مندرجات کا رخ کریں

"الاختصاص (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''الإختصاص''' نامی کتاب [[ائمہ معصومین]] کی مختلف [[احادیث]] کے مجموعے پر مشتمل ہے جس میں  عقائد، سيرت و تاريخ، حكمت ، اخلاق و آداب، فضائل اہل بیت، مخالفین کے نقائص، [[معجزات]] و كرامات جیسے عناوین  کے متعلق احادیث ذکر ہیں . اس کے مؤلف کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے ۔ [[شیخ مفید]] ، جعفر بن حسين المؤمن اور أبو علی أحمد بن الحسين بن أحمد بن عمران کے نام مختلف منابع میں اسکے مؤلف کے طور پر ذکر ہوئے ہیں ۔بعض اسکے مؤلف کو مجہول کہتے ہیں لیکن یہ کتاب شیخ مفید کی نسبت زیادہ مشہور ہے ۔
'''الإختصاص''' نامی کتاب [[ائمہ معصومین]] کی مختلف [[احادیث]] کے مجموعے پر مشتمل ہے جس میں  عقائد، سيرت و تاريخ، حكمت ، اخلاق و آداب، فضائل [[اہل بیت]] ، مخالفین کے نقائص، [[معجزات]] و كرامات جیسے عناوین  کے متعلق احادیث ذکر ہیں . اس کے مؤلف کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے ۔ [[شیخ مفید]] ، جعفر بن حسين المؤمن اور أبو علی أحمد بن الحسين بن أحمد بن عمران کے نام مختلف منابع میں اسکے مؤلف کے طور پر ذکر ہوئے ہیں ۔بعض اسکے مؤلف کو مجہول کہتے ہیں لیکن یہ کتاب شیخ مفید کی نسبت زیادہ مشہور ہے ۔
== موضوع‏ کتاب ==
== موضوع‏ کتاب ==
<!--
<!--
كتاب «الإختصاص» موضوع واحدی ندارد و مؤلف در مقدمه کتاب به این نکته اشاره کرده است. وی می‌گوید:
الإختصاص کا ایک موضوع نہیں ہے بلکہ مؤلف نے اس کے مقدمے میں اس نقطے کہ جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا :
::«این کتاب را تألیف و تصنیف کرده، در گردآوری‌اش زحمت بسیار کشیدم و در آن گونه‌های مختلف احادیث و روایات برجسته و آثار نیکو و حکایات در موضوعات بسیار در مدح افراد و فضیلت آنان و مراتب علما و درجات و فهم آنها وارد کردم.»<ref>الإختصاص، مقدمه کتاب.</ref>
::اس کتاب کی تالیف و تصنیف میں احادیث کی جمع آوری میں  بہت زحمت کی ہے اور یہ کتاب مختلف انواع کی برجستہ احادیث و روایات، اچھے آثار وافراد کی مدح و فضائل  میں کثیر معانی پر مشتمل حکایات ،انکی فضیلت اور علماء کی اقدار اور انکے مراتب کے بیان پر مشتمل ہے ۔<ref>الإختصاص، مقدمه کتاب.</ref>


== مؤلف كتاب‏ ==
== مؤلف ==
عمده‌ترین بحث درباره این کتاب، مسأله نویسنده آن است. دست‌کم ۴ نظر درباره مؤلف کتاب وجود دارد:
اس کتاب کے متعلق عمدہ ترین بحث اس کے مؤلف کے بارے میں ہے ۔اس متعلق کل تین نظریات پائے جاتے ہیں :  
#[[شیخ مفید]]
#[[شیخ مفید]]
#[[جعفر بن حسين المؤمن]]
#[[جعفر بن حسين المؤمن]]
#أبو علی أحمد بن الحسين بن أحمد بن عمران
#أبو علی أحمد بن الحسين بن أحمد بن عمران
#مؤلف مجهول
#مؤلف مجہول


===شیخ مفید===
===شیخ مفید===
[[علامه مجلسی]]<ref>بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏۱، ص۲۷</ref>، [[شیخ حر عاملی]]<ref>الفصول المهمة في أصول الأئمة (تكملة الوسائل)، ج‏۱، ص۳۷</ref>، [[شیخ یوسف بحرانی|محقق بحرانی]]<ref>الحدائق الناضرة في أحكام العترة الطاهرة، ج۱۲، ص۴۰۱</ref>، [[شیخ انصاری]]<ref> كتاب الطهارة، ج۳، ص۹۰</ref> و [[امام خمینی]]<ref>المكاسب المحرمة، ج۱، ص۴۱۷</ref> این نظر را پذیرفته‌اند.
[[علامہ مجلسی]]<ref>بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏۱، ص۲۷</ref>، [[شیخ حر عاملی]]<ref>الفصول المہمہ في أصول الأئمہ (تكملۃ الوسائل)، ج‏۱، ص۳۷</ref>، [[شیخ یوسف بحرانی|محقق بحرانی]]<ref>الحدائق الناضرة في أحكام العترة الطاہرة، ج۱۲، ص۴۰۱</ref>، [[شیخ انصاری]]<ref> كتاب الطہارة، ج۳، ص۹۰</ref> و [[امام خمینی]]<ref>المكاسب المحرمہ، ج۱، ص۴۱۷</ref> نے اس نظریے کو قبول کیا ہے ۔


