مندرجات کا رخ کریں

"برکت" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
(عدد انگلیسی)
 
سطر 2: سطر 2:
انسان کے لیے برکت کے باعث ہونے والی خصوصیات میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: [[ایمان]] و [[تقوا]]، [[استغفار]]، [[ذکر]]، اللہ کی اطاعت، [[عدالت]] اور نرم مزاجی جبکہ ان کے مقابلے میں انسان کی بعض عادتیں ایسی بھی ہیں جو انسان کو برکت کے حصول میں رکاوٹ بنتی ہیں جیسے: [[ارتکاب گناہ]] اور [[امر بالمعروف]] و [[نہی از منکر]] کو ترک کرنا۔
انسان کے لیے برکت کے باعث ہونے والی خصوصیات میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: [[ایمان]] و [[تقوا]]، [[استغفار]]، [[ذکر]]، اللہ کی اطاعت، [[عدالت]] اور نرم مزاجی جبکہ ان کے مقابلے میں انسان کی بعض عادتیں ایسی بھی ہیں جو انسان کو برکت کے حصول میں رکاوٹ بنتی ہیں جیسے: [[ارتکاب گناہ]] اور [[امر بالمعروف]] و [[نہی از منکر]] کو ترک کرنا۔
قرآن مجید کے مطابق اللہ تعالی کی مخلوقات میں سے بعض کو برکت کی نشانیاں قرار دی گئی ہیں۔ مثلاً بعض انبیاء جیسے [[حضرت نوح]]، [[ایمان|صالح مومنین]]، [[قرآن کریم]]، بعض اوقات جیسے [[شب قدر]]، بعض مکانات، جیسے [[مکہ]] اور فطرت کے بعض جلوے جیسے بارش۔
قرآن مجید کے مطابق اللہ تعالی کی مخلوقات میں سے بعض کو برکت کی نشانیاں قرار دی گئی ہیں۔ مثلاً بعض انبیاء جیسے [[حضرت نوح]]، [[ایمان|صالح مومنین]]، [[قرآن کریم]]، بعض اوقات جیسے [[شب قدر]]، بعض مکانات، جیسے [[مکہ]] اور فطرت کے بعض جلوے جیسے بارش۔
== مفہوم‌شناسی ==
== مفہوم شناسی ==
خیر میں اضافہ کے معنی آنے والا برکت،<ref>دہخدا، امثال و حکم، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۱۰۴، ۱۱۴، ۳۵۹.</ref> کا لفظ ایک نسبی لفظ جانا گیا ہے اور اسی وجہ سے ہر چیز میں خیر اس کی ظرفیت اور کام کے مطابق ہے۔ مثلا نسل میں برکت سے مراد اولاد کی تعداد کا زیادہ ہونا ہے، وقت میں برکت سے مراد انسان کے کام کسی خاص وقت میں پھیل جانے کے معنی میں ہیں۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۲۸۰-۲۸۱.</ref>
خیر میں اضافہ کے معنی آنے والا برکت،<ref>دہخدا، امثال و حکم، 1383ش، ج1، ص104، 114، 359۔</ref> کا لفظ ایک نسبی لفظ جانا گیا ہے اور اسی وجہ سے ہر چیز میں خیر اس کی ظرفیت اور کام کے مطابق ہے۔ مثلا نسل میں برکت سے مراد اولاد کی تعداد کا زیادہ ہونا ہے، وقت میں برکت سے مراد انسان کے کام کسی خاص وقت میں پھیل جانے کے معنی میں ہیں۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج7، ص280-281۔</ref>
قرآن مجید میں برکات کی اصطلاح جاوید نعمتیں اور بڑھتی ہوئی نیکیوں کے لیے استعمال ہوئی ہے؛<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۶۹۷.</ref> اسی لیے آسمان کی برکات سے مراد بارش کی فراوانی، زمین کی برکات سے مراد نباتات اور میوہ جات کی فراوانی لیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، ۱۳۸۳ق، ج۴، ص۴۷۷.</ref> قرآن مجید میں تبارک کا لفظ صرف اللہ تعالی کے استعمال ہوا ہے<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ۱۷۳.</ref>جبکہ اس کے مترادف دیگر الفاظ انسان، حادثات اور خاص مقامات کے لیے مشترک استعمال ہوئے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۵۱۶، ۵۹۶.</ref>
