مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قسیم النار و الجنہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:
  | راویان= [[جابر بن عبداللہ انصاری]]، [[عبداللہ بن عباس]]،‌ [[عبداللہ بن مسعود]]، [[عامر بن واثلۃ]] و [[عبداللہ بن عمر]]
  | راویان= [[جابر بن عبداللہ انصاری]]، [[عبداللہ بن عباس]]،‌ [[عبداللہ بن مسعود]]، [[عامر بن واثلۃ]] و [[عبداللہ بن عمر]]
  | اعتبارِ سند= متواتر
  | اعتبارِ سند= متواتر
  | شیعہ مآخذ= [[بصائر الدرجات (کتاب)|بصائرالدرجات]]، [[عیون اخبار الرضا (کتاب)|عیون اخبار الرضا(ع)]]، [[کفایۃ الاثر فی النص علی الائمۃ الاثنی عشر (کتاب)|کفایۃ الاثر]]، [[بشارۃ المصطفی لشیعۃ المرتضی]]، [[تفسیر فرات کوفی (کتاب)|تفسیر فرات کوفی]]
  | شیعہ مآخذ= [[بصائر الدرجات (کتاب)|بصائرالدرجات]]، [[عیون اخبار الرضا (کتاب)|عیون اخبار الرضاؑ]]، [[کفایۃ الاثر فی النص علی الائمۃ الاثنی عشر (کتاب)|کفایۃ الاثر]]، [[بشارۃ المصطفی لشیعۃ المرتضی]]، [[تفسیر فرات کوفی (کتاب)|تفسیر فرات کوفی]]
  | سنی مآخذ= [[مناقب ابن مغازلی]]، [[مناقب خوارزمی]]، [[فرائد السمطین]] و [[ینابیع المودۃ لذوی القربی]]
  | سنی مآخذ= [[مناقب ابن مغازلی]]، [[مناقب خوارزمی]]، [[فرائد السمطین]] و [[ینابیع المودۃ لذوی القربی]]
  |قرآنی تائیدات =  
  |قرآنی تائیدات =  
سطر 24: سطر 24:
==متن حدیث==
==متن حدیث==
حدیث قَسیمُ النّار و الجنّۃ وہ حدیث ہے جو پیغمبر اکرمؐ سے حضرت علیؑ کے بارے میں مختلف عبارات کے ساتھ نقل ہوئی ہے:
حدیث قَسیمُ النّار و الجنّۃ وہ حدیث ہے جو پیغمبر اکرمؐ سے حضرت علیؑ کے بارے میں مختلف عبارات کے ساتھ نقل ہوئی ہے:
* {{عربی|یا عَلِی إِنَّکَ قَسِیمُ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ}}<ref> شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضا(ع)، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۲۷؛ ابن‌عقدہ کوفی، فضائل امیرالمؤمنین(ع)، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۲؛‌ طبری آملی، بشارۃالمصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۵۶ و۱۰۲ و۱۶۴</ref> ائے علی آپ جنّت و جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں۔[[صحیفۂ امام رضاؑ]] میں جہنم کا لفظ جنّت سے پہلے آیا ہے {{عربی|یا عَلِی إِنَّکَ قَسِیمُ النَّارِ وَ الْجَنَّةِ}}<ref>صحیفہ امام رضا(ع)، ۱۴۰۶ھ، ص۵۶ و ۵۷</ref> بعض دیگر منابع میں اس حدیث کے آگے اس طرح وارد ہوا ہے کہ {{عربی|تُدخِلُ مُحِبِّیکَ الْجَنَّةَ وَ مُبْغِضِیکَ النَّارَ}}<ref> خزاز رازی، کفایۃالاثر، ۱۴۰۱ھ، ص۱۵۱و۱۵۲</ref> آپ اپنے چاہنے والوں کو جنّت اور دشمنوں کو جہنم میں داخل کریں گے۔  
