مندرجات کا رخ کریں

"تفسیر نور الثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (پیوند میان ویکی در ویکی داده و حذف آن از مبدا ویرایش)
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:
|data7  = سنہ ۱۳۸۳ ھ
|data7  = سنہ ۱۳۸۳ ھ
}}
}}
'''تفسیر نور الثقلین''' ایک روایی تفسیر ہے جسے [[عبد علی بن جمعہ حویزی|عبد علی بن جمعۃ العروسی حویزی]] جو بارہویں صدی کے [[شیعہ]] [[فقیہ|فقہاء]] اور [[حدیث|محدثین]] میں سے تھے، نے عربی زبان میں تالیف کی ہے۔ اس تفسیر میں 13422 [[حدیث|احادیث]] جمع آوری کی گئی ہے۔ یہ تفسیر چونکہ [[حدیث ثقلین]] سے الہام لیتے ہوئے قرآنی آیات (ثقل اکبر) اور احادیث معصومین (ثقل اصغر) پر مشتمل ہے، اور تمام مسلمانوں کیلئے مورد قبول واقع ہے اسلئے اس کا نام نورالثقلین رکھا گیا ہے۔
'''تفسیر نور الثقلین''' ایک روایی تفسیر ہے جسے [[عبد علی بن جمعہ حویزی|عبد علی بن جمعۃ العروسی حویزی]] جو بارہویں صدی کے [[شیعہ]] [[فقیہ|فقہاء]] اور [[حدیث|محدثین]] میں سے تھے، نے عربی زبان میں تالیف کی ہے۔ اس تفسیر میں 13422 [[حدیث|احادیث]] جمع آوری کی گئی ہے۔ یہ تفسیر چونکہ [[حدیث ثقلین]] سے الہام لیتے ہوئے قرآنی آیات (ثقل اکبر) اور احادیث معصومین (ثقل اصغر) پر مشتمل ہے، اور تمام مسلمانوں کیلئے مورد قبول واقع ہے اسلئے اس کا نام نور الثقلین رکھا گیا ہے۔


==مؤلف==
==مؤلف==
سطر 38: سطر 38:


==مصنف کا ہدف==
==مصنف کا ہدف==
مصنف کتاب کے مقدمے میں اس کے لکھنے کے اہداف کی طرف یوں اشارہ فرماتے ہیں: جب میں نے مشاہدہ کیا کہ مفسرین میں سے ہر ایک نے [[قرآن]] کے مختلف جہات میں سے ایک جہت کو مورد توجہ قرار دیا ہے، مثلا بعض نے لغوی، بعض نے نحوی، بعض نے صرفی، بعض نے کلامی، اور بعض نے کسی اور جہات سے قرآن کی تفسیر کی ہے، تو مجھ میں یہ شوق پیدا ہوا کہ کیوں نہ اہل ذکر یعنی [[ائمہ(ع)]] جو قرآن کے معانی کو کشف کرنے والے اور اس کے تأویل کے اسرار سے بھی واقف ہیں، کے کلام کو قرآن کی آیات کے ذیل میں ذکر نہ کروں۔ اسی تناسب سے اس کا نام نور الثقلین رکھ دیا۔<ref>نور الثقلین، ج۱، ص۳</ref>
مصنف کتاب کے مقدمے میں اس کے لکھنے کے اہداف کی طرف یوں اشارہ فرماتے ہیں: جب میں نے مشاہدہ کیا کہ مفسرین میں سے ہر ایک نے [[قرآن]] کے مختلف جہات میں سے ایک جہت کو مورد توجہ قرار دیا ہے، مثلا بعض نے لغوی، بعض نے نحوی، بعض نے صرفی، بعض نے کلامی، اور بعض نے کسی اور جہات سے قرآن کی تفسیر کی ہے، تو مجھ میں یہ شوق پیدا ہوا کہ کیوں نہ اہل ذکر یعنی [[ائمہ(ع)]] جو قرآن کے معانی کو کشف کرنے والے اور اس کے تأویل کے اسرار سے بھی واقف ہیں، کے کلام کو قرآن کی آیات کے ذیل میں ذکر نہ کروں۔ اسی تناسب سے اس کا نام نور الثقلین رکھ دیا۔<ref> نور الثقلین، ج۱، ص۳</ref>


