مندرجات کا رخ کریں

"صحیفہ سجادیہ کی تینتیسویں دعا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 20: سطر 20:
{{دعا و مناجات}}
{{دعا و مناجات}}
== تعلیمات ==
== تعلیمات ==
صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعاء کو [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجادؑ]] طلب خیر کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ ممدوحی کرمانشاہی اس دعا کی شرح میں استخارہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ان کے نظریہ کے مطابق [[استخارہ]] ہدایت الہی کی دریافت کی راہوں میں سے ایک راہ ہے کہ جب بندگان الہی اپنے فرائض کی تکمیل میں غور و فکر اور مشورت کے ذریعہ کسی نتیجہ تک نہ پہچ سکیں تو وہ اس طرح سے خدا سے ہدایت کی درخواست کریں۔<ref> ممدوحی کرمانشاہی، شوعد و شناخت، ۱۳۸۸ہجری شمسی، ج۳، ص۱۶۱.</ref> اس دعاء کے پیغامات اور تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:
صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعاء کو [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجادؑ]] طلب خیر کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ ممدوحی کرمانشاہی اس دعا کی شرح میں استخارہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ان کے نظریہ کے مطابق [[استخارہ]] ہدایت الہی کی دریافت کی راہوں میں سے ایک راہ ہے کہ جب بندگان الہی اپنے فرائض کی تکمیل میں غور و فکر اور مشورت کے ذریعہ کسی نتیجہ تک نہ پہچ سکیں تو وہ اس طرح سے خدا سے ہدایت کی درخواست کریں۔<ref> ممدوحی کرمانشاہی، شوعد و شناخت، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۱۶۱.</ref> اس دعاء کے پیغامات اور تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
* خدا سے ہر چیز کی خیر اور بہتری کی دعاء۔
* خدا سے ہر چیز کی خیر اور بہتری کی دعاء۔
سطر 31: سطر 31:


==شرحیں==
==شرحیں==
صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعاء کی بھی مختلف زبانوں میں شرح لکھی گئی ہے [[فہرست شرح ‌ہای صحیفہ سجادیہ|صحیفہ سجادیہ کی شرحوں]] میں اس دعاء کی بھی شرح موجود ہے جن میں کتاب [[دیار عاشقان]] تالیف [[حسین انصاریان]]،<ref> انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ ہجری شمسی، ج۷، ص۲۲۷-۲۳۸.</ref> شو۱د و شناخت ،[[محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی]]<ref> ممدوحی، کتاب شوءد و شناخت، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۱۵۹-۱۶۹.</ref> و شرح و ترجمہ صحہفا سجادیہ تالیف [[سید احمد فرمی]]<ref> فرaی، شرح و تفسیر صحہف۱ سجادیہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۶۷-۷۷.</ref> فارسی زبان میں موجود ہیں۔
صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعاء کی بھی مختلف زبانوں میں شرح لکھی گئی ہے [[فہرست شرح ‌ہای صحیفہ سجادیہ|صحیفہ سجادیہ کی شرحوں]] میں اس دعاء کی بھی شرح موجود ہے جن میں کتاب [[دیار عاشقان]] تالیف [[حسین انصاریان]]،<ref> انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ ہجری شمسی، ج۷، ص۲۲۷-۲۳۸.</ref> شو۱د و شناخت ،[[محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی]]<ref> ممدوحی، کتاب شوءد و شناخت، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۱۵۹-۱۶۹.</ref> و شرح و ترجمہ صحہفا سجادیہ تالیف [[سید احمد فرمی]]<ref> فرمی، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۶۷-۷۷.</ref> فارسی زبان میں موجود ہیں۔


اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعا کی شرح [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین|ریاض السالکین]] جناب [[سید علی‌ خان مدنی]]،<ref> مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ۔، ج۵، ص۱۲۴-۱۵۴.</ref> [[فی ظلال الصحیفہ السجادیہ]] مولف [[محمد جواد مغنیہ]]،<ref>مغنیہ>، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ۔، ص۴۱۹-۴۲۳.</ref> [[ریاض العارفین]] تألیف [[محمد بن محمد دارابی]]<ref> دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ ہجری شمسی، ص۴۴۳-۴۴۷.</ref> اور [[آفاق الروح]]، [[سید محمد حسین فضل ‌اللہ]] کی تالیف<ref> فضل ‌اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ۔، ج۲، ص۱۸۹-۲۰۲.</ref> عربی زبان میں موجود ہیں۔
اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعا کی شرح [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین|ریاض السالکین]] جناب [[سید علی‌ خان مدنی]]،<ref> مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ۔، ج۵، ص۱۲۴-۱۵۴.</ref> [[فی ظلال الصحیفہ السجادیہ]] مولف [[محمد جواد مغنیہ]]،<ref> مغنیہ>، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ۔، ص۴۱۹-۴۲۳.</ref> [[ریاض العارفین]] تألیف [[محمد بن محمد دارابی]]<ref> دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ ہجری شمسی، ص۴۴۳-۴۴۷.</ref> اور [[آفاق الروح]]، [[سید محمد حسین فضل ‌اللہ]] کی تالیف<ref> فضل ‌اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ۔، ج۲، ص۱۸۹-۲۰۲.</ref> عربی زبان میں موجود ہیں۔
اس دعا کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا [[تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ]] جو [[فیض کاشانی]] علیہ الرحمہ<ref> فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ۔، ص۶۸-۷۲.</ref> اور شرح الصحیفہ السجادیہ مولف [[عزالدین جزائری]]<ref> جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۸۰-۱۸۱.</ref> صاحبان کی کتابیں اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرح ہیں۔
اس دعا کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا [[تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ]] جو [[فیض کاشانی]] علیہ الرحمہ<ref> فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ۔، ص۶۸-۷۲.</ref> اور شرح الصحیفہ السجادیہ مولف [[عزالدین جزائری]]<ref> جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۸۰-۱۸۱.</ref> صاحبان کی کتابیں اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرح ہیں۔