* {{عربی|یا عَلِی إِنَّکَ قَسِیمُ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ}}<ref> شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضاؑ، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۲۷؛ ابن‌عقدہ کوفی، فضائل امیرالمؤمنینؑ، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۲؛‌ طبری آملی، بشارۃالمصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۵۶ و۱۰۲ و۱۶۴</ref> ائے علی آپ جنّت و جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں۔[[صحیفۂ امام رضاؑ]] میں جہنم کا لفظ جنّت سے پہلے آیا ہے {{عربی|یا عَلِی إِنَّکَ قَسِیمُ النَّارِ وَ الْجَنَّةِ}}<ref>صحیفہ امام رضاؑ، ۱۴۰۶ھ، ص۵۶ و ۵۷</ref> بعض دیگر منابع میں اس حدیث کے آگے اس طرح وارد ہوا ہے کہ {{عربی|تُدخِلُ مُحِبِّیکَ الْجَنَّةَ وَ مُبْغِضِیکَ النَّارَ}}<ref> خزاز رازی، کفایۃالاثر، ۱۴۰۱ھ، ص۱۵۱و۱۵۲</ref> آپ اپنے چاہنے والوں کو جنّت اور دشمنوں کو جہنم میں داخل کریں گے۔  


*  {{عربی|یا عَلِی أَنْتَ قَسِیمُ الْجَنَّةِ یوْمَ الْقِیامَةِ تَقُولُ لِلنَّارِ هَذَا لِی وَ هَذَا لَکِ}}<ref>شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضا(ع)، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۸۶؛‌ کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۵۱۱، ح۶۶۷</ref> ائے علی آپ جنّت کو تقسیم کرنے والے ہیں، قیامت کے دن دوز ااتش دوزخ سے کہیں گے یہ تمہارا یہ میرا۔
*  {{عربی|یا عَلِی أَنْتَ قَسِیمُ الْجَنَّةِ یوْمَ الْقِیامَةِ تَقُولُ لِلنَّارِ هَذَا لِی وَ هَذَا لَکِ}}<ref>شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضاؑ، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۸۶؛‌ کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۵۱۱، ح۶۶۷</ref> ائے علی آپ جنّت کو تقسیم کرنے والے ہیں، قیامت کے دن دوز ااتش دوزخ سے کہیں گے یہ تمہارا یہ میرا۔
*  {{عربی|یا علی إنَّکَ قَسیمُ النّارِ وَ إِنَّکَ تَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ فَتَدْخُلُهَا بِلَا حِسَاب}}<ref>ابن‌مغازلی، مناقب الامام علی بن ابی‌طالب(ع)، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۷؛ خوارزمی،‌ مناقب،‌ ۱۴۱۱ھ، ص۲۹۵؛ حمویی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۵۔</ref> ائے علی آپ جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں اور آپ جنّت میں بغیر حساب داخل ہونے والے ہیں۔
*  {{عربی|یا علی إنَّکَ قَسیمُ النّارِ وَ إِنَّکَ تَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ فَتَدْخُلُهَا بِلَا حِسَاب}}<ref>ابن‌مغازلی، مناقب الامام علی بن ابی‌طالبؑ، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۷؛ خوارزمی،‌ مناقب،‌ ۱۴۱۱ھ، ص۲۹۵؛ حمویی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۵۔</ref> ائے علی آپ جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں اور آپ جنّت میں بغیر حساب داخل ہونے والے ہیں۔
