گمنام صارف
"قم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مختلف راویوں اور فقہاء کی موجودگی
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 70: | سطر 70: | ||
*'''ابو اسحاق قمی''' | *'''ابو اسحاق قمی''' | ||
ناصر الشریعہ نقل کرتے ہیں کہ [[ابو اسحاق قمی]] جو اصل میں کوفہ | ناصر الشریعہ نقل کرتے ہیں کہ [[ابو اسحاق قمی]] جو اصل میں کوفہ کے رہنے والے اور یونس بن عبد الرحمن کے شاگرد تھے، پہلے شخص ہیں جنہوں نے اہل کوفہ کی احادیث کو قم میں منتشر کیا۔ | ||
*'''زکریا بن آدم بن عبداللہ بن سعد الاشعری قمی''' | *'''زکریا بن آدم بن عبداللہ بن سعد الاشعری قمی''' | ||
ناصر الشریعہ لکھتے ہیں کہ [[نجاشی]] نے اپنی رجال | ناصر الشریعہ لکھتے ہیں کہ [[نجاشی]] نے اپنی رجال اور [[علامہ حلی]] نے کتاب "خلاصۃ الاقوال" میں زکریا بن آدم کے بارے میں یوں بیان کیا ہے: وہ جلیل القدر اور عظیم الشان شخصیت کے مالک تھے۔ امام رضا(ع) کی نظر میں وہ ایک خاص مقام رکھتے تھے۔ امام رضا(ع) نے ان کے بارے میں یوں فرمایا: "خدا ان پر رحمت نازل کرے، جس دن وہ اس دنیا میں آیا اور جس دن اس دنیا سے چلا جائے اور جس دن اسے دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔"<ref>ناصر الشریعہ، ص۱۹۵</ref> | ||
*'''احمد بن اسحاق''' | *'''احمد بن اسحاق''' | ||
آپ کو "اہل قم کا قافلہ سالار" کہا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے [[حضرت امام جواد]](ع) اور [[حضرت امام ہادی]](ع) سے روایت نقل | آپ کو "اہل قم کا قافلہ سالار" کہا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے [[حضرت امام جواد]](ع) اور [[حضرت امام ہادی]](ع) سے روایت نقل کی ہے اور انکا شمار حضرت [[امام حسن عسکری]](ع) کے خاص اصحاب میں سے ہوتا تھا اور انہیں اہل قم کا شیخ بھی کہا جاتا تھا۔ نجاشی نے انہیں ان افراد میں شمار کیا ہے جن کی توصیف میں امام زمانہ کی جانب سے توقیع(خط) صادر ہوئی ہے۔ <ref>ناصر الشریعہ، ص۱۶۸</ref> | ||
*'''شیخ صدوق''' | *'''شیخ صدوق''' |