گمنام صارف
"احمد بن علی نجاشی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←زندگی نامہ
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mabbassi م (←زندگی نامہ) |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''احمد بن علی نَجاشی أسدی''' (۳۷۲ق-۴۵۰ یا ۴۶۳ق) نجاشی اور ابن کوفی کے القاب سے معروف شیعہ علم رجال کی برجستہ ترین شخصیت ہیں ۔ {{حدیث|فہرست اسماء مصنفی الشیعہ}} کے نام سے ان کی کتاب شیعہ علم رجال کے منابع سے سمجھی جاتی ہے۔ اس کتاب کا معروف ترین نام رجال نجاشی ہے ۔ | '''احمد بن علی نَجاشی أسدی''' (۳۷۲ق-۴۵۰ یا ۴۶۳ق) نجاشی اور ابن کوفی کے القاب سے معروف شیعہ علم رجال کی برجستہ ترین شخصیت ہیں ۔ {{حدیث|فہرست اسماء مصنفی الشیعہ}} کے نام سے ان کی کتاب شیعہ علم رجال کے منابع سے سمجھی جاتی ہے۔ اس کتاب کا معروف ترین نام رجال نجاشی ہے ۔ | ||
== زندگی نامہ == | == زندگی نامہ == | ||
نام : احمد بن علی بن احمد بن عباس نَجاشی أسدی | |||
کنیت و لقب: ابو الحسین اور ابوالعباس ، ابن کوفی،نجاشی | |||
رجال اور تراجم کی کتب میں اسکی مقام ولادت کی طرف اشارہ نہیں ہوا لیکن کہا گیا کہ [[صفر]] سال ۳۷۲ ہجری قمری کو پیدا ہوئے ۔ <ref>علامہ حلی، خلاصۃ الاقوال، ۱۴۱۷، ص۷۳.</ref> بعض اسے [[بغداد|بغدادی]] اور ان کے باپ کو [[کوفہ|کوفی]] سمجھتے ہیں نیز کہا گیا کہ نجاشی سے ابن کوفی کی تعبیر منقول ہوئی ہے ۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰، ج۱، ص۱۷۲؛ کحالۃ، معجم المؤلفین، بیروت، ج۱، ص۳۱۷.</ref> انہوں نے اپنے نسب کو رسول اللہ کی بیسویں پشت عدنان تک پہنچایا ہے۔ <ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۲۱۳.</ref>انکے اپنے کہنے کے مطابق اہواز میں انکے جد: عبدالله والئے [[منصور دوانیقی]] تھے انہوں نے [[امام صادق]](ع) کو خط لکھاجس کے جواب میں امام نے '''رسالہ اہوازیہ''' ان کیلئے لکھا۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۱۰۱.</ref> | |||
انکے اجداد میں سے عبدالله اہواز پر حکومت کرتا تھا اور وہ نجاشی کے نام سے مشہور تھا اسی مناسبت انہیں بھی نجاشی کہا جانے لگا ۔<ref>جمعی از نویسندگان، گلشن ابرار، ج ۱، ص ۷۰.</ref> | |||
نجاشی | نجاشی سال ۴۵۰ ہجری قمری میں [[سامرا]] کے نزدیک مطر یا مطیر آباد آئے اور وہیں فوت ہوئے ۔سب سے پہلے ان کی تاریخ وفات مقام وفات کی طرف [[علامہ حلی]] (متوفای ۷۲۶ ہجری) نے [[خلاصۃ الاقوال]] میں اشارہ کیا ہے نیز اس سے پہلے شیعہ اور اہل سنت میں سے کسی نے اس کی طرف اشارہ نہیں ہے ۔لیکن یہ تاریخ درست معلوم نہیں ہوتی ہے بلکہ انکی وفات اس کے بعد ہوئی ۔[[سید موسی شبیری زنجانی|شبیری زنجانی]] کہتے ہیں :نجاشی نے ابویعلی [[محمد بن حسن بن حمزه جعفری]] کی وفات [[رمضان]] سال ۴۶۳ ہجری قمری لکھی ہے ۔اس وجہ سے نجاشی کی وفات کا ۴۵۰ ہجری کا ہونا ممکن نہیں ہے ۔ <ref>رک: شبیری زنجانی، ابوالعباس نجاشی و عصر وی</ref> | ||
== زندگی | == علمی زندگی== | ||
نجاشی، علوم ابتدایی را نز پدرش فرا گرفت. وی سیزده سال بیشتر نداشت که از دانش [[حدیث]] بهره برد و قرائت [[قرآن]] را در مسجد لؤلؤی نزد صاحب مسجد آموخت و کتاب [[کافی]] را بر [[احمد بن احمد کوفی]] کاتب قرائت کرد.<ref>بحرالعلوم، الفوائد الرجالیة، ۱۳۶۳، ج۲، ص۸۱-۸۲.</ref> | نجاشی، علوم ابتدایی را نز پدرش فرا گرفت. وی سیزده سال بیشتر نداشت که از دانش [[حدیث]] بهره برد و قرائت [[قرآن]] را در مسجد لؤلؤی نزد صاحب مسجد آموخت و کتاب [[کافی]] را بر [[احمد بن احمد کوفی]] کاتب قرائت کرد.<ref>بحرالعلوم، الفوائد الرجالیة، ۱۳۶۳، ج۲، ص۸۱-۸۲.</ref> | ||
سطر 70: | سطر 71: | ||
:::«وی از بزرگترین عالمان رجال بود، علمای بزرگ ما که در صدد تنظیم و تألیف رجال و جرح و تعدیل آنها اقدام نمودهاند هیچ کدام به نجاشی نرسیدهاند و همه علما بر وی اعتماد کردهاند.»<ref>قمی، الکنی و الالقاب، تهران، ج۳، ص۲۳۹.</ref> | :::«وی از بزرگترین عالمان رجال بود، علمای بزرگ ما که در صدد تنظیم و تألیف رجال و جرح و تعدیل آنها اقدام نمودهاند هیچ کدام به نجاشی نرسیدهاند و همه علما بر وی اعتماد کردهاند.»<ref>قمی، الکنی و الالقاب، تهران، ج۳، ص۲۳۹.</ref> | ||
--> | --> | ||
==مزید مطالعہ== | ==مزید مطالعہ== | ||
*[[علم رجال]] | *[[علم رجال]] |