==خصوصیات==
==خصوصیات==
تفسیر نور الثقلین ایک [[تفسیر روایی|روایی تفسیر]] ہے اور [[قرآن]] کے صرف بعض آیات پر مشتمل ہے جس میں ان آیات سے متعلق [[پیغمبر اسلام(ص)]] اور [[اہل بیت]] اطہار (ص) کی احادیث بیان کی گئی ہے۔ اس میں 13422 احادیث کو ذکر کیا ہے اور اکثر احادیث کی سند بھی مذکور ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں سوائے بعض موارد کہ جہاں پر کچھ تفصیل یا بعض مطالب کو کسی اور جگہ پر منتقل ہوا ہے، <ref> ر.ک: حویزی، چاپ محلاتی، ج۲، ص۱۳۷ـ۱۳۸، ج۵، ص۶۴۲</ref> منقولہ احادیث کے بارے میں اپنی طرف سے کوئی اظہار نظر نہیں کیا ہے۔<ref> خوانساری، ج۴، ص۲۱۴.</ref>
تفسیر نور الثقلین ایک [[تفسیر روایی|روایی تفسیر]] ہے اور [[قرآن]] کے صرف بعض آیات پر مشتمل ہے جس میں ان آیات سے متعلق [[پیغمبر اسلام(ص)]] اور [[اہل بیت]] اطہار (ص) کی احادیث بیان کی گئی ہے۔ اس میں 13422 احادیث کو ذکر کیا ہے اور اکثر احادیث کی سند بھی مذکور ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں سوائے بعض موارد کہ جہاں پر کچھ تفصیل یا بعض مطالب کو کسی اور جگہ پر منتقل ہوا ہے، <ref> ر.ک: حویزی، چاپ محلاتی، ج۲، ص۱۳۷ـ۱۳۸، ج۵، ص۶۴۲</ref> منقولہ احادیث کے بارے میں اپنی طرف سے کوئی اظہار نظر نہیں کیا ہے۔<ref> خوانساری، ج۴، ص۲۱۴.</ref>


مصنف نے کتاب کے مقدمے میں اشارہ کیا ہے کہ اس کتاب کو لکھنے کا مقصد صرف اور صرف تفسیر قرآن کے حوالے سے معصومین کی احادیث کو جمع آوری کرنا ہے۔ اس کے بعد مصنف فرماتے ہیں کہ اگر اس حوالے سے مذکورہ احادیث میں سے اگر کوئی حدیث شیعہ مسلمہ اعتقادات کے مخالف ذکر ہوا ہو تو مقصود اس پر عمل کرنا یا اس ضمن میں اعتقادات کا بیان نہیں تھا بلکہ مقصد صرف احادیث کو ذکر کرنا تھا تا کہ علم رجال اور حدیث کے تیز بین ماہرین ان سے آگاہی پیدا کریں اور ان میں موجود ناسازگاری کو رفع کرنے کی کوشش کریں۔<ref> نورالثقلین، ج۱، ص۲ـ۳.</ref>
مصنف نے کتاب کے مقدمے میں اشارہ کیا ہے کہ اس کتاب کو لکھنے کا مقصد صرف اور صرف تفسیر قرآن کے حوالے سے معصومین کی احادیث کو جمع آوری کرنا ہے۔ اس کے بعد مصنف فرماتے ہیں کہ اگر اس حوالے سے مذکورہ احادیث میں سے اگر کوئی حدیث شیعہ مسلمہ اعتقادات کے مخالف ذکر ہوا ہو تو مقصود اس پر عمل کرنا یا اس ضمن میں اعتقادات کا بیان نہیں تھا بلکہ مقصد صرف احادیث کو ذکر کرنا تھا تا کہ علم رجال اور حدیث کے تیز بین ماہرین ان سے آگاہی پیدا کریں اور ان میں موجود ناسازگاری کو رفع کرنے کی کوشش کریں۔<ref> نور الثقلین، ج۱، ص۲ـ۳.</ref>