قرآن مجید میں برکات کی اصطلاح جاوید نعمتیں اور بڑھتی ہوئی نیکیوں کے لیے استعمال ہوئی ہے؛<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج4، ص697۔</ref> اسی لیے آسمان کی برکات سے مراد بارش کی فراوانی، زمین کی برکات سے مراد نباتات اور میوہ جات کی فراوانی لیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، 1383ق، ج4، ص477۔</ref> قرآن مجید میں تبارک کا لفظ صرف اللہ تعالی کے استعمال ہوا ہے<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج15، 173۔</ref>جبکہ اس کے مترادف دیگر الفاظ انسان، حادثات اور خاص مقامات کے لیے مشترک استعمال ہوئے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج4، ص516، 596۔</ref>
برکت کا لفظ جمع کی شکل (برکات) میں قرآن مجید میں تین مرتبہ استعمال ہوا ہے<ref>سورہ اعراف، آیہ ۹۶؛ سورہ ہود، آیہ ۴۸ و ۷۳.</ref>جس کو بعض مفسرین اللہ کی فراوان برکت کی نشانی سمجھتے ہیں۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ ہا از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۶.</ref> برکت کے مترادف دیگر الفاظ جیسے «بارک»،<ref>سورہ فصلت، آیہ ۱۰.</ref> «بارکنا»،<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۳۷؛ سورہ اسراء، آیہ ۱؛ سورہ انبیا، آیہ ۷۱ و ۸۱؛ سورہ سبا، آیہ ۱۸؛ سورہ صافات، آیہ ۱۱۳.</ref> «بورک»،<ref>سورہ نمل، آیہ ۸.</ref> «مبارک»،<ref>سورہ انعام، آیہ ۹۲ و ۱۵۵؛ سورہ انبیاء، آیہ ۵۰؛ سورہ ص، آیہ ۲۹.</ref> «مبارکا»،<ref>سورہ آل عمران، آیہ ۳؛ سورہ مریم، آیہ ۳۱؛ سورہ مؤمنون، آیہ ۲۹؛ سورہ ق، آیہ ۹.</ref> «مبارکۃ»<ref>سورہ نور، آیہ ۶۱ و ۳۵؛ سورہ دخان، آیہ ۳.</ref> اور «تبارک»<ref>سورہ اعراف، آیہ ۵۴؛ سورہ فرقان، آیہ ۱ و ۱۰ و ۶۱؛ سورہ زخرف، آیہ ۶۵؛ سورہ الرحمن، آیہ ۷۸؛ سورہ ملک، آیہ ۱.</ref> ۳۲ مرتبہ قرآن میں استعمال ہوئے ہیں۔
برکت کا لفظ جمع کی شکل (برکات) میں قرآن مجید میں تین مرتبہ استعمال ہوا ہے<ref>سورہ اعراف، آیہ 96؛ سورہ ہود، آیہ 48 و 73۔</ref>جس کو بعض مفسرین اللہ کی فراوان برکت کی نشانی سمجھتے ہیں۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ ہا از سوی خداوند» ج5، ص486۔</ref> برکت کے مترادف دیگر الفاظ جیسے «بارک»،<ref>سورہ فصلت، آیہ 10۔</ref> «بارکنا»،<ref>سورہ اعراف، آیہ 137؛ سورہ اسراء، آیہ سورہ انبیا، آیہ 71 و 81؛ سورہ سبا، آیہ 18؛ سورہ صافات، آیہ 113۔</ref> «بورک»،<ref>سورہ نمل، آیہ </ref> «مبارک»،<ref>سورہ انعام، آیہ 92 و 155؛ سورہ انبیاء، آیہ 50؛ سورہ ص، آیہ 29۔</ref> «مبارکا»،<ref>سورہ آل عمران، آیہ سورہ مریم، آیہ 31؛ سورہ مؤمنون، آیہ 29؛ سورہ ق، آیہ </ref> «مبارکۃ»<ref>سورہ نور، آیہ 61 و 35؛ سورہ دخان، آیہ </ref> اور «تبارک»<ref>سورہ اعراف، آیہ 54؛ سورہ فرقان، آیہ 1 و 10 و 61؛ سورہ زخرف، آیہ 65؛ سورہ الرحمن، آیہ 78؛ سورہ ملک، آیہ </ref> 32 مرتبہ قرآن میں استعمال ہوئے ہیں۔


