مندرجات کا رخ کریں

"قم" کے نسخوں کے درمیان فرق

4 بائٹ کا ازالہ ،  6 جنوری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 48: سطر 48:


==تشیع کا داخلہ==
==تشیع کا داخلہ==
قم والوں کا مذہب اشعریوں کی قم میں ہجرت سے پہلے زرتشت تھا۔<ref>شعبانی ۱۳۶</ref> اگرچہ قم فتح ہونے کے بعد سے مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہی تھا لیکن لوگوں نے اپنے پرانے دین پر باقی رہنے کو ہی ترجیع دی۔ اشعریوں کی قم آنے اور ان کی طرف سے دین مبین اسلام کی تبلیغ سے قم کے باسیوں نے بغیر کسی اجبار کے دین [[اسلام]] قبول اور اشعریوں کے مذہب کو اختیار کر لیا۔ اگرچہ اس بارے میں دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں ہے کہ قم میں ہجرت کرنے والے اشعریوں کا مذہب ابتداء میں کیا تھا اور یہ لوگ کس مذہب کے پیروکار تھے لیکن [[سائب بن مالک اشعری]] کی [[قیام مختار]] میں اس کا ساتھ دینے، اس کے بیٹے [[محمد بن سائب]] کا [[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج]] کی مخالفت اور ان کی بعد والی نسلوں کا ائمہ معصومین(ع) کے ساتھ ارتباط سے ان کی [[اہل بیت]] کی طرف مائل ہونے کے احتمال کو تقویت ملتی ہے۔
قم والوں کا مذہب اشعریوں کی قم میں ہجرت سے پہلے زرتشت تھا۔<ref>شعبانی ۱۳۶</ref> اگرچہ قم فتح ہونے کے بعد سے مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہی تھا لیکن لوگوں نے اپنے پرانے دین پر باقی رہنے کو ہی ترجیح دی۔ اشعریوں کی قم آنے اور ان کی طرف سے دین مبین اسلام کی تبلیغ سے قم کے باسیوں نے بغیر کسی اجبار کے دین [[اسلام]] قبول اور اشعریوں کے مذہب کو اختیار کر لیا۔ اگرچہ اس بارے میں دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں ہیں کہ قم میں ہجرت کرنے والے اشعریوں کا مذہب ابتداء میں کیا تھا اور یہ لوگ کس مذہب کے پیروکار تھے لیکن [[سائب بن مالک اشعری]] کے [[قیام مختار]] میں اس کا ساتھ دینے، اس کے بیٹے [[محمد بن سائب]] کا [[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج]] کی مخالفت اور ان کی بعد والی نسلوں کے ائمہ معصومین(ع) کے ساتھ ارتباط سے ان کی [[اہل بیت]] کی طرف مائل ہونے کے احتمال کو تقویت ملتی ہے۔


'''قم''' ایران کا پہلا شہر ہے جس نے باقاعدہ طور پر اپنا مذہب تشیع ہونے کا علنی طور پر اعلان کیا اور قم کے باسیوں میں سے موسی بن عبد اللہ بن سعد اشعری وہ پہلا شخص ہے جس ںے اپنے قبیلے کے تشیع ہونے کا اظہار اور اس مذہب کے ترویج کا اہتمام کیا۔<ref>تاریخ قم ص۲۷۸</ref>
'''قم''' ایران کا پہلا شہر ہے جس نے باقاعدہ طور پر اپنا مذہب تشیع ہونے کا علنی طور پر اعلان کیا اور قم کے باسیوں میں سے موسی بن عبد اللہ بن سعد اشعری وہ پہلا شخص ہے جس ںے اپنے قبیلے کے شیعہ ہونے کا اظہار اور اس مذہب کی ترویج کا اہتمام کیا۔<ref>تاریخ قم ص۲۷۸</ref>


==قم میں تشیع کی جڑیں==
==قم میں تشیع کی جڑیں==
سطر 56: سطر 56:
اشعریوں کا تعلق اصل میں [[یمن]] سے ہے، جنہوں نے [[پیامبر اکرم(ص)]] کے زمانے میں اسلام قبول کیا اور خلفاء کے دور میں یہ لوگ [[کوفہ]] میں مستقر ہوئے، اور سنہ 85 کو قم کی طرف ہجرت کی۔
اشعریوں کا تعلق اصل میں [[یمن]] سے ہے، جنہوں نے [[پیامبر اکرم(ص)]] کے زمانے میں اسلام قبول کیا اور خلفاء کے دور میں یہ لوگ [[کوفہ]] میں مستقر ہوئے، اور سنہ 85 کو قم کی طرف ہجرت کی۔


اشعریوں کی قم میں ہجرت قم کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ یہی ہجرت قم اور ایران کے دوسرے شہروں میں تشیع کی ترویج کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
اشعریوں کی قم میں ہجرت قم کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ یہی ہجرت قم اور ایران کے دوسرے شہروں میں تشیع کی ترویج کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔


