مندرجات کا رخ کریں

"ذوالفقار" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
*'''فقرہ اور فقرات:''' اس کی وجہ سے ''ذوالفقار'' کے معنی صاحب فقرات ہے. <ref>ابن منظور، ج۱۰، ص۳۰۱ </ref> فقرہ کے معنی کمر کا مہرہ ہے. کہا گیا ہے کہ کیونکہ اس تلوار کی پشت ریڑھ کے مہروں کی طرح سیدھی تھی، اس لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے. <ref> صدوق، علل الشرایع، ج۱، ص۱۶۰؛ زَبیدی، ج۱۳، ص۳۴۱- ۳۴۲؛ لغت نامہ دہخدا و فرہنگ معین، اسی کلمہ کے ذیل میں</ref>
*'''فقرہ اور فقرات:''' اس کی وجہ سے ''ذوالفقار'' کے معنی صاحب فقرات ہے. <ref>ابن منظور، ج۱۰، ص۳۰۱ </ref> فقرہ کے معنی کمر کا مہرہ ہے. کہا گیا ہے کہ کیونکہ اس تلوار کی پشت ریڑھ کے مہروں کی طرح سیدھی تھی، اس لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے. <ref> صدوق، علل الشرایع، ج۱، ص۱۶۰؛ زَبیدی، ج۱۳، ص۳۴۱- ۳۴۲؛ لغت نامہ دہخدا و فرہنگ معین، اسی کلمہ کے ذیل میں</ref>