«برک» سے مشتق ہونے والے الفاظ قرآن مجید میں ہمیشہ اللہ تعالی سے مستند ہیں اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ برکت ایجاد کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ‌ہا از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۶.</ref> برکت کا لفظ اہل بیتؑ کی روایات میں بھی ذکر ہوا ہے اور اسے جنود عقل میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۲.</ref>
«برک» سے مشتق ہونے والے الفاظ قرآن مجید میں ہمیشہ اللہ تعالی سے مستند ہیں اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ برکت ایجاد کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ‌ہا از سوی خداوند» ج5، ص486۔</ref> برکت کا لفظ اہل بیتؑ کی روایات میں بھی ذکر ہوا ہے اور اسے جنود عقل میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص22۔</ref>


برکت کا مفہوم قرآن مجید اور اسلامی متون کے علاوہ [[اسلام]] سے پہلے کی آسمانی کتابوں میں بھی استعمال ہوا ہے؛ اللہ تعالی کی طرف سے [[انبیاء|انبیاءؑ]] کو برکت عطا کرنا، انبیاء اور کاہنوں کی طرف سے دوسروں کو عطا کرنا، انہی موارد میں سے بعض ہیں۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ ہا از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۴.</ref> «برک یا برخ» سے مشتق ہونے والے الفاظ اور عبری لفظ «براخاہ» جو کہ برکت کے معنی میں ہے تقریباً 400 مرتبہ [[عہد عتیق]] اور متعدد بار [[عہد جدید]] میں استعمال ہوا ہے۔<ref>کریمی، برکت، ج۱۱، ص۷۴۴.</ref>
برکت کا مفہوم قرآن مجید اور اسلامی متون کے علاوہ [[اسلام]] سے پہلے کی آسمانی کتابوں میں بھی استعمال ہوا ہے؛ اللہ تعالی کی طرف سے [[انبیاء|انبیاءؑ]] کو برکت عطا کرنا، انبیاء اور کاہنوں کی طرف سے دوسروں کو عطا کرنا، انہی موارد میں سے بعض ہیں۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ ہا از سوی خداوند» ج5، ص484۔</ref> «برک یا برخ» سے مشتق ہونے والے الفاظ اور عبری لفظ «براخاہ» جو کہ برکت کے معنی میں ہے تقریباً 400 مرتبہ [[عہد عتیق]] اور متعدد بار [[عہد جدید]] میں استعمال ہوا ہے۔<ref>کریمی، برکت، ج11، ص744۔</ref>


== عوامل ==
== عوامل ==
اسلامی تہذیب میں برکت انسان کے کردار، رفتار اور گفتار سے وابستہ ہے؛ اسی لیے قرآن مجید اور [[معصومین|معصومینؑ]] کی روایات میں [[ایمان]]، [[تقوا]]، [[استغفار]]، [[شکر]]، اطاعت، [[ذکر|ذکر خدا]]،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۰، ص۳۴۱.</ref> [[عدالت]]،<ref>لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۸۸.</ref> سحرخیزی،<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خط ۱۲.</ref> نرم‌ مزاجی،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> [[سلام|سلام کرنا]]،<ref>صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۵۸۳.</ref> [[صدقہ|صدقہ دینا]]،<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۷۶؛ لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۹۵؛ کلینی، الکافی، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۲.</ref> صفائی کا خیال رکھنا،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۳، ص۱۱۰.</ref> [[شادی]] کے اخراجات کو کم کرنا،<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۶، ص۸۲، ۱۴۵.</ref> [[صلہ رحم]]،<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۴، خطبہ ۱۱۰؛ کوفی اہوازی، الزہد، ۱۴۰۲ق، ص۳۹.</ref> خرید و فروخت میں سچائی،<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۳، ص۴۰۲.</ref> ہمسایوں کا خیال رکھنا،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۱، ص۹۷.</ref> دینی بھائیوں سے مواسات<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۱، ص۳۹۵.</ref> [[روزہ|روزہ رکھنا]] اور سحری کھانا<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۳، ص۱۲.</ref> برکت نازل ہونے کے علل و عوامل میں سے ذکر ہوئے ہیں۔
اسلامی تہذیب میں برکت انسان کے کردار، رفتار اور گفتار سے وابستہ ہے؛ اسی لیے قرآن مجید اور [[معصومین|معصومینؑ]] کی روایات میں [[ایمان]]، [[تقوا]]، [[استغفار]]، [[شکر]]، اطاعت، [[ذکر|ذکر خدا]]،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج70، ص341۔</ref> [[عدالت]]،<ref>لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، 1376ش، ص188۔</ref> سحرخیزی،<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خط 12۔</ref> نرم‌ مزاجی،<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص119۔</ref> [[سلام|سلام کرنا]]،<ref>صدوق، علل الشرایع، 1385ق، ج2، ص583۔</ref> [[صدقہ|صدقہ دینا]]،<ref>سورہ بقرہ، آیہ 276؛ لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، 1376ش، ص195؛ کلینی، الکافی، 1403ق، ج4، ص2۔</ref> صفائی کا خیال رکھنا،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج73، ص110۔</ref> [[شادی]] کے اخراجات کو کم کرنا،<ref>ابن حنبل، مسند، 1416ق، ج6، ص82، 145۔</ref> [[صلہ رحم]]،<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، 1414ق، ص164، خطبہ 110؛ کوفی اہوازی، الزہد، 1402ق، ص39۔</ref> خرید و فروخت میں سچائی،<ref>ابن حنبل، مسند، 1416ق، ج3، ص402۔</ref> ہمسایوں کا خیال رکھنا،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج71، ص97۔</ref> دینی بھائیوں سے مواسات<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج71، ص395۔</ref> [[روزہ|روزہ رکھنا]] اور سحری کھانا<ref>ابن حنبل، مسند، 1416ق، ج3، ص12۔</ref> برکت نازل ہونے کے علل و عوامل میں سے ذکر ہوئے ہیں۔


