مندرجات کا رخ کریں

"ذوالفقار" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
ذوالفقار امام علی(ع) کی مشہور تلوار کا نام ہے. اور کیونکہ اس تلوار کی پشت ریڑھ کے مہروں کی طرح سیدھی تھی، اس لئے اس کو ذوالفقار کہا گیا. لوگوں کے درمیان، ذوالفقار کا معنی امام علی(ع) کی قدرت اور شجاعت ہے اور مذہبی نگاہ میں آپ(ع) کی تصویر اس طریقے سے پیش کرتے ہیں کہ گویا آپ(ع) نے اپنی ذوالفقار ہاتھ میں اٹھائی ہوئی ہے. اور یہ کہ اس تلوار کی شکل کیسی تھی اس بارے میں مختلف نظریے ہیں اگرچہ اکثر اس تلوار کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کے دو سر ہیں، لیکن عمدہ منابع نے اس کو عام تلواروں کی طرح کہا ہے.
ذوالفقار امام علی(ع) کی مشہور تلوار کا نام ہے. اور کیونکہ اس تلوار کی پشت ریڑھ کے مہروں کی طرح سیدھی تھی، اس لئے اس کو ذوالفقار کہا گیا. لوگوں کے درمیان، ذوالفقار کے معنی امام علی(ع) کی قدرت اور شجاعت ہے اور مذہبی نگاہ میں آپ(ع) کی تصویر اس طریقے سے پیش کرتے ہیں کہ گویا آپ(ع) نے اپنی ذوالفقار ہاتھ میں اٹھائی ہوئی ہے. اور یہ کہ اس تلوار کی شکل کیسی تھی اس بارے میں مختلف نظریے ہیں اگرچہ اکثر اس تلوار کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کے دو سر ہیں، لیکن عمدہ منابع نے اس کو عام تلواروں کی طرح کہا ہے.


==نام گذاری کی وجہ==
==نام گذاری کی وجہ==
اس تلوار کو ذوالفقار کا نام دینے کی دو وجہ ذکر ہوئی ہیں:
اس تلوار کو ذوالفقار کا نام دینے کی دو وجہ ذکر ہوئی ہے:


*'''فقرہ اور فقرات:''' اس کی وجہ سے ''ذوالفقار'' کا معنی صاحب فقرات ہے. <ref>ابن منظور، ج۱۰، ص۳۰۱ </ref> فقرہ کا معنی کمر کا مہرہ ہے. کہا گیا ہے کہ کیونکہ اس تلوار کی پشت ریڑھ کے مہروں کی طرح سیدھی تھی، اس لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے. <ref> صدوق، علل الشرایع، ج۱، ص۱۶۰؛ زَبیدی، ج۱۳، ص۳۴۱- ۳۴۲؛ لغت نامه دهخدا و فرهنگ معین، ذیل همین کلمه</ref>
*'''فقرہ اور فقرات:''' اس کی وجہ سے ''ذوالفقار'' کے معنی صاحب فقرات ہے. <ref>ابن منظور، ج۱۰، ص۳۰۱ </ref> فقرہ کے معنی کمر کا مہرہ ہے. کہا گیا ہے کہ کیونکہ اس تلوار کی پشت ریڑھ کے مہروں کی طرح سیدھی تھی، اس لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے. <ref> صدوق، علل الشرایع، ج۱، ص۱۶۰؛ زَبیدی، ج۱۳، ص۳۴۱- ۳۴۲؛ لغت نامه دهخدا و فرهنگ معین، ذیل همین کلمه</ref>