*'''فقر اور بے نصیبی:''' روایت ہے کہ امام باقرؑ سے اس تلوار کے نام کے بارے میں سوال کیا گیا. آپؑ نے فرمایا: علیؑ نے اس تلوار ''ذوالفقار'' سے کسی کو ضرب نہ لگائی، مگر یہ کہ اس کو دنیا میں اپنے خاندان اور بچوں سے دور اور آخرت میں بہشت سے دور کیا. <ref>مجلسی، ج۳۷، ص۲۹۴</ref>
*'''فقر اور بے نصیبی:''' روایت ہے کہ [[امام باقرؑ]] سے اس تلوار کے نام کے بارے میں سوال کیا گیا. آپؑ نے فرمایا: علیؑ نے اس تلوار ''ذوالفقار'' سے کسی کو ضرب نہ لگائی، مگر یہ کہ اس کو دنیا میں اپنے خاندان اور بچوں سے دور اور آخرت میں بہشت سے دور کیا. <ref>مجلسی، ج۳۷، ص۲۹۴</ref>
==ظاہری شکل==
==ظاہری شکل==
عام لوگوں اور مذہبی نگاہ نظر میں اس تلوار کے دو سر تھے. بعض منابع میں بھی یہ نظر قابل قبول ہے، مثال کے طور پر میرزا قمی اور ابن شہر آشوب اس نظریے کو قبول کرتے ہیں. <ref>میرزای قمی، ج۱، ص۳۷۹؛ ابن شہر آشوب، ج۳، ص۴۵</ref>
عام لوگوں اور مذہبی نگاہ نظر میں اس تلوار کے دو سر تھے. بعض منابع میں بھی یہ نظر قابل قبول ہے، مثال کے طور پر میرزا قمی اور ابن شہر آشوب اس نظریے کو قبول کرتے ہیں. <ref>میرزای قمی، ج۱، ص۳۷۹؛ ابن شہر آشوب، ج۳، ص۴۵</ref>
سطر 16: سطر 16:
یہ تلوار ابتداء میں [[پیغمبرؐ]] کے پاس تھی. <ref>صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ج۴، ص۴۱۹؛ صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۲۸</ref> اور یہ کہ ذوالفقار کس طرح امام علیؑ کے ہاتھ میں پہنچی اس بارے میں مختلف نظریے موجود ہیں:
یہ تلوار ابتداء میں [[پیغمبرؐ]] کے پاس تھی. <ref>صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ج۴، ص۴۱۹؛ صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۲۸</ref> اور یہ کہ ذوالفقار کس طرح امام علیؑ کے ہاتھ میں پہنچی اس بارے میں مختلف نظریے موجود ہیں:
[[امام رضاؑ]] سے منسوب حدیث میں آیا ہے کہ جبرئیلؑ اسے آسمان سے اپنے ساتھ لائے تھے. <ref>وری، ج۳، ص۳۰۹</ref>
[[امام رضاؑ]] سے منسوب حدیث میں آیا ہے کہ جبرئیلؑ اسے آسمان سے اپنے ساتھ لائے تھے. <ref>وری، ج۳، ص۳۰۹</ref>
بعض دیگر روایات کے مطابق رسول خداؐ نے فرمایا: خدای تبارک و تعالیٰ نے مجھے ذوالفقار عطا کی، اور فرمایا: اے محمد اسے لے اور اسے اہل زمین میں جو سب سے بہترین ہے اسے عطا فرما، میں نے عرض کیا خدایا وہ کون ہے؟ خداوند سبحانہ و تعالیٰ نے کہا وہ زمین پر میرا خلیفہ علی بن ابی طالبؑ ہے. <ref>حر عاملی، ج۲، ص۲۸۳</ref>
بعض دیگر روایات کے مطابق رسول خداؐ نے فرمایا: خدای تبارک و تعالیٰ نے مجھے ذوالفقار عطا کی، اور فرمایا: اے محمد اسے لے اور اسے اہل زمین میں جو سب سے بہترین ہے اسے عطا فرما، میں نے عرض کیا خدایا وہ کون ہے؟ خداوند سبحانہ و تعالیٰ نے کہا وہ زمین پر میرا [[خلیفہ]] علی بن ابی طالبؑ ہے. <ref>حر عاملی، ج۲، ص۲۸۳</ref>
ایک اور نظر کے مطابق ذوالفقار وہ ہدیہ تھا جو بلقیس نے حضرت سلیمانؑ کے لئے بھیجا تھا اور یہ ذوالفقار منبہ بن حجاج کے ہاتھ میں آ گئی اور جنگ بدر میں امام علیؑ نے اسے قتل کیا اور ذوالفقار اس سے لے لی. <ref>کاشانی، ج۹، ص۱۹۳</ref>
ایک اور نظر کے مطابق ذوالفقار وہ ہدیہ تھا جو [[بلقیس]] نے [[حضرت سلیمانؑ]] کے لئے بھیجا تھا اور یہ ذوالفقار منبہ بن حجاج کے ہاتھ میں آ گئی اور جنگ بدر میں امام علیؑ نے اسے قتل کیا اور ذوالفقار اس سے لے لی. <ref>کاشانی، ج۹، ص۱۹۳</ref>
طبری کہتا ہے کہ تلوار عاص بن منبہ کی تھی جو جنگ بدر میں مارا گیا اور یہ تلوار حضرت محمدؐ تک پہنچی اور آپؐ نے [[جنگ احد]] میں اسے علیؑ کو عطا فرمایا. <ref>طبری، ج۳، ص۹۹</ref> اس جنگ میں علیؑ نے پیغمبرؐ کے حق میں بہت جانثاری کی یہاں تک کہ جبرئیلؑ نازل ہوئے اور علیؑ کے ایثار کو حضرت پیغمبرؐ کے لئے بیان کیا اور کہا: یہ فداکاری کی انتہا ہے جو علیؑ نے دکھائی ہے. رسول خداؐ نے بھی فرمایا: ''میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہے'' اس کے بعد آسمان سے ایک آواز سنائی دی گئی: ''لا سیف الا ذوالفقار، ولا فتیٰ الا علی، علی جیسا جوان کوئی نہیں اور ذوالفقار جیسی تلوار کوئی نہیں. <ref>ابن اثیر، ج‏۲، ص‏۱۰۷</ref>
طبری کہتا ہے کہ تلوار عاص بن منبہ کی تھی جو جنگ بدر میں مارا گیا اور یہ تلوار حضرت محمدؐ تک پہنچی اور آپؐ نے [[جنگ احد]] میں اسے علیؑ کو عطا فرمایا. <ref>طبری، ج۳، ص۹۹</ref> اس جنگ میں علیؑ نے پیغمبرؐ کے حق میں بہت جانثاری کی یہاں تک کہ جبرئیلؑ نازل ہوئے اور علیؑ کے ایثار کو حضرت پیغمبرؐ کے لئے بیان کیا اور کہا: یہ فداکاری کی انتہا ہے جو علیؑ نے دکھائی ہے. رسول خداؐ نے بھی فرمایا: ''میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہے'' اس کے بعد آسمان سے ایک آواز سنائی دی گئی: ''لا سیف الا ذوالفقار، ولا فتیٰ الا علی، علی جیسا جوان کوئی نہیں اور ذوالفقار جیسی تلوار کوئی نہیں. <ref>ابن اثیر، ج‏۲، ص‏۱۰۷</ref>


سطر 71: سطر 71:
[[en:Dhu l-Faqar]]
[[en:Dhu l-Faqar]]
[[es:Zul-Faqar]]
[[es:Zul-Faqar]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]


[[زمرہ:امام علی]]
[[زمرہ:امام علی]]
[[زمرہ:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[زمرہ:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,922

ترامیم