=== ایمان و تقوا ===
=== ایمان و تقوا ===
[[سورہ اعراف]] کی [[آیت]] 96 میں قرآن مجید نے زمینی اور آسمانی برکات کے نزول کو اہل زمین یا شہر کے اکثر لوگوں کے [[ایمان]] اور [[تقوا]] سے مشروط کیا ہے؛ لہذا تفاسیر میں جو کچھ اس آیت کے بارے میں ذکر ہوا ہے وہ یہ ہے کہ کچھ لوگوں کا ایمان اور تقوی، سب پر آسمانی برکات کے نزول کا ضامن نہیں بن سکتا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۸، ص۲۰۱؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۲۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۶، ص۲۶۶.</ref>
[[سورہ اعراف]] کی [[آیت]] 96 میں قرآن مجید نے زمینی اور آسمانی برکات کے نزول کو اہل زمین یا شہر کے اکثر لوگوں کے [[ایمان]] اور [[تقوا]] سے مشروط کیا ہے؛ لہذا تفاسیر میں جو کچھ اس آیت کے بارے میں ذکر ہوا ہے وہ یہ ہے کہ کچھ لوگوں کا ایمان اور تقوی، سب پر آسمانی برکات کے نزول کا ضامن نہیں بن سکتا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج8، ص201؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ق، ج14، ص321؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج6، ص266۔</ref>


=== استغفار ===
=== استغفار ===
[[سورہ ہود]] آیت 52 اور [[سورہ نوح]] آیت 10 سے 13 تک کی آیات میں اللہ تعالی کی برکتوں کا نزول؛ جیسے بارش، کو موانع اور رکاوٹیں دور کرنے پر مبتنی کی ہے اور چونکہ [[گناہ]] کو موانع میں سے ایک شمار کیا گیا ہے اسی لیے بندوں کا [[استغفار]] کرنا رحمت الہی کے حصول کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۴۴۴؛ ج۲۰، ص۴۵.</ref>  
[[سورہ ہود]] آیت 52 اور [[سورہ نوح]] آیت 10 سے 13 تک کی آیات میں اللہ تعالی کی برکتوں کا نزول؛ جیسے بارش، کو موانع اور رکاوٹیں دور کرنے پر مبتنی کی ہے اور چونکہ [[گناہ]] کو موانع میں سے ایک شمار کیا گیا ہے اسی لیے بندوں کا [[استغفار]] کرنا رحمت الہی کے حصول کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج10، ص444؛ ج20، ص45۔</ref>  


لہذا قرآن مجید میں اللہ تعالی نے نعمتوں کے حصول کو [[شکر]] سے مشروط کیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کفران نعمت کو عذاب زیادہ ہونے کے عوامل میں سے قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ ابراہیم، آیہ ۷.</ref> [[امام علیؑ]] نے استغفار کو روزی اور رحمت الہی کے نزول کا دائمی وسیلہ قرار دیا ہے۔<ref>قمی مشہدی، تفسیر کنز الدقائق، ۱۳۶۸ش، ج۱۳، ص۴۵۴.</ref>
لہذا قرآن مجید میں اللہ تعالی نے نعمتوں کے حصول کو [[شکر]] سے مشروط کیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کفران نعمت کو عذاب زیادہ ہونے کے عوامل میں سے قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ ابراہیم، آیہ </ref> [[امام علیؑ]] نے استغفار کو روزی اور رحمت الہی کے نزول کا دائمی وسیلہ قرار دیا ہے۔<ref>قمی مشہدی، تفسیر کنز الدقائق، 1368ش، ج13، ص454۔</ref>


