مندرجات کا رخ کریں

"احمد بن علی نجاشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  27 مارچ 2017ء
م
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 38: سطر 38:
:کنیت و لقب: ابو الحسین اور ابوالعباس ، ابن کوفی،نجاشی
:کنیت و لقب: ابو الحسین اور ابوالعباس ، ابن کوفی،نجاشی


رجال اور تراجم کی کتب میں اسکی مقام ولادت کی طرف اشارہ نہیں ہوا لیکن کہا گیا کہ  [[صفر]] سال ۳۷۲ ہجری قمری کو پیدا ہوئے ۔ <ref>علامہ حلی، خلاصۃ الاقوال، ۱۴۱۷، ص۷۳.</ref> بعض اسے  [[بغداد|بغدادی]] اور ان کے باپ کو  [[کوفہ|کوفی]] سمجھتے ہیں نیز کہا گیا کہ نجاشی سے ابن کوفی‌ کی تعبیر منقول ہوئی ہے ۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰، ج۱، ص۱۷۲؛ کحالۃ، معجم المؤلفین، بیروت، ج۱، ص۳۱۷.</ref> انہوں نے اپنے نسب کو رسول اللہ کی بیسویں پشت عدنان تک پہنچایا ہے۔ <ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۲۱۳.</ref>انکے اپنے کہنے کے مطابق اہواز میں انکے جد: عبدالله والئے [[منصور دوانیقی]] تھے انہوں نے  [[امام صادق]](ع) کو خط لکھاجس کے جواب میں امام نے '''رسالہ اہوازیہ''' ان کیلئے لکھا۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۱۰۱.</ref>
رجال اور تراجم کی کتب میں انکی مقام ولادت کی طرف اشارہ نہیں ہوا لیکن کہا گیا کہ  [[صفر]] سال ۳۷۲ ہجری قمری کو پیدا ہوئے ۔ <ref>علامہ حلی، خلاصۃ الاقوال، ۱۴۱۷، ص۷۳.</ref> بعض اسے  [[بغداد|بغدادی]] اور ان کے باپ کو  [[کوفہ|کوفی]] سمجھتے ہیں نیز کہا گیا کہ نجاشی سے ابن کوفی‌ کی تعبیر منقول ہوئی ہے ۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰، ج۱، ص۱۷۲؛ کحالۃ، معجم المؤلفین، بیروت، ج۱، ص۳۱۷.</ref> انہوں نے اپنے نسب کو رسول اللہ کی بیسویں پشت عدنان تک پہنچایا ہے۔ <ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۲۱۳.</ref>انکے اپنے کہنے کے مطابق اہواز میں انکے جد: عبدالله والئے [[منصور دوانیقی]] تھے انہوں نے  [[امام صادق]](ع) کو خط لکھاجس کے جواب میں امام نے '''رسالہ اہوازیہ''' ان کیلئے لکھا۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۱۰۱.</ref>


انکے اجداد میں سے  عبدالله اہواز پر حکومت کرتا تھا اور وہ  نجاشی کے نام سے مشہور تھا اسی مناسبت انہیں بھی نجاشی کہا جانے لگا ۔<ref>جمعی از نویسندگان، گلشن ابرار، ج ۱، ص ۷۰.</ref>
انکے اجداد میں سے  عبدالله اہواز پر حکومت کرتا تھا اور وہ  نجاشی کے نام سے مشہور تھا اسی مناسبت انہیں بھی نجاشی کہا جانے لگا ۔<ref>جمعی از نویسندگان، گلشن ابرار، ج ۱، ص ۷۰.</ref>
گمنام صارف