حضرت علیؑ نے بھی مختلف مشابہ عبارات کے ساتھ خود کو جنت و جہنم کا تقسیم کرنے والا بتایا ہے۔<ref>صفار، بصائرالدرجات، ۱۴۰۴ھ، ص۴۱۵؛ ابن‌عساکر، تاریخ دمشق، ۱۴۱۵ھ، ج۴۲، ص۲۹۸؛ حمویی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۶؛ ابن‌مردویہ اصفہانی، مناقب علی بن ابی‌طالب، ۱۴۲۴ھ، ص۱۳۳</ref> جیسے: {{عربی|أنَا الفارُوقُ الّذِی أَفرُقُ بَینَ الحَقِّ و البَاطِلِ، ‌أنَا أُدْخِلُ أَوْلِیائی الجَنَّةَ و أَعْدائی النَّارَ}}<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۶۷</ref> میں فاروق ہوں اور حق و باطل کے درمیان جدائی کرنے والا ہوں۔ میں اپنے چاہنے والے کو جنت اور دشمن کو جہنم میں داخل کروں گا۔
حضرت علیؑ نے بھی مختلف مشابہ عبارات کے ساتھ خود کو جنت و جہنم کا تقسیم کرنے والا بتایا ہے۔<ref>صفار، بصائرالدرجات، ۱۴۰۴ھ، ص۴۱۵؛ ابن‌عساکر، تاریخ دمشق، ۱۴۱۵ھ، ج۴۲، ص۲۹۸؛ حمویی جوینی، فرائدالسمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۶؛ ابن‌مردویہ اصفہانی، مناقب علی بن ابی‌طالب، ۱۴۲۴ھ، ص۱۳۳</ref> جیسے: {{عربی|أنَا الفارُوقُ الّذِی أَفرُقُ بَینَ الحَقِّ و البَاطِلِ، ‌أنَا أُدْخِلُ أَوْلِیائی الجَنَّةَ و أَعْدائی النَّارَ}}<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۶۷</ref> میں فاروق ہوں اور حق و باطل کے درمیان جدائی کرنے والا ہوں۔ میں اپنے چاہنے والے کو جنت اور دشمن کو جہنم میں داخل کروں گا۔
«قسیم الجنۃ والنار» کو بھی حضرت علیؑ کے القاب میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>خوارزمی،‌ مناقب،‌ ۱۴۱۱ھ، ص۴۱و۴۲؛ حمویی جوینی، فرائد السمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۰۸</ref> حضرت علیؑ کی زیارات میں بھی اس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۵۷۰؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۲۹</ref>
«قسیم الجنۃ والنار» کو بھی حضرت علیؑ کے القاب میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>خوارزمی،‌ مناقب،‌ ۱۴۱۱ھ، ص۴۱و۴۲؛ حمویی جوینی، فرائد السمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۰۸</ref> حضرت علیؑ کی زیارات میں بھی اس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۵۷۰؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۲۹</ref>
سطر 34: سطر 34:
علمائے اسلام کے اعتبار سے عبارتِ «قسیم ِجنت وجہنم» کی دو تفسیر پائی جاتی ہے:
علمائے اسلام کے اعتبار سے عبارتِ «قسیم ِجنت وجہنم» کی دو تفسیر پائی جاتی ہے:
* ایک یہ کہ حضرت علیؑ کے چاہنے والے ہدایت یافتہ اور وارد بہشت ہوں گے اور ان کے دشمن گمراہ اور داخل جہنم ہوں گے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ھ، ج۱۹، ص۱۳۹؛ مازندرانی، شرح الکافی، ۱۳۸۲ھ، ج۱۱، ص۲۸۹ وج۱۲،‌ ص۱۷۲؛ مجلسی،‌ بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۹، ص۲۱۰؛ حمویی جوینی، فرائد السمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۶</ref> جب کسی نے [[احمد بن حنبل]] (متوفی 241ھجری قمری) کے سامنے اس روایت (میں قسیم جہنم ہوں) کا انکار کیا تو ابن حنبل نے پیغمبر اکرمؐ کی روایت جو حضرت علیؑ کے بارے میں ہے کہ (اے علی آپ کا چاہنے والا مؤمن اور آپ کا دشمن منافق ہوگا) اور جنت میں مؤمن کا مقام اور جہنم میں منافق کا مقام سے استدلال کیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ حضرت علیؑ ہی قسیم جہنم ہیں۔<ref>ابن ابی‌یعلی، طبقات الحنابلہ، دارالمعرفۃ، ج۱، ص۳۲۰</ref>
