مندرجات کا رخ کریں

"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:
| لقب/کنیت    =خطیب اعظم
| لقب/کنیت    =خطیب اعظم
| نسب  =زیدی سادات
| نسب  =زیدی سادات
| تاریخ پیدائش         = سنہ 1317ھ بمطابق 1899ء
| تاریخ پیدائش         = [[سنہ 1317ھ]] بمطابق [[سنہ 1899 عیسوی|1899ء]]
| آبائی شہر            =پتن ہیٹری، ضلع بجنور (یو۔پی) ہندوستان
| آبائی شہر            =پتن ہیٹری، ضلع بجنور (یو۔پی) ہندوستان
| آبائی ملک          =پاکستان
| آبائی ملک          =پاکستان
| رہائش =لاہور پاکستان
| رہائش =لاہور پاکستان
| تاریخ وفات    = 29 جمادی الثانی 1391ھ مطابق 20 اگست 1971ء۔
| تاریخ وفات    = [[29 جمادی الثانی]] 1391ھ مطابق [[20 اگست]] 1971ء۔
|تاریخ شہادت            =
|تاریخ شہادت            =
|کیفیت شہادت            =
|کیفیت شہادت            =
سطر 27: سطر 27:
| اجازہ روایت بہ =
| اجازہ روایت بہ =
| اجازہ اجتہاد بہ =
| اجازہ اجتہاد بہ =
| تالیفات  = مقدمہ تفسیرقرآن، ترجمہ [[مقتل ابی مخنف]]، رسول اور ان کے اہل بیت، قرآن اوراہل بیت، معجزات آئمہ اطہار، ترجمہ رسالہ [[وجوب نماز جمعہ]] اور نورالعصر۔
| تالیفات  = مقدمہ تفسیر قرآن، ترجمہ [[مقتل ابی مخنف]]، رسول اور ان کے اہل بیت، قرآن اوراہل بیت، معجزات آئمہ اطہار، ترجمہ رسالہ [[وجوب نماز جمعہ]] اور نورالعصر۔
| خدمات         =
| خدمات         =
| سیاسی  =قائد ملت جعفریہ پاکستان، سربراہ مجلس علمائے پاکستان
| سیاسی  =قائد ملت جعفریہ پاکستان، سربراہ مجلس علمائے پاکستان
سطر 35: سطر 35:
| متفرقات              =
| متفرقات              =
}}
}}
'''سید محمد دہلوی''' 1317ھ بمطابق [[سنہ 1899ء]] کو [[ہندوستان]] کے ضلع بجنور کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار برصغیر کے مشہور مبلغ، خطباء، علما اور مصنفین میں ہوتا ہے۔ شیعہ ہوسٹل مظفرنگر اورشیعہ یتیم خانہ جھنگ کا قیام، نئی دہلی میں امامیہ ہال کی تعمیر،امامیہ یتیم خانہ کشمیری گیٹ دہلی اورشیعہ یتیم خانہ درگاہ پنجہ شریف دہلی کی سرپرستی کے علاوہ بعض دیگر سماجی خدمات بھی قابل ذکر ہیں۔ رام پور میں ادارہ تفسیر القرآن کی سرپرستی کی۔ برصغیر میں آپ خطیب اعظم سے ملقب ہیں۔ سنہ 1950ء کو پاکستان کی طرف ہجرت کی۔ کراچی میں مکتبہ العلوم کتابخانہ تشکیل دیا۔ پاکستان میں مجالس و خطابت کرنے کے علاوہ سیاسی امور میں بھی کردار ادا کیا۔ آپ نے کئی کتابوں کا ترجمہ اور تالیف بھی کی تھیں جن میں سے اکثر اب نایاب ہوچکی ہیں۔ جنوری سنہ 1964ء کو پاکستان شیعہ مطالبات کمیٹی اور مجلس علمائے شیعہ پاکستان تشکیل دی گئی جس کے سربراہ آپ منتخب ہوئے۔ یہ پاکستان کا پہلا اجتماعی پلیٹ فارم کہلاتا ہے۔
'''سید محمد دہلوی''' 1317ھ بمطابق [[سنہ 1899ء]] کو [[ہندوستان]] کے ضلع بجنور کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار [[برصغیر]] کے مشہور مبلغ، خطباء، علما اور مصنفین میں ہوتا ہے۔ شیعہ ہوسٹل مظفرنگر اورشیعہ یتیم خانہ جھنگ کا قیام، نئی دہلی میں امامیہ ہال کی تعمیر، [[امامیہ]] یتیم خانہ کشمیری گیٹ دہلی اورشیعہ یتیم خانہ درگاہ پنجہ شریف دہلی کی سرپرستی کے علاوہ بعض دیگر سماجی خدمات بھی قابل ذکر ہیں۔ رام پور میں ادارہ تفسیر القرآن کی سرپرستی کی۔ برصغیر میں آپ خطیب اعظم سے ملقب ہیں۔ [[سنہ 1950ء]] کو [[پاکستان]] کی طرف [[ہجرت]] کی۔ کراچی میں مکتبہ العلوم کتابخانہ تشکیل دیا۔ پاکستان میں مجالس و خطابت کرنے کے علاوہ سیاسی امور میں بھی کردار ادا کیا۔ آپ نے کئی کتابیں ترجمہ اور تالیف بھی کی تھیں جن میں سے اکثر اب نایاب ہوچکی ہیں۔ جنوری سنہ 1964ء کو پاکستان شیعہ مطالبات کمیٹی اور مجلس علمائے شیعہ پاکستان تشکیل دی گئی جس کے سربراہ آپ منتخب ہوئے۔ یہ پاکستان کا پہلا اجتماعی پلیٹ فارم کہلاتا ہے۔