== موانع ==
== موانع ==
اسلامی کلچر اور متون کے مطابق بعض کردار اور گفتار انسان کا اللہ کی برکتوں سے محروم ہونے کے باعث بنتے ہیں؛ [[گناہ|گناہ کا ارتکاب]]، نافرمانی، [[امر بہ معروف]] و [[نہی از منکر]] کا ترک کرنا، اور اللہ کی یاد سے غافل ہونا<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۳، ص۳۱۴.</ref> ان بعض عوامل میں سے ہیں جنکو قرآن اور روایات میں نزول برکات کے موانع میں سے قرار دیا ہے۔
اسلامی کلچر اور متون کے مطابق بعض کردار اور گفتار انسان کا اللہ کی برکتوں سے محروم ہونے کے باعث بنتے ہیں؛ [[گناہ|گناہ کا ارتکاب]]، نافرمانی، [[امر بہ معروف]] و [[نہی از منکر]] کا ترک کرنا، اور اللہ کی یاد سے غافل ہونا<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج73، ص314۔</ref> ان بعض عوامل میں سے ہیں جنکو قرآن اور روایات میں نزول برکات کے موانع میں سے قرار دیا ہے۔
===گناہ کا ارتکاب اور نافرمانی===
===گناہ کا ارتکاب اور نافرمانی===
گناہ اور نافرمانی کو انسان کی عمر، مال اور زندگی سے برکت سلب ہونے کے عوامل میں سے قرار دیا گیا ہے؛ [[سورہ اعراف]] کی [[آیت]] 96 کی تفسیر میں قرآن کریم کے مفسروں نے گناہ کے مرتکب ہونے والے اور پیغمبروںؑ کو جھٹلانے والوں کی عاقبت کو عذابِ الہی کے علاوہ آسمانی اور زمینی برکات کے حصول سے بھی محرم سمجھا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲، ج۴، ص۶۹؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۲۲.</ref>
گناہ اور نافرمانی کو انسان کی عمر، مال اور زندگی سے برکت سلب ہونے کے عوامل میں سے قرار دیا گیا ہے؛ [[سورہ اعراف]] کی [[آیت]] 96 کی تفسیر میں قرآن کریم کے مفسروں نے گناہ کے مرتکب ہونے والے اور پیغمبروںؑ کو جھٹلانے والوں کی عاقبت کو عذابِ الہی کے علاوہ آسمانی اور زمینی برکات کے حصول سے بھی محرم سمجھا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372، ج4، ص69؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ق، ج14، ص322۔</ref>
وہ امور جو برکات الہی سے محروم کرنے کا سبب بنتے ہیں ان میں: ترک نماز،<ref>ابن طاووس، فلاح السائل، ۱۴۰۶ق، ص۲۲.</ref> کم‌فروشی،<ref>صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۵۸۴.</ref> [[زکات|زکات نہ دینا]]،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۵۰۵.</ref> [[فضول خرچی]،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۵۵.</ref> خیانت،<ref>لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۳۴.</ref> [[چوری]]، [[شرب پینا]]، [[فحشا]]<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۶، ص۱۹، ۲۳.</ref> اور معاملات میں [[جھوٹی قسم]] شامل ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۱۶۲.</ref>
وہ امور جو برکات الہی سے محروم کرنے کا سبب بنتے ہیں ان میں: ترک نماز،<ref>ابن طاووس، فلاح السائل، 1406ق، ص22۔</ref> کم‌فروشی،<ref>صدوق، علل الشرایع، 1385ق، ج2، ص584۔</ref> [[زکات|زکات نہ دینا]]،<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج3، ص505۔</ref> [[فضول خرچی]،<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج4، ص55۔</ref> خیانت،<ref>لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، 1376ش، ص134۔</ref> [[چوری]]، [[شرب پینا]]، [[فحشا]]<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج76، ص19، 23۔</ref> اور معاملات میں [[جھوٹی قسم]] شامل ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج5، ص162۔</ref>