* ایک یہ کہ حضرت علیؑ کے چاہنے والے ہدایت یافتہ اور وارد بہشت ہوں گے اور ان کے دشمن گمراہ اور داخل جہنم ہوں گے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ھ، ج۱۹، ص۱۳۹؛ مازندرانی، شرح الکافی، ۱۳۸۲ھ، ج۱۱، ص۲۸۹ وج۱۲،‌ ص۱۷۲؛ مجلسی،‌ بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۹، ص۲۱۰؛ حمویی جوینی، فرائد السمطین، مؤسسہ محمودی، ج۱، ص۳۲۶</ref> جب کسی نے [[احمد بن حنبل]] (متوفی 241ھجری قمری) کے سامنے اس روایت (میں قسیم جہنم ہوں) کا انکار کیا تو ابن حنبل نے پیغمبر اکرمؐ کی روایت جو حضرت علیؑ کے بارے میں ہے کہ (اے علی آپ کا چاہنے والا مؤمن اور آپ کا دشمن منافق ہوگا) اور جنت میں مؤمن کا مقام اور جہنم میں منافق کا مقام سے استدلال کیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ حضرت علیؑ ہی قسیم جہنم ہیں۔<ref>ابن ابی‌یعلی، طبقات الحنابلہ، دارالمعرفۃ، ج۱، ص۳۲۰</ref>
* دوسری یہ کہ حضرت علیؑ قیامت کے دن واقعی جنت و جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں اور لوگوں کو جنت یا جہنم میں بھیجیں گے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج‌البلاغہ، ۱۴۰۴ھ، ج۱۹، ص۱۳۹؛ ابن مغازلی، مناقب الامام علی بن ابی‌طالب(ع)، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۷؛ مجلسی،‌ بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۹، ص۲۱۰</ref>
* دوسری یہ کہ حضرت علیؑ قیامت کے دن واقعی جنت و جہنم کو تقسیم کرنے والے ہیں اور لوگوں کو جنت یا جہنم میں بھیجیں گے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج‌البلاغہ، ۱۴۰۴ھ، ج۱۹، ص۱۳۹؛ ابن مغازلی، مناقب الامام علی بن ابی‌طالبؑ، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۷؛ مجلسی،‌ بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۹، ص۲۱۰</ref>


یہ دو مضمون بعض روایات میں بھی وارد ہوئے ہیں۔<ref>شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضا(ع)، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۸۶؛‌ شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۱۶۲؛‌ ابن‌ابی‌یعلی، طبقات الحنابلہ، دارالمعرفۃ، ج۱، ص۳۲۰۔</ref>
یہ دو مضمون بعض روایات میں بھی وارد ہوئے ہیں۔<ref>شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضاؑ، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۸۶؛‌ شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۱۶۲؛‌ ابن‌ابی‌یعلی، طبقات الحنابلہ، دارالمعرفۃ، ج۱، ص۳۲۰۔</ref>
بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ چونکہ حضرت علیؑ مقام [[امامت]] پر فائز ہیں لہذا ان کا قول و فعل حجت ہے۔ اس اعتبار سے ان کی پیروی کرنے والے جنت اور دشمن جہنم میں جائیں گے۔<ref>حسینی تہرانی، امام‌شناسی، ۱۴۲۶ھ، ج۱،‌ ص۱۵۰۔</ref>
بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ چونکہ حضرت علیؑ مقام [[امامت]] پر فائز ہیں لہذا ان کا قول و فعل حجت ہے۔ اس اعتبار سے ان کی پیروی کرنے والے جنت اور دشمن جہنم میں جائیں گے۔<ref>حسینی تہرانی، امام‌شناسی، ۱۴۲۶ھ، ج۱،‌ ص۱۵۰۔</ref>


==اعتبار و سند ==
==اعتبار و سند ==
حدیث قسیم النار و الجنّۃ [[علامہ مجلسی]] <ref>مجلسی،‌ بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۹، ص۲۱۰</ref> اور بعض علمائے اہلسنت کے اعتبار سے متواتر ہے۔<ref>ابن مغازلی، مناقب الامام علی بن ابی‌طالب(ع)، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۷</ref> جابر ابن عبداللہ انصاری،<ref>صفار، بصائر الدرجات،‌ ۱۴۰۴ھ، ص۴۱۵ و ۴۱۶۔</ref> عبداللہ ابن عباس،<ref>طبری آملی، بشارۃ المصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۱۰۲ و۱۵۳۔</ref> عبداللہ بن عمر،<ref>طبری آملی، بشارۃ المصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۵۶۔</ref> عبداللہ بن مسعود،<ref>طبری آملی، بشارۃ المصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۱۶۴۔</ref> ابو الطفیل، <ref>خزاز رازی، کفایۃ الاثر، ۱۴۰۱ھ، ص۱۵۱۔</ref> اور اباصَلت ہِرَوی <ref>شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضا(ع)، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۸۶۔</ref> اس حدیث کے راوی ہیں۔ اس کے باوجود بھی علمائے اہلسنت کے ایک گروہ نے اس حدیث کی سلسلۂ سند کو ضعیف شمار کیا ہے۔<ref>دارقطنی، العلل الواردۃ فی الاحادیث النبوی، ۱۴۰۵ھ، ج۶، ص۲۷۳؛ ذہبی، میزان الاعتدال، ۱۳۸۲ھ، ج۲، ص۳۸۷ و ج۴، ص۲۰۸؛ ابن‌عساکر، تاریخ دمشق، ۱۴۱۵ھ، ج۴۲، ص۲۹۸-۳۰۱؛ ابن‌حجر عسقلانی، لسان‌المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۳، ص۲۴۷ و ج۶، ص۱۲۱؛ ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۷ھ، ج۷، ص۳۵۵؛ البانی، سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ، ۱۴۱۲ھ، ج۱۰، ص۵۹۷</ref>
حدیث قسیم النار و الجنّۃ [[علامہ مجلسی]] <ref>مجلسی،‌ بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۹، ص۲۱۰</ref> اور بعض علمائے اہلسنت کے اعتبار سے متواتر ہے۔<ref>ابن مغازلی، مناقب الامام علی بن ابی‌طالبؑ، ۱۴۲۴ھ، ص۱۰۷</ref> جابر ابن عبداللہ انصاری،<ref>صفار، بصائر الدرجات،‌ ۱۴۰۴ھ، ص۴۱۵ و ۴۱۶۔</ref> عبداللہ ابن عباس،<ref>طبری آملی، بشارۃ المصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۱۰۲ و۱۵۳۔</ref> عبداللہ بن عمر،<ref>طبری آملی، بشارۃ المصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۵۶۔</ref> عبداللہ بن مسعود،<ref>طبری آملی، بشارۃ المصطفی، ۱۳۸۳ھ، ص۱۶۴۔</ref> ابو الطفیل، <ref>خزاز رازی، کفایۃ الاثر، ۱۴۰۱ھ، ص۱۵۱۔