مندرجات کا رخ کریں

"ابو موسی اشعری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 46: سطر 46:


===واقعۂ حکمیت===
===واقعۂ حکمیت===
ابو موسی اور عمرو عاص دمشق کے نزدیک [[دومۃ الجندل]] میں اکٹھے ہوں اور زیادہ سے زیادہ ایک سال تک  [[قرآن|کتاب]] و سنت [[رسول اکرم|رسول خدا(ص)]] کے مطابق اظہار نظر کریں اور اس اعلان کے بعد طرفین کی جانب سے ہمیشہ کی امنیت کی تضمین ہونا چاہئے ۔ ابو موسی اور [[عمرو بن عاص|عمروعاص]] نے باہمی چند روز مسلسل  گفتگو کی۔ ابو موسی اشعری نے بالآخر علی (ع) اور معاویہ دونوں کو خلافت سے برطرف کرنے اور ان کی جگہ عبد اللہ بن عمر کا نام خلافت کیلئے پیش کیا کہ جس کی  عمرو بن عاص نے بھی موافقت۔ لیکن اعلان کے موقع پر  عمرو بن عاص نے ابو موسی کو اسلام میں سبقت رکھنے کے حیلے کے ذریعے فریفتہ کیا اور اسے پیش کش کی کہ وہ پہلے اعلان کرے۔ ابو موسی نے پہلے باہمی طے شدہ پروگرام کے مطابق علی کو خلافت سے خلع کرنے کا اعلان کیا لیکن عمرو بن عاص نے بعد میں کہا : ابو موسی نے علی کو خلع کیا اور معاویہ کو خلافت کیلئے منتخب کرنے کا اعلان کیا۔ ابو موسی نے جب دیکھا کہ وہ دھوکہ کھا گیا ہے اس نے عمرو کو دشنام دی اور عمرو نے اسے ناسزا کہا۔سر انجام ابو موسی نے [[مکہ]] کی راہ لی اور خانۂ خدا میں پناہ لی۔ <ref>برای تفصیل نصر بن مزاحم، ۵۰۷ـ۴۹۹، ۵۳۳ اور اسکے بعد؛ بلاذری، انساب، ج۲، ص۳۳۶ـ۳۴۳، ۳۵۱ـ۳۴۳؛ طبری ج۵ ص۵۴ـ۵۳، ۶۷ کے بعد؛ دینوری ۱۹۳ـ۱۹۲، ۲۰۱ـ۱۹۹؛ یعقوبی ج۲ ص۱۸۹</ref>
حکمیت میں ابو موسی کے کردار سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ رائے کے لحاظ سست رائے رکھنے والا، کوتاہ فکر شخص اور ہوشیار شخص نہیں تھا۔ امام علی(ع) نے بھی اسے لشکریوں کے مجبور کرنے پر اسے  [[حکمیت]] کیلئے انتخاب کیا ورنہ [[ابن عباس]] کے مطابق اس میں کوئی ایسی خصوصیت نہیں تھی کہ جس کی بنا پر اسے حکم کے معاملے میں دوسروں پر فضیلت دی جاتی۔<ref>مسعودی، ج۲، ص۳۹۵</ref>
== معاویہ کا زمانہ==
<!--
<!--
ابو موسی و عمرو عاص می‌بایست در [[دومة الجندل]] در نزدیکی [[دمشق]] گرد آیند و حداکثر تا یک سال بر وفق مقتضای [[قرآن|کتاب]] و سنت [[رسول اکرم|رسول خدا(ص)]] اعلام نظر کنند و امنیت هر دو می‌باید پس از اعلام رای برای همیشه از جانب طرفین تضمین شود. ابو موسی و [[عمرو بن عاص|عمروعاص]] روزهای متوالی به گفتگو پرداختند. ابو موسی سرانجام پیشنهاد خلع علی(ع) و [[معاویه]] و انتخاب [[عبدالله بن عمر]] به [[خلافت]] را مطرح کرد، که با موافقت عمروعاص روبه رو شد ولی چون هنگام اعلام رای رسید، عمروعاص با این حیله که ابو موسی دارای سبقت در [[اسلام]] است وی را فریفت و در سخن گفتن مقدم داشت. ابو موسی بنابر قرار قبلی سخن گفت ولی عمروعاص خلع علی(ع) را تثبیت کرد و معاویه را به خلافت برگزید. ابو موسی که خود را فریب خورده یافت عمرو را دشنام داد و او نیز ابو موسی را ناسزا گفت و سرانجام ابو موسی راه [[مکہ]] در پیش گرفت و به خانه خدا پناه برد.<ref>برای تفصیل نصر بن مزاحم، ۵۰۷ـ۴۹۹، ۵۳۳ به بعد؛ بلاذری، انساب، ج۲، ص۳۳۶ـ۳۴۳، ۳۵۱ـ۳۴۳؛ طبری ج۵ ص۵۴ـ۵۳، ۶۷ به بعد؛ دینوری ۱۹۳ـ۱۹۲، ۲۰۱ـ۱۹۹؛ یعقوبی ج۲ ص۱۸۹</ref>
ابو موسی چنانچه از نقش او در حکمیت برمی‌آید مردی سست رای، کوته فکر و به دور از زیرکی بود. امام علی(ع) نیز او را به اجبار لشکریان به [[حکمیت]] پذیرفت و گرنه به گفته [[ابن عباس]]، ابو موسی واجد فضیلتی انحصاری نبود که بر دیگران مقدم شود.<ref>مسعودی، ج۲، ص۳۹۵</ref>
==در عصر معاویه==
واپسین گزارش از زندگی ابو موسی به ۴۰ قمری باز می‌گردد که [[بسر بن ارطاة]] از جانب [[معاویه]] مأمور [[بیعت]] گرفتن از کسانی شد که نتیجه حکمیت را نپذیرفته بودند، ابو موسی در [[مکہ]] به سبب حکمی که به معاویه داده بود هراسان شد اما بسر به وی امان داد.<ref>طبری، ج۵، ص۱۳۹</ref> و او بعدها با معاویه به [[خلافت]] بیعت کرد و در [[شام]] نزد او رفت و آمد می‌کرد اما معاویه چندان اعتنایی به او نداشت.<ref>بلاذری، انساب، ج۴، ص۴۳، ۴۸ـ۴۷؛ طبری، ج۵، ص۳۳۲</ref>
واپسین گزارش از زندگی ابو موسی به ۴۰ قمری باز می‌گردد که [[بسر بن ارطاة]] از جانب [[معاویه]] مأمور [[بیعت]] گرفتن از کسانی شد که نتیجه حکمیت را نپذیرفته بودند، ابو موسی در [[مکہ]] به سبب حکمی که به معاویه داده بود هراسان شد اما بسر به وی امان داد.<ref>طبری، ج۵، ص۱۳۹</ref> و او بعدها با معاویه به [[خلافت]] بیعت کرد و در [[شام]] نزد او رفت و آمد می‌کرد اما معاویه چندان اعتنایی به او نداشت.<ref>بلاذری، انساب، ج۴، ص۴۳، ۴۸ـ۴۷؛ طبری، ج۵، ص۳۳۲</ref>


گمنام صارف