==سوانح عمری==
==سوانح عمری==
سید محمد دہلوی ولد سید آفتاب حسین بن سید غازی الدین نے سنہ ١٨٩٩ء کو موضع پتن ہیٹری، ضلع بجنور یو۔پی ہندوستان کے ایک علمی گھرانہ میں آنکھ کھولی۔<ref> سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> آپ کا تعلق زیدی سادات سے تھاآپ کے والد سید آفتاب حسین دہلی کی شیعہ جامع مسجد میں پیش نماز تھے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص256۔</ref> دہلوی چار سال کی عمرمیں یتیم ہوگئے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> جبکہ پانچ سال کی عمر میں والدہ کا سایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> مدرسہ ناظمیہ میں چار سال تک اعلی تعلیم حاصل کی۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> سنہ 1943ء کو ادارہ تفسیر القرآن کی اہمیت کے پیش نظر دہلی سے رام پور تشریف لے گئے اور سات سال تک وہی پر مقیم رہے۔{{حوالہ درکار}}
سید محمد دہلوی ولد [[سید آفتاب حسین]] بن سید غازی الدین نے سنہ ١٨٩٩ء کو موضع پتن ہیٹری، ضلع بجنور یو۔پی ہندوستان کے ایک علمی گھرانہ میں آنکھ کھولی۔<ref> سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> آپ کا تعلق زیدی سادات سے تھاآپ کے والد سید آفتاب حسین دہلی کی [[شیعہ]] [[جامع مسجد]] میں [[امام جماعت|پیش نماز]] تھے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص256۔</ref> دہلوی چار سال کی عمرمیں یتیم ہوگئے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> جبکہ پانچ سال کی عمر میں والدہ کا سایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> [[مدرسہ ناظمیہ]] میں چار سال تک اعلی تعلیم حاصل کی۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> سنہ 1943ء کو ادارہ تفسیر القرآن کی اہمیت کے پیش نظر دہلی سے رام پور تشریف لے گئے اور سات سال تک وہی پر مقیم رہے۔{{حوالہ درکار}}
سنہ 1950ء کو آپ نے پاکستان کی طرف ہجرت کی۔<ref>[https://ur.rasanews.ir/ur/news/443536/%D9%82%D8%A7%D8%A6%D8%AF-%D9%85%D9%84%D8%AA-%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%AE%D8%B7%DB%8C%D8%A8-%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%AF%DB%81%D9%84%D9%88%DB%8C-%D8%B1%D8%AD قائد ملت جعفریہ خطیب اعظم حضرت علامہ سید محمد دہلوی رح]، رسا نیوز ایجنسی۔</ref> سید دہلوی 29 جمادی الثانی 1391ء بمطابق 20 اگست سنہ 1971ء کو وفات پاگئے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> آپ کے جنازے میں سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ آپ باغ خراسان کراچی میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref>
سنہ 1950ء کو آپ نے پاکستان کی طرف ہجرت کی۔<ref>[https://ur.rasanews.ir/ur/news/443536/%D9%82%D8%A7%D8%A6%D8%AF-%D9%85%D9%84%D8%AA-%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%AE%D8%B7%DB%8C%D8%A8-%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%AF%DB%81%D9%84%D9%88%DB%8C-%D8%B1%D8%AD قائد ملت جعفریہ خطیب اعظم حضرت علامہ سید محمد دہلوی رح]، رسا نیوز ایجنسی۔</ref> سید دہلوی 29 جمادی الثانی 1391ء بمطابق 20 اگست سنہ 1971ء کو وفات پاگئے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> آپ کے جنازے میں سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ آپ باغ خراسان کراچی میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref>


==علمی سفر==
==علمی سفر==