[[قیام مختار]] کی شکست اور سائب بن مالک اشعری <ref> تاریخ قم ص۲۸۴-۲۹۰</ref>اور محمد بن سائب کے حجاج بن یوسف کے ہاتھ قتل کے بعد، اشعری قبیلے کے افراد [[کوفہ]] سے ہجرت کر کے ایران کے مختلف شہروں میں وارد ہو گئے۔ انہی مہاجرین میں سے دو افراد بنام احوص اور عبد اللہ جو کہ سعد بہ مالک اشعری کے بیٹے ہیں قم کی طرف آ گئے جہاں حومہ قم کے سردار "یزدان فادار" نے ان کا پرتپاک انداز میں خیرمقدم کیا، یزدان فادار نے ان سے قم میں رہنے کی درخواست کی۔<ref>تاریخ قم، ص۲۴۶</ref>
[[قیام مختار]] کی شکست اور سائب بن مالک اشعری <ref> تاریخ قم ص۲۸۴-۲۹۰</ref>اور محمد بن سائب کے حجاج بن یوسف کے ہاتھ قتل کے بعد، اشعری قبیلے کے افراد [[کوفہ]] ہجرت کر کے ایران کے مختلف شہروں میں وارد ہو گئے۔ انہی مہاجرین میں سے دو افراد بنام احوص اور عبد اللہ جو کہ سعد بہ مالک اشعری کے بیٹے ہیں قم کی طرف آ گئے جہاں حومہ قم کے سردار "یزدان فادار" نے ان کا پرتپاک انداز میں خیرمقدم کیا، یزدان فادار نے ان سے قم میں رہنے کی درخواست کی۔<ref>تاریخ قم، ص۲۴۶</ref>


===حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی بارگاہ===
===حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی بارگاہ===
[[ملف:حرم حضرت معصومه2.jpg|تصغیر|حرم حضرت معصومہ(س)، قم المقدس]]
[[ملف:حرم حضرت معصومه2.jpg|تصغیر|حرم حضرت معصومہ(س)، قم المقدس]]
اشعریوں کی قم میں سکونت اور حکومت کے بعد قم، خاندان اہل بیت اور ان کے چاہنے والوں کے لئے سکون اور امن کا مقام بن گیا۔ تاریخ قم کے مصنف یوں لکھتے ہیں کہ [[علی بن ابی طالب]] کے فرزندان میں سے ایک گروہ جو کہ "طالبیہ" کے نام سے مشہور ہے قم اور اس کے اطراف میں مقیم ہوئے۔ ناصر الشریعہ نے قم کی تاریخ میں ایک باب کو حضرت فاطمہ معصومہ(س) سمیت دوسرے امام زادوں کے ساتھ مختص کیا ہے۔ حضرت معصومہ(س) نے [[مدینہ]] سے اپنے بھائی امام رضا(ع) کی دیدار کی خاطر [[مرو]] کی طرف ہجرت کیا اور کچھ دلائل کی بناء پر ساوہ سے قم کی جانب سفر کرنے کا ارادہ کیا اور 17 روز قم میں رہنے کے بعد قم میں ہی رحلت فرما گئیں اور وہیں پر ہی دفن ہو گئیں۔
اشعریوں کی قم میں سکونت اور حکومت کے بعد قم، خاندان اہل بیت اور ان کے چاہنے والوں کے لئے سکون اور امن کا مقام بن گیا۔ تاریخ قم کے مصنف یوں لکھتے ہیں کہ [[علی بن ابی طالب]] کے فرزندان میں سے ایک گروہ جو کہ "طالبیہ" کے نام سے مشہور ہے قم اور اس کے اطراف میں مقیم ہوئے۔ ناصر الشریعہ نے قم کی تاریخ میں ایک باب کو حضرت فاطمہ معصومہ(س) سمیت دوسرے امام زادوں کے ساتھ مختص کیا ہے۔ حضرت معصومہ(س) نے [[مدینہ]] سے اپنے بھائی امام رضا(ع) کے دیدار کی خاطر [[مرو]] کی طرف ہجرت کی اور کچھ دلائل کی بناء پر ساوہ سے قم کی جانب سفر کرنے کا ارادہ کیا اور 17 روز قم میں رہنے کے بعد قم میں ہی رحلت فرما گئیں اور وہیں پر ہی دفن ہو گئیں۔


آپ کی قم میں آرامگاہ کی وجہ سے قم ایران کا دوسرا مذہبی شہر اور شیعوں کے مرکز میں تبدیل ہو گیا اور آپ کے بعد زیادہ تعداد میں امامزادوں اور سادات نے قم اور اس کے اطراف میں سکونت اختیار کئے۔<ref>تاریخ قم، ص۲۱۵</ref>
آپ کی قم میں آرامگاہ کی وجہ سے قم ایران کا دوسرا مذہبی شہر اور شیعوں کے مرکز میں تبدیل ہو گیا اور آپ کے بعد زیادہ تعداد میں امامزادوں اور سادات نے قم اور اس کے اطراف میں سکونت اختیار کی۔<ref>تاریخ قم، ص۲۱۵</ref>


=== مختلف راویوں اور فقھاء کی موجودگی ===
=== مختلف راویوں اور فقھاء کی موجودگی ===
قم میں مذہب تشیع کی گسترش کی ایک وجہ، ائمہ کے شاگردوں، انکے اصحاب اور اس مکتب کے علماء کا قم میں موجودگی ہے۔ ذیل میں ان بعض اہم شخصیتوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے:
قم میں مذہب تشیع کی گسترش کی ایک وجہ، ائمہ کے شاگردوں، ان کے اصحاب اور اس مکتب کے علماء کی قم میں موجودگی ہے۔ ذیل میں ان بعض اہم شخصیتوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے:


*'''ابو اسحاق قمی'''
*'''ابو اسحاق قمی'''
گمنام صارف