*'''فقر اور بے نصیبی:''' روایت ہے کہ امام باقر(ع) سے اس تلوار کے نام کے بارے میں سوال کیا گیا. آپ(ع) نے فرمایا: علی(ع) نے اس تلوار ''ذوالفقار'' سے کسی کو ضرب نہ لگائی، مگر یہ کہ اس کو دنیا میں اپنے خاندان اور بچوں سے دور اور آخرت میں بہشت سے دور کیا. <ref>مجلسی، ج۳۷، ص۲۹۴</ref>
*'''فقر اور بے نصیبی:''' روایت ہے کہ امام باقر(ع) سے اس تلوار کے نام کے بارے میں سوال کیا گیا. آپ(ع) نے فرمایا: علی(ع) نے اس تلوار ''ذوالفقار'' سے کسی کو ضرب نہ لگائی، مگر یہ کہ اس کو دنیا میں اپنے خاندان اور بچوں سے دور اور آخرت میں بہشت سے دور کیا. <ref>مجلسی، ج۳۷، ص۲۹۴</ref>
سطر 12: سطر 12:
لیکن عمدہ منابع، اس نظریے کو رد کرتے ہیں.<ref>دائره المعارف الاسلامیه، ج۹، ۳۹۸</ref>
لیکن عمدہ منابع، اس نظریے کو رد کرتے ہیں.<ref>دائره المعارف الاسلامیه، ج۹، ۳۹۸</ref>
جس کی مثال ''محمد رسول اللہ'' کی فیلم میں جب امام علی(ع) کی تلوار کو جنگ بدر میں دکھایا گیا ہے.
جس کی مثال ''محمد رسول اللہ'' کی فیلم میں جب امام علی(ع) کی تلوار کو جنگ بدر میں دکھایا گیا ہے.
[[ملف:ذوالفقار.jpg|تصغیر|محمد رسولاللہ فلم میں جنگ بدر میں دکھائی جانے والی ذولفقار]]
[[ملف:ذوالفقار.jpg|تصغیر|محمد رسول اللہ فلم میں جنگ بدر میں دکھائی جانے والی ذوالفقار]]
==ذوالفقار کی سرگذشت==
==ذوالفقار کی سرگذشت==
یہ تلوار ابتداء میں پیغمبر(ص) کے پاس تھی. <ref>صدوق، من لا یحضره الفقیه، ج۴، ص۴۱۹؛ صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۲۸</ref> اور یہ کہ ذوالفقار کس طرح امام علی(ع) کے ہاتھ میں پہنچی اس بارے میں مختلف نظریے موجود ہیں:
یہ تلوار ابتداء میں پیغمبر(ص) کے پاس تھی. <ref>صدوق، من لا یحضره الفقیه، ج۴، ص۴۱۹؛ صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۲۸</ref> اور یہ کہ ذوالفقار کس طرح امام علی(ع) کے ہاتھ میں پہنچی اس بارے میں مختلف نظریے موجود ہیں:
امام رضا(ع) سے منسوب حدیث میں آیا ہے کہ جبرئیل(ع) نے اسے آسمان سے اپنے ساتھ لایا تھا. <ref>وری، ج۳، ص۳۰۹</ref>
امام رضا(ع) سے منسوب حدیث میں آیا ہے کہ جبرئیل(ع) اسے آسمان سے اپنے ساتھ لائے تھے. <ref>وری، ج۳، ص۳۰۹</ref>
بعض دیگر روایات کے مطابق رسول خدا(ص) نے فرمایا: خدای تبارک و تعالیٰ نے مجھے ذوالفقار عطا کی، اور فرمایا: اے محمد اسے لے اور اسے اہل زمین میں جو سب سے بہترین ہے اسے عطا فرما، میں نے عرض کیا خدایا وہ کون ہے؟ خداوند سبحانہ و تعالیٰ نے کہا وہ زمین پر میرا خلیفہ علی بن ابی طالب(ع) ہے. <ref>حر عاملی، ج۲، ص۲۸۳</ref>
بعض دیگر روایات کے مطابق رسول خدا(ص) نے فرمایا: خدای تبارک و تعالیٰ نے مجھے ذوالفقار عطا کی، اور فرمایا: اے محمد اسے لے اور اسے اہل زمین میں جو سب سے بہترین ہے اسے عطا فرما، میں نے عرض کیا خدایا وہ کون ہے؟ خداوند سبحانہ و تعالیٰ نے کہا وہ زمین پر میرا خلیفہ علی بن ابی طالب(ع) ہے. <ref>حر عاملی، ج۲، ص۲۸۳</ref>
ایک اور نظر کے مطابق ذوالفقار وہ ہدیہ تھا جو بلقیس نے حضرت سلیمان(ع) کے لئے بھیجا اور یہ ذوالفقار منبہ بن حجاج کے ہاتھ میں آ گئی اور جنگ بدر میں امام علی(ع) نے اسے قتل کیا اور ذوالفقار اس سے لے لی. <ref>کاشانی، ج۹، ص۱۹۳</ref>
ایک اور نظر کے مطابق ذوالفقار وہ ہدیہ تھا جو بلقیس نے حضرت سلیمان(ع) کے لئے بھیجا تھا اور یہ ذوالفقار منبہ بن حجاج کے ہاتھ میں آ گئی اور جنگ بدر میں امام علی(ع) نے اسے قتل کیا اور ذوالفقار اس سے لے لی. <ref>کاشانی، ج۹، ص۱۹۳</ref>
طبری کہتا ہے کہ تلوار عاص بن منبہ کی تھی جو جنگ بدر میں مارا گیا اور یہ تلوار حضرت محمد(ص) تک پہنچی اور آپ(ص) نے جنگ احد میں اسے علی(ع) کو عطا فرمایا. <ref>طبری، ج۳، ص۹۹</ref> اس جنگ میں علی(ع) نے پیغمبر(ص) کے حق میں بہت جانثاری کی یہاں تک کہ جبرئیل(ع) نازل ہوئے اور علی(ع) کے ایثار کو حضرت پیغمبر(ص) کے لئے بیان کیا اور کہا: یہ فداکاری کی انتہا ہے جو علی(ع) نے دکھائی ہے. رسول خدا(ص) نے بھی فرمایا: ''میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہے'' اس کے بعد آسمان سے ایک آواز سنائی دی گئی: ''لا سیف الا ذوالفقار، ولا فتیٰ الا علی، علی جیسا جوان کوئی نہیں اور ذوالفقار جیسی تلوار کوئی نہیں. <ref>ابن اثیر، ج‏۲، ص‏۱۰۷</ref>
طبری کہتا ہے کہ تلوار عاص بن منبہ کی تھی جو جنگ بدر میں مارا گیا اور یہ تلوار حضرت محمد(ص) تک پہنچی اور آپ(ص) نے جنگ احد میں اسے علی(ع) کو عطا فرمایا. <ref>طبری، ج۳، ص۹۹</ref> اس جنگ میں علی(ع) نے پیغمبر(ص) کے حق میں بہت جانثاری کی یہاں تک کہ جبرئیل(ع) نازل ہوئے اور علی(ع) کے ایثار کو حضرت پیغمبر(ص) کے لئے بیان کیا اور کہا: یہ فداکاری کی انتہا ہے جو علی(ع) نے دکھائی ہے. رسول خدا(ص) نے بھی فرمایا: ''میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہے'' اس کے بعد آسمان سے ایک آواز سنائی دی گئی: ''لا سیف الا ذوالفقار، ولا فتیٰ الا علی، علی جیسا جوان کوئی نہیں اور ذوالفقار جیسی تلوار کوئی نہیں. <ref>ابن اثیر، ج‏۲، ص‏۱۰۷</ref>