والد کی وفات کے بعد آپ کی والدہ گرامی نے قرآنی تعلیم کے لئے آپ کو حافظ قاری سید عباس حسین کے سپرد کیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص256۔</ref> ایک سال بعد والدہ وفات پاگئیں<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> اور آپکی سرپرستی میرزا محمد حسن اور سید محمد ہارون نے اپنے ذمہ لی اور کافیہ تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ کو علم و ادب کے مرکز لکھنو روانہ کیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> جہاں چار سال کے عرصہ تک مدرسہ ناظمیہ میں کسب فیض کیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> پھر مقبول حسین نے آپ کو وہاں سے رامپور بلایا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> جہاں مجرب اساتید بالاخص شیخ محمد طیب عرب مکی سے کسب فیض کیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> آپ نے یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین فاضل عربی کی سند بھی اچھے نمبروں سے حاصل کی۔ پھر دہلی میں کسی ہائی سکول میں عربی استاد لگ گئے۔ تدریس کے ساتھ ساتھ تقریر اور تصنیف بھی جاری رکھا۔ اور خطابت میں اس قدر مشہور ہوگئے خواجہ حسن نظامی نے آپ کو خطیب اعظم کا لقب دیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
والد کی وفات کے بعد آپ کی والدہ گرامی نے [[قرآنی]] تعلیم کے لئے آپ کو حافظ قاری سید عباس حسین کے سپرد کیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص256۔</ref> ایک سال بعد والدہ وفات پاگئیں<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> اور آپکی سرپرستی میرزا محمد حسن اور سید محمد ہارون نے اپنے ذمہ لی اور کافیہ تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ کو علم و ادب کے مرکز [[لکھنو]] روانہ کیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> جہاں چار سال کے عرصہ تک مدرسہ ناظمیہ میں کسب فیض کیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> پھر مقبول حسین نے آپ کو وہاں سے رامپور بلایا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> جہاں مجرب اساتید بالاخص شیخ محمد طیب عرب مکی سے کسب فیض کیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> آپ نے یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین فاضل عربی کی سند بھی اچھے نمبروں سے حاصل کی۔ پھر دہلی میں کسی ہائی سکول میں عربی استاد لگ گئے۔ تدریس کے ساتھ ساتھ تقریر اور تصنیف بھی جاری رکھا۔ اور خطابت میں اس قدر مشہور ہوگئے خواجہ حسن نظامی نے آپ کو خطیب اعظم کا لقب دیا۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
سنہ 1943ء کو نواب رضاعلی خان آف رامپور نے ادارہ تفسیر القرآن قائم کیا جس کی سربراہی کے لئے خطیب اعظم کاانتخاب کیا۔ خطیب اعظم اپنے ذاتی ذوق تحریراوراس ادارہ کی اہمیت کے پیش نظر دہلی سے رام پور تشریف لے گئے، اور اپنے سات سالہ قیام کے دوران شب وروز کی جانفشانی سے اس ادارے کو سنبھالا۔{{حوالہ درکار}}
سنہ 1943ء کو نواب رضاعلی خان آف رامپور نے ادارہ [[تفسیر القرآن]] قائم کیا جس کی سربراہی کے لئے خطیب اعظم کاانتخاب کیا۔ خطیب اعظم اپنے ذاتی ذوق تحریراوراس ادارہ کی اہمیت کے پیش نظر دہلی سے رام پور تشریف لے گئے، اور اپنے سات سالہ قیام کے دوران شب وروز کی جانفشانی سے اس ادارے کو سنبھالا۔{{حوالہ درکار}}
===اساتذہ===
===اساتذہ===
آپ کی تعلیم وتربیت میں مندرجہ ذیل اساتذہ سرفہرست ہیں:<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
آپ کی تعلیم وتربیت میں مندرجہ ذیل اساتذہ سرفہرست ہیں:<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
