مندرجات کا رخ کریں

"عزاداری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 3: سطر 3:
==عزاداری کے عقیدے==
==عزاداری کے عقیدے==
عزاداری کے بارے میں [[سنی]] اور [[شیعہ]] علماء کے درمیان اختلاف موجود ہے. اہل سنت کے بعض علماء، بالخصوص حنبلی مذہب سے تعلق رکھنے والے، عزاداری کو حرام اور بدعت سمجھتے ہیں، اس کے مقابلے میں شیعہ علماء نے بہت رسالہ، اور کتابیں عزاداری کی حمایت میں لکھی ہیں، مثال کے طور پر ''اقناع اللائم علی اقامہ المآتم'' کہ جس کے مولف سید محسن امین ہیں. <ref>مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶.</ref>
عزاداری کے بارے میں [[سنی]] اور [[شیعہ]] علماء کے درمیان اختلاف موجود ہے. اہل سنت کے بعض علماء، بالخصوص حنبلی مذہب سے تعلق رکھنے والے، عزاداری کو حرام اور بدعت سمجھتے ہیں، اس کے مقابلے میں شیعہ علماء نے بہت رسالہ، اور کتابیں عزاداری کی حمایت میں لکھی ہیں، مثال کے طور پر ''اقناع اللائم علی اقامہ المآتم'' کہ جس کے مولف سید محسن امین ہیں. <ref>مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶.</ref>
تاریخ کی گزارش کے مطابق، چوتھی صدی کے آخر میں عزاداری کے معتقد اور مخالف گروہ کے درمیان اختلاف شروع ہوا. سنہ ٣٦٢ق، [[بغداد]] میں اعلانیہ طور پر منائی گئی پہلی عزاداری کے دس سال بعد، [[محرم]] کے موقع پر، اختلاف شروع ہوا ابن اثیر نے الکامل میں لکھا ہے کہ اس عزاداری میں ١٧ ہزار کے قریب افراد کو آگ میں جلایا گیا اور ٣٠٠ دوکانیں اور ٣٣ مساجد خراب کی گئیں اور بہت زیادہ مال لوٹا گیا. <ref>مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶.</ref>بعض حکومتوں کا عزاداری کو روکنا (جیسے سلطان محمود غزنوی)، باعث بنا کہ اہل تشیع کی نگاہ میں عزاداری کو زیادہ اہمیت حاصل ہونے لگی. <ref>مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶ و ۳۴۷.</ref>
تاریخ کی گزارش کے مطابق، چوتھی صدی کے آخر میں عزاداری کے معتقد اور مخالف گروہ کے درمیان اختلاف شروع ہوا. سنہ ٣٦٢ق، [[بغداد]] میں اعلانیہ طور پر کی گئی پہلی عزاداری کے دس سال بعد، [[محرم]] کے موقع پر، اختلاف شروع ہوا ابن اثیر نے الکامل میں لکھا ہے کہ اس عزاداری میں ١٧ ہزار کے قریب افراد کو آگ میں جلایا گیا اور ٣٠٠ دوکانیں اور ٣٣ مساجد خراب کی گئیں اور بہت زیادہ مال لوٹا گیا. <ref>مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶.</ref>بعض حکومتوں کا عزاداری کو روکنا (جیسے سلطان محمود غزنوی)، باعث بنا کہ اہل تشیع کی نگاہ میں عزاداری کو زیادہ اہمیت حاصل ہونے لگی. <ref>مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶ و ۳۴۷.</ref>
 
==اہل سنت اور عزادای==
==اہل سنت اور عزادای==
بعض ایران میں رہنے والے اہل سنت، بالخصوص شافعی مذہب نے پانچویں صدی کے بعد، عاشورا کی مجالس برپا کرنے میں شیعوں کی مدد کی اور حتی کہ خود الگ بھی عزاداری کا اہتمام کیا. اس طرح عزاداری میں اختلاف کم ہو گیا، یہاں تک کہ صفوی دور میں عزاداری زیادہ ہونے لگی اور ذکر مصیبت اور مجلس سے بڑھ کر خاص آداب اور تشریفات عزاداری میں اضافہ ہو گئے. یہی قاجار کے زمانے تک چلتا رہا. <ref> مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶ و ۳۴۷.</ref>
بعض ایران میں رہنے والے اہل سنت، بالخصوص شافعی مذہب نے پانچویں صدی کے بعد، عاشورا کی مجالس برپا کرنے میں شیعوں کی مدد کی اور حتی کہ خود الگ بھی عزاداری کا اہتمام کیا. اس طرح عزاداری میں اختلاف کم ہو گیا، یہاں تک کہ صفوی دور میں عزاداری زیادہ ہونے لگی اور ذکر مصیبت اور مجلس سے بڑھ کر خاص آداب اور تشریفات عزاداری میں اضافہ ہو گئے. یہی قاجار کے زمانے تک چلتا رہا. <ref> مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶ و ۳۴۷.</ref>
گمنام صارف