مندرجات کا رخ کریں

"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  23 مئی 2021ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 92: سطر 92:
٤۔شیعہ اوقاف کی نگرانی کے لئے شیعہ بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>
٤۔شیعہ اوقاف کی نگرانی کے لئے شیعہ بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے۔<ref>سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref>


===نصاب تعلیم کا مطالبہ===
===شیعہ مطالبات کا حصول===
سید محمد دہلوی، کل پاکستان علمائے شیعہ کنونشن میں طے پانے والی تمام قرار دادوں سے اپنی قوم کو روشناس کرانے کے لئے ملک گیر دورہ جات کئے اور گوشہ گوشہ میں اپنے مطالبات دہراتے رہے مگر حکومت نے اپنی گذشتہ تاریخ کے مطابق ہمیشہ کی طرح شیعہ مطالبات کو نظرانداز کرتی رہی۔ جس کے نتیجہ میں 30،29،28 اگست 1964ء کو راولپنڈی میں عظیم الشان کنونشن منعقد ہوئی۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> 25، اکتوبر،1964ء کو آل پاکستان یوم احتجاج منایا گیا اور حکومت کو ہر جگہ سے خطوط اور ٹیلی گرامز کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> 30، نومبر 1964ء کو پچاس افراد پر مشتمل علماء و زعماء نے لاہور میں صدر مملکت ایوب خان سے ملاقات کی اور صدر نے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>اور شیعہ مطالبات کو حق بجانب سمجھتے ہوئے ان مسائل کے حل کے لئے پانچ شیعہ اور چار حکومت کی نمائندگی میں مشتمل افراد پر ایک کمیٹی بنانے کااعلان کیا۔ جنوری، 1965ء کو سید محمد دہلوی نے شیعہ نمائندگی میں جن پانچ افراد کے نام تھے ان میں خود ان کے علاوہ مفتی جعفرحسین جیسی شخصیات شامل تھیں۔ مگر گورنر نے اپنے مورد پسند شخص کا نام شامل نہ ہونے پر ایک سال تک کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اس کے بعد بھی مسلسل مختلف جگہوں پر احتجاجی اجتماعات منعقد کراتے رہے لیکن ثمربخش ثابت نہیں ہوئے۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
سید محمد دہلوی، کل پاکستان علمائے شیعہ کنونشن میں طے پانے والی تمام قرار دادوں سے اپنی قوم کو روشناس کرانے کے لئے ملک گیر دورہ جات کئے اور گوشہ گوشہ میں اپنے مطالبات دہراتے رہے مگر حکومت نے اپنی گذشتہ تاریخ کے مطابق ہمیشہ کی طرح شیعہ مطالبات کو نظرانداز کرتی رہی۔ جس کے نتیجہ میں 30،29،28 اگست 1964ء کو راولپنڈی میں عظیم الشان کنونشن منعقد ہوئی۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> 25، اکتوبر،1964ء کو آل پاکستان یوم احتجاج منایا گیا اور حکومت کو ہر جگہ سے خطوط اور ٹیلی گرامز کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> 30، نومبر 1964ء کو پچاس افراد پر مشتمل علماء و زعماء نے لاہور میں صدر مملکت ایوب خان سے ملاقات کی اور صدر نے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>اور شیعہ مطالبات کو حق بجانب سمجھتے ہوئے ان مسائل کے حل کے لئے پانچ شیعہ اور چار حکومت کی نمائندگی میں مشتمل افراد پر ایک کمیٹی بنانے کااعلان کیا۔ جنوری، 1965ء کو سید محمد دہلوی نے شیعہ نمائندگی میں جن پانچ افراد کے نام تھے ان میں خود ان کے علاوہ مفتی جعفرحسین جیسی شخصیات شامل تھیں۔ مگر گورنر نے اپنے مورد پسند شخص کا نام شامل نہ ہونے پر ایک سال تک کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا۔<ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> اس کے بعد بھی مسلسل مختلف جگہوں پر احتجاجی اجتماعات منعقد کراتے رہے لیکن ثمربخش ثابت نہیں ہوئے۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
3،2 نومبر،1968ء کو راولپنڈی میں جلسہ عام بلایا گیا اور جیسے لوگوں کا آنا شروع ہوا تو 2 نومبر کو حکومت نے مطالبات کی منظوری کا اعلان کر دیا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> علیحدہ شیعہ دینیات بھٹو کے دور میں احتجاجی دھرنے کے بعد جاری ہوئی۔ 1976ء میں میٹرک کا امتحان اسی دینیات پر ہوا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
3،2 نومبر،1968ء کو راولپنڈی میں جلسہ عام بلایا گیا اور جیسے لوگوں کا آنا شروع ہوا تو 2 نومبر کو حکومت نے مطالبات کی منظوری کا اعلان کر دیا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref> علیحدہ شیعہ دینیات بھٹو کے دور میں احتجاجی دھرنے کے بعد جاری ہوئی۔ 1976ء میں میٹرک کا امتحان اسی دینیات پر ہوا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 20 اگست بروز جمعرات۔2020۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,979

ترامیم