مصنف نے [[سورہ|سورتوں]] اور آیات کی مناسبت سے ان کے ذیل میں انکی کی تفسیر اور توضیح پر مشتمل احادیث کو نقل کیا ہے اور اپنی طرف سے کسی قسم کی توضیح اور تفسیر یا کسی نکتے کے بیان سے پرہیز کی ہے۔ اس بنا پر یہ کتاب قرآن کی آیات اور ان سے متعلق معصومین کی احادیث پر مشتمل ہے اسی لئے اس کا نام نور الثقلین رکھا ہے۔
مصنف نے [[سورہ|سورتوں]] اور آیات کی مناسبت سے ان کے ذیل میں انکی کی تفسیر اور توضیح پر مشتمل احادیث کو نقل کیا ہے اور اپنی طرف سے کسی قسم کی توضیح اور تفسیر یا کسی نکتے کے بیان سے پرہیز کی ہے۔ اس بنا پر یہ کتاب قرآن کی آیات اور ان سے متعلق معصومین کی احادیث پر مشتمل ہے اسی لئے اس کا نام نور الثقلین رکھا ہے۔


اس مجموعے کی عمدہ‌ترین خصوصیت [[آیات]] اور [[روایات]] کو جمع کرنا ہے جو بہت ساری قرآنی معارف کو سمجھنے کیلئے ایک لازمی امر ہے۔ اس کتاب میں مذکور روایات متعلقہ آیات کی توضیح، تفسیر، شان نزول یا ان کی اہل بیت پر انطباق کو بیان کرتی ہیں۔ اگرچہ الفاظ، اعراب اور قرأت وغیرہ کی توضیح بیان کرنے والی احادیث کی تعداد کم ہیں۔
اس مجموعے کی عمدہ ‌ترین خصوصیت [[آیات]] اور [[روایات]] کو جمع کرنا ہے جو بہت ساری قرآنی معارف کو سمجھنے کیلئے ایک لازمی امر ہے۔ اس کتاب میں مذکور روایات متعلقہ آیات کی توضیح، تفسیر، شان نزول یا ان کی اہل بیت پر انطباق کو بیان کرتی ہیں۔ اگرچہ الفاظ، اعراب اور قرأت وغیرہ کی توضیح بیان کرنے والی احادیث کی تعداد کم ہیں۔


اس تفسیر میں الفاظ، اعراب اور آیات کی قرائت سے متعلق کوئی بحث موجود نہیں ہے اور چونکہ قرآن کی تمام آیات کے متعلق تفسیری روایات وارد نہیں ہوئی ہیں اسلئے یہ تفسیر پورے قرآن کی تفسیر نہیں ہے۔
اس تفسیر میں الفاظ، اعراب اور آیات کی قرائت سے متعلق کوئی بحث موجود نہیں ہے اور چونکہ قرآن کی تمام آیات کے متعلق تفسیری روایات وارد نہیں ہوئی ہیں اسلئے یہ تفسیر پورے قرآن کی تفسیر نہیں ہے۔
سطر 53: سطر 53:
اس تفسیر میں موجود تقریبا دو تہائی احادیث بعینہ [[کنز الدقائق و بحر الغرائب (تفسیر)|کنز الدقائق]] میں مذکور احادیث ہیں اسی لئے بعض یہ خیال کرتے ہیں کہ مشابہ احادیث کو ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے لیا ہے۔<ref>[http://library.tebyan.net/newindex.aspx?pid=19667&ParentID=0&BookID=114146&PageIndex=0&NavigateMode=&Content= سایت تبیان]</ref> اگرچہ دونوں مصنفین کی تاریخ وفات کو مد نظر رکھتے ہوئے تفسیر نورالثقلین کے منبع ہونے کا احتمال زیادہ ہے۔
اس تفسیر میں موجود تقریبا دو تہائی احادیث بعینہ [[کنز الدقائق و بحر الغرائب (تفسیر)|کنز الدقائق]] میں مذکور احادیث ہیں اسی لئے بعض یہ خیال کرتے ہیں کہ مشابہ احادیث کو ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے لیا ہے۔<ref>[http://library.tebyan.net/newindex.aspx?pid=19667&ParentID=0&BookID=114146&PageIndex=0&NavigateMode=&Content= سایت تبیان]</ref> اگرچہ دونوں مصنفین کی تاریخ وفات کو مد نظر رکھتے ہوئے تفسیر نورالثقلین کے منبع ہونے کا احتمال زیادہ ہے۔