===جعفر بن حسين المؤمن===
===جعفر بن حسين المؤمن===
[[سید اعجاز حسین|صاحب کشف الحجب]] این نظر را به فردی مجهول نسبت می‌دهد.<ref>به نقل از الذريعةإلى ‏تصانيف‏ الشيعة، ج‏۱، ص۳۶۰</ref>
[[سید اعجاز حسین|صاحب کشف الحجب]] این نظریے کو ایک مجہول شخص کی طرف نسبت دیتے ہیں ۔ <ref> نقل از الذريعۃ إلى ‏تصانيف‏ الشيعہ، ج‏۱، ص۳۶۰</ref>


===ابو علی احمد بن الحسين بن احمد بن عمران===
===ابو علی احمد بن الحسين بن احمد بن عمران===
[[آقا بزرگ تهرانی]]<ref>الذريعة إلى ‏تصانيف ‏الشيعة، ج‏۱، ص۳۶۰</ref> و [[سید محسن امین]]<ref>أعيان‏ الشيعة، ج‏۲، ص۵۱۲</ref> معتقدند که نویسنده اصلی کتاب، أبوعلی احمد بن الحسين بن احمد بن عمران است و شیخ مفید فقط این کتاب را خلاصه کرده.
[[آقا بزرگ تہرانی]]<ref>الذريعہ إلى ‏تصانيف ‏الشيعہ، ج‏۱، ص۳۶۰</ref> و [[سید محسن امین]]<ref>أعيان‏ الشيعہ، ج‏۲، ص۵۱۲</ref> معتقد ہیں کہ اس کتاب اصلی مؤلف ، أبوعلی احمد بن الحسين بن احمد بن عمران ہے  اور شیخ مفید نے اس کتاب کا خلاصہ کیا ہے۔


===مؤلف مجهول===
===مؤلف مجہول===
[[سید جواد شبیری زنجانی]] این نظر را پذیرفته. دلایل وی عبارتند از:
[[سید جواد شبیری زنجانی]] نے اس نظریے کو قبول کیا اور درج ذیل دالئل ذکر کئے ہیں :
#اشکالات سندی
#اشکالات سندی
#عدم ذکر نام این کتاب در فهرست آثار شیخ مفید
#شیخ مفید کے آثار کی فہرست میں اس کتاب کا نام نہیں 
#عدم توافق مضمون کتاب با مضمون دیگر کتب شیخ مفید<ref>مجله نورعلم، شماره۳۸، اسفند ۱۳۶۹، ص۶۰ـ ۸۱</ref>
#شیخ مفید کے دیگر کتب کے ساتھ ہم آہنگی نہیں ہے <ref>مجلہ نورعلم، شماره۳۸، اسفند ۱۳۶۹، ص۶۰ـ ۸۱</ref>


در کنار این نظریات، برخی هم معتقدند که «اختصاص» در اصل دفتر یادداشت يکی از دانشمندان نسبتا متقدم و قدیمی حديث بوده است که بعدا در حکم يک کتاب وسيله متأخران نام گذاری شده است.<ref>[http://%5Bhttp://ansari.kateban.com/entry1233.html بررسی های تاریخی]</ref>
ان نظریات کے علاوہ بعض اس بات کے قائل ہیں کہ اختصاص حقیقت میں قدیمی دانشمند کی یادداشتیں ہیں متاخرین نے انہیں ایک کتاب کا نام دیا ہے ۔<ref>[http://%5Bhttp://ansari.kateban.com/entry1233.html بررسی ہای تاریخی]</ref>