سطر 63: سطر 63:
* قرآن اوراہل بیت،
* قرآن اوراہل بیت،
* معجزات آئمہ اطہار  
* معجزات آئمہ اطہار  
*ترجمہ رسالہ [[وجوب نماز جمعہ]] (اس رسالے میں نماز جمعہ کے وجود کو ثابت کیا ہے۔)
*ترجمہ رسالہ [[وجوب نماز جمعہ]] (اس رسالے میں [[نماز جمعہ]] کے وجوب کو ثابت کیا ہے۔)
* نورالعصر۔ اس ایک کتاب کے علاوہ باقی تمام آثار اس وقت دسترس میں نہیں ہیں۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
* نورالعصر۔ اس ایک کتاب کے علاوہ باقی تمام آثار اس وقت دسترس میں نہیں ہیں۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
* سو سے زیادہ مقالات کا مجموعہ جو ابھی تک نہیں چھپا ہے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
* سو سے زیادہ مقالات کا مجموعہ جو ابھی تک نہیں چھپا ہے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
سطر 85: سطر 85:
پاکستان کے ابتدائی سالوں میں ہی شیعیان اہلبیتؑ کے لئے محدودیتیں بڑھتی گئیں، اس لئے شروع میں شروع میں ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان کا تشکیل دیا گیا جس کے سربراہ [[مفتی جعفر حسین]] منتخب ہوئے۔{{حوالہ درکار}}اس کے بعد پھر عائلی قوانین، عزاداری میں محدودیت، سکول نصاب میں کسی ایک ہی فرقے کے مطابق دینیات، اوقاف، اداروں میں مذہبی تعصب اور دیگر ان جیسے کئی ایک موضوعات پر مشکلات کھڑی کی گئیں۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اسی وجہ سے [[7 جنوری]] 1964ء کو کراچی میں سید محمد دہلوی کو شیعہ مطالبات کمیٹی کی تشکیل کے بعد اس کا سربراہ انتخاب کیا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اور آپ پاکستان کی تاریخ کا پہلا شیعہ قائد تھے۔<ref>ساجد علی نقوی کا بیان، [https://www.jafariapress.com/?p=21430 سید محمد دہلوی مرحوم برصغیر کے خطیب اعظم اور بلند پایہ عالم دین تھے]جعفریہ پریس۔</ref> اور آپ نے اپنی قیادت کے دوران اہم کام انجام دئے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
پاکستان کے ابتدائی سالوں میں ہی شیعیان اہلبیتؑ کے لئے محدودیتیں بڑھتی گئیں، اس لئے شروع میں شروع میں ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان کا تشکیل دیا گیا جس کے سربراہ [[مفتی جعفر حسین]] منتخب ہوئے۔{{حوالہ درکار}}اس کے بعد پھر عائلی قوانین، عزاداری میں محدودیت، سکول نصاب میں کسی ایک ہی فرقے کے مطابق دینیات، اوقاف، اداروں میں مذہبی تعصب اور دیگر ان جیسے کئی ایک موضوعات پر مشکلات کھڑی کی گئیں۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اسی وجہ سے [[7 جنوری]] 1964ء کو کراچی میں سید محمد دہلوی کو شیعہ مطالبات کمیٹی کی تشکیل کے بعد اس کا سربراہ انتخاب کیا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اور آپ پاکستان کی تاریخ کا پہلا شیعہ قائد تھے۔<ref>ساجد علی نقوی کا بیان، [https://www.jafariapress.com/?p=21430 سید محمد دہلوی مرحوم برصغیر کے خطیب اعظم اور بلند پایہ عالم دین تھے]جعفریہ پریس۔</ref> اور آپ نے اپنی قیادت کے دوران اہم کام انجام دئے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
===شیعہ مطالبات کمیٹی کا قیام===
===شیعہ مطالبات کمیٹی کا قیام===
