گمنام صارف
"احمد بن علی نجاشی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←دقت و وثاقت در نقل روایت
imported>Mabbassi م (←آثار) |
imported>Mabbassi |
||
سطر 58: | سطر 58: | ||
* '''اخبار بنی سنسن'''؛ نجاشی ذیل نام [[ابوغالب زراری]] از این کتاب نام میبرد.<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۸۴.</ref> | * '''اخبار بنی سنسن'''؛ نجاشی ذیل نام [[ابوغالب زراری]] از این کتاب نام میبرد.<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۸۴.</ref> | ||
== دقت | == دقت اور وثاقت == | ||
نجاشى سے متعلق قابل توجہ مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے صرف موثق اور معتبر افراد سے روایت نقل کی ہے جبکہ ضعیف اور متہم بطعن افراد کی اکثر روایات اختیار میں ہونے کے باوجود انہیں ذکر نہیں کیا ہے ۔ | |||
:اکثر جگہوں پر کہتے ہیں : | |||
:::فلان موضوع سے متعلق ضعیف اور مطعون افراد سے میرے اختیار میں روایات ہیں لیکن میں نے انہیں نقل کرنے گریز کیا ہے ۔ | |||
::: | |||
احتياط | احتياط اور توجہ اس حد تک تھی کہ وہ ضعیف افراد سے روایت سننے کیلئے حاضر نہ تھے ۔اس نقطے نے نجاشی کی منقولات کو دوچندان کر دیا ہے اور یہ بات انسان کو نجاشی کی روایات کے بارے میں زیادہ اطمینان بخشتی ہے ۔ | ||
== اقوال علما == | |||
محمد باقر خوانساری کتاب [[حاوی الاقوال فی معرفۃ الرجال|حاوی]] میں شیخ [[عبدالنبی جزائری]] درسے نقل کرتا ہے : | |||
:::«نجاشی رجال کے احوال ضبط کرنے میں جلیل اور عظیم الشأن عالم ہے ۔ علمائے متأخرین رجال کی جرح و تعدیل میں اس کی گفتار پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ <ref>خوانساری، روضات الجنات، قم، ج۱، ص۶۱.</ref> | |||
[[محدث قمی]] انکے متعلق لکھتے ہیں : | |||
:::وہ علم رجال کے بزرگ تری عالم تھے ۔ہمارے بزرگ علما میں رجال کی تنظیم و تألیف اور جرح و تعدیل میں کوئی بھی نجاشی کو نہیں پہنچتا ہے۔تمام علما نے اس پر اعتماد کیا ہے ۔<ref>قمی، الکنی و الالقاب، تہران، ج۳، ص۲۳۹.</ref> | |||
[[محدث قمی]] | |||
::: | |||
==مزید مطالعہ== | ==مزید مطالعہ== |