سطر 32: سطر 32:
بعض شیعہ منابع کے مطابق، ذوالفقار امام علی(ع) کے بعد امام حسن(ع)<ref>صدوق، من لا یحضره الفقیه، ج۴، ص۴۱۹</ref> اور اس کے بعد امام حسین(ع) اور آخر میں امام زمانہ(عج) تک پہنچی ہے<ref>صدوق، الخصال، ج۲ ص۵۲۸؛ صدوق، احتجاج، ج۲، ص۴۳۶</ref> اور اس وقت امام زمانہ(عج) کے پاس ہی ہے. <ref>دائره المعارف تشیع، ذیل ذوالفقار</ref> جیسا کہ امام صادق(ع) سے نقل ہوا ہے کہ: امام زمان(عج) کے ظہور کے وقت جو تلوار آپ(ع) کے ہاتھ میں ہو گی وہ وہی ذوالفقار ہے. <ref>طوسی، ج۲، ح ۳۰۷؛ مهدی زیدی، ص۴۶۹</ref>
بعض شیعہ منابع کے مطابق، ذوالفقار امام علی(ع) کے بعد امام حسن(ع)<ref>صدوق، من لا یحضره الفقیه، ج۴، ص۴۱۹</ref> اور اس کے بعد امام حسین(ع) اور آخر میں امام زمانہ(عج) تک پہنچی ہے<ref>صدوق، الخصال، ج۲ ص۵۲۸؛ صدوق، احتجاج، ج۲، ص۴۳۶</ref> اور اس وقت امام زمانہ(عج) کے پاس ہی ہے. <ref>دائره المعارف تشیع، ذیل ذوالفقار</ref> جیسا کہ امام صادق(ع) سے نقل ہوا ہے کہ: امام زمان(عج) کے ظہور کے وقت جو تلوار آپ(ع) کے ہاتھ میں ہو گی وہ وہی ذوالفقار ہے. <ref>طوسی، ج۲، ح ۳۰۷؛ مهدی زیدی، ص۴۶۹</ref>