==نورالثقلین دوسروں کی نگاہ میں==
==نور الثقلین دوسروں کی نگاہ میں==
[[علامہ طباطبایی]] صاحب [[تفسیر المیزان]] تفسیر نور الثقلین پر اپنے مقدمے میں لکھتے ہیں: ایک مفید اور ارزشمند کتاب ہے جس میں مصنف نے آیات کی تفسیر سے متعلق تمام روایات کو ذکر کیا ہے اور احادیث کو ان کے مصادر کے بیان کے ساتھ ایک خاص ترتیب سے ذکر کرنے اور ان کی جانچ پڑتال کرنے کے اعتبار سے یہ ایک عظیم کام ہے۔<ref>نورالثقلین، ج۱، ص۳</ref>
[[علامہ طباطبایی]] صاحب [[تفسیر المیزان]] تفسیر نور الثقلین پر اپنے مقدمے میں لکھتے ہیں: ایک مفید اور ارزشمند کتاب ہے جس میں مصنف نے آیات کی تفسیر سے متعلق تمام روایات کو ذکر کیا ہے اور احادیث کو ان کے مصادر کے بیان کے ساتھ ایک خاص ترتیب سے ذکر کرنے اور ان کی جانچ پڑتال کرنے کے اعتبار سے یہ ایک عظیم کام ہے۔<ref> نور الثقلین، ج۱، ص۳</ref>


[[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] تفسیر نور الثقلین میں مصنف کی طرز تفسیر کے متعلق فرماتے ہیں: مصنف نے [[اہل بیت(ع)]] سے منسوب احادیث میں سے قرآن کریم کی آیات سے مربوط احادیث کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے چاہے یہ ارتباط تفسیر کے حوالے سے ہو استتشہاد یا تأئید کے حوالے سے ہو۔ اکثر موارد میں مذکور احادیث آیات کی تفسیر یا دلالت کے ضمن میں نہیں ہے بلکہ کسی اور مقاصد منجملہ استشہاد کی خاطر بیان ہوئی ہے اور مصنف کا کمال صرف آیات اور سورتوں کی مناسبت سے احادیث کو مرتب کرنا ہے اسی وجہ سے تمام آیات پر مشتمل نہیں ہے۔ اسی طرح روایات پر تنقید کرنے یا آیات کے ساتھ ان احادیث کی تعارض کو رفع کرنے کے درپے بھی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ احادیث کی جمع آوری میں ان کی اسناد پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی ہے اسلئے ضعیف اور مرسل روایات بہت زیادہ دیکھنے میں آتی ہیں۔<ref> التفسیر و المفسرون، ج۲، ص۳۲۷.</ref>
[[محمد ہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]] تفسیر نور الثقلین میں مصنف کی طرز تفسیر کے متعلق فرماتے ہیں: مصنف نے [[اہل بیت(ع)]] سے منسوب احادیث میں سے قرآن کریم کی آیات سے مربوط احادیث کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے چاہے یہ ارتباط تفسیر کے حوالے سے ہو استتشہاد یا تأئید کے حوالے سے ہو۔ اکثر موارد میں مذکور احادیث آیات کی تفسیر یا دلالت کے ضمن میں نہیں ہے بلکہ کسی اور مقاصد منجملہ استشہاد کی خاطر بیان ہوئی ہے اور مصنف کا کمال صرف آیات اور سورتوں کی مناسبت سے احادیث کو مرتب کرنا ہے اسی وجہ سے تمام آیات پر مشتمل نہیں ہے۔ اسی طرح روایات پر تنقید کرنے یا آیات کے ساتھ ان احادیث کی تعارض کو رفع کرنے کے درپے بھی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ احادیث کی جمع آوری میں ان کی اسناد پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی ہے اسلئے ضعیف اور مرسل روایات بہت زیادہ دیکھنے میں آتی ہیں۔<ref> التفسیر و المفسرون، ج۲، ص۳۲۷.</ref>