</ref> اور اباصَلت ہِرَوی <ref>شیخ صدوق،‌ عیون اخبار الرضاؑ، ۱۳۷۸ھ، ج۲، ص۸۶۔</ref> اس حدیث کے راوی ہیں۔ اس کے باوجود بھی علمائے اہلسنت کے ایک گروہ نے اس حدیث کی سلسلۂ سند کو ضعیف شمار کیا ہے۔<ref>دارقطنی، العلل الواردۃ فی الاحادیث النبوی، ۱۴۰۵ھ، ج۶، ص۲۷۳؛ ذہبی، میزان الاعتدال، ۱۳۸۲ھ، ج۲، ص۳۸۷ و ج۴، ص۲۰۸؛ ابن‌عساکر، تاریخ دمشق، ۱۴۱۵ھ، ج۴۲، ص۲۹۸-۳۰۱؛ ابن‌حجر عسقلانی، لسان‌المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۳، ص۲۴۷ و ج۶، ص۱۲۱؛ ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۷ھ، ج۷، ص۳۵۵؛ البانی، سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ، ۱۴۱۲ھ، ج۱۰، ص۵۹۷</ref>


== اشعار کی روشنی میں==
== اشعار کی روشنی میں==
عربی اشعار میں حدیث قسیم النار۔<ref>دیکھئے:‌ ابن شہرآشوب، آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ھ، ج۲، ص۱۵۹و۱۶۰</ref>
عربی اشعار میں حدیث قسیم النار۔<ref>دیکھئے:‌ ابن شہرآشوب، آل ابی‌طالبؑ، ۱۳۷۹ھ، ج۲، ص۱۵۹و۱۶۰</ref>
نمونہ کے طور پر یہاں پر محمد بن ادریس شافعی (متوفی 204 ھجری قمری) جو شافعی مذہب کے امام ہیں ان کا شعر پیش کیا جا رہا ہے۔
نمونہ کے طور پر یہاں پر محمد بن ادریس شافعی (متوفی 204 ھجری قمری) جو شافعی مذہب کے امام ہیں ان کا شعر پیش کیا جا رہا ہے۔
{{شعر2
{{شعر2
سطر 72: سطر 72:
*ابن‌ابی‌یعلی، محمد بن محمد، طبقات‌الحنابلہ، تحقیق محمد حامد الفقی، بیروت، دارالمعرفۃ، بی‌تا۔
*ابن‌ابی‌یعلی، محمد بن محمد، طبقات‌الحنابلہ، تحقیق محمد حامد الفقی، بیروت، دارالمعرفۃ، بی‌تا۔
*ابن‌حجر عسقلانی، احمد بن علی، لسان‌المیزان، بیروت، مؤسسہ اعلمی، چاپ دوم، ۱۳۹۰ق/۱۹۷۱ء۔
*ابن‌حجر عسقلانی، احمد بن علی، لسان‌المیزان، بیروت، مؤسسہ اعلمی، چاپ دوم، ۱۳۹۰ق/۱۹۷۱ء۔
*ابن‌شہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، قم، علامہ، چاپ اول، ۱۳۷۹ھ۔
*ابن‌شہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی‌طالبؑ، قم، علامہ، چاپ اول، ۱۳۷۹ھ۔
*ابن‌عساکر، علی بن حسن، تاریخ دمشق، تحقیق عمرو بن غرامۃ العمروی، بیروت، دارالفکر، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵ء۔
*ابن‌عساکر، علی بن حسن، تاریخ دمشق، تحقیق عمرو بن غرامۃ العمروی، بیروت، دارالفکر، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵ء۔
*ابن‌عقدہ کوفی، احمد بن محمد، فضائل امیرالمؤمنین(ع)، تحقیق و تصحیح عبدالرزاق محمدحسین حرزالدین، قم،‌دلیل ما،‌ چاپ اول، ۱۴۲۴ھ۔
*ابن‌عقدہ کوفی، احمد بن محمد، فضائل امیرالمؤمنینؑ، تحقیق و تصحیح عبدالرزاق محمدحسین حرزالدین، قم،‌دلیل ما،‌ چاپ اول، ۱۴۲۴ھ۔
*ابن‌کثیر، اسماعیل بن عمر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶ء۔
*ابن‌کثیر، اسماعیل بن عمر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶ء۔
*ابن‌مردویہ اصفہانی، مناقب علی بن ابی‌طالب و ما نزل من القران فی علی، قم، دارالحدیث، چاپ دوم، ۱۴۲۴ھ۔
*ابن‌مردویہ اصفہانی، مناقب علی بن ابی‌طالب و ما نزل من القران فی علی، قم، دارالحدیث، چاپ دوم، ۱۴۲۴ھ۔