امام صادق(ع) اور امام رضا(ع) سے نقل ہوا ہے کہ ذوالفقار امامت کی نشانیوں سے ہے اور ہر زمانے کے امام کے پاس موجود تھی. <ref>ابن شهر آشوب، ج۱، ص۳۱۲</ref>
امام صادق(ع) اور امام رضا(ع) سے نقل ہوا ہے کہ ذوالفقار امامت کی نشانیوں میں سے ہے اور ہر زمانے کے امام کے پاس موجود تھی. <ref>ابن شهر آشوب، ج۱، ص۳۱۲</ref>
البتہ بعض تاریخی منابع کے مطابق ذوالفقار امام حسن(ع) کے پوتے محمد بن عبداللہ جو کہ نفس زکیہ کے نام معروف تھے ان کے ہاتھ میں آ گئی اور اس نے عباسی کے دوسرے خلیفہ منصور کے خلاف قیام کیا اور قتل ہو گیا اور آخر میں یہ تلوار بنی عباس کے پانچویں خلیفہ ہارون کے ہاتھ میں پہنچ گئی <ref>طبری، ج۷، ص۵۹۵ ـ ۵۵۶</ref> اور جب تقریباً سنہ ٤٦٤ ہجری قمری میں ترکان نے قاہرہ میں فاطمی خلیفہ مستنصر کے خلاف قیام کیا اور ان کے اموال کو لوٹ لیا، اس وقت ذوالفقار سلاطین کے حصے میں آ گئی. <ref> مقریزی، ج۲، ص۳۰۵</ref>
البتہ بعض تاریخی منابع کے مطابق ذوالفقار امام حسن(ع) کے پوتے محمد بن عبداللہ جو کہ نفس زکیہ کے نام معروف تھے ان کے ہاتھ میں آ گئی اور انہوں نے عباسی کے دوسرے خلیفہ منصور کے خلاف قیام کیا اور قتل ہو گئے اور آخر میں یہ تلوار بنی عباس کے پانچویں خلیفہ ہارون کے ہاتھ میں پہنچ گئی <ref>طبری، ج۷، ص۵۹۵ ـ ۵۵۶</ref> اور جب تقریباً سنہ ٤٦٤ ہجری قمری میں ترکان نے قاہرہ میں فاطمی خلیفہ مستنصر کے خلاف قیام کیا اور ان کے اموال کو لوٹ لیا، اس وقت ذوالفقار سلاطین کے حصے میں آ گئی. <ref> مقریزی، ج۲، ص۳۰۵</ref>
==ذوالفقار شیعہ لغت میں==
==ذوالفقار شیعہ لغت میں==


گمنام صارف