[[سید محمد علی ایازی]] کہتے ہیں: تفسیر حویزی اہل بیت(ع) کی بہت ساری احادیث میں مشتمل ہے جو آیات کی تفسیر اور تطبیق سے مربوط ہیں۔ مصنف نے این روایات کو مختلف منابع سے جمع آوری کی ہے۔ اس میں الفاظ، اِعراب اور قرائت سے متعلق کوئی بحث نہیں ہوئی ہے اور چونکہ قرآنی آیات میں سے بعض آیات کی تفسیر سے متعلق کوئی روایت وارد نہیں ہوئی اس لئے یہ تفسیر تمام قرآن کی تفسیر نہیں ہے۔<ref> المفسرون حیاتہم و منہجہم، ص۷۳۳.</ref>
[[سید محمد علی ایازی]] کہتے ہیں: تفسیر حویزی اہل بیت (ع) کی بہت ساری احادیث میں مشتمل ہے جو آیات کی تفسیر اور تطبیق سے مربوط ہیں۔ مصنف نے این روایات کو مختلف منابع سے جمع آوری کی ہے۔ اس میں الفاظ، اِعراب اور قرائت سے متعلق کوئی بحث نہیں ہوئی ہے اور چونکہ قرآنی آیات میں سے بعض آیات کی تفسیر سے متعلق کوئی روایت وارد نہیں ہوئی اس لئے یہ تفسیر تمام قرآن کی تفسیر نہیں ہے۔<ref> المفسرون حیاتہم و منہجہم، ص۷۳۳.</ref>


[[بہاءالدین خرمشاہی]] تفسیر نور الثقلین کی روش کے بارے میں لکھتے ہیں: آپ ایک برجستہ شیعہ حدیثی تفسیر کے مالک ہیں۔ یہ تفسیر قدیم تفاسیر میں سے تفسیر [[تفسیر فرات کوفی|کوفی ]]، [[تفسیر قمی|قمی]] اور [[تفسیر عیاشی|عیاشی]] سے مشابہت رکھتی ہے اور متأخر تفاسیر میں سے [[سید ہاشم بحرانی]] کی تفسیر، [[تفسیر البرہان]] کے ساتھ شباہت رکھتی ہے۔<ref> دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۵۱.</ref>
[[بہاءالدین خرمشاہی]] تفسیر نور الثقلین کی روش کے بارے میں لکھتے ہیں: آپ ایک برجستہ شیعہ حدیثی تفسیر کے مالک ہیں۔ یہ تفسیر قدیم تفاسیر میں سے تفسیر [[تفسیر فرات کوفی|کوفی ]]، [[تفسیر قمی|قمی]] اور [[تفسیر عیاشی|عیاشی]] سے مشابہت رکھتی ہے اور متأخر تفاسیر میں سے [[سید ہاشم بحرانی]] کی تفسیر، [[تفسیر البرہان]] کے ساتھ شباہت رکھتی ہے۔<ref> دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۵۱.</ref>
سطر 69: سطر 69:
شیعہ روایی تفاسیر میں [[تفسیر قمی|تفسیر علی بن ابراہیم قمی]]<ref> حویزی، چاپ محلاتی، ج۱، ص۲۳۷، ۲۷۰ـ۲۷۵.</ref> اور [[تفسیر عیاشی]]<ref> حویزی، چاپ محلاتی، ج۱، ص۲۷۵، ۳۳۳.</ref> اس کتاب کے لکھنے میں اصلی منابع میں سے ہیں اور ان دونوں تفاسیر کے تمام مطالب کو مصنف نے نور الثقلین میں درج کیا ہے۔
شیعہ روایی تفاسیر میں [[تفسیر قمی|تفسیر علی بن ابراہیم قمی]]<ref> حویزی، چاپ محلاتی، ج۱، ص۲۳۷، ۲۷۰ـ۲۷۵.</ref> اور [[تفسیر عیاشی]]<ref> حویزی، چاپ محلاتی، ج۱، ص۲۷۵، ۳۳۳.</ref> اس کتاب کے لکھنے میں اصلی منابع میں سے ہیں اور ان دونوں تفاسیر کے تمام مطالب کو مصنف نے نور الثقلین میں درج کیا ہے۔


