مندرجات کا رخ کریں

"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 84: سطر 84:
پاکستان کے ابتدائی سالوں میں ہی شیعیان اہلبیتؑ کے لئے محدودیتیں بڑھتی گئیں، اس لئے شروع میں شروع میں ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان کا تشکیل دیا گیا جس کے سربراہ [[مفتی جعفر حسین]] منتخب ہوئے۔{{حوالہ درکار}}اس کے بعد پھر عائلی قوانین، عزاداری میں محدودیت، سکول نصاب میں کسی ایک ہی فرقے کے مطابق دینیات، اوقاف، اداروں میں مذہبی تعصب اور دیگر ان جیسے کئی ایک موضوعات پر مشکلات کھڑی کی گئیں۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اسی وجہ سے [[7 جنوری]] 1964ء کو کراچی میں سید محمد دہلوی کو شیعہ مطالبات کمیٹی کی تشکیل کے بعد اس کا سربراہ انتخاب کیا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اور آپ پاکستان کی تاریخ کا پہلا شیعہ قائد تھے۔<ref>ساجد علی نقوی کا بیان، [https://www.jafariapress.com/?p=21430 سید محمد دہلوی مرحوم برصغیر کے خطیب اعظم اور بلند پایہ عالم دین تھے]جعفریہ پریس۔</ref> اور آپ نے اپنی قیادت کے دوران اہم کام انجام دئے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
پاکستان کے ابتدائی سالوں میں ہی شیعیان اہلبیتؑ کے لئے محدودیتیں بڑھتی گئیں، اس لئے شروع میں شروع میں ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان کا تشکیل دیا گیا جس کے سربراہ [[مفتی جعفر حسین]] منتخب ہوئے۔{{حوالہ درکار}}اس کے بعد پھر عائلی قوانین، عزاداری میں محدودیت، سکول نصاب میں کسی ایک ہی فرقے کے مطابق دینیات، اوقاف، اداروں میں مذہبی تعصب اور دیگر ان جیسے کئی ایک موضوعات پر مشکلات کھڑی کی گئیں۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اسی وجہ سے [[7 جنوری]] 1964ء کو کراچی میں سید محمد دہلوی کو شیعہ مطالبات کمیٹی کی تشکیل کے بعد اس کا سربراہ انتخاب کیا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اور آپ پاکستان کی تاریخ کا پہلا شیعہ قائد تھے۔<ref>ساجد علی نقوی کا بیان، [https://www.jafariapress.com/?p=21430 سید محمد دہلوی مرحوم برصغیر کے خطیب اعظم اور بلند پایہ عالم دین تھے]جعفریہ پریس۔</ref> اور آپ نے اپنی قیادت کے دوران اہم کام انجام دئے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
===شیعہ مطالبات کمیٹی کا قیام===
===شیعہ مطالبات کمیٹی کا قیام===
سید محمد دہلوی نے اپنی زندگی کے آخری چند سالوں میں شیعہ قوم کو اجتماعی شعور دلاتے ہوئے مجلس علمائے شیعہ پاکستان کا پلیٹ فارم تشکیل دیا۔ پاکستان میں آئے روز شیعیان علی کے لئے محدودیتیں بڑھتی جارہی تھیں۔ ان محدودیتوں کے پیش نظر سید محمد دہلوی نے 5، 6، 7 جنوری 1965ء کو کراچی میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا منظم اجتماع امام بارگاہ شاہ کربلا، رضویہ کالونی، کراچی میں منعقد کیا<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> جس میں دو سو سے زیادہ علماء کرام، اور ممتاز [[شیعہ]] رہنماؤں نے شرکت کی۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> تمام مسائل پر تفصیلی گفتگو کے بعد اجلاس میں پاکستان شیعہ مطالبات کمیٹی اور ایک مجلس اعلائے علمائے شیعہ پاکستان تشکیل دی گئی<ref>سید عارف حسین نقوی، سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> جس کا سربراہ خطیب اعظم کو مقرر کیا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اور طے پایا کہ مندرجہ ذیل شیعہ مطالبات حکومت کو پیش کئے جائیں۔<ref>تحریر : سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
سید محمد دہلوی نے اپنی زندگی کے آخری چند سالوں میں شیعہ قوم کو اجتماعی شعور دلاتے ہوئے مجلس علمائے شیعہ پاکستان کا پلیٹ فارم تشکیل دیا۔ پاکستان میں آئے روز شیعیان علی کے لئے محدودیتیں بڑھتی جارہی تھیں۔ ان محدودیتوں کے پیش نظر سید محمد دہلوی نے 5، 6، 7 جنوری 1965ء کو کراچی میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا منظم اجتماع امام بارگاہ شاہ کربلا، رضویہ کالونی، کراچی میں منعقد کیا<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> جس میں دو سو سے زیادہ علماء کرام، اور ممتاز [[شیعہ]] رہنماؤں نے شرکت کی۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> تمام مسائل پر تفصیلی گفتگو کے بعد اجلاس میں پاکستان شیعہ مطالبات کمیٹی اور ایک مجلس اعلائے علمائے شیعہ پاکستان تشکیل دی گئی<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> جس کا سربراہ خطیب اعظم کو مقرر کیا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اور طے پایا کہ مندرجہ ذیل شیعہ مطالبات حکومت کو پیش کئے جائیں۔<ref>تحریر : سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>


١۔عزاداری پر کسی قسم کا قدغن قبول نہیں اوراس کی حفاظتی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے؛
١۔عزاداری پر کسی قسم کا قدغن قبول نہیں اوراس کی حفاظتی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے؛
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,405

ترامیم