مندرجات کا رخ کریں

"ابو موسی اشعری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 54: سطر 54:


==وفات==
==وفات==
<!--
ابو موسی کی تاریخ وفات ۴۲، ۴۴، ۵۰، ۵۲، ۵۳،ہجری قمری کر کرتے ہیں۔ <ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۱۶؛ خلیفہ، الطبقات، ج۱، ص۱۵۶؛ طبری، ج۵، ص۲۴۰</ref> [[ذہبی]]<ref>سیر، ج۲، ص۳۹۸</ref> لیکن اس کی وفات [[ذی الحجہ]] اور سال ۴۴ میں ہونے کو واقعیت کے نزدیک تر سمجھتے ہیں۔وفات کے وقت اس کا سن ۶۳ سال تھا۔<ref>ابن حبان، ج۳، ص۲۲۲؛ حاکم، ج۳، ص۴۶۴</ref> مقام وفات اور مقام دفن میں ([[کوفہ]] ہے یا [[مکہ]]) میں بھی اختلاف ہے ۔<ref>خلیفہ، الطبقات، ج۱، ص۱۵۶؛ ابن عبدالبر، ج۴، ص۱۷۶۴؛ ابو اسحاق، ص۲۵</ref> اگرچہقدیمی مآخذ کوفے میں جہاں اس کا گھر تھا اسے  مقام وفات کہتے ہیں۔ <ref>بلاذری، انساب، ج۴، ص۲۸۰</ref>
ابو موسی کی تاریخ وفات ۴۲، ۴۴، ۵۰، ۵۲، ۵۳،ہجری قمری کر کرتے ہیں۔ <ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۱۶؛ خلیفہ، الطبقات، ج۱، ص۱۵۶؛ طبری، ج۵، ص۲۴۰</ref> [[ذہبی]]<ref>سیر، ج۲، ص۳۹۸</ref> لیکن اس کی وفات [[ذی الحجہ]] اور سال ۴۴ میں ہونے کو واقعیت کے نزدیک تر سمجھتے ہیں۔وفات کے وقت اس کا سن ۶۳ سال تھا۔<ref>ابن حبان، ج۳، ص۲۲۲؛ حاکم، ج۳، ص۴۶۴</ref> مقام وفات اور مقام دفن میں ([[کوفہ]] ہے یا [[مکہ]]) میں بھی اختلاف ہے ۔<ref>خلیفہ، الطبقات، ج۱، ص۱۵۶؛ ابن عبدالبر، ج۴، ص۱۷۶۴؛ ابو اسحاق، ص۲۵</ref> اگرچہقدیمی مآخذ کوفے میں جہاں اس کا گھر تھا اسے  مقام وفات کہتے ہیں۔ <ref>بلاذری، انساب، ج۴، ص۲۸۰</ref>


سطر 62: سطر 61:


==خصوصیات==
==خصوصیات==
[[اہل سنت]] اور [[امامیہ]] کے تاریخی اور حدیثی مآخذوں میں اس کی شخصیت کے متعلق مختلف آرا پائی جاتی ہیں :
[[اہل سنت]] اور [[امامیہ]] کے تاریخی اور حدیثی مآخذوں میں اس کی شخصیت کے متعلق مختلف آرا پائی جاتی ہیں :
* بعض روایات کے مطابق اس کے اور اس کی قوم کے حق میں مدح کی آیت نازل ہوئی تھی۔ <ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۷</ref> اسی طرح اسے رسول کے عالم ترین  ۶ اصحاب میں سے ایک سمجھا گیا۔ <ref>بخاری، التاریخ، ۳ (۱) /۲۲؛ ذہبی، سیر، ج۲، ص۳۸۹ـ۳۸۸</ref> اور عمر بن خطاب کی خلافت اسے ان اشخاص میں کہا گیا ہے جس سے لوگ فقہ حاصل کرتے تھے۔<ref>یعقوبی، ج۲، ص۱۶۱</ref>
* بعض روایات کے مطابق اس کے اور اس کی قوم کے حق میں مدح کی آیت نازل ہوئی تھی۔ <ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۷</ref> اسی طرح اسے رسول کے عالم ترین  ۶ اصحاب میں سے ایک سمجھا گیا۔ <ref>بخاری، التاریخ، ۳ (۱) /۲۲؛ ذہبی، سیر، ج۲، ص۳۸۹ـ۳۸۸</ref> اور عمر بن خطاب کی خلافت اسے ان اشخاص میں کہا گیا ہے جس سے لوگ فقہ حاصل کرتے تھے۔<ref>یعقوبی، ج۲، ص۱۶۱</ref>
سطر 69: سطر 67:


===روایت حدیث===
===روایت حدیث===
ابو موسی نے رسول اللہ سے کئی موضوعات میں روایتیں نقل کی ہیں ۔<ref>ر.ک: احمد بن حنبل، ج۴، ص۴۱۹ـ۳۹۱</ref> [[ذہبی]]<ref>ذہبی، المعین، ص۲۴</ref> نیز ابو موسی کو [[محدث|محدثین]] میں سے کہا گیا اور اسے ان چند افراد میں سے سمجھتے ہیں جنہوں نے [[رسول خدا]] کے سامنے [[قرآن]] کی قرات کی۔ <ref>ر.ک: سیر، ج۲، ص۳۸۱</ref>  ابو موسی سے بہت سے روات نے اروایت نقل کی ہے ان میں سے  [[انس بن مالک]]، [[ابوسعید خدری]]، [[ابوامامہ باہلی]]، [[بریدہ بن حصیب|بریدہ اسلمی]]، [[عبدالرحمان بن نافع]]، [[سعید بن مسیب]]، [[زید بن وہب]] اور دیگرافراد کے نام لئے جا سکتے ہیں۔<ref>ابن ابی حاتم، ۲ (۲) ص۱۳۸؛ ذہبی، المعین، ص۲۴</ref>
ابو موسی نے رسول اللہ سے کئی موضوعات میں روایتیں نقل کی ہیں ۔<ref>ر.ک: احمد بن حنبل، ج۴، ص۴۱۹ـ۳۹۱</ref> [[ذہبی]]<ref>ذہبی، المعین، ص۲۴</ref> نیز ابو موسی کو [[محدث|محدثین]] میں سے کہا گیا اور اسے ان چند افراد میں سے سمجھتے ہیں جنہوں نے [[رسول خدا]] کے سامنے [[قرآن]] کی قرات کی۔ <ref>ر.ک: سیر، ج۲، ص۳۸۱</ref>  ابو موسی سے بہت سے روات نے اروایت نقل کی ہے ان میں سے  [[انس بن مالک]]، [[ابوسعید خدری]]، [[ابوامامہ باہلی]]، [[بریدہ بن حصیب|بریدہ اسلمی]]، [[عبدالرحمان بن نافع]]، [[سعید بن مسیب]]، [[زید بن وہب]] اور دیگرافراد کے نام لئے جا سکتے ہیں۔<ref>ابن ابی حاتم، ۲ (۲) ص۱۳۸؛ ذہبی، المعین، ص۲۴</ref>


گمنام صارف