گمنام صارف
"تقریر نویسی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←تاریخچہ
imported>Syedehsanahmad |
imported>Syedehsanahmad |
||
سطر 23: | سطر 23: | ||
[[آقا بزرگ تہرانی]] نے اپنی کتاب [[الذریعة الی تصانیف الشیعة (کتاب)|الذریعة الی تصانیف الشیعة]] میں تقریرنویسی کے دورہ اوّل کو اواخر قرن ۱۲ ھ بتایا ہے۔<ref>آقابزرگ تہرانی، الذریعة، ۱۴۰۳ھ، ج۴، ص۳۶۶.</ref> [[سید محسن امین]] نے اپنی کتاب [[اعیان الشیعہ]]، میں [[سید محمدجواد عاملی]]، مؤلف [[مفتاح الکرامة]] (متوفی ۱۲۲۶ھ) کو سب سے پہلا تقریرنویس گردانا ہے جنھوں نے سب سے پہلے اپنے استاد [[سید مہدی بحرالعلوم]] کے درس کی تقریرات لکھی۔ <ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۵، ص۳۰۸.</ref> محققین میں سے کسی کا کہنا ہے کہ تقریر نویسی کا دور [[محمدحسین اصفہانی|صاحب فصول]] کے زمانہ سے آغاز ہوا۔<ref>ربانی، دانش تقریرنویسی، ۱۳۹۸شمسی ہجری، ص۱۵.</ref> | [[آقا بزرگ تہرانی]] نے اپنی کتاب [[الذریعة الی تصانیف الشیعة (کتاب)|الذریعة الی تصانیف الشیعة]] میں تقریرنویسی کے دورہ اوّل کو اواخر قرن ۱۲ ھ بتایا ہے۔<ref>آقابزرگ تہرانی، الذریعة، ۱۴۰۳ھ، ج۴، ص۳۶۶.</ref> [[سید محسن امین]] نے اپنی کتاب [[اعیان الشیعہ]]، میں [[سید محمدجواد عاملی]]، مؤلف [[مفتاح الکرامة]] (متوفی ۱۲۲۶ھ) کو سب سے پہلا تقریرنویس گردانا ہے جنھوں نے سب سے پہلے اپنے استاد [[سید مہدی بحرالعلوم]] کے درس کی تقریرات لکھی۔ <ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۵، ص۳۰۸.</ref> محققین میں سے کسی کا کہنا ہے کہ تقریر نویسی کا دور [[محمدحسین اصفہانی|صاحب فصول]] کے زمانہ سے آغاز ہوا۔<ref>ربانی، دانش تقریرنویسی، ۱۳۹۸شمسی ہجری، ص۱۵.</ref> | ||
بعض لوگوں نے ایک [[حدیث|روایت]] سے استناد کیا ہے جس میں [[پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]] نے [[انصار]] میں سے کسی ایک کو جو پیغمبر کی حدیث سنتے تھے مگر اس کو یاد رکھنے سے قاصر تھے حکم دیا کہ وہ بیان کی گئی باتوں کو لکھیں،<ref>شہید ثانی، منیةالمرید، ۱۴۰۹ھ، ص۲۶۷-۲۶۸.</ref> اور اس طرح سے وہ تقریرنویسی کی تاریخ کو عصر رسالت (ص) سے جوڑتے ہیں۔<ref>شیرازی، «ضرورت و ماہیتشناسی درس خارج و تقریرنویسی آن»، ص۹۳.</ref> | بعض لوگوں نے ایک [[حدیث|روایت]] سے استناد کیا ہے جس میں [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ| پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]] نے [[انصار]] میں سے کسی ایک کو جو پیغمبر کی حدیث سنتے تھے مگر اس کو یاد رکھنے سے قاصر تھے حکم دیا کہ وہ بیان کی گئی باتوں کو لکھیں،<ref>شہید ثانی، منیةالمرید، ۱۴۰۹ھ، ص۲۶۷-۲۶۸.</ref> اور اس طرح سے وہ تقریرنویسی کی تاریخ کو عصر رسالت (ص) سے جوڑتے ہیں۔<ref>شیرازی، «ضرورت و ماہیتشناسی درس خارج و تقریرنویسی آن»، ص۹۳.</ref> | ||
==تقریرنویسی اور رشد علمی== | ==تقریرنویسی اور رشد علمی== |