سید محمد دہلوی نے اپنی زندگی کے آخری چند سالوں میں شیعہ قوم کو اجتماعی شعور دلاتے ہوئے مجلس علمائے شیعہ پاکستان کا پلیٹ فارم تشکیل دیا۔ پاکستان میں آئے روز شیعیان علی کے لئے محدودیتیں بڑھتی جارہی تھیں۔ ان محدودیتوں کے پیش نظر سید محمد دہلوی نے 5، 6، 7 جنوری 1965ء کو کراچی میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا منظم اجتماع امام بارگاہ شاہ کربلا، رضویہ کالونی، کراچی میں منعقد کیا<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> جس میں دو سو سے زیادہ علماء کرام، اور ممتاز شیعہ رہنماؤں نے شرکت کی۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> تمام مسائل پر تفصیلی گفتگو کے بعد اجلاس میں پاکستان شیعہ مطالبات کمیٹی اور ایک مجلس اعلائے علمائے شیعہ پاکستان تشکیل دی گئی<ref>سید عارف حسین نقوی، سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> جس کا سربراہ خطیب اعظم کو مقرر کیا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اور طے پایا کہ مندرجہ ذیل شیعہ مطالبات حکومت کو پیش کئے جائیں۔<ref>تحریر : سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
سید محمد دہلوی نے اپنی زندگی کے آخری چند سالوں میں شیعہ قوم کو اجتماعی شعور دلاتے ہوئے مجلس علمائے شیعہ پاکستان کا پلیٹ فارم تشکیل دیا۔ پاکستان میں آئے روز شیعیان علی کے لئے محدودیتیں بڑھتی جارہی تھیں۔ ان محدودیتوں کے پیش نظر سید محمد دہلوی نے 5، 6، 7 جنوری 1965ء کو کراچی میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا منظم اجتماع امام بارگاہ شاہ کربلا، رضویہ کالونی، کراچی میں منعقد کیا<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> جس میں دو سو سے زیادہ علماء کرام، اور ممتاز [[شیعہ]] رہنماؤں نے شرکت کی۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> تمام مسائل پر تفصیلی گفتگو کے بعد اجلاس میں پاکستان شیعہ مطالبات کمیٹی اور ایک مجلس اعلائے علمائے شیعہ پاکستان تشکیل دی گئی<ref>سید عارف حسین نقوی، سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> جس کا سربراہ خطیب اعظم کو مقرر کیا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اور طے پایا کہ مندرجہ ذیل شیعہ مطالبات حکومت کو پیش کئے جائیں۔<ref>تحریر : سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>


١۔عزاداری پر کسی قسم کا قدغن قبول نہیں اوراس کی حفاظتی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے؛
١۔عزاداری پر کسی قسم کا قدغن قبول نہیں اوراس کی حفاظتی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے؛
سطر 94: سطر 94:
===شیعہ مطالبات کا حصول===
===شیعہ مطالبات کا حصول===
سید محمد دہلوی، کل پاکستان علمائے شیعہ کنونشن میں طے پانے والی تمام قرار دادوں سے اپنی قوم کو روشناس کرانے کے لئے ملک گیر دورہ جات کئے اور گوشہ گوشہ میں اپنے مطالبات دہراتے رہے مگر حکومت نے اپنی گذشتہ تاریخ کے مطابق ہمیشہ کی طرح شیعہ مطالبات کو نظرانداز کرتی رہی۔ جس کے نتیجہ میں 30،29،28 اگست 1964ء کو راولپنڈی میں عظیم الشان کنونشن منعقد ہوئی۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> 25، اکتوبر،1964ء کو آل پاکستان یوم احتجاج منایا گیا اور حکومت کو ہر جگہ سے خطوط اور ٹیلی گرامز کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> 30، نومبر 1964ء کو پچاس افراد پر مشتمل علماء و زعماء نے لاہور میں صدر مملکت ایوب خان سے ملاقات کی اور صدر نے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>اور شیعہ مطالبات کو حق بجانب سمجھتے ہوئے ان مسائل کے حل کے لئے پانچ شیعہ اور چار حکومت کی نمائندگی میں مشتمل افراد پر ایک کمیٹی بنانے کااعلان کیا۔ جنوری، 1965ء کو سید محمد دہلوی نے شیعہ نمائندگی میں جن پانچ افراد کے نام تھے ان میں خود ان کے علاوہ مفتی جعفرحسین جیسی شخصیات شامل تھیں۔ مگر گورنر نے اپنے مورد پسند شخص کا نام شامل نہ ہونے پر ایک سال تک کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اس کے بعد بھی مسلسل مختلف جگہوں پر احتجاجی اجتماعات منعقد کراتے رہے لیکن ثمربخش ثابت نہیں ہوئے۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