سطر 53: سطر 53:
(۶) وَ اخْتِمْ لَنَا بِالَّتِی هِی أَحْمَدُ عَاقِبَةً، وَ أَکرَمُ مَصِیراً، إِنَّک تُفِیدُ الْکرِیمَةَ، وَ تُعْطِی الْجَسِیمَةَ، وَ تَفْعَلُ مَا تُرِیدُ، وَ أَنْتَ عَلَی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ.|<center>اللہ سے طلب خیر کے لئے حضرت کی دعا</center>
(۶) وَ اخْتِمْ لَنَا بِالَّتِی هِی أَحْمَدُ عَاقِبَةً، وَ أَکرَمُ مَصِیراً، إِنَّک تُفِیدُ الْکرِیمَةَ، وَ تُعْطِی الْجَسِیمَةَ، وَ تَفْعَلُ مَا تُرِیدُ، وَ أَنْتَ عَلَی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ.|<center>اللہ سے طلب خیر کے لئے حضرت کی دعا</center>


(۱) بار الہا! میں تیرے علم کے ذریعہ تجھ سے خیر و بہبود چاہتا ہوں۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل کر اور میرے لیے اچھائی کا فیصلہ صادر فرما
(۱) بار الہا! میں تیرے علم کے ذریعہ تجھ سے خیر و بہبود چاہتا ہوں۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل کر اور میرے لیے اچھائی کا فیصلہ صادر فرما۔


(۲)اور ہمارے دل میں اپنے فیصلہ (کی حکمت ومصلحت) کا القا کر اور اسے ایک ذریعہ قرار دے کہ ہم تیرے فیصلہ پر راضی رہیں اور تیرے حکم کے آگے سر تسلیم خم کریں۔ اس طرح ہم سے شک کی خلش دور کر دے اور مخلصین کا یقین ہمارے اندر پیدا کرکے ہمیں تقویت دے
(۲)اور ہمارے دل میں اپنے فیصلہ (کی حکمت ومصلحت) کا القا کر اور اسے ایک ذریعہ قرار دے کہ ہم تیرے فیصلہ پر راضی رہیں اور تیرے حکم کے آگے سر تسلیم خم کریں۔ اس طرح ہم سے شک کی خلش دور کر دے اور مخلصین کا یقین ہمارے اندر پیدا کرکے ہمیں تقویت دے۔


(۳) اور ہمیں خود ہمارے حوالے نہ کر دے کہ جو تو نے فیصلہ کیا ہے اس کی معرفت سے عاجز رہیں اور تیری قدر و منزلت کو سبک سمجھیں اور جس چیز سے تیری رضا وابستہ ہے اسے ناپسند کریں اور جو چیز انجام کی خوبی سے دور اورعافیت کی ضد سے قریب ہو اس کی طرف مائل ہو جائیں۔
(۳) اور ہمیں خود ہمارے حوالے نہ کر دے کہ جو تو نے فیصلہ کیا ہے اس کی معرفت سے عاجز رہیں اور تیری قدر و منزلت کو سبک سمجھیں اور جس چیز سے تیری رضا وابستہ ہے اسے ناپسند کریں اور جو چیز انجام کی خوبی سے دور اور عافیت کی ضد سے قریب ہو اس کی طرف مائل ہو جائیں۔


(۴) تیرے جس فیصلہ کو ہم ناپسند کریں وہ ہمیں پسندیدہ بنا دے اور جسے ہم دشوار سمجھیں اسے ہمارے لیے سہل و آسان کر دے۔  
(۴) تیرے جس فیصلہ کو ہم ناپسند کریں وہ ہمیں پسندیدہ بنا دے اور جسے ہم دشوار سمجھیں اسے ہمارے لیے سہل و آسان کر دے۔  
گمنام صارف