مصنف کی کوشش رہی ہے کہ ایک موضوع سے متعلق تمام احادیث کو بغیر کسی حذف و اضافے کے ساتھ بیان کیا جائے اور ہر حدیث کے ذکر سے پہلے نمبر شمار، منبع حدیث، اور سند حدیث کو بیان کیا ہے۔ <ref> دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۵۱</ref>
مصنف کی کوشش رہی ہے کہ ایک موضوع سے متعلق تمام احادیث کو بغیر کسی حذف و اضافے کے ساتھ بیان کیا جائے اور ہر حدیث کے ذکر سے پہلے نمبر شمار، منبع حدیث، اور سند حدیث کو بیان کیا ہے۔<ref> دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۵۱</ref>


==نشر و انتشار==
==نشر و انتشار==
سید ہاشم رسولی محلاتی کی کوششوں سے اس کتاب تصحیح کا کام مکمل ہوا ہے اور اسے [[علامہ طباطبایی]] کے مقدمے کے ساتھ 5 جلدوں میں مطبعہ العلمیۃ [[قم]] نے سنہ ۱۳۸۳ ھ میں منتشر کیا ہے۔ مؤسسہ اسماعیلیان نے بھی انہی مشخصات کے ساتھ ایک نسخہ منتشر کیا ہے۔ المفسرون حیاتہم و منہجہم کے صفحہ ۷۳۰ میں سید محمد علی ایازی کے بقول نیا ایڈیشن [[سید محمد باقر حکیم]] کے مقدمے کے ساتھ منتشر ہونے والا ہے۔
سید ہاشم رسولی محلاتی کی کوششوں سے اس کتاب تصحیح کا کام مکمل ہوا ہے اور اسے [[علامہ طباطبایی]] کے مقدمے کے ساتھ 5 جلدوں میں مطبعہ العلمیۃ [[قم]] نے سنہ 1383 ھ میں منتشر کیا ہے۔ مؤسسہ اسماعیلیان نے بھی انہی مشخصات کے ساتھ ایک نسخہ منتشر کیا ہے۔ المفسرون حیاتہم و منہجہم کے صفحہ 730 میں سید محمد علی ایازی کے بقول نیا ایڈیشن [[سید محمد باقر حکیم]] کے مقدمے کے ساتھ منتشر ہونے والا ہے۔


اس تفسیر کے خطی نسخوں میں منجملہ آستان قدس رضوی کی لائبریری میں موجود نسخہ نمبر ۸۰۵۵ اور عبد الحسین شہید صالحی کی شخصی لائبریری میں موجود نسخہ ہے۔ <ref>[http://www.hadith.net/n3590-e30414.html سایت دارالحدیث]</ref>  
اس تفسیر کے خطی نسخوں میں منجملہ آستان قدس رضوی کی لائبریری میں موجود نسخہ نمبر 8055 اور عبد الحسین شہید صالحی کی شخصی لائبریری میں موجود نسخہ ہے۔<ref>[http://www.hadith.net/n3590-e30414.html سایت دارالحدیث]</ref>  


مجلدات اور سورتوں کی ترتیب کچھ یوں ہے:
مجلدات اور سورتوں کی ترتیب کچھ یوں ہے:


۱- پہلی جلد، [[سورہ حمد]] سے [[سورہ انعام]].
۱- پہلی جلد، [[سورہ حمد]] سے [[سورہ انعام]]


۲- دوسری جلد، [[سورہ اعراف]] سے [[سورہ ابراہیم]].
۲- دوسری جلد، [[سورہ اعراف]] سے [[سورہ ابراہیم]]