سید محمد دہلوی، کل پاکستان علمائے شیعہ کنونشن میں طے پانے والی تمام قرار دادوں سے اپنی قوم کو روشناس کرانے کے لئے ملک گیر دورہ جات کئے اور گوشہ گوشہ میں اپنے مطالبات دہراتے رہے مگر حکومت نے اپنی گذشتہ تاریخ کے مطابق ہمیشہ کی طرح شیعہ مطالبات کو نظرانداز کرتی رہی۔ جس کے نتیجہ میں 30،29،28 اگست 1964ء کو راولپنڈی میں عظیم الشان کنونشن منعقد ہوئی۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> 25، اکتوبر،1964ء کو آل پاکستان یوم احتجاج منایا گیا اور حکومت کو ہر جگہ سے خطوط اور ٹیلی گرامز کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> 30، نومبر 1964ء کو پچاس افراد پر مشتمل علماء و زعماء نے لاہور میں صدر مملکت ایوب خان سے ملاقات کی اور صدر نے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>اور شیعہ مطالبات کو حق بجانب سمجھتے ہوئے ان مسائل کے حل کے لئے پانچ شیعہ اور چار حکومت کی نمائندگی میں مشتمل افراد پر ایک کمیٹی بنانے کااعلان کیا۔ جنوری، 1965ء کو سید محمد دہلوی نے شیعہ نمائندگی میں جن پانچ افراد کے نام تھے ان میں خود ان کے علاوہ مفتی جعفرحسین جیسی شخصیات شامل تھیں۔ مگر گورنر نے اپنے مورد پسند شخص کا نام شامل نہ ہونے پر ایک سال تک کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اس کے بعد بھی مسلسل مختلف جگہوں پر احتجاجی اجتماعات منعقد کراتے رہے لیکن ثمربخش ثابت نہیں ہوئے۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
3،2 نومبر،1968ء کو راولپنڈی میں جلسہ عام بلایا گیا اور جیسے لوگوں کا آنا شروع ہوا تو 2 نومبر کو حکومت نے مطالبات کی منظوری کا اعلان کر دیا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> علیحدہ شیعہ دینیات بھٹو کے دور میں احتجاجی دھرنے کے بعد جاری ہوئی۔ 1976ء میں میٹرک کا امتحان اسی دینیات پر ہوا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
3،2 نومبر،1968ء کو راولپنڈی میں جلسہ عام بلایا گیا اور جیسے لوگوں کا آنا شروع ہوا تو [[2 نومبر]] کو حکومت نے مطالبات کی منظوری کا اعلان کر دیا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> علیحدہ شیعہ دینیات بھٹو کے دور میں احتجاجی دھرنے کے بعد جاری ہوئی۔ 1976ء میں میٹرک کا امتحان اسی دینیات پر ہوا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>


==خطیب اعظم کا لقب==
==خطیب اعظم کا لقب==
برصغیر پاک و ہند میں چونکہ تشیع کی شناخت عزاداری سید الشہداء سے ملی ہے تو وہاں پر خطابت کو بہت اہمیت حاصل ہے اور اس حوالے سے بعض نامور خطباء گزرے ہیں جن میں سید محمد دہلوی خطیب اعظم کے لقب سے مشہور ہوگئے۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> آپ مشکل ترین مسائل کو آسان اور خوبصورت مثالوں کے ذریعے پیش کرنے میں مہارت رکھتے تھے۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اس مہارت کو ثابت کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ کے زمانے مشہور خطیب سیدالعلماء سیدعلی نقی نقن، حافظ کفایت حسین نجفی، سیدابن حسن نونہروی، فاتح ٹیکسلا محمد بشیر، حافظ سید ذوالفقارعلی شاہ، مرزا احمدعلی اور لقاعلی حیدری جیسے بہت سے شہرہ آفاق خطبا کے ہوتے ہوئے خطیب اعظم کا لقب صرف آپ ہی کو ملا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