== شيوه نگارش‏ ==
== روش تالیف ==
مؤلف در اين كتاب مانند كتاب‏‌هاى روايى، مطالب را با ذكر سند آورده است. در ذکر اسناد کتاب، روش یا سبک خاصی انتخاب نشده و هیچ وحدت رویه‌ای در میان آنها نیست. از روایت‌های [[:حدیث _ (اقسام)#اقسام_حدیث_مُرسَل|مرسل]] که مستقیم از امام آغاز شده، تا روایاتی که با ۸ واسطه به امام معصوم متصل می‌شود، در این کتاب وجود دارد. گاهی هم روایات را بدون سند آورده است.<ref>کتاب شناخت سیره معصومان، مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی نور.</ref>
مؤلف اس کتاب دوسری روائی کتابوں کی مانند روایات کو سند کے لے کر آیا ہے ۔کتاب کی اسناد کے ذکر میں کسی خاص روش کا انتخاب نہیں کیا گیا اور روایات کے درمیان اس لحاظ سے کسی قسم کی وحدت نہیں پائی جاتی۔ایسی روایات بھی ہیں جو مرسلہ صورت میں مستقیم امام معصوم سے شروع ہوتی ہیں اور ایسی روایات بھی ہیں جو 8 واسطوں کے ساتھ امام پر منتہی ہوتی ہیں اور کبھی روایات سند کے بغیر بھی ذکر ہوئی ہیں ۔ <ref>کتاب شناخت سیره معصومان، مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی نور.</ref>


==ساختار و محتوای کتاب==
== کتاب کی ترتیب ==
کتاب، یک مقدمه چند سطری دارد و بعد از آن مطالب کتاب با دو روایت در فضل علم آغاز می‌شود و سپس روایاتی درباره [[شرطه الخمیس|شرطة الخمیس]] و بعد احادیثی درباره فضایل علما و آنگاه درباره اصحاب ائمه (ع) می‌آید؛ روایاتی درباره حوادث پس از وفات [[پیامبر(ص)]]، مناظره [[ابوحنیفه]] با [[امام صادق]] (ع)، قصیده [[فرزدق]]، اقوال برخی از حکما و وصایای [[لقمان حکیم]]، از دیگر موضوعاتی است که در این کتاب نقل شده است.
کتاب ایک مختصر مقدمے کے ساتھ شروع ہوتی ہے پھر کتاب کے مطالب کا آغاز فضیلت علم میں دو روایات کے ساتھ ہوتا ہے ۔پھر [[شرطۃ الخمیس]] اور اسکے بعد فضائل علما کی روایات نیز  اصحاب ائمہ (ع) کی روایات آتی ہیں ؛ رسول اللہ کے وصال کے بعد کے واقعات ، [[ابوحنیفہ]] کا  [[امام صادق]] (ع) سے مناظرہ ، قصیدۂ [[فرزدق]]،حکما کے اقوال ، [[لقمان حکیم]] کی وصیتیں ان دیگر موضوعات میں سے جو اس کتاب کا حصہ ہے ۔


== نسخه‌‏هاى خطى‏ ==
== مخطوط نسخہ جات‏ ==
# نسخه کتابخانه [[آستان قدس رضوی]] که تاریخ نگارش آن سال ۱۰۵۵ ﻫ. ق. است.
#   کتابخانۂ [[آستان قدس رضوی]] کا نسخہ جسکی تاریخ ۱۰۵۵ ﻫ. ق. ہے۔
# نسخه [[شیخ حر عاملی]] موجود در کتابخانه [[شیخ محمد سماوی]] در [[نجف]] که تاریخ نگارش آن ۱۰۸۷ ﻫ. ق. است.
# [[شیخ حر عاملی]] کا نسخہ جو کتابخانۂ [[شیخ محمد سماوی]] [[نجف]] میں موجود ہے ۔اسکی تاریخ آن ۱۰۸۷ ﻫ. ق. ہے۔


== ترجمه‌ و چاپ‌ها ==
== ترجمے اور طباعت ==
کتاب الاختصاص توسط [[حسین صابری]]  تحقیق و ترجمه شده است.
کتاب الاختصاص توسط [[حسین صابری]]  تحقیق اور ترجمہ ہوئی ۔


# قم، ۱۴۱۳ ق. با تصحیح و تعلیق [[علی اکبر غفاری]]، کنگره هزاره شیخ مفید.
# قم، ۱۴۱۳ ق. [[علی اکبر غفاری]] کی تصحیح و تعلیق، کنگره ہزارۂ شیخ مفید.
# نجف، ۱۳۹۰ ق. چاپ حیدریه، با تحقیق سید مهدی خرسان.
# نجف، ۱۳۹۰ ق. چاپ حیدریہ،  تحقیق سید مہدی خرسان.
# تهران، ۱۳۹۰، انتشارات علمی فرهنگی.
# تہران، ۱۳۹۰، انتشارات علمی فرہنگی.
# تهران، ۱۳۷۹ق، مکتبه صدوق، به تحقیق علی اکبر غفاری که جامعه مدرسین نیزهمان را باز چاپ کرده است.
# تہران، ۱۳۷۹ق، مکتبہ صدوق، تحقیق علی اکبر غفاری کہ جسے  جامعہ مدرسین نے چاپ کیا۔
-->
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
گمنام صارف