۳- تیسری جلد، [[سورہ حجر]] سے [[سورہ نور]].
۳- تیسری جلد، [[سورہ حجر]] سے [[سورہ نور]]


۴- چوتھی جلد، [[سورہ فرقان]] سے [[سورہ دخان]].
۴- چوتھی جلد، [[سورہ فرقان]] سے [[سورہ دخان]]


۵- پانچویں جلد، [[سورہ جاثیہ]] سے آخر قرآن.
۵- پانچویں جلد، [[سورہ جاثیہ]] سے آخر قرآن


عبدالرحیم عقیقی بخشایشی اور ان کے ساتھیوں نے اس کتاب کا فارسی میں ترجمہ شروع کیا تھا جو آقای بخشایشی کی رحلت کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔ سنہ ۱۳۹۳ش تک اس تفسیر کی آٹھ جلدوں میں سے چہار جلد انتشارات نوید اسلام [[قم]] نے منتشر کیا ہے۔<ref>[http://www.salat.ir/reader.htm.php?read=news&id=1427 سایت صلاۃ]</ref>
عبدالرحیم عقیقی بخشایشی اور ان کے ساتھیوں نے اس کتاب کا فارسی میں ترجمہ شروع کیا تھا جو آقای بخشایشی کی رحلت کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔ سنہ 1393 ش تک اس تفسیر کی آٹھ جلدوں میں سے چہار جلد انتشارات نوید اسلام [[قم]] نے منتشر کیا ہے۔<ref>[http://www.salat.ir/reader.htm.php?read=news&id=1427 سایت صلاۃ]</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 95: سطر 95:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
*« التفسیر و المفسرون فی ثوبہ القشیب»  محمد ہادی معرفت نشر الجامعۃ الرضویۃ للعلوم الاسلامیۃ دو جلد چاپ اول ۱۳۷۷ ہ‍.ش مشہد مقدس.
* التفسیر و المفسرون فی ثوبہ القشیب محمد ہادی معرفت نشر الجامعۃ الرضویۃ للعلوم الاسلامیۃ دو جلد چاپ اول ۱۳۷۷ ش مشہد مقدس
*« الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ» تألیف شیخ آغا بزرگ طہرانی چاپ دار الاضواء بیروت. جلد ۲۴
* الذریعۃ الی تصانیف الشیعۃ تألیف شیخ آغا بزرگ طہرانی چاپ دار الاضواء بیروت. جلد ۲۴
* « أعیان الشیعۃ» تألیف سید محسن امین نرم افزار نور التراجم مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی نور.
* أعیان الشیعۃ تألیف سید محسن امین نرم افزار نور التراجم مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی نور
* « المفسرون حیاتہم و منہجہم» تألیف سید محمد علی ایازی مؤسسہ چاپ و نشر وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی چاپ اول ۱۳۷۳ ہ‍.ش تہران.
* المفسرون حیاتہم و منہجہم تألیف سید محمد علی ایازی مؤسسہ چاپ و نشر وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی چاپ اول ۱۳۷۳ ش تہران
* دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی انتشارات دوستان چاپ اول پاییز ۱۳۷۷ تہران.
* دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی انتشارات دوستان چاپ اول پاییز ۱۳۷۷ تہران
* دائرۃ المعارف تشیع جلد چہارم نشر سعید محبی تہران بہ کوشش جمعی از اندیشمندان حوزہ و دانشگاہ چاپ اوّل.
* دائرۃ المعارف تشیع جلد چہارم نشر سعید محبی تہران بہ کوشش جمعی از اندیشمندان حوزہ و دانشگاہ چاپ اوّل
* بینات فصلنامہ مؤسسہ معارف اسلامی امام رضا« علیہ‌السلام» شمارہ ۲۴ زمستان ۷۸
* بینات فصلنامہ مؤسسہ معارف اسلامی امام رضا علیہ‌السلام شمارہ ۲۴ زمستان ۷۸
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
{{شیعہ تفاسیر}}
{{شیعہ تفاسیر}}
{{شیعہ کتابیات گیارہویں صدی ہجری}}
{{شیعہ کتابیات گیارہویں صدی ہجری}}
گمنام صارف