برصغیر پاک و ہند میں چونکہ تشیع کی شناخت [[عزاداری]] [[سید الشہداء]] سے ملی ہے تو وہاں پر خطابت کو بہت اہمیت حاصل ہے اور اس حوالے سے بعض نامور خطباء گزرے ہیں جن میں سید محمد دہلوی خطیب اعظم کے لقب سے مشہور ہوگئے۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> آپ مشکل ترین مسائل کو آسان اور خوبصورت مثالوں کے ذریعے پیش کرنے میں مہارت رکھتے تھے۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اس مہارت کو ثابت کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ کے زمانے مشہور خطیب سیدالعلماء سیدعلی نقی نقن، حافظ کفایت حسین نجفی، سیدابن حسن نونہروی، فاتح ٹیکسلا محمد بشیر، حافظ سید ذوالفقارعلی شاہ، مرزا احمدعلی اور لقاعلی حیدری جیسے بہت سے شہرہ آفاق خطبا کے ہوتے ہوئے خطیب اعظم کا لقب صرف آپ ہی کو ملا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
کہا جاتا ہے کہ یہ خطاب اس وقت ہندوستان بھر کے ہندو، مسلمان، سنی اور شیعہ عمائدین و اکابرین نے بالاتفاق و بیک زبان ہوکر عطا کیا، جب کانگریس کے سرکردہ لیڈر بیرسٹر پنڈت موتی لال نہرو جو سابق وزیراعظم ہند پنڈت جواہر لال نہرو کے والد تھے ان کے انتقال پر دہلی پریڈ گراونڈ میں خواجہ حسن نظامی کے زیر اہتمام ایک تعزیتی جلسہ عام کاانعقادکیاگیاتھا،جس میں موصوف کو مدعو کیاگیاتھا اور تقریرکی بھی فرمائش کی گئی تھی،جب آپ نے تقریر شروع کی تو پنڈت موتی لال نہرو کی تعریف کرنے کے بجائے اپنے ماہرانہ انداز فصاحت وبلاغت سے خالق کائنات کی حمدوثناء کرتے ہوئے تخلیق کائنات کا موضوع اپنایا اور سائنسی انداز میں قرآنی حوالوں سے اس پر روشنی ڈالی یہاں تک کہ اسی کائنات میں سمندروں کی تخلیق اوراس میں موتی بننے کے مراحل، ساتھ ہی ساتھ زمین میں جواہرات کی بتدریج تخلیق پر روشنی ڈالی۔ تقریر کے اختتام پر حسن نظامی کی تحریک پر تمام عمائدین نے آپ کو ”خطیب اعظم ” کاخطاب دیااور تا حد نگاہ انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر نے اس کی تائید کی۔ یوں یہ لقب آپ کے نام سے ایسا جڑ گیا کہ اب نام کاحصہ بن گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
کہا جاتا ہے کہ یہ خطاب اس وقت ہندوستان بھر کے ہندو، مسلمان، سنی اور شیعہ عمائدین و اکابرین نے بالاتفاق و بیک زبان ہوکر عطا کیا، جب کانگریس کے سرکردہ لیڈر بیرسٹر پنڈت موتی لال نہرو جو سابق وزیراعظم ہند پنڈت جواہر لال نہرو کے والد تھے ان کے انتقال پر دہلی پریڈ گراونڈ میں خواجہ حسن نظامی کے زیر اہتمام ایک تعزیتی جلسہ عام کاانعقادکیاگیاتھا،جس میں موصوف کو مدعو کیاگیاتھا اور تقریرکی بھی فرمائش کی گئی تھی، جب آپ نے تقریر شروع کی تو پنڈت موتی لال نہرو کی تعریف کرنے کے بجائے اپنے ماہرانہ انداز فصاحت وبلاغت سے [[اللہ تعالی|خالق کائنات]] کی حمدوثناء کرتے ہوئے تخلیق کائنات کا موضوع اپنایا اور سائنسی انداز میں قرآنی حوالوں سے اس پر روشنی ڈالی یہاں تک کہ اسی کائنات میں سمندروں کی تخلیق اوراس میں موتی بننے کے مراحل، ساتھ ہی ساتھ زمین میں جواہرات کی بتدریج تخلیق پر روشنی ڈالی۔ تقریر کے اختتام پر حسن نظامی کی تحریک پر تمام عمائدین نے آپ کو ”خطیب اعظم ” کا خطاب دیااور تا حد نگاہ انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر نے اس کی تائید کی۔ یوں یہ لقب آپ کے نام سے ایسا جڑ گیا کہ اب نام کاحصہ بن گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 110: سطر 110:
{{پاکستان}}
{{پاکستان}}
{{برصغیر}}
{{برصغیر}}
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]
[[Category:علماء پاک و ہند]]
[[Category:پاکستان میں مدفون افراد]]
[[Category:پاکستان کی سیاسی شخصیات]]
[[Category:پاکستان کے شیعہ علما]]


[[زمرہ:علماء پاک و ہند]]
[[زمرہ:علماء پاک و ہند]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,941

ترامیم