===امر بالمعروف اور نہی از منکر ترک کرنا===
===امر بالمعروف اور نہی از منکر ترک کرنا===
[[امر بالمعروف]] اور [[نہی از منکر]] ترک کرنے کو برکت کے نزول کے لیے مانع قرار دیا گیا ہے۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] کی ایک [[روایت]] کے مطابق اللہ تعالی کی برکات کا حصول صرف اور صرف امر بالمعروف اور نہی از منکر انجام دینے اور نیک کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے سے میسر ہوتا ہے لیکن اس کو ترک کرنے سے نعمتیں اور نیکیاں ان سے روکی جائیں گی۔<ref>شیخ مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ق، ص۸۰۸.</ref>
[[امر بالمعروف]] اور [[نہی از منکر]] ترک کرنے کو برکت کے نزول کے لیے مانع قرار دیا گیا ہے۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] کی ایک [[روایت]] کے مطابق اللہ تعالی کی برکات کا حصول صرف اور صرف امر بالمعروف اور نہی از منکر انجام دینے اور نیک کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے سے میسر ہوتا ہے لیکن اس کو ترک کرنے سے نعمتیں اور نیکیاں ان سے روکی جائیں گی۔<ref>شیخ مفید، المقنعہ، 1413ق، ص808۔</ref>


==مصادیق اور موارد==
==مصادیق اور موارد==
قرآن مجید کی بعض آیات کے مطابق اللہ تعالی نے بعض مخلوقات کو برکت کی نشانی قرار دیا ہے، جیسے بعض [[انبیاء]]، [[ایمان|مخلص مومنین]]، قرآن مجید، بعض اوقات، بعض مقامات اور فطری کچھ جلوے۔ ان میں سے قرآن مجید بابرکت ہونے کی دلیل<ref>سورہ انعام، آیہ ۹۲ و ۱۵۵؛ سورہ انبیاء، آیہ ۵۰؛ سورہ ص، آیہ ۲۹.</ref> اس کا ہادی ہونا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۳۸۷.</ref>
قرآن مجید کی بعض آیات کے مطابق اللہ تعالی نے بعض مخلوقات کو برکت کی نشانی قرار دیا ہے، جیسے بعض [[انبیاء]]، [[ایمان|مخلص مومنین]]، قرآن مجید، بعض اوقات، بعض مقامات اور فطری کچھ جلوے۔ ان میں سے قرآن مجید بابرکت ہونے کی دلیل<ref>سورہ انعام، آیہ 92 و 155؛ سورہ انبیاء، آیہ 50؛ سورہ ص، آیہ 29۔</ref> اس کا ہادی ہونا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج7، ص387۔</ref>


[[انبیاء]] اور دوسرے لوگوں میں سے جن کو قرآن مجید میں بابرکت کہا گیا ہے ان میں [[کشتی نوح|کشتی]] نوح میں حضرت [[نوحؑ]] اور ان کے ساتھی،<ref>دیکھئے: طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ۲۵۵؛ بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۳، ص۱۳۷.</ref> حضرت [[ابراہیم]] اور ان کے بیٹے، حضرت [[اسماعیل (پیامبر)|اسماعیل]] اور حضرت [[اسحاق (پیامبر)|اسحاق]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۷۰۹؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۵، ص۱۱۳؛ بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۵، ص۱۶؛ علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۳۲۵.</ref> حضرت [[موسیؑ]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ۳۳۰؛ طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۹، ص۸۲.</ref> حضرت [[عیسیؑ]]،<ref>سورہ مریم، آیہ ۳۱؛ طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۶، ص۶۶؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۱، ص۵۳۵؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۰، ص۷۰.</ref> [[پیغمبر اکرمؐ]]،<ref>سورہ کوثر، آیہ ۱؛ شیخ طوسی، التبیان، ۱۳۸۵ق، ج۱۰، ۴۱۷؛ ابن عربی، تفسیر القرآن الکریم، ۱۹۷۸م، ج۲، ص۴۶۰.</ref> [[مؤمنین]] اور صالحین.<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۶۹؛ سورہ ہود، آیہ ۴۸.</ref>
[[انبیاء]] اور دوسرے لوگوں میں سے جن کو قرآن مجید میں بابرکت کہا گیا ہے ان میں [[کشتی نوح|کشتی]] نوح میں حضرت [[نوحؑ]] اور ان کے ساتھی،<ref>دیکھئے: طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج5، 255؛ بیضاوی، أنوار التنزیل، 1418ق، ج3، ص137۔</ref> حضرت [[ابراہیم]] اور ان کے بیٹے، حضرت [[اسماعیل (پیامبر)|اسماعیل]] اور حضرت [[اسحاق (پیامبر)|اسحاق]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج8، ص709؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، 1364ش، ج15، ص113؛ بیضاوی، أنوار التنزیل، 1418ق، ج5، ص16؛ علامہ طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج10، ص325۔</ref> حضرت [[موسیؑ]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج7، 330؛ طبری، جامع البیان، 1412ق، ج19، ص82۔</ref> حضرت [[عیسیؑ]]،<ref>سورہ مریم، آیہ 31؛ طبری، جامع البیان، 1412ق، ج16، ص66؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ق، ج21، ص535؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، 1364ش، ج10، ص70۔</ref> [[پیغمبر اکرمؐ]]،<ref>سورہ کوثر، آیہ شیخ طوسی، التبیان، 1385ق، ج10، 417؛ ابن عربی، تفسیر القرآن الکریم، 1978م، ج2، ص460۔</ref> [[مؤمنین]] اور صالحین.<ref>سورہ بقرہ، آیہ 269؛ سورہ ہود، آیہ 48۔</ref>