*ابن‌مغازلی، علی بن محمد، مناقب الامام علی بن ابی‌طالب(ع)، دارالاضواء، چاپ سوم، ۱۴۲۴ھ۔
*ابن‌مغازلی، علی بن محمد، مناقب الامام علی بن ابی‌طالبؑ، دارالاضواء، چاپ سوم، ۱۴۲۴ھ۔
*البانی، محمد ناصرالدین، سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ و الموضوعۃ و اثرہا السیئ فی الأمۃ، ریاض، دارالمعارف، چاپ اول، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲ء۔
*البانی، محمد ناصرالدین، سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ و الموضوعۃ و اثرہا السیئ فی الأمۃ، ریاض، دارالمعارف، چاپ اول، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲ء۔
*حسینی تہرانی، سید محمدحسین، امام‌شناسی، مشہد، علامہ طباطبایی، چاپ سوم، ۱۴۲۶ھ۔
*حسینی تہرانی، سید محمدحسین، امام‌شناسی، مشہد، علامہ طباطبایی، چاپ سوم، ۱۴۲۶ھ۔
سطر 88: سطر 88:
*شیخ صدوق، محمد بن علی، علل‌الشرایع، تہران، کتابفروشی داوری، چاپ اول، ۱۳۸۵ہجری شمسی۔
*شیخ صدوق، محمد بن علی، علل‌الشرایع، تہران، کتابفروشی داوری، چاپ اول، ۱۳۸۵ہجری شمسی۔
*شیخ صدوق، محمد بن علی، معانی‌الاخبار، تصحیح‌ علی‌اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۴۰۳ھ۔
*شیخ صدوق، محمد بن علی، معانی‌الاخبار، تصحیح‌ علی‌اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۴۰۳ھ۔
*شیخ صدوق،‌ محمد بن علی، عیون اخبار الرضا(ع)، تحقیق و تصحیح مہدی لاجوردی، تہران،‌نشر جہان، چاپ اول، ۱۳۷۸ھ۔
*شیخ صدوق،‌ محمد بن علی، عیون اخبار الرضاؑ، تحقیق و تصحیح مہدی لاجوردی، تہران،‌نشر جہان، چاپ اول، ۱۳۷۸ھ۔
*صحیفۃ الامام الرضا(ع)، تحقیق محمدمہدی نجف، مشہد، گنگرہ جہانی امام رضا(ع)، چاپ اول، ۱۴۰۶ھ۔
*صحیفۃ الامام الرضاؑ، تحقیق محمدمہدی نجف، مشہد، گنگرہ جہانی امام رضاؑ، چاپ اول، ۱۴۰۶ھ۔
*صفار، محمد بن حسن، بصائر الدرجات فی فضائل آل‌محمد(ص)، تحقیق و تصحیح محسن کوچہ‌باغی،‌ قم، کتابخانہ‌ آیت‌اللہ مرعشی نجفی، چاپ دوم، ۱۴۰۴ھ۔
*صفار، محمد بن حسن، بصائر الدرجات فی فضائل آل‌محمد(ص)، تحقیق و تصحیح محسن کوچہ‌باغی،‌ قم، کتابخانہ‌ آیت‌اللہ مرعشی نجفی، چاپ دوم، ۱۴۰۴ھ۔
*طبری آملی، عمادالدین محمد بن ابی القاسم، بشارۃ المصطفی لشیعۃ المرتضی، نجف،‌ مکتبۃ‌الحیدریہ، چاپ دوم، ۱۳۸۳ھ۔
*طبری آملی، عمادالدین محمد بن ابی القاسم، بشارۃ المصطفی لشیعۃ المرتضی، نجف،‌ مکتبۃ‌الحیدریہ، چاپ دوم، ۱۳۸۳ھ۔
سطر 101: سطر 101:
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{فضائل امام علی}}
{{فضائل امام علی}}
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]
[[Category:متواتر احادیث]]
[[Category:فضائل امام علی]]
[[Category:احادیث نبوی]]


[[زمرہ:متواتر احادیث]]
[[زمرہ:متواتر احادیث]]
[[زمرہ:فضائل امام علی]]
[[زمرہ:فضائل امام علی]]
[[زمرہ:احادیث نبوی]]
[[زمرہ:احادیث نبوی]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,630

ترامیم