مندرجات کا رخ کریں

"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق

25 بائٹ کا ازالہ ،  28 فروری 2021ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (پیوند میان ویکی در ویکی داده و حذف آن از مبدا ویرایش)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 53: سطر 53:
* جس شخص کے پاس حج کے اخراجات پورے ہونے کی حد تک مال موجود ہو لیکن اسی مقدار میں وہ مقروض بھی ہو تو اس شخص پر حج واجب نہیں ہے۔ <ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۵۸ ۲۵۹</ref> بعض مراجع فرماتے ہیں: اس صورت میں قرض واپس کرنے کی مدت معین ہونے یا نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں صورتوں میں حج اس کی گردن سے ساقط ہو جاتا ہے۔<ref>منتہی المطلب، ج۱۰، ص۸۰</ref>
* جس شخص کے پاس حج کے اخراجات پورے ہونے کی حد تک مال موجود ہو لیکن اسی مقدار میں وہ مقروض بھی ہو تو اس شخص پر حج واجب نہیں ہے۔ <ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۵۸ ۲۵۹</ref> بعض مراجع فرماتے ہیں: اس صورت میں قرض واپس کرنے کی مدت معین ہونے یا نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں صورتوں میں حج اس کی گردن سے ساقط ہو جاتا ہے۔<ref>منتہی المطلب، ج۱۰، ص۸۰</ref>
* حج انجام دینے کی خاطر [[قرض]] لینا واجب نہیں ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۰</ref> اگر کسی کو حج کے اخراجات دئے جائے تو دوسرے شرائط کے مہیا ہونے کی صورت میں اس پر حج واجب ہو جاتا ہے؛<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۱</ref> لیکن بعض مراجع کے مطابق اگر حج کے اخراجات اسے [[ہبہ]] کرے تو اسے قبول کرنا واجب نہیں ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۸</ref>
* حج انجام دینے کی خاطر [[قرض]] لینا واجب نہیں ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۰</ref> اگر کسی کو حج کے اخراجات دئے جائے تو دوسرے شرائط کے مہیا ہونے کی صورت میں اس پر حج واجب ہو جاتا ہے؛<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۱</ref> لیکن بعض مراجع کے مطابق اگر حج کے اخراجات اسے [[ہبہ]] کرے تو اسے قبول کرنا واجب نہیں ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۶۸</ref>
* عورت پر حج واجب ہونے میں [[محرم و نامحرم|مَحرَم]] کا ساتھ ہونا شرط نہیں ہے۔ مگر یہ کہ اس کا حج ڈر اور خوف کی وجہ سے "مَحرَم" کے ساتھ ہونے پر موقوف ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۰ ۳۳۱</ref>
* عورت پر حج واجب ہونے میں [[مَحرَم]] کا ساتھ ہونا شرط نہیں ہے۔ مگر یہ کہ اس کا حج ڈر اور خوف کی وجہ سے "مَحرَم" کے ساتھ ہونے پر موقوف ہو۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۳۰ ۳۳۱</ref>
* جو شخص احرام باندھنے اور [[حرم#حرم مکی|حرم]] میں داخل ہونے کے بعد مر جائے تو گویا اس نے حج مکمل انجام دیا ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۵</ref>
* جو شخص احرام باندھنے اور [[حرم#حرم مکی|حرم]] میں داخل ہونے کے بعد مر جائے تو گویا اس نے حج مکمل انجام دیا ہے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۲۹۵</ref>
* حج واجب ہونے کے بعد اگر اسی سال اسے انجام نہ دیا جائے تو اسے "حج مُستقَر" کہا جاتا ہے اور اس شخص پر اسے انجام دینا واجب ہے اگرچہ اس وقت اس میں حج واجب ہونے کی شرائط موجود نہ بھی ہو۔ چنانچہ اس نے اپنی زندگی میں حج انجام نہ دیا تو واجب ہے اس کے مرنے کے بعد اس کی طرف سے حج بجا لایا جائے۔ ایسے حج کے اخراجات کو میت کے اصل مال سے ادا کیا جائے گا نہ ثلث مال سے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۱۴</ref>
* حج واجب ہونے کے بعد اگر اسی سال اسے انجام نہ دیا جائے تو اسے "حج مُستقَر" کہا جاتا ہے اور اس شخص پر اسے انجام دینا واجب ہے اگرچہ اس وقت اس میں حج واجب ہونے کی شرائط موجود نہ بھی ہو۔ چنانچہ اس نے اپنی زندگی میں حج انجام نہ دیا تو واجب ہے اس کے مرنے کے بعد اس کی طرف سے حج بجا لایا جائے۔ ایسے حج کے اخراجات کو میت کے اصل مال سے ادا کیا جائے گا نہ ثلث مال سے۔<ref>جواہر الکلام، ج۱۷، ص۳۱۴</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,945

ترامیم