اسی طرح بعض مقامات اور جگہے  جیسے [[مکہ]]،<ref>سورہ آل عمران، آیہ ۹۶؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۸۷؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۳، ص۱۴.</ref> [[شام]]،<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۳۷؛ سورہ انبیا، آیہ ۷۱ و ۸۱؛ سورہ سبا، آیہ ۱۸؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۴۸؛ علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۸، ص۲۲۸؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ق، ج۲، ۱۴۹؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۷، ص۲۷۲؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۲، ص۱۹۰-۲۰۱؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۲۵.</ref> [[بیت المقدس]]<ref>سورہ اسراء، آیہ ۱.</ref> اور [[طور سیناء|وادی طور]]<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۴، ص۵۹۳.</ref>، مبارک اور بابرکت شمار ہوتی ہیں۔
اسی طرح بعض مقامات اور جگہے  جیسے [[مکہ]]،<ref>سورہ آل عمران، آیہ 96؛ زمخشری، الکشاف، 1407ق، ج1، ص387؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج3، ص14۔</ref> [[شام]]،<ref>سورہ اعراف، آیہ 137؛ سورہ انبیا، آیہ 71 و 81؛ سورہ سبا، آیہ 18؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ق، ج14، ص348؛ علامہ طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج8، ص228؛ زمخشری، الکشاف، 1407ق، ج2، 149؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، 1364ش، ج7، ص272؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ق، ج22، ص190-201؛ طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج4، ص725۔</ref> [[بیت المقدس]]<ref>سورہ اسراء، آیہ </ref> اور [[طور سیناء|وادی طور]]<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ق، ج24، ص593۔</ref>، مبارک اور بابرکت شمار ہوتی ہیں۔


