا درخت چھوڑ کر بڑی دلچسپ حالت میں آدھا سخت آواز کے ساتھ سامنے آیا اور درخت چاہتا ہے کہ پیغمبر اکرم سے چمٹ لے۔
پھر آپ نے درخت سے حکم دیا تو آدھا درخت چھوڑ کر بڑی دلچسپ حالت میں آدھا سخت آواز کے ساتھ سامنے آیا اور درخت چاہتا ہے کہ پیغمبر اکرم سے چمٹ لے۔
پھر انہوں نے نافرمانی اور ناشکری کرتے ہوئے کہا: «اس حصے سے کہو کہ دوبارہ جاکر اپنے اس حصہ سے مل کر ایک ہوجائے جس طرح پہلے سے تھا۔» آپ نے درخت سے یوں حکم دیا۔
پھر انہوں نے نافرمانی اور ناشکری کرتے ہوئے کہا: «اس حصے سے کہو کہ دوبارہ جاکر اپنے اس حصہ سے مل کر ایک ہوجائے جس طرح پہلے سے تھا۔» آپ نے درخت سے یوں حکم دیا۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,898

ترامیم