اوقات میں سے [[شب قدر]]، ان اوقات میں سے ایک ہے جو [[استجابت دعا]]، [[گناہوں کی مغفرت]] اور اس میں [[قرآن|نزول قرآن]] ہونے کی وجہ سے<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۹۳.</ref> مبارک اور بابرکت کہا گیا ہے۔<ref>سورہ دخان، آیہ ۳.</ref> اسی طرح بعض فطری حوادث اور جلوے بھی بابرکت شمار ہوئے ہیں جیسے قرآن مجید میں بارش کو «مبارک پانی» قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ ق، آیہ ۹.</ref>
اوقات میں سے [[شب قدر]]، ان اوقات میں سے ایک ہے جو [[استجابت دعا]]، [[گناہوں کی مغفرت]] اور اس میں [[قرآن|نزول قرآن]] ہونے کی وجہ سے<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج9، ص93۔</ref> مبارک اور بابرکت کہا گیا ہے۔<ref>سورہ دخان، آیہ </ref> اسی طرح بعض فطری حوادث اور جلوے بھی بابرکت شمار ہوئے ہیں جیسے قرآن مجید میں بارش کو «مبارک پانی» قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ ق، آیہ </ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 45: سطر 45:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* ابن حنبل، احمد، مسند، بیروت، موسسۃ الرسالۃ، ۱۴۱۶ھ۔
* ابن حنبل، احمد، مسند، بیروت، موسسۃ الرسالۃ، 1416ھ۔
* ابن طاووس، علی بن موسی، فلاح السائل و نجاح المسائل، قم، بوستان کتاب، ۱۴۰۶ھ۔
* ابن طاووس، علی بن موسی، فلاح السائل و نجاح المسائل، قم، بوستان کتاب، 1406ھ۔
* ابن عربی، محمد بن علی، تفسیر القرآن الکریم، تصحیح مصطفی غالب، بیروت، دار الاندلس، ۱۹۷۸م.
* ابن عربی، محمد بن علی، تفسیر القرآن الکریم، تصحیح مصطفی غالب، بیروت، دار الاندلس، 1978م.
* بیضاوی، عبداللہ بن عمر، أنوار التنزیل و أسرار التأویل، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ۱۴۱۸ھ۔
* بیضاوی، عبداللہ بن عمر، أنوار التنزیل و أسرار التأویل، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1418ھ۔
* دہخدا، علی اکبر، امثال و حکم، تہران، امیرکبیر، ۱۳۸۳شمسی ہجری۔
* دہخدا، علی اکبر، امثال و حکم، تہران، امیرکبیر، 1383شمسی ہجری۔
* شیخ صدوق، علی بن محمد، علل الشرایع، قم، کتابفروشی داوری، ۱۳۸۵ھ۔
* شیخ صدوق، علی بن محمد، علل الشرایع، قم، کتابفروشی داوری، 1385ھ۔
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، تصحیح احمد حبیب عاملی، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ۱۳۸۳ھ۔
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، تصحیح احمد حبیب عاملی، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1383ھ۔
* شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، ۱۴۱۳ھ۔
* شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، 1413ھ۔
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصرخسرو، ۱۳۷۲شمسی ہجری۔
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصرخسرو، 1372شمسی ہجری۔
* طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار المعرفۃ، ۱۴۱۲ھ۔
* طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار المعرفۃ، 1412ھ۔
* علامہ طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۰ھ۔
* علامہ طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1390ھ۔
* علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، دار الاحیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ھ۔
* علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، دار الاحیاء التراث العربی، 1403ھ۔
* فخر رازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ۱۴۲۰ھ۔
* فخر رازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1420ھ۔
* قدمی، غلامرضا، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ‌ہا از سوی خداوند»، دائرۃ المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۲شمسی ہجری۔
* قدمی، غلامرضا، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ‌ہا از سوی خداوند»، دائرۃ المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، 1382شمسی ہجری۔
* قرطبی، محمد بن احمد، الجامع لأحکام القرآن، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۶۴شمسی ہجری۔
* قرطبی، محمد بن احمد، الجامع لأحکام القرآن، تہران، ناصر خسرو، 1364شمسی ہجری۔
* قمی مشہدی، محمد بن محمدرضا، تفسیر کنز الدقائق و بحر الغرائب، تصحیح حسین درگاہی، تہران، سازمان چاپ و انتشار وزارت ارشاد، ۱۳۶۸شمسی ہجری۔
* قمی مشہدی، محمد بن محمدرضا، تفسیر کنز الدقائق و بحر الغرائب، تصحیح حسین درگاہی، تہران، سازمان چاپ و انتشار وزارت ارشاد، 1368شمسی ہجری۔
* کریمی، محمود، [https://www.cgie.org.ir/fa/publication/entryview/7619 «برکت»، دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی]، تہران، مرکز دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی، ۱۳۸۱شمسی ہجری۔
* کریمی، محمود، [https://www.cgie.org.ir/fa/publication/entryview/7619 «برکت»، دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی]، تہران، مرکز دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی، 1381شمسی ہجری۔
* کلینی، ‌محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۷ھ۔
* کلینی، ‌محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، 1407ھ۔
* کوفی اہوازی، حسین بن سعید، الزہد، تصحیح غلامرضا عرفانیان یزدی، قم، المطبعۃ العلمیۃ، ۱۴۰۹ھ۔
* کوفی اہوازی، حسین بن سعید، الزہد، تصحیح غلامرضا عرفانیان یزدی، قم، المطبعۃ العلمیۃ، 1409ھ۔
* لیثی واسطی، علی بن محمد، عیون الحکم و المواعظ، قم، دار الحدیث، ۱۳۷۶شمسی ہجری۔
* لیثی واسطی، علی بن محمد، عیون الحکم و المواعظ، قم، دار الحدیث، 1376شمسی ہجری۔
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۳۷۱شمسی ہجری۔
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، 1371شمسی ہجری۔
{{خاتمہ}}{{قرآنی اصطلاحات}}
{{خاتمہ}}{{قرآنی اصطلاحات}}


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,945

ترامیم